وجود

... loading ...

وجود

اے ڈی خواجہ کی جبری رخصت پر وزیراعلیٰ سندھ کے پسینے چھوٹ گئے

منگل 10 جنوری 2017 اے ڈی خواجہ کی جبری رخصت پر وزیراعلیٰ سندھ کے پسینے چھوٹ گئے

سندھ میں 1993ء میں عام انتخابات ہوئے تو اس وقت وزیراعلیٰ کے لئے سید قائم علی شاہ اور پرویز علی شاہ میں مقابلہ تھا بلاول ہائوس میں شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے صبح 10بجے سے12بجے تک دو گھنٹے تک اجلاس کیے مگر کسی ایک پر اتفاق نہ ہوسکا‘ محترمہ بے نظیر بھٹو اٹھ کر اندر چلی گئیں اور دونوں ماموں بھانجے کو کہا کہ وہ ایک گھنٹے میں اتفاق کرلیں ورنہ وہ خود اپنے امیدوار کا اعلان کردیں گی‘ ایک گھنٹہ ہوگیا‘ محترمہ بینظیر بھٹو دوبارہ پنڈال میں آئیں اور دونوں سے پوچھا کہ انہوں نے ایک فیصلہ کیا یا نہیں؟ جس پر دونوں نے کہا کہ وہ آپس میں متفق نہیں ہوسکے ہیں اس لئے اب آپ جو فیصلہ کریں وہ قبول ہے یہ سنتے ہی محترمہ بینظیر بھٹو نے عبداللہ شاہ کا نام نئے وزیراعلیٰ کے طور پر پیش کردیا‘ تو تمام ایم پی ایز نے تالیاں بجائیں‘ یعنی اسی وقت سید عبداللہ شاہ مٹھائی کی ٹوکرے لے کر آئے اور یہ سمجھ کر سید پرویز علی شاہ کو مٹھائی کھلائی کہ وہ وزیراعلیٰ نامزد ہوگئے ہیں تو پرویز علی شاہ کے ساتھ کھڑے ہوئے ایم پی ایز نے سید عبداللہ شاہ کو مبارکباد دینے آئے وہ اس وقت تک بے خبر تھے کہ ان کو ہی وزیراعلیٰ نامزد کیا گیا ہے تو انہوں نے ایم پی ایز کو کہا کہ وہ پرویز شاہ کو مبارکباد دیں وزیراعلیٰ تو وہ نامزد ہوئے ہیں تو ایم پی ایز نے حیرانگی سے کہا کہ نہیں شاہ صاحب اب آپ وزیراعلیٰ کے طور پر نامزد ہوئے ہیں اس پر عبداللہ شاہ نے ہنستے ہوئے کہا کہ یار کیوں مذاق کرتے ہیں اس پر سید پرویز علی شاہ نے اترے ہوئے چہرے کے ساتھ عبداللہ شاہ کو مبارکباد دی کہ واقعی انہیں محترمہ بینظیر بھٹو نے وزیراعلیٰ نامزد کیا ہے‘پھر وہ حیرانگی کے ساتھ مبارکباد وصول کرتے رہے عبداللہ شاہ ساڑھے تین سال تک وزیراعلیٰ سندھ رہے اور انہوں نے جو اصول پسندی کی مثال قائم کی وہ تاریخ میں سنہری باب میں لکھا جائے گا‘ قارئین کے لئے کچھ مثالیں پیش کی جارہی ہیں‘ محترمہ بے نظیر بھٹو نے 1994ء میں قوم پرست رہنما جی ایم سید کے انتقال پر ان کے آبائی گائوں جا کر تعزیت کرنے کے لئے حیدرآباد سے نکلیں‘ عبداللہ وزیراعلیٰ تھے وہ بھی محترمہ کے ساتھ گاڑی میں بیٹھ گئے جب گاڑی انڈس ہائی وے سے جی ایم سید کے گائوں’’سن‘‘ کی طرف مڑنے لگی تو عبداللہ شاہ نے محترمہ بینظیر بھٹو سے کہا کہ محترمہ اب میں سن نہیں جائوں گا‘ محترمہ حیران ہوگئیں اور پوچھا کیوں؟ اس پر عبداللہ شاہ نے جواب دیا کہ میرے والد کو قتل کیا گیا تھا اور میں نے جی ایم سید کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی اب ان کے گھر کیسے جائوں؟ اصول بھی کوئی چیز ہوتی ہے؟محترمہ بینظیر بھٹو نے ان کی خواہش کا احترام کیا اور خود اپنی ماں بیگم نصرت بھٹو کے ساتھ سن جا کر جی ایم سید کے خاندان کے ساتھ تعزیت کی‘ دوسری مثال یہ ہے کہ ایک مرتبہ وفاقی حکومت نے این ایف سی ایوارڈ کے سندھ کے حصے سے ایک ارب روپے کی کٹوتی کردی عبداللہ شاہ نے ایک سینئر صحافی کو بلایا اور ان کو خط کی کاپی دی اور گزارش کی کہ وہ اپنی انگریزی اخبار میں خبر شائع کرے تاکہ وہ وفاقی حکومت سے جھگڑا کرسکیں صحافی نے کہا کہ محترمہ بینظیر بھٹو آپ کی بات سنیں گی؟ انہوں نے جواب دیا کہ سنیں یا نہ سنیں میں اپنے صوبے کا کیس پیش کروں گا اس صحافی نے خبر شائع کی صبح کو عبداللہ شاہ اسلام آباد گئے اور وفاقی حکومت سے کٹوتی والا فیصلہ واپس کروا کر کراچی آگئے‘ کئی مرتبہ عبداللہ شاہ کے پاس آصف علی زرداری کاموں کے لئے گئے ہر مرتبہ عبداللہ شاہ نے آصف زرداری کو جواب دیا کہ میں یہ کام نہیں کرسکتا آپ مہربانی کرکے محترمہ بینظیر بھٹو سے کہیں وہ مجھے کہیں گی تو کام کروں گا ورنہ معافی چاہتا ہوں پھر عبداللہ شاہ کے بھائی کو گلبہار اور گارڈن کے قریب دہشت گردوں نے قتل کردیا‘ عبداللہ شاہ نے جناح اسپتال میں آئے ہوئے کراچی آپریشن کے پولیس افسران کی طرف دیکھ کر کہا کہ’’کیا دیکھتے ہو؟ میرا بھائی قتل ہوا ہے‘‘’’سمجھے یا نہیں؟‘‘ وہ پولیس افسران وہاں سے چلے گئے اور شام کو ہی الطاف حسین کے بھائی اور بھتیجے اسی طرح مارے گئے ۔ اب سید مراد علی شاہ کی طرف آتے ہیں‘ مراد علی شاہ نے سب سے پہلے دہری شہریت کو چھپایا‘ پھر جب وہ وزیر خزانہ بنے تو خزانہ کے منہ بلاول ہائوس کے لئے کھول دیئے اور یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ صرف جون کے مہینے میں 50ارب روپے زرداری ہائوس کی سفارش پر جاری کئے گئے اب وزیراعلیٰ بننے سے قبل جب سید مراد علی شاہ نے ضمنی الیکشن میں حصہ لیا تو سب سے پہلے جی ایم سید کے پوتے جلال محمود شاہ کے پاس چل کر گئے اور ان سے گزارش کی کہ وہ دستبردار ہو جائیں یوں جلال محمود شاہ نے ان کو گھر آنے پر عزت دی اور ان کے مقابلے سے دستبردار ہوگئے اور مراد علی شاہ بلا مقابلہ منتخب ہوگئے اس طرح جب آصف علی زرداری نائن زیرو گئے تو مراد علی شاہ میںاپنے والد کی طرح ہمت نہ ہوئی اور نائن زیرو جا پہنچے اور وہاں شہداء کے قبرستان پر پھولوں کی چادر چڑھائی‘ مراد علی شاہ نے دونوں واقعات میں ثابت کردیا کہ ان کے لئے اصول کوئی معنی نہیں رکھتے بلکہ انہیں اقتدار سے پیار ہے اور وہ پارٹی قیادت کے کہنے پر ہر جائز ناجائز حکم ماننے پر تیار ہیں آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کو جبری چھٹی پر بھیجنے کے وقت مراد علی شاہ کی حالت قابل دید تھی اور انہیں بار بار پسینے چھوٹ رہے تھے‘ انہوں نے ثابت کردیا کہ وہ اپنے والد کے نقش و قدم پر نہیں چل سکتے۔
٭٭٭٭


متعلقہ خبریں


قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر