... loading ...
گورنر سندھ جسٹس ریٹائرڈ سعید الزماں صدیقی علالت کے باعث بدھ کی شام ایک نجی اسپتال میں انتقال کرگئے۔سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس سندھ کے 31ویں گورنر تھے۔گورنر ہاؤس کے ترجمان کے مطابق انہوں نے 11 نومبر 2016 کو گورنر کے عہدے کا حلف اٹھایا تھااور 11جنوری 2017کو چل بسے اس طرح وہ محض دو ماہ گورنر کے عہدے پر فائز رہ سکے تاہم اس دوران میں بھی وہ بستر علالت پر رہے ، اس طرح جسٹس (ر)سعید الزماں مرحوم وہ پہلے گورنر گزرے جو ایک دن بھی اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کے لیے فعال نہ ہوسکے۔وہ خرابی صحت کی وجہ سے حلف اٹھانے کے بعد قائداعظم کے مزار پر حاضری دینے بھی نہیں جاسکے کیونکہ صحت کے متعدد مسائل سامنے آنے کے بعد انہیں نجی ہسپتال منتقل کردیا گیاتھا۔
3ہفتوں کے علاج کے بعد ڈاکٹرزنے بتایا تھاکہ گورنر سندھ کی حالت اب ’اطمینان بخش‘ ہے، تاہم وہ اس سے متعلق کچھ نہیں کہہ سکتے کہ گورنر سندھ کو ہسپتال سے کب فارغ کیا جائے گا اور وہ کب تک اپنا دفتر سنبھال سکیں گے تاہم حکام کا کہنا تھا کہ 79 سالہ گورنر کو اہم معاملات سے آگاہ کیا جارہا ہے اور وہ ضروری ہدایات بھی فراہم کررہے ہیں۔تاہم ذرائع نے انکشاف کیا کہ عملے کو ہدایات انکے ایک بیٹے اورایک بیگم کی جانب سے ملا کرتی تھیں اور ہائوس مکمل طور پر انکے نرغے میں تھا۔
گورنر ہائوس ترجمان کا کہنا تھا کہ انہیں سینے میں تکلیف اور سانس لینے میں دشواری پر گزشتہ روز نجی ہسپتال منتقل کیا گیا تھاتاہم وہ جانبر نہ ہوسکے۔صدر ممنون حسین اور وزیر اعظم نواز شریف نے سعید الزماں صدیقی کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔وزیر اعظم کا اپنے تعزیتی پیغام میں میں کہنا تھا کہ قانون وانصاف کے لیے سعیدالزماں صدیقی کی گراں قدر خدمات ہیں جنہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
سعیدالزماں صدیقی کے انتقال کے بعد اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی قائم مقام گورنر بن گئے، وہ نئے گورنر کی نامزدگی اور حلف برداری تک قائم مقام گورنر کے فرائض انجام دیں گے۔
دو ہفتوں قبل کی خبروں کے مطابق وفاقی حکومت نے بیمار گورنر سندھ جسٹس ریٹائرڈ سعید الزماں صدیقی کے متبادل کی تلاش کا آغاز کردیاتھا تاکہ آئندہ ماہ سے ان کے دفتر میں موجود خلاء کو پُر کیا جاسکے۔
اسلام آباد میں موجود اعلی حکام کے مطابق ان کی طبیعت میں خاص بہتری سامنے نہیں آرہی تھی اس لیے گورنر سندھ کے عہدے کے لیے کسی ٹیکنوکریٹ یا سابق جج کی تلاش شروع کردی گئی تھی۔
یاد رہے کہ جسٹس ریٹائرڈ سعیدالزماں صدیقی نے طویل عرصے تک گورنر کے عہدے پر فائز رہنے والے ڈاکٹر عشرت العباد خان کے جانے کے بعد گزشتہ سال نومبرکے دوسرے ہفتے میں سندھ کے گورنر کا دفتر سنبھالا تھا، تاہم وہ زیادہ عرصے گورنر ہاؤس میں نہ رہ سکے اورانہیں سینے میں تکلیف اور پرانی بیماری کی وجہ سے حلف کے بعد ہی علاج کے لیے ہسپتال منتقل ہونا پڑا۔ہسپتال سے فراغت کے بعد گورنر سعید الزماں صدیقی کو گورنر ہاوس جانے کی اجازت دے دی گئی تھی، تاہم وہ مسلسل میڈیکل ٹیم کی زیر نگرانی رہے جبکہ ذرائع کے مطابق اس دوران گورنری امور انکے ایک بیٹے اور ایک بیگم کے ہاتھوں میں آگئے۔مذکورہ شخصیات نے علالت کے آخری ایام میں گزشتہ 10 روز سے گورنر ہائوس کا عملہ بالکل غیر مؤثر کردیا تھا اور اسٹاف کے افراد ملازمین اور خانساماں تک کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ انہیں گورنر کے معاملات سے لاتعلق رہنے کے احکامات دیے گئے تھے جبکہ ذرائع نے مزید حیرت انگیز اور دلچسپ دعویٰ کیا ہے کہ ان کی بحالیٔ صحت کے لیے گورنر ہائوس میں تعویز گنڈے کرائے جارہے تھے جبکہ کالے بکرے بھی ذبح کیے گئے ،اہل خانہ کا خیال تھا کہ ان پر کالا عمل کیا گیا ہے ۔یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ انکی دوبیگمات میں سے ایک بیگم جو گورنر ہائوس میں یہ سب عمل کروا رہی تھیں انہیں کس کی جانب سے کالے عمل کرائے جانے کا شبہ تھا کیونکہ ان سے قبل اس نشست پر براجمان سابق گورنر عشرت العباد اس گورنر ہائوس میں سب سے طویل عرصہ گزار چکے ہیں اور انہیں اس منصب سے سبکدوش کرانے کے لیے ان کے مخالفین یہی عمل کرتے رہے مرحوم گورنر سعید الزماں صدیقی سب سے قلیل عرصے کے لیے اس منصب پر فائز رہے ۔انکے 2ماہ کے عرصہ گورنری کے دوران میں بھی انہیں گورنری امور انجام دینے کی مہلت نہ ملی اور بوجہ علالت وہ پہلے دن سے ہی فعال نہ ہوسکے۔
مرحوم گورنر سعید الزمان صدیقی کو2008 میں مسلم لیگ نوازاور جماعت اسلامی نے انھیں سابق صدر آصف علی زرداری کے مقابلے میں اپنا امیدوار نامزد کیا تھا۔جسٹس ریٹائرڈ سعید الزمان صدیقی کی پیدائش یکم دسمبر 1937 کو کلکتہ میں ہوئی۔ ابتدائی تعلیم انہوں نے لکھنو، حیدرآباد دکن اور ڈھاکا میں حاصل کی، یونیورسٹی آف ڈھاکا سے انٹرمیڈیٹ کرکے وہ کراچی منتقل ہوگئے جہاں کراچی یونیورسٹی سے1954ء میں فلسفے میں بی اے کیا اور1958ء میں کراچی یونیورسٹی سے ہی ایل ایل بی کیا۔
1960ء میں قانون میں ڈاکٹریٹ کیا، جسٹس ریٹائرڈسعید الزماں صدیقی 1963ء میں ایڈووکیٹ ہائیکورٹ اور 1969ء میں ایڈووکیٹ سپریم کورٹ آف پاکستان بنے۔
1970 کی دہائی میں وہ بار کی سیاست میں سرگرم رہے ،مئی 1980ء کوسندھ ہائیکورٹ کے جج مقرر ہوئے اور 5نومبر 1990کوسندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے منصب پر فائز ہوئے۔لیکن یہ عرصہ صرف ایک ماہ پر محیط تھا ،اس کے بعد انھیں 23مئی1992ء کوسپریم کورٹ میں جج تعینات کیا گیا۔سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس سجاد علی شاہ اور اس وقت کی میاں نواز شریف حکومت میں اختلافات سامنے آئے تو سعید الزمان صدیقی کی سربراہی میں 10 رکنی بینچ نے سجاد علی شاہ کو معطل کر دیا، جس کے بعد جسٹس اجمل میاں چیف جسٹس بنے اور بعد میں جسٹس سعید الزمان صدیقی نے یہ جگہ لی۔ یکم جولائی1999ء کو چیف جسٹس آف پاکستان کی حیثیت سے حلف اٹھایااوریکم دسمبر2005ء تک اس منصب پر فائز رہے۔
پاکستان کی سیاسی تاریخ کے اہم اصغر خان کیس کی سماعت بھی جسٹس سعید الزمان صدیقی نے کی تھی لیکن فیصلہ محفوظ کر لیا گیا تھا، یہ درخواست اسلامی جمہوری اتحاد بنا کر سیاستدانوں کو پیسے تقسیم کرنے کے خلاف دائر کی گئی تھی۔
میاں نواز شریف کی حکومت کی برطرفی کے بعد جنرل مشرف کی جانب سے جاری کیے گئے عبوری آئینی حکم (پی سی او) کے تحت جسٹس سعید الزمان صدیقی نے حلف اٹھانے سے انکار کیا تھا جس کے بعد انھیں فارغ کردیا گیا۔جسٹس صدیقی کو چیف جسٹس کے عہدے سے استعفے کے بعد آسٹریلیا اور کینیڈا کے جوڈیشل بارکی اعزازی رکنیت سے نوازا گیا ہے کہ انہوں نے پی سی او (غیرآئینی حکم) کے تحت حلف لینے سے انکار کر دیا تھا ۔
ایک انٹرویو میں جسٹس سعید الزمان نے جنرل پرویز مشرف سے اختلافات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا تھا کہ جب شریعت کورٹ نے سود کے خلاف فیصلہ دیا تو جنرل مشرف نے انھیں کہا تھا کہ وہ انھیں غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں لیکن انھوں نے واضح کیا تھا کہ یہ درخواست 1999 سے دائر تھی فیصلہ اب آیا ہے۔وہ سپریم کورٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد کانفلیکٹ ریزولیوشن سینٹر نامی قانونی ادارہ چلانے کے علاوہ ڈیفنس ریزیڈنس ایسو سی ایشن میں سرگرم تھے۔
25 اگست 2008،کو نواز شریف نے اعلان کیا کہ سعید الزماں صدیقی کو پاکستان مسلم لیگ (ن) اور جماعت اسلامی کے امیدوار برائے صدر ِپاکستان نامزد کیا گیا ہے جو صدر پرویز مشرف کی جگہ انتخابات میں ہمارے امیدوار ہونگے۔تاہم ان کے مقابلے میں آصف علی زرداری 153 ووٹوں سے صدر منتخب ہوگئے
دوبارہ پاکستان کے صدارتی انتخابات2013 میں صدارتی انتخاب کے لئے جسٹس (ر) سعید الزماں کو امیدوار کے طور پرمنتخب کیا گیا تھا تاہم آخری لمحے میں ان کا نام ممنون حسین کے ساتھ تبدیل کر دیا گیا تھا۔
بعد ازاں سندھ کے طویل عرصے تک گورنر رہنے والے ڈاکٹر عشرت العبادکو برطرف کرکے سعید الزماں صدیقی کو گورنر سندھ کے عہدے پر تعینات کیا گیا لیکن انکی خرابی صحت اور بزرگی کے باعث مختلف حلقوں میں وہ نشانۂ تنقید بنے رہے ۔ناقدین کا خیال تھا کہ سندھ کو چلانے کے لیے وفاق کے نمائندے کے طور پر کسی فعال شخصیت کی ضرورت ہوگی جبکہ جسٹس سعید الزماں عمر کے جس حصے میں ہیں ،انکے بس کی بات نہیں کہ وہ سندھ جیسے صوبے کے معاملات کو سنبھال سکیں ۔آخر کار ناقدین کی رائے درست ثابت ہوئی اور جسٹس(ر) سعید الزماں اپنی بیماری اور سن رسیدگی کے باعث گورنر بننے کے بعد ایک دن بھی فعال ذمے دار کی حیثیت سے کام نہ کرسکے اور بدھ کو قضائے الہیٰ سے راہی ملک عدم ہوئے۔
سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...
آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...
خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...
اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...
وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...
دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...
ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...