وجود

... loading ...

وجود

فرقہ وارانہ فسادات اور انتہا پسندی میں پنجاب سب سے آگے

بدھ 18 جنوری 2017 فرقہ وارانہ فسادات اور انتہا پسندی میں پنجاب سب سے آگے

فرقہ واریت اور انتہا پسندی پاکستان کے لیے دہشت گردی سے بھی زیادہ خطرناک لعنتیں بن چکی ہیں، بغور دیکھا جائے تو فرقہ واریت بھی انتہا پسندی کی ہی ایک شکل ہے اور انتہا پسندی ہی دہشت گردی کو جنم دیتی ہے،اس بات کو اس طرح سمجھاجاسکتاہے کہ جب ایک مقرر 500 افراد کے ایک اجتماع میں تقریر کرتے ہوئے کسی بھی مذہبی معاملے میں کسی ایک مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے کو کافر یا واجب القتل قرار دیتاہے اور 500 کے اس اجتماع میں 5 افراد بھی اس کی دلیل سے مرعوب ہوجاتے ہیں تو دراصل یہی 5 افراد آگے چل کر دہشت گردی کی راہ اختیار کرنے والے بن سکتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ فرقہ واریت اور انتہا پسندی کو معاشرے کے لیے ایک ناسور تصور کیاجاتاہے ۔لیکن حکومت خاص طورپر ہماری وزارت داخلہ ملک کو اس لعنت سے نجات دلانے کے لیے کوئی ایسا قدم اٹھانے سے گریزاں ہیں جس کے ذریعہ انتہا پسندی اور فرقہ واریت کا پرچار کرنے والے مذہبی اسکالرز کو روکا جاسکے اور ایسا کرنے والوں کوقرار واقعی سزا دی جاسکے۔ یہ ایک عام فہم بات ہے کہ حکومت کو یہ اچھی طرح معلوم ہے کہ کون سے عناصر مذہبی لبادے میں انتہا پسندی کو فروغ دے رہے ہیں، کون لوگ ایک دوسرے کو کافر اورواجب القتل قرار دے کر لوگوں کے مذہبی عقائد سے کھیلنے کی کوشش کررہے ہیںاور کون لوگ اس آگ کو ایندھن فراہم کررہے ہیں، جس کا اندازہ مختلف مواقع پر مختلف علما کے مختلف علاقوں میں داخلوں پر پابندی کے اعلانات سے لگایاجاسکتاہے۔
یہ درست ہے کہ پاکستان اور بین الاقوامی آئین اور حقوق انسانی کے اصولوں کے تحت ہر شخص کو اظہار رائے کی آزادی ہے، ہر شخص اپنی پسند کامذہب اختیار کرنے اور عقیدے پر کاربند رہنے میں آزادہے، لیکن اس آزادی کی آڑ میں کسی کو دوسرے کی آزادی میں خلل اندازی کرنے اور دوسروں کو کسی کی جان ومال کو نقصان پہنچانے کی ترغیب دینے کی دنیا کاکوئی بھی قانون اجازت نہیں دیتا۔یہ ایک مسلمہ امر ہے کہ ہر شخص کی سوچ کاالگ زاویہ ہوتاہے ہر شخص کو کسی کے بارے میں بھی کوئی بھی رائے رکھنے کاحق ہے لیکن اپنی اس رائے کو دوسرے پرمسلط کرنے یا اپنی اس رائے کا اس طرح اظہارجس سے دوسرے کی دلآزاری ہوکسی بھی طرح جائز قرار نہیں دی جاسکتی۔
اگر ہماری وزارت داخلہ وقتی مصلحتوں کو بالائے طاق رکھ ایک مرتبہ ہر مکتبہ فکر کے لیے یکساں کارروائی کے لیے تیار ہوجائے اور یہ واضح کردے کہ ملک میں کسی بھی مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے کو دوسرے کے عقائد کے خلاف بولنے یا اپنے قول وعمل سے دوسروں کو تکلیف میں مبتلاکرنے کی کسی طوراجازت نہیں دی جائے گی، تو اس فتنے کو بڑی آسانی سے کچلاجاسکتاہے،لیکن جب تک کسی مخصوص مکتب فکر کے لوگوں کو اپنی مذہبی رسومات کی ادائیگی کے نام پر ملک کی شاہراہوں کو بند کرنے، کسی جواز کے بغیر ملک کے کسی بھی علاقے میں ہونے والی دہشت گردی یا انتہا پسندی کے کسی واقعے کو بنیاد بنا کر شاہراہوں کو بند کرنے اور ان شاہراہوں سے گزر کر روزی کمانے کے لیے آنے جانے والوں کو پریشانی میں مبتلا کرنے کی اجازت دی جاتی رہے گی اور ایسا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی نہیں کی جائے گی اس وقت تک فرقہ واریت اورانتہا پسندی کی اس لعنت پر قابو پانا ممکن نہیں ہوسکتا۔
پاکستان میں انتہا پسندی اور فرقہ واریت کی وجہ سے قیمتی انسانی جانوں کے زیاں کا جائزہ لیاجائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ جس پر ہمارے منتخب وزیراعظم میاں نواز شریف کے چھوٹے بھائی کی بلاشرکت غیرے حکومت ہے،ترقی اور عوامی بہبود کے اعتبار سے دیگر تمام صوبوں سے آگے ہو یا نہ ہوفرقہ واریت اورانتہا پسندی کے واقعات میں سب سے آگے ہے، جس کا اندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ 2016 کے دوران پورے پاکستان میں فرقہ واریت اور انتہا پسندی کے نتیجے میں ہونے والی مجموعی طورپر241 ہلاکتوں میں سے 79 ہلاکتیں پنجاب میں ہوئیں، انتہا پسندی کا سب سے زیادہ بڑا اور اندوہناک واقعہ مسیحی برادری کے ایسٹر کے تہوار کے موقع پر علامہ اقبال پارک لاہور میں پیش آیا،جو تخت لاہور کے حکمراں کی رہائش گاہ سے بہت زیادہ فاصلے پر نہیں ہے۔
انتہا پسندی اور فرقہ واریت کے واقعات سے پاکستان کا کوئی صوبہ خالی نہیں ہے اور پورے پاکستان میں صرف اسلام آباد اور آزاد کشمیر ہی وہ واحد علاقے ہیں جو گزشتہ سال فرقہ واریت اور انتہا پسندی کی واقعات سے محفوظ رہے۔
2016 کے دوران ہونے والے فرقہ وارانہ اور انتہا پسندی کے واقعات کاجائزہ لیاجائے تو اسلام آباد کے ایک تھنک ٹینک سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکورٹی اسٹڈیز کے جمع کردہ اعدادوشمار کی بنیاد پریہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ 2016 کے دوران پنجاب میں اس طرح کے 79 واقعات ہوئے جبکہ بلوچستان اس حوالے سے دوسرے نمبر پر رہا جہاں مجموعی طورپر ایسے 73 افسوسناک واقعات ہوئے جس میں نومبر 2016 میںخضدار کے قریب شاہ نورانی کے مزار پر زائرین کے اجتماع میں خود کش حملے کے نتیجے میں 62 معصوم افراد کی ہلاکت کاواقعہ شامل ہے،رپورٹ کے مطابق سندھ کانمبر تیسرا تھا اور سندھ میں انتہا پسندی اور فرقہ واریت کے40 ، فاٹا میں 36 اور خیبر پختونخوا میں 13 واقعات ہوئے ، فرقہ واریت کی بنیاد پر ہلاکتوں میں شہرکے اعتبار سے کراچی ملک میں تیسرے نمبر رہا جہاں 2016 کے دوران مجموعی طورپر 38 افراد کواپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑے ،فاٹا میں فرقہ واریت اور انتہا پسندی کی بنیاد پر ہونے والی تمام ہلاکتیں مہمند ایجنسی میں ہوئیں،اس رپورٹ سے یہ حقیقت بھی سامنے آئی کہ 2016 کے دوران فرقہ واریت کی بنیاد پر جان سے جانے والوں میںسنیوں اور صوفیوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے اور مذہبی فرقہ واریت اور انتہا پسندی کے نتیجے میں 2016 کے دوران ہونے والی مجموعی طورپر 241 ہلاکتوں میں سنیوں اور صوفیوں کی تعداد بالترتیب 62 اور48 رہی یعنی مجموعی طورپر 241 میں سے 111 سنی ان واراداتوں کانشانہ بنے، ان اعدادوشمار سے ظاہرہوتاہے کہ فرقہ واریت اور انتہا پسندی نے کس حدتک اس پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔
فرقہ واریت اور انتہا پسندی کے یہ واقعات حکومت اور خاص طورپر وزیر داخلہ کی آنکھیں کھول دینے کے لیے کافی ہونا چاہییں اور انھیں اس لعنت کو کچلنے کے لیے پوری قوت صرف کردینے سے گریز نہیں کرنا چاہئے ، اگر ایسا نہ کیاگیا تو ملک میں دہشت گرد تیار ہوتے رہیں گے اور اس ملک میں پائیدار امن کاخواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکے گا۔


متعلقہ خبریں


طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے وجود - هفته 19 اپریل 2025

  اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم وجود - هفته 19 اپریل 2025

قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...

روس نے طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 18 اپریل 2025

وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...

حکومت کا ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...

وفاق صوبے کے وسائل پر قبضے کی کوشش کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ریلیف کی تیاریاں

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...

جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ،سلمان اکرم راجہ

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ وجود - جمعرات 17 اپریل 2025

  پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...

ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ،وزیر آبپاشی کا وفاق کو احتجاجی مراسلہ

مضامین
مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں! وجود هفته 19 اپریل 2025
مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں!

وقف ترمیمی بل کے تحت مدرسہ منہدم وجود هفته 19 اپریل 2025
وقف ترمیمی بل کے تحت مدرسہ منہدم

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری وجود جمعه 18 اپریل 2025
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری

عالمی معاشی جنگ کا آغاز! وجود جمعه 18 اپریل 2025
عالمی معاشی جنگ کا آغاز!

منی پور فسادات بے قابو وجود جمعرات 17 اپریل 2025
منی پور فسادات بے قابو

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر