وجود

... loading ...

وجود

غاصب ریاست اسرائیل کی باچھیں کھل گئیں

منگل 24 جنوری 2017 غاصب ریاست اسرائیل کی باچھیں کھل گئیں

ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا صدارتی منصب پر بیٹھتے ہی اسرائیل کے ساتھ پینگیں بڑھانا شروع کردی ہیں اور اطلاعات کے مطابق صدارتی انتخابات کی مہم اورانتخابات میں کامیابی کے بعد سے عہدہ صدارت کا حلف اٹھانے کے بعد تک ان کے اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھ قریبی رابطہ برقرار ہے۔وائس آف امریکا کی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم ڈونلڈ ٹرمپ کے ہر ہر قدم کی بھرپور تائید وحمایت کررہے ہیں ، گزشتہ روز بھی نیتن یاہو نے شدت پسند اسلامی دہشت گردی کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک بیان کی بھرپور حمایت کااعلان کیا ،اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ میں اسرائیل کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کی قریبی دوستی اور ساتھ ہی شدت پسند اسلامی دہشت گردی سے پوری طاقت کے ساتھ نمٹنے کی خواہش کے اعلان کو سراہتا ہوں۔اسرائیلی وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو نے یروشلم میں اپنی کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس کے آغازپر اسرائیل کے انتہائی اہم اتحادی، امریکا اور اْس کے نئے سربراہ ڈونالڈ ٹرمپ سے رابطہ کرکے بات چیت کرنے کے بعد یہ بات کہی۔وائس آف امریکا کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اوراسرائیلی وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو نے اتوار کو ٹیلی فون پر گفتگو کی۔
بات چیت سے قبل، وائٹ ہائوس نے بتایا کہ امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے سے متعلق بات ابھی سوچ کے انتہائی ابتدائی درجے پر ہے۔تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے ایسا کرنے پر زور دیا ہے۔اطلاعات کے مطابق نیتن یاہو نے اتوار کی علی الصبح کہا کہ ہم عہدہ سنبھالنے پر صدر ٹرمپ کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔اْنھوں نے کہا کہ میں اسرائیل کے لیے اْن کی قریبی دوستی اور ساتھ ہی شدت پسند اسلامی دہشت گردی سے پوری طاقت کے ساتھ نمٹنے کی خواہش کے اعلان کو سراہتا ہوں۔
نیتن یاہو کو ماضی میں اعتراض رہا ہے کہ وائٹ ہائوس کے اْن کے سابق حریف، صدر براک اوباما ”شدت پسند اسلامی دہشت گردی کی اصطلاح ادا کرنے سے انکار کرتے رہے تھے۔ اسرائیلی سربراہ حکومت سمجھتے ہیں کہ شدت پسند اسلام یہودی ریاست اور مغرب دونوں کے لیے یکساں طور پر خطرے کا باعث ہے۔ لیکن، اوباما فلسطین کے معاملے سے اسے علیحدہ کرنے کے خواہاں رہے، جسے وہ آزادی کی جائز جدوجہد قرار دیتے تھے۔ یہ کئی ایک معاملات میں سے ایک معاملہ تھا جس پر دونوں رہنمائوں کے درمیان نااتفاقی قائم رہی۔دوسرا معاملہ امریکا اور عالمی طاقتوں کے ساتھ ایران کا جوہری سمجھوتا تھا، جسے نیتن یاہو ایک تباہ کْن غلطی خیال کرتے ہیں، جو اسرائیل کی سلامتی کے لیے ایک خطرہ ہے۔ اْنھوں نے کہا کہ ایران کئی معاملوں میں سے ایک معاملہ ہے جو نئی انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کے ایجنڈے میں سرِ فہرست ہے۔
ادھر ایک اور اطلاع کے مطابق امریکی ایوانِ نمائندگان نے دونوں پارٹیوں کی جانب سے پیش کردہ ایک بِل منظور کیا ہے، جِس میں اسرائیلی بستیوں کی تعمیر کے خلاف ووٹ دئے جانے پر اقوام متحدہ پر تنقید کی گئی ہے، واضح رہے کہ سلامتی کونسل نے فلسطینی علاقے میں اسرائیلی بستیوں کی تعمیر کے خلاف ووٹ دیا تھا۔جمعرات کودونوں پارٹیوں کے ارکان کی جانب سے مشترکہ طورپر پیش کردہ بِل کے حق میں 235 جب کہ مخالفت میں 188 ووٹ پڑے، لیکن اس قانون سازی پر عمل درآمد لازم نہیں۔بِل میں اسرائیل کے ساتھ حمایت کا اعلان کرتے ہوئے امریکا پر زور دیا گیا ہے کہ مستقبل میں اقوام متحدہ میں اس نوعیت کی قرارداد پیش ہونے کی صورت میں اْس کی مخالفت کی جائے، جو، بِل کے الفاظ میں، ’’یک طرفہ اور اسرائیل مخالف‘‘ عمل ہے۔اِس بِل کے مخالفین نے جن میں زیادہ تعداد ڈیموکریٹس کی تھی، نے کہا ہے کہ بِل مشرقِ وسطیٰ کے امن عمل کی پیچیدگیوں کو مسخ کرنے کے مترادف ہے۔گزشتہ ماہ تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے سالانہ ووٹ کے دوران امریکا غیر حاضر رہا، جس میں فلسطینی علاقے میں بستیوں کی تعمیر پر اسرائیل کی مذمت کی گئی تھی۔جبکہ ماضی میں، سلامتی کونسل کے مستقل رْکن کی حیثیت سے، امریکا اسرائیل کے حق میں ویٹو کا حق استعمال کرتا آیا ہے، جس کے باعث اس طرح کی قرارداد منظور نہیں ہوپاتی تھی۔
ادھراسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں یہودی بستیوں کے لیے تعمیرات بند کرنے سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے منظور ہونے والی قرارداد پر خاصے برہم ہیں اور وہ یہ قرارداد پیش کرنے والوں میں شامل2 ممالک نیوزی لینڈ اور سینیگال سے اپنے سفیروںکو واپس طلب کر چکے ہیں۔بنجمن نیتن یاہو کے حکم پر ان دونوںملکوں کے سفیراسرائیل واپس آچکے ہیں تاہم ابھی تک ان کو واپس بلانے کی وجہ ان سے مشاورت بتائی گئی ہے۔یاد رہے کہ یہودی بستیوں کی تعمیرات رکوانے سے متعلق رائے شماری کے لیے سلامتی کونسل کا اجلاس ان دو ممالک کے علاوہ وینزویلا اور ملائیشیا کی درخواست پر بلایا گیا تھا۔مصر بھی اس کے حق میں تھا لیکن صدر عبدالفتاح السیسی اور نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو کے بعد قاہرہ اس عمل سے پیچھے ہٹ گیا تھا۔سلامتی کونسل میں یہ قرارداد منظور کر لی گئی اور روایتی طور پر اسرائیل کی حمایت کرنے والا ملک امریکا اجلاس سے غیر حاضر رہا۔اس قرارداد کی منظوری پراسرائیل کے وزیراعظم نے اپنے فوری ردعمل میں ایک بیان میں کہا تھاکہ ’’ان کا ملک اس شرمناک قرارداد کو مسترد کرتا ہے اور اس پر عملدرآمد نہیں کرے گا۔‘‘
“وائٹ ہائوس کے نائب مشیر برائے قومی سلامتی بین روہڈز نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکا، اسرائیل کے ساتھ کھڑا رہا ہے لیکن اسرائیل کی حکومت تواتر سے فلسطین کے مقبوضہ علاقوں پر آبادکاری سے متعلق واشنگٹن کے تحفظات سے صرف نظر کرتی آرہی ہے۔”ہم نے ہر طرح سے کوشش کی لیکن اس کا ایک جیسا ہی نتیجہ نکلا کہ یہ کارگر ثابت نہیں ہوئیں۔
“ادھر فلسطین کے اعلیٰ مصالحت کار صائب عریقات نے سلامتی کونسل کی قرارداد کو سراہتے ہوئے اسے “فلسطین کے موقف کے لیے منصفانہ فتح قرار دیا ہے۔اقوام متحدہ میں فلسطین کے سفیر ریاض منصور نے سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے فیصلے پر ثابت قدم رہے اور کسی “منفی خطرے کی پروا نہ کرے۔”
فلسطینی سفیر کی جانب سے اس فیصلے پر ثابت قدم رہنے کی تلقین کے باوجود اس بات کاامکان کم ہے کہ امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد اب اقوام متحدہ کے بہت سے ارکان کے لیے اس فیصلے پر عملدرآمد کے لیے ڈٹ جانا شاید ممکن نہ رہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اگلے ہی اجلاس میں اس کے متوازی تحریک منظور کیے جانے کے خدشات کو رد نہیں کیاجاسکتا تاہم اس حوالے سے اس حقیقت سے انکار نہیں کیاجاسکتاکہ امریکا کی جانب سے اسرائیل کی اس طرح آنکھ بند کرکے حمایت کے نتیجے میں امریکا کو پوری دنیا میں سبکی کاسامنا کرنا پڑے گا جس سے ایک بڑی عالمی طاقت کی حیثیت سے اس کی ساکھ بری طرح مجروح ہوگی۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر