وجود

... loading ...

وجود

پاکستانی معیشت ترقی پذیر ممالک لتھوانیا اور بنگلا دیش سے بھی پیچھے

جمعرات 19 جنوری 2017 پاکستانی معیشت ترقی پذیر ممالک لتھوانیا اور بنگلا دیش سے بھی پیچھے

عالمی اقتصادی فورم کی جانب سے ڈیووس میں ’مجموعی نمو اور ترقی کی رپورٹ 2017‘ جاری کی گئی ہے ،اس رپورٹ کے مطابق 10سر فہرست ممالک میں لتھوانیا پہلے، آذربائیجان دوسرے ، ہنگری تیسرے ،پولینڈ چوتھے، رومانیہ پانچویں، یوروگوائے چھٹے، لیٹویا ساتویں، پاناما 8 ویں ،کوسٹا ریکا 9 ویں اور چلی 10 ویں نمبر پر ہے۔جبکہ اس فہرست کے مطابق روس کا نمبر 13، چین 15 ویں، نیپال 27 ویں،برازیل 30ویں ، بنگلا دیش 36 ویں اورپاکستان 52 ویں نمبر پر ہے۔
اس رپورٹ میں مختلف ممالک کی معاشی ترقی کے حوالے سے جو فہرست دی گئی ہے اس میں بھارت کو 60 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے اوراس کی معاشی کارکردگی پاکستان اور چین سے بھی خراب ہے،عالمی اقتصادی فورم (ڈبلیو ای ایف) کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں پاکستانی معیشت میں ہونے والی ترقی کے حوالے سے پیش کئے گئے اعدادوشمار کی بنیا د پر ارباب حکومت نے اسے وزیر اعظم نواز شریف کی کامیاب حکمت عملی قرار دے کر اس کا ڈھنڈورا پیٹنا شروع کردیاہے حکومت کے ساتھ ہی میڈیا میںموجود حکومت کے کاسہ لیس اینکرزنے بھی زمین آسمان کے قلابے ملانے شروع کردیے ہیں، ارباب حکومت اور حکومت کے کاسہ لیس عناصر اس بات کو تو خوب اچھال رہے ہیں کہ پاکستان کی معاشی کارکردگی بھارت سے بہتر قرار دی گئی ہے اور79 ترقی پذیر ممالک میں پاکستانی معیشت زیادہ بہتررہی لیکن ان میں سے کوئی عوام کو اس بات کی ہوا بھی نہیں لگنے دینا چاہتے کہ معیشت میں بہتری کے باوجود پاکستان اب بھی لتھوانیا ، آذربائیجان ، ہنگر ی یہاں تک کہ نیپال اور بنگلہ دیش سے بھی پیچھے ہے اور اس کی معاشی کارکردگی ان پسماندہ ممالک سے بھی خراب ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ای ایف نے 79 ترقی پذیر ممالک کی معیشتوں کا مجموعی ترقی کا انڈیکس (آئی ڈی آئی) جاری کیا ہے جس میں بھارت 60 ویں جبکہ پاکستان 52 ویں نمبر پر موجود ہے۔عالمی اقتصادی فورم کی جانب سے ڈیووس میں ’مجموعی نمو اور ترقی 2017‘ کی جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیاہے کہ بہت سے ممالک نے معاشی شرح نمو کو بڑھانے اور عدم مساوات کو کم کرنے کے لیے دستیاب مواقعوں کو ضائع کیا۔ڈبلیو ای ایف کی یہ رپورٹ بھارتی اخبار دی ایشین ایج نے بھی شائع کی ہے۔اس کے علاوہ اہم بھارتی اخبارات دی ہندو، انڈین ایکسپریس، دکن ہیرالڈ، پنجاب ٹائمز اور دیگر نے بھی اس رپورٹ کو شائع کیا اور اس بات کوزیادہ نمایاں کیا کہ بھارت کی درجہ بندی پاکستان اور چین سے بھی نیچے ہے۔
عالمی اقتصادی فورم کے جاری کردہ اس انڈیکس میں کی جانے والی درجہ بندیوں میں 12 اشاریوں کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے تاکہ معاشی ترقی کے لیے محض مجموعی قومی پیداوار پر انحصار نہ کیا جاسکے۔ انڈیکس کے تین اہم ستون ہیں جن میں نمو اور ترقی، بین النسلی مساوات اور پائیداری شامل ہیں۔
عالمی اقتصادی فورم کی جانب سے جاری کردہ17-2016کی عالمی مسابقتی رپورٹ کے مطابق عالمی مسابقت کی درجہ بندی میں 4 درجہ بہتری کے بعد پاکستان 122 ویں نمبر پر آگیا ہے۔ سوئٹزرلینڈ مسلسل 8 ویں سال مسابقت کی عالمی درجہ بندی میں پہلی پوزیشن پر براجمان ہے جبکہ سنگاپور دوسرے اور امریکا تیسرے نمبر پر ہے۔پاکستان کی درجہ بندی میں بہتری اس جانب اشارہ کرتی ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران ملک میں اقتصادی اشاریے بہتر ہوئے ہیں۔عالمی اقتصادی فورم (ڈبلیو ای ایف) کی سالانہ رپورٹ میں 138 ممالک کے ان عناصر کا جائزہ لیا گیا جو قومی پیداوار میں اضافے اور استحکام کا موجب بنتے ہیں۔
عالمی اقتصادی فورم کی اس رپورٹ میں کرپشن کو پاکستان میں کاروبار کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا گیاہے جبکہ جرائم، چوری، شرح ٹیکس، سرمائے تک رسائی، حکومتی عدم استحکام کو بھی معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بننے والے عناصر کہا گیا ہے۔عالمی مسابقت کے 114 اشاریے میں سے پاکستان نے 54 اہم اشاریے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا جبکہ 50 اشاریات ایسے ہیں جن میں پاکستان اپنی سابقہ پوزیشن برقرار نہیں رکھ سکا اور 10 اشاریات میں پاکستان گزشتہ برس کی پوزیشن برقرار رکھنے میں کامیاب رہا۔ رپورٹ کے مطابق ریاستی ستونوں کی بہتری کے اعتبار سے پاکستان 119 سے 111 ویں نمبر پر آگیاہے جبکہ انفرااسٹرکچر کے شعبے میں پاکستان ایک پوائنٹ بہتری کے بعد اس سال 116 ویں نمبر پر رہا۔ اقتصادی استحکام کے شعبے میں پاکستان جو 2015 میں 128 ویں نمبر پر تھا 116 ویں نمبر پر آگیا جبکہ قومی بچت پر معاشی پیش رفت کے حوالے سے بھی پاکستان کی درجہ بندی 115 سے بہتر ہوکر 107 ہوگئی۔مجموعی قومی پیداوار میں حکومتی قرضوں کی شرح کے اعتبار سے 138 ممالک میں پاکستان کی درجہ بندی 95 رہی۔اس دوران پاکستان نے سب سے بڑی کامیابی افراط زر پر کنٹرول کے حوالے سے حاصل کی اور اس عرصے کے دوران پاکستان افراط زر کے حوالے سے127 سے 93 ویں نمبر پر آگیا۔رپورٹ میں پاکستان کی دیگر شعبوں میں کارکردگی کے حوالے سے بھی درجہ بندی جاری کی گئی جس کے مطابق صحت اور پرائمری تعلیم میں پاکستان کی درجہ بندی 128، ہائر ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ میں 123، گڈز مارکیٹ میں 117، لیبر مارکیٹ میں 129، فنانشل مارکیٹ میں107، تکنیکی مستعدی میں 119، مارکیٹ کے حجم میں 29 جبکہ اختراع پسندی میں 75 ویں نمبر پر رہی۔
اس اعتبار سے جنوبی ایشیائی ممالک میں پاکستان اب بھی سب سے پیچھے ہے جبکہ بھارت اس درجہ بندی میں 39 ویں نمبر پر موجود ہے اور خطے میں سب سے آگے ہے، اس کے بعد سری لنکا 71 ویں، بھوٹان 97 ویں، نیپال 98 ویں اور بنگلا دیش 106 ویں نمبر پر ہے۔
پاکستان کے حوالے سے رائے عامہ کو بہتر بنانے کے لیے عالمی اقتصادی فورم میشال پاکستان نامی تنظیم کے ساتھ مل کر کام کررہا ہے۔میشال پاکستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عامر جہانگیر کا کہنا ہے کہ ’اگرچہ پاکستان نے مختلف شعبوں میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے تاہم ڈیجیٹل اور سائبر ورلڈ میں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے‘۔
عالمی اقتصادی فورم کی رپورٹ میں پاکستان کے سرکاری اداروں اور اہم انتظامی باڈیز کی کارکردگی کو بھی درجہ بندی کے ذریعے ظاہر کیا ہے جس کے مطابق انٹیلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن کی درجہ بندی 109، عدلیہ کی آزادی 88، پولیس سروسز 118، اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان ریوینیوز 121، نیشنل ہائی وے اتھارٹی 77، پاکستان ریلوے 53، سول ایوی ایشن اتھارٹی 91، نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی121، ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان 115، نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ 97، مسابقتی کمیشن پاکستان 96، پاکستان کسٹمز 113، اسٹیٹ بینک آف پاکستان 101، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان 106 اور ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی پاکستان 135 ویں نمبر پر ہے۔سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان کی درجہ بندی 2014 میں 51 تھی جو اس سال تیزی سے نیچے آتے ہوئے 106 تک جاپہنچی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ترقی کے تمام مراحل میں معیشتوں کی کشادگی میں 10 سالہ زوال کی وجہ سے ملکوں کی آگے بڑھنے اور اختراعی صلاحیتوں کو نقصان پہنچا۔عالمی اقتصادی فورم کے بانی اور ایگزیکٹو چیئرمین کلاوس شواب کا کہنا ہے کہ ’عالمی معیشت کی کشادگی میں مسلسل ہونے والی کمی مسابقتی عمل کو نقصان پہنچا رہی ہے اور قابل تسلسل اور جامع نمو کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے‘۔دریں اثنا تھائی لینڈ کی مسابقتی درجہ بندی 2 پوائنٹس کمی کے بعد 34ویں نمبر پر آگئی جبکہ ملائیشیا ٹاپ ٹوئنٹی سے باہر ہوتے ہوئے 7 درجے تنزلی کے بعد 25 ویں نمبر پر آگیا۔انڈونیشیا 4 درجے تنزلی کے بعد 41 ویں جبکہ فلپائن 10 درجے نیچے جانے کے بعد 57 ویں نمبر پر پہنچ گیا ہے۔


متعلقہ خبریں


طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے وجود - هفته 19 اپریل 2025

  اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم وجود - هفته 19 اپریل 2025

قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 18 اپریل 2025

وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ

مضامین
مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں! وجود هفته 19 اپریل 2025
مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں!

وقف ترمیمی بل کے تحت مدرسہ منہدم وجود هفته 19 اپریل 2025
وقف ترمیمی بل کے تحت مدرسہ منہدم

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری وجود جمعه 18 اپریل 2025
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری

عالمی معاشی جنگ کا آغاز! وجود جمعه 18 اپریل 2025
عالمی معاشی جنگ کا آغاز!

منی پور فسادات بے قابو وجود جمعرات 17 اپریل 2025
منی پور فسادات بے قابو

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر