وجود

... loading ...

وجود

سفر یاد۔۔۔ قسط38

بدھ 04 جنوری 2017 سفر یاد۔۔۔ 		قسط38

ولا میں دوسرا مہینہ گزر رہا تھا، ہم نے اپنے کمرے کے لیے ٹی وی خرید لیا تھا لیکن اس پر صرف سعودی عرب کے دو لوکل چینل آتے تھے۔ ولا کی چھت پر کئی ڈش انٹینا لگے ہوئے تھے لیکن وہ بھارتیوں یا سری لنکنز نے لگائے ہوئے تھے اس لیے کسی پر پاکستانی ٹی وی چینلز نہیں آتے تھے۔ اس وقت سعودی عرب میں ڈش انٹینا عام ہو چکے تھے، عام سعودی شہریوں کے گھروں کی چھتوں پر تین چار ڈش انٹینا لگے ہونا معمول کی بات تھی۔ کچھ ڈشوں کا رخ مصر کے سیٹلائٹ چینلز کی طرف ہوتا تھا اور کچھ کا یورپی چینلز کی طرف۔ اگر ڈش انٹینا نہ لگا ہو تو عام انٹینے پر سعودی ٹی وی کے دو چینل آتے تھے سعودی چینل ون اور سعودی چینل ٹو۔ سعودی چینل ون مکمل طور پر عربی نشریات کے لیے مخصوص تھا جبکہ سعودی چینل ٹو پر انگریزی کی خبریں اور ڈاکومنٹریز بھی دکھائی جاتی تھیں۔ ہم اپنے پاکستانی چینل دیکھنا چاہتے تھے، نیوز چینلز تو ابھی آئے نہیں تھے لیکن پی ٹی وی اور کچھ انٹرٹینمنٹ چینلز ڈش پر آتے تھے۔ ایک دن ہم چاروں نے طے کیا کہ اپنا ڈش لگا لینا چاہیے۔ ہم نے طے کیا کہ جمعے کو یعنی چھٹی والے روز بطحہ کا چکر لگائیں گے اور وہاں سے ڈش اور رسیور خرید لائیں گے۔ جمعے کو ہماری کمپنی کی وین بطحہ جاتی تھی ہمارا اسی میں جانے اور واپس آنے کا پلان تھا۔ لیکن جمعے کو نماز کے بعد واجد اور منیب اپنے عزیزوں کی طرف نکل گئے یعنی ڈش انٹینا لانے اور لگانے کا کام اب ہمیں اور علی کو سرانجام دینا تھا۔شام کو پانچ بے ہم دونوں وین میں بیٹھے اور بطحہ پہنچ گئے۔ وہاں لوگوں سے پوچھتے ہوئے الیکٹرونکس مارکیٹ پہنچے جہاں قسم قسم کے ڈش انٹینا اور ان سے متعلق سامان بک رہا تھا۔ ہمیں پاکستانی چینلز دیکھنے کے لیے کم از کم چھ فٹ کا ڈش درکار تھا، ہماری کوشش تھی کہ ایسا ڈش مل جائے جو مختلف پیسز میں بنا ہوا ہو تاکہ ہم اس کو آسانی سے وین میں نسیم ولا لے جا سکیں۔ مول بھاؤ کرتے مختلف چیزیں خریدتے ہوئے وقت گزرنے کا احساس ہی نہیں ہوا۔ ڈش انٹینا اور اس کے متعلقات خریدنے کے بعد ہم ایک ہوٹل پر کھاناکھانے کیلیے بیٹھ گئے۔ہم نے علی سے کہا بھی کہ کہیں وین نہ نکل جائے ڈرائیور نے ڈھائی گھنٹے رکنے کا ٹائم دیا تھا لیکن علی کھانا کھانے پر بضد رہا اس کا کہنا تھا وین نو بجے سے پہلے نہیں نکلے گی اور ہمیں چھوڑ کر بھی نہیں جائے گی۔ اس لیے ہم مطمئن ہو گئے۔ رات کے نو بج رہے تھے جب ہم سارا سامان اٹھائے اس جگہ پہنچے جہاں ہماری وین کو موجود ہونا چاہیے تھا، لیکن وین وہاں موجود نہیں تھی۔ ہم نے ادھر اُدھر تلاش کیا کہ شاید ڈرائیور نے وین کہیں اور کھڑی کردی ہو لیکن وین ہمیں چھوڑ کر جا چکی تھی۔ ہم دونوں سارا سامان اٹھائے کھڑے ایک دوسرے کا منہ تک رہے تھے۔
ہم نے علی سے کہا دیکھ لیا ناں دیرکرنے کا انجام، وین نکل گئی ہے اب واپس کیسے جائیں گے۔ علی نے کہا کوشش کرتے ہیں کوئی انتظام ہو ہی جائے گا۔ علی پہلے بھی سعودی عرب میں رہ چکا تھا اس لیے یہاں کے کئی معاملات میں اس کی معلومات ہم سے زیادہ تھیں۔ علی نے ہم کو سامان کے پاس چھوڑا اور خود کسی مناسب سواری کی تلاش میں چلا گیا۔ ہم سوچ رہے تھے کہ لیموزین میں تو سامان لے جا نہیں سکتے اور اس وقت کون سی گاڑی ملے گی جس میں سامان رکھا جا سکے اور ہم بھی بیٹھ جائیں۔ ہمارے ملک میں تو اس کام کے لیے رکشہ بھی کافی ہوتا لیکن سعودی عرب میں رکشے نہیں چلتے نہ ہی ہم نے یہاں کوئی سوزوکی وین جیسی چیز دیکھی تھی کہ جس سے سامان ڈھونے کا کام لیا جا سکے۔ کچھ دیر بعد علی واپس آیا لیکن وہ پیدل تھا یعنی کسی گاڑی کا انتظام نہیں ہوسکا۔ ہم نے کہا کیا ہوا بھائی کوئی گاڑی ملی کہ نہیں، یا ہمیں رات یہیں گزارنی پڑے گی اور رات میں شرطے ہمیں آوارہ گردی کے الزام میں اندر کر دیں گے،اس کے بعد نہ جانے کیا ہوگا۔ کیا پتہ ہم کو کتنی سزا ہو جائے اور اس کے بعد شائد ہمیں ڈی پورٹ کردیا جائے۔ شرطے عربی کے علاوہ کوئی زبان نہیں جانتے ہماری انگریزی ان کے سر سے گزر جائے گی۔ ہم اچھے خاصے پریشان ہو چکے تھے لیکن علی مطمئن تھا۔ اس نے کہا گاڑی تو مل جائے گی لیکن بطحہ کے مرکزی چوک تک جانا پڑ یگا۔ ہم دونوں سامان اٹھا کر مرکزی چوک پہنچ گئے جہاں ایک عجیب منظر ہمارا منتظر تھا۔۔۔۔ جاری ہے
٭٭


متعلقہ خبریں


سفر یاد۔۔۔ آخری قسط شاہد اے خان - منگل 31 جنوری 2017

سیمی خوش مزاج آدمی تھا اس کے ساتھ کام کرنا اچھا تجربہ ثابت ہوا تھا اس کے مقابلے میں یہ نیا انچارج شنکر کمار بہت بد دماغ اور بداخلاق واقع ہوا تھا۔ ہماری پہلے ہی دن سے اس سے ٹھن گئی ، مشکل یہ تھی کہ وہ نیا تھا اور ابھی اسے کام سمجھنا تھا اس لئے وہ ہم سے زیادہ بدتمیزی نہیں کرسکتا تھ...

سفر یاد۔۔۔ 		آخری قسط

سفر یاد۔۔۔ قسط49 شاہد اے خان - پیر 30 جنوری 2017

سیمی کو گئے کئی مہینے ہو گئے تھے اس کی واپسی کا کوئی اتا پتہ نہیں تھا، اس کا کام بھی ہمارے زمے ہونے کی وجہ سے ہمارے لئے کام کی تھکن بڑھتی جا رہی تھی۔ کئی بار کام کی زیادتی کی وجہ سے ہمیں دیر تک رکنا پڑتا تھا۔ ہمیں سیمی کا بھی کام کرنے کی وجہ سے کوئی مالی فائدہ بھی نہیں مل رہا تھا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط49

سفر یاد۔۔۔ قسط47 شاہد اے خان - هفته 28 جنوری 2017

اگلے روز یعنی جمعے کو ہم عزیزیہ کے ایک پاکستانی ہوٹل میں ناشتہ کرنے کے بعد مکہ شریف کے لیے روانہ ہوئے، جدہ حدود حرم سے باہرحِل کی حدود میں ہے۔ حرم شریف اور میقات کے درمیان کے علاقے کو حِل کہا جاتا ہے اس علاقے میں خود سے اگے درخت کو کاٹنا اور جانور کا شکار کرنا حلال ہے جبکہ اس علا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط47

سفر یاد۔۔۔ قسط46 شاہد اے خان - جمعرات 26 جنوری 2017

ہمارے دوست اظہار عالم کافی عرصے سے جدہ میں مقیم تھے ہم نے عمرہ پر روانگی سے پہلے انہیں فون کرکے اپنی ا?مد کی اطلاع دیدی تھی، طے ہوا تھا کہ وہ جمعرات کو صبح دس بجے باب فہد کے سامنے ایک بینک کے پاس پہچیں گے۔ ہم ساڑھے نو بجے جا کر اس بینک کے سامنے جا کر کھڑے ہوگئے۔ وہاں کافی لوگ موج...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط46

سفر یاد۔۔۔ قسط44 شاہد اے خان - جمعه 20 جنوری 2017

صبح فجر سے پہلے ہماری بس مکہ مکرمہ کے ہوٹل پہنچ گئی، دل میں عجب سی ہلچل مچی ہوئی تھی، کعبہ شریف کے اس قدر قریب ہونیکا احساس جیسے دل کو الٹ پلٹ کر رہا تھا ، کوشش تھی کہ فوری طور پر حرم شریف پہنچیں اور اللہ کے گھر کا دیدار کریں۔ اللہ کا گھردنیا میں وہ پہلی عبادت گاہ ہے جو انسانوں ک...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط44

سفر یاد۔۔۔ قسط43 شاہد اے خان - جمعرات 19 جنوری 2017

نسیم ولا اور کالج میں شب و روز اپنی مخصوص چال سے گزر رہے تھے۔ روز صبح کو شام کرنا اور شام کو صبح کا قالب بدلتے دیکھنا اور اس کے ساتھ لگی بندھی روٹین کو فالو کرنا یہی زندگی کی سب سے بڑی حقیقت بن چکی تھی۔ ایک بے قراری تھی، ایک بے کلٰی تھی جو دل میں بسنے لگی تھی۔ ہم لوگ روٹین کے ایس...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط43

سفر یاد۔۔۔ قسط42 شاہد اے خان - بدھ 11 جنوری 2017

نسیم ولا میں دن اچھے گزر رہے تھے۔ ایک دن باتوں کے دوران ہم نے کہا لگتا ہے ریاض میں کوئی گھومنے کی جگہ نہیں ہے ،ہوتی تو ہم لوگ وہاں کا چکر لگا آتے، نسیم کے علاقے میں جہاں ہمارا ولا تھا وہاں ہمیں نہ تو کوئی پارک نظر آیا تھا نہ کوئی اور ایسی جگہ جہاں آپ تفریح کے لیے جا سکیں۔ سنیم...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط42

سفر یاد۔۔۔ قسط41 شاہد اے خان - هفته 07 جنوری 2017

رات کے نو بج رہے تھے ہمیں پی ٹی وی سے خبر نامے کا انتظار تھا لیکن خبریں شروع نہیں ہوئیں، ہم نے علی سے کہا نو بج گئے خبرنامہ شروع نہیں ہو رہا پتہ نہیں کیا مسئلہ ہے، علی بولا نو ہماری گھڑی میں بجے ہیں وہاں پاکستان میں رات کے گیارہ بج رہے ہیں ہمیں احساس ہوا کہ سعودی عرب میں ہم پاکست...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط41

سفر یاد۔۔۔ قسط40 شاہد اے خان - جمعه 06 جنوری 2017

ڈش انٹینا اور اس کا متعلقہ سامان لائے کئی دن گزر چکے تھے۔ ہم چاروں روز سوچتے تھے کہ آج ضرور ڈش انٹینا لگالیں گے لیکن کالج سے آنے کے بعد کھانا پکانے اور کھانے کے بعد اتنا وقت ہی نہیں بچتا تھا کہ چھت پر جائیں اور ڈش انٹٰینا کی تنصیب کا کام مکمل کریں۔ پھر طے پایا کہ یہ کام جمعے کو...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط40

سفر یاد۔۔۔ قسط39 شاہد اے خان - جمعرات 05 جنوری 2017

ہم ڈش انٹینا کا سامان اٹھائے بطحہ کے مرکزی چوک پہنچے تو ایک عجیب منظر ہماری آنکھوں کے سامنے تھا۔ وہاں کچھ ٹیکسیاں اور کاریں کھڑی تھیں جن کے ڈرائیور کاروں کے باہر کھڑے مسافروں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے آوازیں لگا رہے تھے۔ خمسہ ریال، خمسہ ریال۔ منظر عجیب اس لیے تھا کہ آوازی...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط39

سفر یاد۔۔۔ قسط37 شاہد اے خان - منگل 03 جنوری 2017

ولا میں رہتے ہوئے ایک ہفتہ ہو گیا تھا، اس دوران اصغر کسی دوسری سائٹ پر چلا گیا تھا، ہمارے ساتھ علی منیب اور واجد رہ رہے تھے۔ ہمیں رہنے کے لیے ولا میں جو کمرہ ملا ہوا تھا وہ دو چھوٹے کمروں کا ایک پورشن تھا، ہم لوگوں نے اپنے کھانے پکانے کا انتظام بھی کرلیا تھا، منیب اچھا کک تھا اور...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط37

سفر یاد۔۔۔ قسط34 شاہد اے خان - هفته 31 دسمبر 2016

علی اور منیب سوتے سے اٹھے تھے اس لیے انہیں چائے کی طلب ہو رہی تھی، ہم نے کہا چلو باہر چلتے ہیں نزدیک کوئی کیفے ٹیریا ہوگا، وہاں سے چائے پی لیں گے۔ علی نے بتایا کہ گزشتہ روز وہ اور منیب شام میں کچھ دیر کے لیے باہر نکلے تھے لیکن قریب میں کوئی کیفے ٹیریا نظر نہیں آیا۔ ہم نے کہا چل ...

سفر یاد۔۔۔ قسط34

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر