وجود

... loading ...

وجود

اے ڈی خواجہ اورثناء اﷲ عباسی میں جھگڑا

هفته 31 دسمبر 2016 اے ڈی خواجہ اورثناء اﷲ عباسی میں جھگڑا

سندھ پولیس میں اچھی شہرت کے افسران کی بہت قلت ہے کیونکہ اس دورمیں خود کو کرپشن سے دور رکھنا بہت مشکل ہے۔ اے ڈی خواجہ اور ثناء اﷲ عباسی ان چند پولیس افسران میں شامل ہیں جن کا دامن کرپشن سے پاک ہے۔ انہو ں نے کبھی پولیس افسران کی تعیناتیوں میں بھاری نذرانے وصول نہیں کیے، کبھی پولیس کے اندر ٹھیکوں میں خود کو ملوث نہیں کیا اورسیاسی حکومتوں میں اہم سیاستدانوں اورحکمرانوں کے لیے کبھی مال پانی کے لیے اپنا کندھا استعمال نہیں ہونے دیا ۔1986ء میں جب اے ڈی خواجہ اورثناء اﷲ عباسی کمیشن پاس کرکے اکیڈمی میں داخل ہوئے تودونوں کی روایتی دعا سلام بدلتے وقت کے ساتھ مضبوط دوستی میں بدل گئی اورایک وقت ایسا آیا جب سب محسوس کرنے لگے کہ ان کی دوستی لازوال ہے۔
اے ڈی خواجہ کا تعلق ٹنڈو محمدخان ضلع سے ہے ، انہوں نے ایک متوسط گھرانے میں جنم لیا ،جب کمیشن پاس کیا تو ضلع جامشورو کے علاقہ تھانہ بولا خان کے کاروباری شخصیت دریانومل سے ان کی دعا سلام ہوئی، دریا نومل ارب پتی شخص تھے ۔انہوں نے اے ڈی خواجہ کواپنا بیٹا بنایا او رانہیں پیٹرول پمپ، زمینیں، گھراورشاپنگ سینٹر میں قیمتی دکانیں لے کر دیں، جس کا اے ڈی خواجہ نے اپنے اثاثوں میں تذکرہ کیاہے ۔لیکن اس کے باوجود کبھی انہوں نے پولیس کے اندر کرپشن نہیں کی، کبھی سیاسی دبائو میں نہیں آئے او رخود کوجعلی مقابلوں سے دوررکھا۔
دوسری جانب ثناء اﷲ عباسی غریب گھرانے میں پیدا ہوئے ،وہ جب سندھ میڈیکل کالج میں آئے تووالد صاحب کا انتقال ہوگیا ۔ان کے والد سرکاری ملازم تھے اوران کو معمولی پنشن ملتی تھی جس پرانتہائی غربت میں انہوں نے میڈکل کی ڈگری حاصل کی۔ کمیشن پاس کرنے کے بعد وہ جب پولیس سروس میں آئے توانہوں نے خود کوکرپشن سے حتی المقدور دوررکھا۔
اے ڈی خواجہ کوتودریا نومل نے کرورڑوں روپے دیے لیکن ثناء اﷲ عباسی کوایسا کوئی مہربان بھی میسر نہیں آیا تاہم غربت کے ماحول میں پرورش پانے کے باوجود انہوں نے کبھی اوپر کی آمدنی سے اوپر جانے کی کوشش نہیں کی۔
اے ڈی خواجہ اورثناء اﷲ عباسی کی دوستی کی مثال دشمن بھی دیتے تھے ،جب پرویز مشرف کی حکومت آئی تھی اس وقت اے ڈی خواجہ پرکورکمانڈر کراچی جنرل عثمانی ناراض ہوئے توان کوعہدے سے ہٹادیاگیا اوران کے خلاف دریا نومل کے ساتھ کاروباری شراکت داری کی تحقیقات کا حکم دیاگیا ۔اس موقع پر ثناء اﷲ عباسی نے ان کا ساتھ دیا اورفوجی حلقوں میں ان کا کیس لڑا اورپھر اے ڈی خواجہ کوحساس اداروں سے کلیئرنس دلائی ۔پھرجب ثناء اﷲ عباسی نے شکارپور میں بااثر جتوئی خاندان کے خلاف آپریشن کرایا جس پرجتوئی خاندان ناراض ہوا اورایک دن100 سے زائد مسلح افراد نے ثناء اﷲ عباسی پرحملے کی منصوبہ بندی کی مگرعین وقت پرحساس اداروں کوعلم ہوگیا اورانہوں نے ثناء اﷲ عباسی کولے جاکر سکھر ائیرپورٹ چھوڑا اوروہاں سے کراچی بھیج دیا ۔اس موقع پربھی اے ڈی خواجہ نے کھل کرثناء اﷲ عباسی کا ساتھ دیا یوں جتوئی خاندان اورثناء اﷲ عباسی میں خاموش مفاہمت ہوگئی اور ایک دوسرے کے خلاف نفرت ختم ہوگئی ۔اسی طرح یہ دونوں دوست ہردورمیں ایک دوسرے کے ساتھ رہے۔ارباب غلام رحیم کے دورمیں جب ثناء اﷲ عباسی کا بشیر میمن، غلام نبی میمن، امیر شیخ اورخالق شیخ کے ساتھ جھگڑا ہوا تواے ڈی خواجہ نے ثناء اﷲ عباسی کا ساتھ نہ چھوڑا۔
پچھلے سال جب غلام حیدر جمالی آئی جی سندھ پولیس تھے تواس وقت عدالت عظمیٰ نے مالی بے قاعدگیوں کی تحقیقات اے ڈی خواجہ اور ثناء اﷲ عباسی کے حوالے کی ،دونوں نے انتہائی محنت سے تحقیقاتی رپورٹیں عدالت عظمیٰ میں پیش کیں جس پرغلام حیدر جمالی گھرروانہ ہوگئے۔ عین اس موقع پر حکومت سندھ نے نئے آئی جی کی تلاش شروع کی توثناء اﷲ عباسی کی کوششوں سے دبئی میں آصف زرداری نے اے ڈی خواجہ اورثناء اﷲ عباسی کوطلب کیا اوراس موقع پرثناء اﷲ عباسی نے تجویز دی کہ اے ڈی خواجہ کو آئی جی سندھ پولیس بنایا جائے اورسابق صدرآصف زرداری نے اے ڈی خواجہ کوآئی جی سندھ پولیس بنوادیا۔ اے ڈی خواجہ کوآئی جی بنے بمشکل دس ماہ ہوئے ہیں مگر حکومت سندھ کے اے ڈی خواجہ سے اختلافات ہوگئے اوربالآخر پچھلے ہفتے اے ڈی خواجہ کوجبری چھٹی پر بھیج دیاگیا۔مگرساتھ ہی اے ڈی خواجہ اورثناء اﷲ عباسی کا30سال کا رشتہ بھی ختم ہوگیا کیونکہ اے ڈی خواجہ کے بقول ان کوچند لوگوں نے وہ ٹیپ کی ہوئی ٹیلیفونک گفتگو سنوائی ہے جس میں ثناء اﷲ عباسی نے میرے خلاف بات کی ہے جس کا انہیں دکھ ہواہے۔اے ڈی خواجہ کا کہناہے کہ اگردوماہ ثناء اﷲ عباسی انتظار کرتے تووہ خود اپنا عہدہ چھوڑکر وفاقی حکومت اورحکومت سندھ کو کہتے کہ ثناء اﷲ عباسی کوآئی جی سندھ پولیس بنایا جائے مگرانہوں نے صبر نہ کیا اورمیرے خلاف سازش کی۔
اس پوری ڈرامائی صورتحال میں ثناء اﷲ عباسی خاموش ہیں ۔وہ اے ڈی خواجہ کے خلاف کوئی بات نہیں کرتے اوران کوآج بھی اچھا دوست کہتے ہیں۔

عقیل احمد


متعلقہ خبریں


وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد وجود - اتوار 20 اپریل 2025

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے وجود - هفته 19 اپریل 2025

  اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم وجود - هفته 19 اپریل 2025

قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا

مضامین
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے! وجود اتوار 20 اپریل 2025
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے!

یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال وجود اتوار 20 اپریل 2025
یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال

تارکین وطن کااجتماع اور امکانات وجود اتوار 20 اپریل 2025
تارکین وطن کااجتماع اور امکانات

تہور رانا کی حوالگی:سفارتی کامیابی یا ایک اور فریب وجود اتوار 20 اپریل 2025
تہور رانا کی حوالگی:سفارتی کامیابی یا ایک اور فریب

مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں! وجود هفته 19 اپریل 2025
مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر