وجود

... loading ...

وجود

زرداری کی نرم گرم پالیسی کیا پیپلز پارٹی وکٹ کے دونوں جانب کھیلے گی …؟

جمعه 30 دسمبر 2016 زرداری کی نرم گرم پالیسی کیا پیپلز پارٹی وکٹ کے دونوں جانب کھیلے گی …؟

پاکستان پیپلز پارٹی کے ڈی فیکٹو سربراہ آصف علی زرداری بھی بالآخر 18 ماہ بعد وطن واپس آگئے ،لیکن ان کی آمد سے قبل جو فضا بنائی اور ماحول تیار کیاگیاتھا ، صورتحال اس کے بالکل برعکس ثابت ہوئی۔اس سے قبل آصف زرداری اپنی ایک اشتعال انگیز تقریر کے بعد خاموشی سے بیرون ملک روانہ ہوگئے تھے ،ان کی روانگی کی خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے اسی وقت یہ رائے قائم کرلی گئی تھی کہ اب آصف زرداری کم از کم جنرل (ر)راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ تک وطن واپس نہیں آئیں گے ، اس طرح لوگوں کایہ خیال درست ثابت ہوا اور آصف زرداری جنرل راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ تک بڑے اطمینان وسکون سے دبئی میں بیٹھے موسم اور سیاست دونوں کے مزے لیتے رہے، اور جنرل راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ کے فوری بعد انھوں نے وطن واپسی کے لیے پر تولنا شروع کردیے تھے۔
آصف زرداری کی وطن واپسی کے اعلان کے ساتھ ہی ملک میں گرماگرمی کاماحول تیار کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی اور خود پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنمائوں کی جانب سے یہ تاثر دیاجاتارہاکہ آصف زرداری وطن واپس آتے ہی موجودہ حکومت اور خاص طورپر وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف طبل جنگ بجادیں گے اور کراچی اورلاہور کی سڑکوں پر دمادم مست قلندر شروع ہوجائے گا، موجودہ حکومت کی پالیسیوں سے تنگ آئے ہوئے عوام کو یہ امید بندھ چلی تھی کہ اگر آصف زرداری موجودہ حکومت کا تختہ الٹنے میں کامیاب نہ ہوئے تو کم ازکم نواز شریف کو قبل از وقت انتخابا ت کرانے اور موجودہ عوام دشمن پالیسیاں ترک کرکے عوام کے مسائل پر توجہ دینے پر مجبور کرنے میں ضرور کامیاب ہوجائیں گے،ان کی آمد سے قبل بلاول بھٹو نے نواز شریف کو 27 دسمبر تک اپنے پیش کردہ 4 نکات منظور کرنے کاالٹی میٹم دے رکھا تھااور واضح طورپر اعلان کیا تھا کہ اگر 27 دسمبر تک ان کے پیش کردہ 4نکات تسلیم نہ کئے گئے تو وہ اپنی والدہ کی برسی کے موقع پر سڑکوں پر آکر حکومت کے خلاف احتجاج کرنے اور دمادم مست قلندر کرنے کے لائحہ عمل کا اعلان کردیں گے۔اس لیے عام طورپر تاثر یہی تھا کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے اس موقع پر کسی تحریک کا اعلان کردیا جائے گا اور اس طرح گڑھی خدا بخش کا جلسہ اس حکومت کے خلاف تحریک کانقطہ آغاز ثابت ہوگا، لیکن اے بسا آرزو کہ خاک شد،کے مصداق کھودا پہاڑ اور نکلا چوہا۔آصف زرداری وطن واپس آئے ،انھوں نے اپنی اہلیہ بے نظیر بھٹو کی 9ویں برسی کے موقع پر گڑھی خدابخش میں اپنے ہونہار بیٹے کے ساتھ ایک بڑا جلسہ بھی کیا لیکن کسی کو ان کے لہجے میں اس گھن گرج کاشائبہ تک نظر نہیں آیا ،ان کی آمد سے قبل عوام کو جس کی توقع دلائی جارہی تھی۔اس طرح آصف زرداری کی آمد سے پاکستان کی سیاست میں جس ہلچل کی امید کی جارہی تھی وہ آصف زرداری کی جانب سے ضمنی الیکشن لڑ کر اسمبلی میں جانے کی خواہش کے اظہار کے ساتھ ہی دم توڑ گئی،کیونکہ ان کے اسمبلی میں جاکر پارلیمانی سیاست میں حصہ لینے کے اعلان سے یہ ثابت ہوگیاکہ پیپلز پارٹی موجودہ حکومت کے خلاف کوئی بڑی تحریک چلاکر نواز شریف کے لیے مسائل کھڑے کرنے اور ان کوقبل از وقت الیکشن کرانے پر مجبور کرنے کاکوئی ارادہ نہیں رکھتی۔گڑھی خدا بخش کے بظاہر بڑے لیکن پھسپھسے جلسے کے بعد خود پیپلزپارٹی کے بعض رہنمائوں نے زرداری کے لب ولہجے کی نرمی پر تعجب کااظہار کیاجب کہ آصف زرداری کے قریبی حلقوں کاکہناہے کہ یہ بھی آصف زرداری کی ایک چال تھی۔ان کاکہناتھا کہ حکومت اور مقتدر طبقوں کے نمائندگان کے ساتھ زرداری پس پردہ طویل مذاکرات کے بعد بعض یقین دہانیاں حاصل کرنے اور بعض یقین دہانیاں کرانے کے بعد پاکستان آئے ہیں تاکہ یہاں رہ کر بظاہر بکھرتی اور سکڑتی ہوئی پارٹی کو دوبارہ مجتمع اور فعال کرسکیں۔ زرداری کے قریبی حلقوں کا یہ بھی کہناہے کہ آصف زرداری اور پاکستان پیپلز پارٹی کے دیگر رہنما خود بھی فوری طورپر حکومت کی بساط لپیٹنے کے حق میں نہیں ہیں کیونکہ اس طرح اگر فوری طورپر قبل از وقت انتخابات کااعلان کردیاگیا تو پیپلز پارٹی کو ایک دفعہ پھر پہلے سے بھی زیادہ شرمناک ناکامی کاسامنا کرنا پڑسکتاہے۔جس سے پارٹی کی رہی سہی ساکھ بھی ختم ہوجائے اور ملک کی ایک بڑی سیاسی قوت کی حیثیت سے اس کا وجود ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائے گا۔
18 ماہ کی طویل غیر حاضری کے بعدوطن واپسی اور پارٹی کے اہم رہنمائوں کی جانب سے کیے گئے ان اعلانات کے باوجود کہ آصف زرداری وطن واپسی پر سیاست کی بساط پلٹ دیں گے ،ان کے دھیمے اور مفاہمانہ لب ولہجے سے ان قیاس آرائیوںاور زرداری کے قریبی حلقوں کی جانب سے کی جانے والی مذکورہ باتوں کوتقویت ملی ہے اوریہ صاف ظاہرہورہاہے کہ آصف زرداری باقاعدہ ایک معاہدے کے تحت واپس آئے ہیں اور ان کی وطن واپسی سے قبل ہی ان کی حکومت کے ساتھ ڈیل ہوچکی ہے بلکہ اگر یہ کہاجائے کہ وہ بظاہر حکومت پرتنقید کے باوجود درپردہ حکومت کی حمایت کریں گے اور اس طرح پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے حکومت اور شریف برادران کے خلاف عوامی جذبات ابھارنے اور پاناما کے مسئلے کو بنیاد بناکرانھیں اقتدار سے علیحدہ کرنے کی کوششوں کوناکام بنانے کے لیے اپوزیشن کوتقسیم کرکے نواز شریف کے ہاتھ مضبوط کریں گے۔
سیاسی حلقے بھی اس امر پر متفق نظر آتے ہیں کہ پاکستان پیپلزپارٹی فوری طورپر کم از کم سندھ سے باہر کہیں بھی انتخابی دنگل میں اترنے کے لیے قطعی تیار نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ زرداری نے فوری طورپر حکومت کے خلاف کوئی بڑی تحریک چلانے کا اعلان کرنے کے بجائے اسمبلی میں جاکر پارلیمانی سیاست کرنے کا اعلان کیاہے ،زرداری کی اس حکمت عملی سے انھیں دو فائدے حاصل ہوں گے ،ایک طرف وہ رکن اسمبلی اور ان کابیٹا اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی حیثیت سے حکومت کو مناسب پروٹوکول اور سیکورٹی فراہم کرنے پر مجبور کرسکیں گے اور سرکاری خرچ پر اطمینان سے بیٹھ کر پارٹی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں گے اور دوسری طرف انھیں 2018 میں ہونے والے مجوزہ انتخابات کے لیے پارٹی کو منظم کرنے اوراپنے کارکنوں کو فعال کرنے کاموقع مل سکے گا ،اس طرح ڈیڑھ سال بعد جب وہ انتخابی دنگل میں اتریں گے تو ان کے پاس اس وقت سے زیادہ بھرپور طاقت موجود ہوگی اور وہ اسمبلیوں میںکم از کم ایک مضبوط حزب اختلاف کی حیثیت حاصل کرنے میں ضرور کامیاب ہوجائیں گے۔
جہاں تک وزیر اعظم نواز شریف کا تعلق ہے تو اس امر سے انکار نہیں کیاجاسکتا کہ زرداری کی وطن آمد کے بعد متوقع سیاسی ہلچل نے ان کی پریشانیوں میں ضرور اضافہ کیاہے اور پاناما کامسئلہ دبانا یا اس پر کارروائی موخر کرانے میں ناکامی کے بعد اب انھیں اپنا تخت ہر لحظہ زیادہ سے زیادہ کمزور ہوتا نظر آرہاہے یہی وجہ ہے کہ انھوںنے اپنی سابقہ ’’میں نہ مانوں‘‘ اور جو میں کہوں وہی صحیح کی روش تبدیل کرنا شروع کردی ہے اور اپوزیشن سے بالواسطہ اور بلاواسطہ طریقوں سے رابطوں کاسلسلہ شروع کردیاہے جس کا اندازہ نواز شریف کی جانب سے سیاسی رہنمائوں سے ملاقاتوں اور مفاہمت کے لیے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی خدمات حاصل کیے جانے اور انھیں علی الاعلان اپوزیشن سے مفاہمت کی کوششیں کرنے کی ہدایت سے کیاجاسکتاہے، اب یہ الگ بات ہے کہ انھوںنے جس شخصیت کو مفاہمت کرانے یعنی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ثالثی کی ذمہ داری سونپی ہے وہ اس میں کس حد تک کامیاب ہوتاہے اور اپوزیشن کی جماعتیں اس کی باتوں پر کس حد تک اعتبار کرتی ہیں کیونکہ جو شخص خود اپنی پارٹی کو ٹوٹ پھوٹ سے بچانے اورملک کے مقتدر علمائے کرام کو پارٹی چھوڑ کر اپنا الگ دھڑا بنانے سے روکنے میں کامیاب نہ ہوسکاہواور خود اپنے دیرینہ ساتھیوں کے ساتھ مفاہمت میں ناکام رہاہو وہ نواز شریف اور ایک مشتعل اپوزیشن کے درمیان مفاہمت کرانے میںکیاکردار ادا کرسکے گا ،اس کا اندازہ لگانا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔تاہم اس پوری صورتحال سے یہ ثابت ہوتاہے کہ آئندہ چند دنوں میں فیصلہ ہوجائے گا کہ پاکستان پیپلزپارٹی حکومت کے خلاف تحریک چلائے یا کچھ لو اور کچھ دو کی مفاہمت کی پالیسی پر کاربند رہے ،اگلے چند ماہ حکومت کے لیے انتہائی کٹھن ثابت ہوں گے اور حکومت کے لیے اپوزیشن کی جانب سے تحریکوں اور عوامی احتجاجوں کی نئی لہر سے نمٹنا آسان کام نہیں ہوگا۔
ایسی صورت میں نواز شریف اور ان کے بعض بڑ بولے اوربھڑک مارنے کی بے مثال شہرت رکھنے والے ساتھیوں کو اپنی پرانی روش ترک کرکے زیادہ سنجیدہ رویہ اختیار کرنے اور معاملات کو طاقت کے زور پر طے کرنے یادبانے کے بجائے افہام و تفہیم کا رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے بصورت دیگر حکومت اور خود نواز شریف کو اس کے منفی نتائج سے خود کو محفوظ رکھنا شایدممکن نہ ہوسکے۔


متعلقہ خبریں


عمران خان سے متعلق امریکی نمائندگان کاخط اندرونی معاملات میں مداخلت ہے ، پاکستانی پارلیمنٹیرینز کا وزیر اعظم کو خط وجود - جمعه 01 نومبر 2024

امریکی کانگریس کے 62 ارکان کی پاکستان کی داخلی صورتِ حال میں مداخلت کے جواب میں پاکستان کے 160 ارکانِ پارلیمنٹ نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کو خط لکھ دیا۔ارکان پارلیمنٹ نے خط میں لکھا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے ریاستی اداروں کے خلاف سیاسی تشدد، مجرمانہ دھمکیاں متعارف کرائیں، 9 مئی 2023ء...

عمران خان سے متعلق امریکی نمائندگان کاخط اندرونی معاملات میں مداخلت ہے ، پاکستانی پارلیمنٹیرینز کا وزیر اعظم کو خط

جسٹس فائز سے بدتمیزی کے حامی نہیں مگر عوام کے غصے کو سمجھیں،علی محمد خان وجود - جمعه 01 نومبر 2024

  پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی علی محمد خان نے کہا ہے کہ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ بیرون ملک کسی نے بدتمیزی کی ہے تو ہم اس کی حمایت نہیں کرتے لیکن عوام کے احتجاج اور غم و غصے کو سمجھیں کہ عوام ناراض ہیں۔اڈیالہ جیل کے باہر...

جسٹس فائز سے بدتمیزی کے حامی نہیں مگر عوام کے غصے کو سمجھیں،علی محمد خان

سلمان اکرم راجہ کی شیر افضل مروت کو وارننگ وجود - جمعه 01 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے شیر افضل مروت کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ شیر افضل مروت کو موقع دے رہے ہیں ڈسپلن کا مظاہرہ نہیں کیا تو کارروائی کریں گے ۔لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم پاکستان کے آ...

سلمان اکرم راجہ کی شیر افضل مروت کو وارننگ

عمران خان جن سہولیات کے حقدار ہیں فراہم کریں ، اسلام آباد ہائیکورٹ وجود - جمعه 01 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو ہدایت کی ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان جیل مینوئل کے مطابق جس جس قسم کی سہولیات کے حقدار ہیں فراہم کریں۔بانی پی ٹی آئی کو جیل میں بہتر سہولیات فراہم کرنے کی نورین نیازی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ ڈی آئی جی جیل خانہ جات اور ڈپٹی...

عمران خان جن سہولیات کے حقدار ہیں فراہم کریں ، اسلام آباد ہائیکورٹ

حقیقی آزادی کیلئے جہاد کر رہا ہوں،اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کی خبریں جھوٹ ہیں ،ملٹری کورٹس سے نہیں ڈرتا، عمران خان وجود - بدھ 30 اکتوبر 2024

  بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کی خبروں کو جھوٹ قرار دیا ہے ۔اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما شعیب شاہین نے بتایا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ جو انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے اس پر سپریم کورٹ جاؤ...

حقیقی آزادی کیلئے جہاد کر رہا ہوں،اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کی خبریں جھوٹ ہیں ،ملٹری کورٹس سے نہیں ڈرتا، عمران خان

قاضی فائز عیسیٰ کا لندن میں گھیراؤ، تحریک انصاف کا زبردست احتجاج وجود - بدھ 30 اکتوبر 2024

  برطانیہ کی قانونی درسگاہ مڈل ٹیمپل میں سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اعزاز میں تقریب منعقد ہوئی اور انہیں مڈل ٹیمپل میں بطور بینچرمنتخب کیا گیا ہے ۔ تاہم، پی ٹی آئی کے کارکنوں نے درسگاہ کے باہر سابق چیف جسٹس کے خلاف احتجاج بھی کیا۔پی ٹی آئی کے کارکن شام سے لندن کے مڈ...

قاضی فائز عیسیٰ کا لندن میں گھیراؤ، تحریک انصاف کا زبردست احتجاج

پی ٹی آئی کی سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نشتر سینیٹ کی نشست سے مستعفی وجود - بدھ 30 اکتوبر 2024

بچوں کی ویکسینیشن سے متعلق بین الاقومی ادارے میں پرکشش ملازمت ملنے کے بعد سابق وفاقی وزیر و پی ٹی آئی سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے سینیٹ کی نشست سے استعفیٰ دے دیا۔ثانیہ نشتر نے پارٹی سے مشاورت کے بعد اپنا استعفیٰ سینیٹ سیکرٹریٹ کو بھجوا دیا ہے ۔سینیٹ سیکریٹریٹ نے ضروری کارروائی کا ...

پی ٹی آئی کی سینیٹر ڈاکٹر ثانیہ نشتر سینیٹ کی نشست سے مستعفی

شبلی فراز کا گرفتاری سے بچنے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع وجود - بدھ 30 اکتوبر 2024

سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے گرفتاری سے بچنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔شبلی فراز نے کسی بھی مقدمے میں گرفتاری سے روکنے اور مقدمات کی تفصیلات کے لیے درخواست دائر کر دی۔ درخواست میں سیکریٹری داخلہ، آئی جی اسلام آباد پولیس، ڈی جی ایف آئی اور وفاق کو فریق بنای...

شبلی فراز کا گرفتاری سے بچنے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع

لندن میں فائز عیسیٰ کی گاڑی پر حملہ ، وزیر داخلہ کا نادرا کو ویڈیو سے ملزمان کی شناخت کا حکم وجود - بدھ 30 اکتوبر 2024

  وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ لندن میں سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسی اور پاکستانی ہائی کمیشن کی گاڑی پر حملہ افسوس ناک ہے ، نادرا کو حملہ آوروں کی شناخت کے لیے فوری اقدامات اور شہریت منسوخ کرنے کا حکم دے دیا۔تفصیلات کے مطابق وزیر داخلہ محسن نقوی نے نادرا کو ہدایت دی ہے کہ فوٹی...

لندن میں فائز عیسیٰ کی گاڑی پر حملہ ، وزیر داخلہ کا نادرا کو ویڈیو سے ملزمان کی شناخت کا حکم

سپریم کورٹ، ججز کی تعداد 17سے بڑھا کر 23کرنے کا فیصلہ وجود - منگل 29 اکتوبر 2024

  سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد 17سے بڑھا کر 23کرنے کا بل جمعہ کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق پارلیمانی ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد میں اضافے کا بل جمعہ کے روز قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔سپریم کورٹ آف پاکستان چیف جسٹس سمیت 23 ج...

سپریم کورٹ، ججز کی تعداد 17سے بڑھا کر 23کرنے کا فیصلہ

غزہ میں قتل و غارت گری فوری طور پر روکیں ،فلسطین میں قیام امن تک دنیا میں خوشحالی ممکن نہیں وجود - منگل 29 اکتوبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ غزہ میں فوری طور پر قتل و غارت گری روکنے اور امن قائم ہونے تک دنیا میں خوشحالی قائم نہیں ہوسکتی۔ریاض میں فیوچر سمٹ انویسٹمنٹ انیشی ایٹو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانفرنس کے انعقاد پر سعودی فرمانروا اور ولی عہد کومبارکباد پیش کرتا ...

غزہ میں قتل و غارت گری فوری طور پر روکیں ،فلسطین میں قیام امن تک دنیا میں خوشحالی ممکن نہیں

عمران خان سے متعلق اراکین کانگریس کا خط امریکی صدر کو موصول وجود - منگل 29 اکتوبر 2024

  بانی پی ٹی آئی سے متعلق اراکین کانگریس کا خط امریکی صدر کو موصول ہوگیا، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے تصدیق کردی۔گیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق میتھیو ملر نے کہا ہم ممبران کو مناسب وقت پر اس کا جواب دیں گے ۔امریکی معاون سیکریٹری مونیکا جیکبسن کی وفاقی سیکریٹری...

عمران خان سے متعلق اراکین کانگریس کا خط امریکی صدر کو موصول

مضامین
اقوام متحدہ فلسطین و کشمیر کے مسئلہ میں ناکام وجود جمعه 01 نومبر 2024
اقوام متحدہ فلسطین و کشمیر کے مسئلہ میں ناکام

آپ سے بڑھ کر کون جانتا ہوگا؟ وجود جمعرات 31 اکتوبر 2024
آپ سے بڑھ کر کون جانتا ہوگا؟

ایرانی میزائل پروگرام: تاریخ، ترقی اور موجودہ چیلنجز وجود جمعرات 31 اکتوبر 2024
ایرانی میزائل پروگرام: تاریخ، ترقی اور موجودہ چیلنجز

مودی حکومت کی تخریب کاری کی عالمی کارروائیاں وجود جمعرات 31 اکتوبر 2024
مودی حکومت کی تخریب کاری کی عالمی کارروائیاں

یہ جنگ اسرائیل کو مہنگی پڑے گی! وجود بدھ 30 اکتوبر 2024
یہ جنگ اسرائیل کو مہنگی پڑے گی!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر