... loading ...
امریکی خلائی ادارے ناسا کی جانب سے پلوٹو کے چاند کی نئی تصاویر جاری کردی گئی ہیں ،ماہرین کے مطابق رواں ہفتے جاری ہونے والی تصاویر اب تک حاصل ہونے والی سب سے معیاری اور بہترین تصاویر ہیں۔ ناسا کے خلائی جہاز نیو ہورائزنز سے لی جانے والی تازہ تصاویر پلوٹو کے سب سے بڑے چاند کیرن کی ہیں۔ناسا کے مطابق یہ تصاویر پلوٹو کی 80 لاکھ کلومیٹر دور سے لی گئی ہیں،ماہرین نے ناسا کی بھیجی ہوئی تصاویر کا جائزہ لینے کے بعد رائے ظاہر کی ہے کہ رواں ہفتے جاری ہونے والی تصاویر اب تک حاصل ہونے والی سب سے معیاری اور بہترین تصاویر ہیں۔
ناسا کے مطابق ’پلوٹو کا حجم ماضی کے اندازوں سے زیادہ ہے‘ اور اس کی سطح دھند میں لپٹی ہوئی ہے۔امریکی خلائی ادارہ وہ تمام مواد حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو خلائی جہاز نیو ہورائزنز نے گزشتہ سال پلوٹو کے پاس سے گزرتے ہوئے اکٹھا کیا تھا۔یہ خلائی جہاز ہمارے نظام شمسی کے دور دراز حصوں میں سفر کر رہا ہے اور پلوٹو سے10 کروڑ کلومیٹر آگے سفر کر چکا ہے جس کا مطلب ہے کہ اس کازمین سے فاصلہ تقریبا 5 ارب کلومیٹر ہے۔ جوں جوں سست روی سے معلوماتی مواد حاصل ہورہا ہے سائنسدانوں کے لیے یہ خاصا حیران کن ہے۔تاہم یہ توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ رواں سال کے دوران اب تک حاصل کی گئی تمام معلومات اکٹھی کر لی جائیں گی۔
پلوٹو کے چاند کی تازہ ترین تصاویر کے ساتھ جاری کردہ تفصیلات سے ظاہر ہوتاہے کہ پلوٹو کے چاند کی چوڑائی 1,214 کلومیٹر ہے اور یہ پلوٹو کے قطر کے تقریباً نصف حصے پر مشتمل ہے۔ محققین کوخدشہ تھا کہ اس کی تصاویر پلوٹو سے بھی بری ہوں گی لیکن اس کے برعکس انھیں متنوع سطح دکھائی دی جہاں پہاڑ، آتش فشانی کٹائو اور میدان دکھائی دیے۔سائنسدانوں کے لیے حیران کن امر کیرن چاندکی درمیانی سطح پر دکھائی دینے والے کھائیوں کے سلسلے ہیں۔جن کے بارے میںنیو ہورائزنز ٹیم کا کہنا ہے کہ یہ ماضی میں چاند پر ہونے والی بھاری بھرکم جغرافیائی تبدیلیوں کا ثبوت ہیں۔کولوراڈو میں ساؤتھ ویسٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ جان اسپنسر کے سینئر سائنسدان جان اسپینسر کہتے ہیں: ’ایسا دکھائی دیتا ہے کہ کیرن کی تمام سطح کھلی ہوئی ہے۔‘’کیرن کے حجم سے مطابقت رکھتے ہوئے یہ وضع مریخ پر ویلس میرنیرس سے مماثلت رکھتی ہے۔‘
ماہرین کا کہنا ہے کہ امکان ہے کہ پلوٹو کی سطح کے ‘دل کہلانے والے ایک نمایاں خطے کے نیچے ایک سمندر کروٹیں لے رہا ہے۔اس سے یہ وضاحت بھی ہو جاتی ہے کہ اس دل نما خطے کا ایک حصہ، جسے اسپوتنک پلانیشیا کہا جاتا ہے، پلوٹو کے سب سے بڑے چاند کیرن کے ساتھ کششِ ثقل کے ذریعے منسلک ہے۔پلوٹو کی برفیلی،یخ بستہ سطح کے نیچے ایک گاڑھا، پلپلا سمندر ایک ایسے بے ترتیب مادے کا کردار ادا کر رہا ہے جو پلوٹو کو ایسے زاویے پر لڑھکا دیتا ہے کہ اسپوتنک پلانیشیا کا رخ کیرن کی جانب رہے۔یہ دریافت ناسا کے نیو ہورائزنز نامی خلائی جہاز سے ملنے والے ڈیٹا کی بنیاد پر کی گئی ہے۔یہ خلائی جہاز جولائی 2015 میں بونے سیارے کے قریب سے گزرا تھا اور اب وہ کائپر پٹی کی جانب رواں دواں ہے۔ یہ نظامِ شمسی کا برفانی خطہ ہے جہاں لاتعداد چھوٹے بڑے سیارچے پائے جاتے ہیں۔
اسپوتنک پلانیشیا ‘پلوٹو کے دل کے دائیں جانب ایک گول علاقہ ہے جس کا رخ براہِ راست کیرن کی جانب ہے۔ پلوٹو اور کیرن مدوجزر کے ذریعے جڑے ہوئے ہیں، جس کے باعث دونوں اجرامِ فلکی کا ہمیشہ ایک ہی رخ ہمیشہ ایک دوسرے کی طرف رہتا ہے۔یونیورسٹی آف ایریزونا سے وابستہ سائنسی جریدے ’نیچر‘ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مصنف جیمز کین نے کہا: ‘اگر آپ پلوٹو کے چاند کیرن کے مرکز سے ایک خط کھینچ کر اسے پلوٹو کے اندر سے گزاریں تو یہ سیدھا سپوتنک پلانیشیا سے نکل آئے گا۔
ماہرین اس خط کو موجوی محور (tidal axis) کہتے ہیں۔یہ امر اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ پلوٹو ایک خاص ارتقائی عمل سے گزرا ہے۔ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ اسپوتنک پلانیشیا پلوٹو میں کسی اور جگہ بنا اور پھر تمام بونے سیارے کو محور پر 60 درجے کے قریب ساتھ گھسیٹتا ہوا لے گیا۔جیمز کین وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں: ‘اگر کوئی سیارہ بالکل گول ہو اور آپ اس کے ایک حصے پر فالتو وزن لگا کر اسے گھمانا شروع کریں تو سیارہ اس فالتو وزن کو اپنے خطِ استوا کے قریب لانے کی کوشش کرے گا۔ پلوٹو کی مانند اجسام، جو موجوی طور پر جامد ہو، تو یہ فالتو وزن اس کے موجوی محور کی جانب حرکت کرے گا۔ یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے پروفیسر فرانسس نیمو نے بی بی سی کو بتایا کہ اسپوتنک پلانیشیا آس پاس کے علاقوں کے مقابلے پر زیادہ بھاری ہے۔سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ خطہ ماضی میں پلوٹو سے کسی سیارچے کے ٹکراؤ کے نتیجے میں وجود میں آیا ہے۔پروفیسر نیمو نے بتایا: ‘اسپوتنک پلانیشیا زمین میں ایک گڑھے کی مانند ہے۔ اس کا وزن کم ہونا چاہیے۔ اگر یہ بات درست ہے تو پھر کوئی ایسا طریقہ ہونا چاہیے کہ یہ فالتو وزن اسپوتنک پلانیشیا کی سطح کے نیچے ذخیرہ کیا جا سکے۔اگر آپ اسپوتنک پلانیشیا کی برف ہٹا کر اس کے نیچے پانی رکھ دیں، پانی جو برف سے زیادہ کثیف ہوتا ہے، تو آپ کو زیادہ وزن مل جائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ سپوتنک پلانیشیا کا وزن زیادہ ہو جائے گا۔اگر ٹکرائو کے نتیجے میں گڑھا بنا ہے تو اس کی وجہ سے سطح کے نیچے موجود گاڑھے سمندر نے پلوٹو کی پتلی اوپری تہہ کو باہر کی جانب دھکیلنا شروع کر دے گا۔ اس سے بونا سیارہ ایک جانب لڑھکنا شروع کر دے گا۔
امپیریل کالج آف لندن کے پروفیسر مارٹن سائگرٹ اس دریافت کو ‘مسحور کن قرار دیتے ہیں۔انھوں نے بی بی سی کو بتایا: ‘یہ سمندر انتہائی یخ ہو گا اور بیحد نمکین۔ اس لیے یہ پانی زمین یا یوروپا سے بالکل مختلف ہو گا۔یہ انتہائی شدید ماحول ہو گا، شاید نظامِ شمسی میں سب سے زیادہ شدید۔نیو ہورائزنز خلائی جہاز کی جانب سے بھیجی جانے والی تازہ تصاویر سے یہ پتہ چلتا ہے کہ سیارہ پلوٹو پر بظاہر نائٹروجن برف کے گلیشیئر ہیں۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انھیں پلوٹو کی سطح پر ایسے مادوں کے شواہد نظر آئے ہیں جو پہاڑوں سے گزرے ہیں اور شگافوں میں داخل ہوئے ہیں۔ان کا خیال ہے کہ یہ یقیناً حالیہ واقعہ ہے اور ایسا امکان بھی ہے کہ یہ ابھی بھی جاری ہو۔تاہم نیو ہورائزنز کی ٹیم کا کہنا ہے کہ انھیں اس بونے سیارے سے جو اعداد و شمار ملے ہیں وہ صرف چار سے پانچ فی صد ہیں اور یہ اس سیارے کے قریب سے 14 جولائی کو گزرنے کے دوران حاصل ہوئے ہیں۔ انھوں نے متنبہ کیا ہے کہ ان اعداد و شمار کی بنیاد پر کی جانے والی کسی بھی تشریح میں احتیاط ضروری ہے۔نیو ہورائزنز کے سربراہ جانچ کرنے والے ایلن سٹرن نے بتایا: ’پلوٹو کی کہانی بہت پیچیدہ ہے۔ پلوٹو کی کہانی بہت دلچسپ ہے اور ہمیں اس پیچیدہ جگہ کو جاننے اور سمجھنے کے لیے بہت سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔‘اطلاعات کے مطابق آئندہ سال کے اخیر سے قبل پلوٹو اور اس کے پانچوں چاند کے مشاہدے کا پورا عمل مکمل نہیں ہو سکے گا۔انھوں نے اپنی ٹیم کے ساتھ امریکی خلائی ایجنسی کے ہیڈکوارٹر واشنگٹن ڈی سی میں محدود اعدادوشمار کی بنیاد پر کئی باتیں بتائیں۔ انھوں نے بتایا کہ پہلے کی پیش گوئی کے مقابلے میںپلوٹو پر بہت ہی لطیف فضا ہے۔’جب نیو ہورائزنز پلوٹو کے انتہائی قریب سے گزر رہا تھا تو پتاچلا کہ وہاں ہوا سے سورج کی روشنی اور ریڈیائی شعاؤں کے گزرنے کا دباؤ صرف 10 مائکرو بار تھا (جبکہ ایک مائکروبار زمین پر ہوا کے دبائو کا دس لاکھواں حصہ ہوتا ہے)۔’اس میں یہ بھی پتہ چلا کہ وہاں کی فضا میں دھندھلا پن ہے۔ اس کی وجہ عین ممکن ہے کہ سورج کی روشنی سے اونچائی میں میتھین کا سادہ ہائیڈروکاربن، ایتھلین اور ایسٹائلین میں ٹوٹنا اور پھر گرنا ہو جو بعد میں ٹھنڈا اور کثیف ہوکر برفیلے ذرات کا دھند بناتا ہے۔’ان کے بعض مادوں کی پیچیدہ کیمائی ترکیبات پر مزید روشنی سے یہ بات سامنے آ سکتی ہے کہ پلوٹو کی سطح پر جو ذرات کی بارش ہوتی ہے وہ اس سیارے کو سرخ رنگ کس طرح عطا کرتی ہے۔‘
ماہرین کا کہنا ہے کہ پلوٹو کی سطح پر گلیشیئر کے شواہد ملے ہیںلیکن پلوٹو کی سطح پر ہونے والے گلیشیریائی عمل کی جانب لوگوں کی توجہ زیادہ ہوگی۔یہ عمل اسپتنک پلانیشنیا کے کناروں پر ہوا ہوگاجو کہ خط استوا کے شمال میں پلوٹو کے چمکدار مغربی نصف حصے میں دل کی شکل کا ایک خطہ ہے۔نیوہورائزن کے لوری کیمرے سے لی جانے والی ہائی ریزولیوشن والی تصاویر میں لہروں کی ترتیب کو ریکارڈ کیا گیا جو کہ زمین کے سیٹیلائٹ سے دیکھے جانے پر بہتے ہوئے برفیلے گلیشیئر جیسا نظر آتا ہے۔اس تحقیق کے معاون تفتیش کار بل میکینن نے کہا کہ ’اگر پلوٹو کے اندرونی حصے سے ابھی بھی گرمی نکل رہی ہے تو اس سے برف کو پگھلنے اور ڈھلان کی جانب جانے میں مدد ملے گی۔‘انھوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’پلوٹو کے درجہ حرارت میں برفیلا پانی کسی جانب حرکت نہیں کرتا۔ یہ غیر حرکت پذیر اور سخت لیکن نازک ہے۔خلائی جہاز نیو ہورائزنز گزشتہ سال 14 جولائی کو پلوٹو سیارے سے قریب ترین فاصلے سے گزرا تھا۔’ماہرین نے خیال ظاہر کیاہے کہ پلوٹو پر جو برف پلینم بناتے ہیں وہ نرم اور ورق پذیر ہوتے ہیں اور وہ اسی طرح بہتے ہیں جس طرح زمین پر گلیشیئر بہتے ہیں۔ ان کے مطابق ’حالیہ‘ کا مطلب چند کروڑ سال ہیں اور ’نائٹروجن برف کے بارے میں ہم جو جانتے ہیں اور پلوٹو کے اندر سے نکلنے والی گرمی کے تخمینے کے تحت یہ عین ممکن ہے کہ یہ عمل اب بھی جاری ہو۔‘نیو ہورائزنز اب بھی پلوٹو پر نظر رکھے ہوئے ہے حالانکہ وہ ایک کروڑ 20 لاکھ کلو میٹر دور جا چکا ہے۔یہ جانچ پلوٹو کی دنیا پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ پلوٹو کی گردش کی رفتار سست ہے اور اسی سبب زمین پر چھ اعشاریہ چار دن کا وہاں ایک دن ہوتا ہے۔کیمیائی مرکبات پر مزید تحقیقات سے پلوٹو کے سرخ رنگ کا سبب سامنے آسکتا ہے۔ایک ہفتے میں یہ مشاہدہ بند ہو جائے گا اور نیو ہورائزنز خلائی طیارہ وہاں سے چلا جائے گا۔
امریکی خلائی ادارے ناسا کے خلائی جہاز نیوہوریزونز سے حاصل ہونے والی پلوٹو کی تازہ ترین تصاویر میں ایک اور برفیلے پہاڑی سلسلے کابھی انکشاف ہوا ہے۔ان برفیلی چوٹیوں کی بلندی ایک سے ڈیڑھ کلومیٹر ہے۔یہ چوٹیاں برفیلی اور ہموار سطح کے درمیان واقع ہیں جسے سپٹنک پلنم کا نام دیا گیا ہے۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ان کی عمر ایک کروڑ سال سے کم ہے، جبکہ تصاویر میں دکھائی دینے والے سیاہ حصے اربوں سال پرانے ہیں۔ارضیات، ارضی طبیعات اور تصاویرکشی کی ٹیم کی سربراہی کرنے والے جیف مور کا کہنا ہے: ’مشرق کی جانب اور سیاہ دکھائی دینے والے برفیلے میدانوں اور مغرب میں پہاڑی سطح کی بناوٹ میں نمایاں فرق ہے۔‘’روشن اور سیاہ کے عناصر کے درمیان ایک پیچیدہ تعلق ہے اور ہم ابھی تک اسے سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘نئے ظاہر ہونے والے پہاڑ ایک اور پہاڑی سلسلے سے 110 کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں جنھیں نورگے مونٹس کا نام دیا گیا ہے۔یہ چوٹیاں زیادہ بلند ہیں اور ان کی بلندی تین اعشاریہ تین کلومیٹر ہے، اس کا موازنہ روکی مائونٹینز سے کیا جاسکتا ہے۔سائنسدانوں کی ٹیم نے اس کی سطح پر ایک سرخ نشان دیکھا ہے جو آتش فشاں ہوسکتا ہے۔نیوہوریزنز نے پلوٹو کے پانچ میں سے دو چاند کی تصاویر بھی لی ہیں۔ ایک ہائی ریزولوشن کیمرے لوری سے ایک چاند ہائڈرا کی تصویر لی گئی ہے جو 55 کلومیٹر لمبا اور 40 کلومیٹر چوڑا ہے۔دوسرے چاند نکس کی رنگین تصویر رالف کے ذریعے بنائی گئی ہے، جس میں اس کے رنگوں کو گہرا کیا گیا ہے، یہ ایک ایسی تکنیک ہے جس سے سائنسدانوں کو سطح کی ساخت سمجھنے میں مدد ملتی ہے جو دوسری صورت میں ممکن نہیں ہوتی۔ ستمبر میں انجینئرز نیو ہورائزنز کو باقی تمام اعدادوشمار بھیجنے کا حکم دیں گے جو اس نے پلوٹو سے قریب ترین ہونے کے درمیان حاصل کیے تھے۔پہلے ان اعدادوشمار کو کمپریسڈ شکل میں حاصل کیا جائے گا پھر غیر کمپریسڈ شکل میں۔اطلاعات کے مطابق آئندہ سال کے اخیر سے قبل پلوٹو اور اس کے پانچوں چاند کے مشاہدے کا پورا عمل مکمل نہیں ہو سکے گا۔بہر حال اس ٹیم کے ارکان کا کہنا ہے کہ وہ اس مدت میں دریافت کے بارے میں معلومات فراہم کرتے رہیں گے۔
ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...
پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...
نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...
خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...
حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...
سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا پاکستان میں استحکام نہیں ،قانون کی حکمرانی نہیں تو ہارڈ اسٹیٹ کیسے بنے گی؟عمرایوب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے حکومتی اتحاد پر...
پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...
واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...
حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...
کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...