... loading ...
مکہ المکرمہ سے مدینہ شریف کا فاصلہ تقریبا ساڑھے چار سو کلومیٹر ہے، راستے بھر مشہور نعت مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ ذہن میں گونجتی رہی، ہماری آنکھیں سارے راستے پُر نم رہیں۔ مدینے کا راستہ محبت کی معراج کا وہ راستہ ہے جس پر بڑے بڑے صحابہ ، علما، صوفیہ اور بزرگان دین نے عقیدت کا سفر سر کے بل چل کر کیا۔ نبی کریم ﷺ کی محبت ہمارے ایمان کاحصہ ہے اور نبی کریم صلی علیہ وسلم نے مدینہ شریف کو اپنی محبت سے سرفراز فرمایا۔ مدینہ منورہ ایک زرخیز و سر سبز نخلستان ہے،اس کے شمال مغرب میں جبل سلع، جنوب میں جبل عیر اور وادیٔ عقیق ، شمال میں جبل احد واقع ہے، مدینے کا قدیم نام یثرب تھا، علما نے مدینہ کے پچانوے نام بتائے ہیں جن میں مشہور طابہ، طیبہ،مدینۃ الرسولﷺ، بیت رسول اللہ ، دارالفتح ، حرم رسول اللہ وغیرہ ہیں۔ رسول اللہ ﷺ کو مدینہ سے اس قدر محبت تھی کہ جب کہیں سفر پر تشریف لے جاتے تو واپسی پر جب مدینہ قریب آجاتا اور اس کی عمارتیں دکھائی دینے لگتیں تو آپ ﷺاپنی سواری کو کمال شوق میں تیز کردیتے اور فرماتے طابہ آگیا۔ آپﷺ مدینہ کے قریب اپنی چادر مبارک شانہ اقدس سے گرا دیتے اور فرماتے کہ یہ طابہ کی ہوائیں ہیں ، صحابہ میں جو کوئی بوجہ گرد و غبار اپنا منہ ڈھانپ لیتا تو آپﷺ منع فرماتے کہ مدینہ کی خاک میں شفا ہے۔
ہماری بس راستے میں دو چھوٹے چھوٹے شہروں میں مختصر رکنے کے بعد شام پانچ بجے کے قریب مدینہ شریف پہنچی ، دل میں نبی اکرم ﷺ کا شہر، پیارے نبی کا روضہ دیکھنے کا ارمان مچل رہا تھا، بیگ ہوٹل میں رکھا اور فوری طور پرمسجد نبوی کی حاضری کے لیے نکل پڑے۔ سبز گنبد کی دید کے اشتیاق میں نظریں راستے پر یہاں وہاں بھٹک رہی تھیں، قدم اور دل کی دھڑکنیں تیزی میں ایک دوسرے کا مقابلہ کر رہی تھیں۔ جیسے ہی سبز گنبد پر نگاہ پڑی دل میں اطمینان کی ٹھنڈی لہر دوڑ گئی۔ ذرا دیر میں ہم مسجد نبویﷺ کے فرش پر سجدہ ریز تھے، شکرانے کے نفل ادا کرتے ہی ہم روضہ رسول اللہ کی جانب چل دیے، روضہ رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہ و سلم پر حاضری اور درود و سلام پیش کرنے کا موقع ملا تو گویا زندگی کا حقیقی مقصد حاصل ہوگیا۔
روضہ رسول صلی علیہ وسلم کے سامنے کھڑے ہوئے تو روضہ پاک کی طرف دیکھنے کی تاب نہیں لاسکے۔ اپنا سر جھکا کر اپنی نظریں روضہ رسول کے دَر کی اس مقدس ترین زمین پر مرکوز کردیں جس کے مقدس ذرّوں پر رسول اللہ کے مقدس قدم پڑے تھے۔ کہاں نبی کریم کا دَر اور کہاں ہم سا دنیادار، گناہگار بندہ۔ پھر نبی اکرم کی رحمت گویا بادل بن کر قلب پر چھا گئی ،درِ نبی صل اللہ علیہ و آلہ و سلم پر حاضری کے وقت آنکھوں میں آنسوؤں کی جھڑی لیے ہم نے اپنے لیے، اپنے گھروالوں کیلیے، رشتہ داروں اور تمام دوستوں کے لیے بطور خاص دعا کی۔ مسجد نبوی میں جگہ بدل بدل کر نوافل ادا کیے۔ سعودی حکومت نے مسجد نبوی میں عظیم الشان توسیع کی ہے، اب رسول اللہ کے زمانے کا تقریبا پورا مدینہ شریف مسجد نبوی میں سما گیا ہے۔ مسجد نبوی کی بنیاد رسول اللہ نے اپنے دست مبارک سے رکھی۔ اس مسجد کی ایک فضیلت ہے کہ اس میں پڑھی ایک نماز کا ثواب دیگر مساجد میں پڑھی جانے والی ہزار نمازوں سے افضل ہے۔ علما کرام اس بات پر متفق ہیں کہ مسجد میں جتنی بھی توسیع ہوئی یا قیامت تک جتنی بھی ہو گی ، نئی جگہ پر بھی نماز پڑھنے کا ثواب اتنا ہی ہو گا جتنا ثواب اللہ کے رسول ﷺ کے دور میں بنی ہوئی مسجد میں تھا۔ مسجد نبوی کے مختلف گوشوں کو چومتے اور نفلی عبادات کرتے ہم نے عشا ادا کی۔ نبی پاک کی مسجد میں کئی گھنٹے گزارنے کے بعد بھی نہ بھوک پیاس کا احساس تھا نہ کسی قسم کی تھکن محسوس ہو رہی تھی۔ مجبوری تھی کہ بس کو واپس مکہ روانہ ہونا تھا اس لیے نا چاہتے ہوئے بھی مسجد نبوی کو الوداع کہنا پڑا۔ آنکھوں میں آنسوؤں کی لڑی لیے ہم نے بارگاہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں الوداعی حاضری دی، درِ رسول پر سلام کا نذرانہ پیش کرنے کے بعد بوجھل دل کے ساتھ ہوٹل پہنچے، جہاں بس روانگی کے لیے تیار کھڑی تھی۔ اپنا بیگ اٹھا کر بس میں سوار ہوگئے، واپسی کے سفر میں پورے راستے دل مدینہ منورہ میں ہی اٹکا رہا۔ رات کو مکہ پہنچے اور سیدھے حرم پاک کا رخ کیا کعبہ شریف کے سامنے دیر تک نوافل اور نماز فجر ادا کرنے کے بعد ہوٹل پہنچے جہاں کچھ دیر کے لیے آنکھ لگ گئی۔ ریاض سے روانہ ہونے سے پہلے ہم جدہ میں موجود ایک دوست کو اپنی آمد کی اطلاع دے چکے تھے اور صبح دس بجے اس کا آنا طے تھا۔۔۔ جاری ہے
[caption id="attachment_44110" align="aligncenter" width="784"] تیل کی عالمی قیمتوںاور کھپت میں کمی پر قابو پانے کے لیے حکام کی تنخواہوں مراعات میں کٹوتی،زرمبادلہ کی آمدنی کے متبادل ذرائع کی تلاش اور سیاحت کی پالیسیوں میں نرمی کی جارہی ہے سیاسی طور پر اندرونی و بیرونی چیلنجز نے ...
دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے پاک فوج کے سابق سربراہ جنرل راحیل شریف کو سعودی قیادت میں قائم دہشت گردی کے خلاف مشترکہ فوج کے سربراہ کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے حوالے سے حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئی اجازت کے حوالے سے ملک کے اندر بعض حلقوں کی جانب سے اٹھائے جانے والے اعتراضات...
سیمی خوش مزاج آدمی تھا اس کے ساتھ کام کرنا اچھا تجربہ ثابت ہوا تھا اس کے مقابلے میں یہ نیا انچارج شنکر کمار بہت بد دماغ اور بداخلاق واقع ہوا تھا۔ ہماری پہلے ہی دن سے اس سے ٹھن گئی ، مشکل یہ تھی کہ وہ نیا تھا اور ابھی اسے کام سمجھنا تھا اس لئے وہ ہم سے زیادہ بدتمیزی نہیں کرسکتا تھ...
سیمی کو گئے کئی مہینے ہو گئے تھے اس کی واپسی کا کوئی اتا پتہ نہیں تھا، اس کا کام بھی ہمارے زمے ہونے کی وجہ سے ہمارے لئے کام کی تھکن بڑھتی جا رہی تھی۔ کئی بار کام کی زیادتی کی وجہ سے ہمیں دیر تک رکنا پڑتا تھا۔ ہمیں سیمی کا بھی کام کرنے کی وجہ سے کوئی مالی فائدہ بھی نہیں مل رہا تھا...
سیمی کے جانے کے بعد ہمارا کام کافی بڑھ گیا تھا، اب ہمیں اپنے کام کے ساتھ سیمی کا کام بھی دیکھنا پڑ رہا تھا لیکن ہم یہ سوچ کر چپ چاپ لگے ہوئے تھے کہ چلو ایک ماہ کی بات ہے سیمی واپس آجائے گا تو ہمارا کام ہلکا ہو جائے گا۔ ایک ماہ ہوتا ہی کتنا ہے تیس دنوں میں گزر گیا، لیکن سیمی واپس ...
اگلے روز یعنی جمعے کو ہم عزیزیہ کے ایک پاکستانی ہوٹل میں ناشتہ کرنے کے بعد مکہ شریف کے لیے روانہ ہوئے، جدہ حدود حرم سے باہرحِل کی حدود میں ہے۔ حرم شریف اور میقات کے درمیان کے علاقے کو حِل کہا جاتا ہے اس علاقے میں خود سے اگے درخت کو کاٹنا اور جانور کا شکار کرنا حلال ہے جبکہ اس علا...
ہمارے دوست اظہار عالم کافی عرصے سے جدہ میں مقیم تھے ہم نے عمرہ پر روانگی سے پہلے انہیں فون کرکے اپنی ا?مد کی اطلاع دیدی تھی، طے ہوا تھا کہ وہ جمعرات کو صبح دس بجے باب فہد کے سامنے ایک بینک کے پاس پہچیں گے۔ ہم ساڑھے نو بجے جا کر اس بینک کے سامنے جا کر کھڑے ہوگئے۔ وہاں کافی لوگ موج...
صبح فجر سے پہلے ہماری بس مکہ مکرمہ کے ہوٹل پہنچ گئی، دل میں عجب سی ہلچل مچی ہوئی تھی، کعبہ شریف کے اس قدر قریب ہونیکا احساس جیسے دل کو الٹ پلٹ کر رہا تھا ، کوشش تھی کہ فوری طور پر حرم شریف پہنچیں اور اللہ کے گھر کا دیدار کریں۔ اللہ کا گھردنیا میں وہ پہلی عبادت گاہ ہے جو انسانوں ک...
نسیم ولا اور کالج میں شب و روز اپنی مخصوص چال سے گزر رہے تھے۔ روز صبح کو شام کرنا اور شام کو صبح کا قالب بدلتے دیکھنا اور اس کے ساتھ لگی بندھی روٹین کو فالو کرنا یہی زندگی کی سب سے بڑی حقیقت بن چکی تھی۔ ایک بے قراری تھی، ایک بے کلٰی تھی جو دل میں بسنے لگی تھی۔ ہم لوگ روٹین کے ایس...
نسیم ولا میں دن اچھے گزر رہے تھے۔ ایک دن باتوں کے دوران ہم نے کہا لگتا ہے ریاض میں کوئی گھومنے کی جگہ نہیں ہے ،ہوتی تو ہم لوگ وہاں کا چکر لگا آتے، نسیم کے علاقے میں جہاں ہمارا ولا تھا وہاں ہمیں نہ تو کوئی پارک نظر آیا تھا نہ کوئی اور ایسی جگہ جہاں آپ تفریح کے لیے جا سکیں۔ سنیم...
رات کے نو بج رہے تھے ہمیں پی ٹی وی سے خبر نامے کا انتظار تھا لیکن خبریں شروع نہیں ہوئیں، ہم نے علی سے کہا نو بج گئے خبرنامہ شروع نہیں ہو رہا پتہ نہیں کیا مسئلہ ہے، علی بولا نو ہماری گھڑی میں بجے ہیں وہاں پاکستان میں رات کے گیارہ بج رہے ہیں ہمیں احساس ہوا کہ سعودی عرب میں ہم پاکست...
ڈش انٹینا اور اس کا متعلقہ سامان لائے کئی دن گزر چکے تھے۔ ہم چاروں روز سوچتے تھے کہ آج ضرور ڈش انٹینا لگالیں گے لیکن کالج سے آنے کے بعد کھانا پکانے اور کھانے کے بعد اتنا وقت ہی نہیں بچتا تھا کہ چھت پر جائیں اور ڈش انٹٰینا کی تنصیب کا کام مکمل کریں۔ پھر طے پایا کہ یہ کام جمعے کو...