وجود

... loading ...

وجود

پیپلز پارٹی نے حقیقی اپوزیشن بننے کا موقع گنوا دیا

بدھ 28 دسمبر 2016 پیپلز پارٹی نے حقیقی اپوزیشن بننے کا موقع گنوا دیا

پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے ضمنی انتخابات میں حصہ لے کراپنے اور بلاول زرداری کے قومی اسمبلی میں جانے کا اعلان کیا ہے ۔مقتول بے نظیر بھٹو کی 9 ویں برسی پر گڑھی خدا بخش میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھاکہ میں نواب شاہ سے اپنی بہن عذرا فضل پیچوہو کی نشست پر جبکہ بلاول زرداری لاڑکانہ سے ایاز سومرو کی نشست پر انتخابات میں حصہ لیں گے اور پارلیمنٹ کا حصہ بنیں گے۔
یاد رہے کہ آصف علی زرداری نے ڈیڑھ سال بعد 23 دسمبر کو پاکستان آمدکے موقع پر کہا تھا کہ 27دسمبرکو بڑی خوش خبری دوں گا ۔تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ خوش خبری کے بہانے محض باپ اور بیٹے کے پارلیمنٹ پہنچنے کا اعلان مایوس کن ہے جبکہ عوام اور سیاسی کارکنان توقع کر رہے تھے کہ برسی کے موقع پر کوئی ایسا اعلان ہوگا جو سیاسی میدان میں ہل چل ثابت ہو۔
قبل ازیں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جیالوں سے خطاب میں کہا کہ اپنے چار مطالبات حکومت سے منوانے کے لیے پورے پاکستان کا دورہ کریں گے اور تخت جاتی امراء کی بادشاہت کو ختم کریں گے۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ پارلیمنٹ اس لیے نہیں آرہا کہ آپ کی کرسی کھینچنی ہے، نہ آپ کی حکومت رہنی ہے اور نہ کرسی رہنی ہے ،ہر چیز کو زوال ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری آپ سے غریبوں،مزدوروں اور پاکستان کے لیے جنگ ہوگی،اس لیے جنگ نہیں ہوگی کہ ہمیں کرسیوں کی ضرورت ہے بلکہ اس لیے ہوگی کہ آپ سے ملک نہیں سنبھل رہا۔نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آپ ٹرینیں بنا سکتے ہیں تو جہاز کیوں نہیں خرید سکتے؟
آصف زرداری کا کہنا تھا کہ بلاول نے جو باتیں کہی ہیں وہ سب جمہوری باتیں ہیں، انہوں نے ایسا کچھ نہیں کہا جیسا دوسرے لیڈرز کہہ رہے ہیں،ہم پارلیمنٹ میں جائیں گے، عدالتوں میں جائیں گے اور بتائیں گے کہ کیا ہورہا ہے اور دراصل کیا ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے گیس پائپ لائن اور تیل کی پائپ لائن کا معاہدہ کیا۔
آپ سوچیں جب آپ مودی کے ساتھ کھانا کھاتے ہیں، ٹوئیٹ کرتے ہیں ،اس وقت کشمیر میں آزادی کی جنگ لڑنے والوں کے دل پہ کیا گزرتی ہوگی، وہ آپ کی عزت نہیں کرتے۔
سابق صدر نے کہا کہ ہم سستا فیول کیوں نہ لیں، ہمیں اجازت دیں ہم اس سے سستا فیول لائیں گے، آپ کو چین کے ساتھ معاہدے کی سمجھ نہیں آرہی۔ان کا کہنا تھا کہ سارے بلوچستان میں زمینیں خالی پڑی ہیں ہم ان زمینوں کو آباد کرسکتے ہیں۔
نواز شریف کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ میاں صاحب وہ دن یاد کریں جب میں نے اختیارات پارلیمنٹ کے حوالے کیے تھے،تب آپ نے فون کیا تھا اور کہا تھا کہ مجھے بہت خوشی ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں اس بات پہ متفق نہیں کہ میاں صاحب پنجاب میں مضبوط ہیں، میں اس بات کو نہیں مانتا، آپ نے ہمیں الیکشن میں باہر ہی نہیں نکلنے دیا۔
آصف زرداری نے کہا کہ آپ نے تو کبھی جیلوں میں جدوجہد ہی نہیں کی کہ آپ کا امتحان آئے، میاں صاحب! ملکوں کے لیے قربانیاں دینی پڑتی ہیں صرف عیاشیاں اور آرام نہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے جیلیں کاٹی ہیں ، وقت کے آمروں سے لڑے ہیںلیکن فوج کے خلاف کبھی آواز نہیں اٹھائی۔آپ نے ہماری جمہوریت کا خانہ خراب کردیا، فیصل آباد کی انڈسٹریز بند ہیں، آپ کو احساس نہیں کہ ہمارا مزدور اور ہاری کیا کہہ رہا ہے۔
بلاول زرداری نے کہا کہ وہ حکومت کو پیش کردہ اپنے چار مطالبات کو منوانے کے لیے پورے پاکستان کا دورہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی لانگ مارچ کی تیاری شروع کرنی ہے، میں پورے پاکستان کا دورہ کروں گا، پاکستانیوں تیار ہوجاؤ، میں تخت جاتی امراء کی بادشاہت کو ختم کرنے کے لیے آرہا ہوں۔بلاول نے پنجابیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ میرے پیارے پنجاب !آپ کی بی بی کو آپ کی زمین پر ماردیا گیا، آپ میرا ساتھ دیں گے؟بلوچوں، سندھیوں اور پشتونوں کی غیرت کو للکارتے ہوئے کہا کہ آپ ایک اور لڑائی کے لیے تیار ہوجائیں کیوں کہ بلاول بھٹو میدان میں آگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس دنیا میں روز لاکھوں لوگ پیدا ہوتے ہیں اور لاکھوں مر جاتے ہیں لیکن کچھ لوگ صرف پیدا ہوتے ہیں مرا نہیں کرتے، ان کی سوچ، فکر، وژن، بہادری اور جرات زندہ رہتی ہے، اس لیے ہم کہتے ہیں کہ ذوالفقار علی بھٹو مر کر بھی امر ہوگئے ہیں، کچھ لوگ ہمیں کہتے ہیں ہم ماضی پرست ہیں۔میں آپ سے سوال کرتا ہوں کہ کیا پی پی پی جن مسائل کے لیے بنی تھی وہ حل ہوگئے ہیں، کیا ذوالفقار بھٹو اور بی بی نے جن مقاصد کے لیے جانوں کی قربانی دی تھی وہ حاصل کرلیے گئے ؟ بے نظیر بھٹو نے جس سوچ کے خلاف جنگ لڑی تھی ،کیا اس کے چھٹکارہ مل گیا، بی بی نے جس دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی تھی اس پر قابو پالیا گیا؟ نہیں آج بھی ان کو پناہ مل رہی ہے، آج بھی ہمارے مرد، عورتیں، بچے اور سیکیورٹی اہلکار ان کے ہاتھوں شہید ہورہے ہیں لہٰذا بے نظیر کے وژن کی جتنی ضرورت کل تھی اس سے بڑھ کر آج ہے۔آپ انسان کو مار سکتے ہیں اس کے خیال کو نہیں، اسی لیے میں کہتا ہوں بی بی زندہ ہیں۔
بلاول نے کہا کہ مجھے پاکستان کی سیاسی صورتحال، خطے کی تبدیلیوں اور پارٹی کی صورتحال کا اندازہ ہے، آج سپریم کورٹ کے کوئٹہ کمیشن کی رپورٹ میں میری کہی ہوئی باتیں سچ ہوگئیں۔انہوں نے کہا کہ رپورٹ کے بعد وزیرداخلہ مستعفی ہونے کے بجائے سپریم کورٹ سمیت سب کو دھمکیاں دے رہے ہیں،دیکھنا ہے سپریم کورٹ کیا کرتی ہے۔
بلاول نے کہا کہ نواز شریف سے مطالبہ کیا تھا کہ سی پیک کو متنازع نہ بنائیں، آصف زرداری کے آل پارٹیز کانفرنس کی قراردادوں پر عمل کریں۔لیکن آپ اپنے ذاتی تعلقات نبھانے میں مصروف ہیں، آپ نے اپنی کابینہ میں دہشت گردوں کے سہولت کار رکھے ہوئے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر کل کو کچھ ہوا تو آپ تو باہر بھاگ جائیں گے مگر 20 کروڑ عوام کو یہاں رہنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میاں صاحب کہتے ہیں کہ ہماری حکومت کا کوئی اسکینڈل نہیں، میاں صاحب! کیا آپ واقعی اتنے سادہ ہیں یا پھر ہمیں بے وقوف سمجھتے ہیں۔بلاول زرداری نے وزیر اعظم کو ان کے اسکینڈل یاد دلاتے ہوئے کہا کہ سستی روٹی، یلو کیب، ایل این جی اسکینڈل، نندی پور اسکینڈل، ماڈل ٹاؤن واقعہ اور دنیا کے سب سے بڑے کرپشن اسکینڈل پاناما پیپرز میں آپ کا نام ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ سینیٹ نے اپوزیشن کا پاناما بل پاس کردیا ہے اور اگر قومی اسمبلی میں اس میں رکاوٹ ڈالی گئی تو اپوزیشن کے احتجاج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے احتساب کے لیے خود کو پیش کیا تھا اب کیوں بھاگ رہے ہیں، ایک طرف خود کو پیش کرتے ہیں دوسری طرف ہمارے بل کو نہیں مانتے، ہم اس بل کے بغیر سپریم کورٹ نہیں جانا چاہتے۔
انہوں نے استفسار کیا کہ آج تک اختر خان کیس کا فیصلہ کیوں نہیں ہوا، بھٹو کے عدالتی قتل کا فیصلہ آج تک کیوں نہیں ہوا، عدلیہ نے تو کبھی ہمارے ساتھ انصاف نہیں کیا اب دیکھنا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ انصاف کرتے ہیں یا نہیں


متعلقہ خبریں


قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر