وجود

... loading ...

وجود

بھارت کے جارحانہ آبی منصوبے اور حکومت پاکستان کی معنی خیز خاموشی

پیر 26 دسمبر 2016 بھارت کے جارحانہ آبی منصوبے اور حکومت پاکستان کی معنی خیز خاموشی

پاکستان  کے خلاف بھارت کے عزائم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں ، پوری دنیا اس سے واقف ہے اور امریکی کے صدر اوباما ،روس کے صدر پوٹن اور چینی رہنمائوں کی جانب سے اس صورتحال پر تشویش کے اظہار کے ساتھ ہی ایک سے زیادہ مرتبہ پاکستان اور بھارت کو اپنے مسائل افہام وتفہیم کے ساتھ طے کرنے کی تلقین کی جاتی رہی ہے ،برطانوی حکومت بھی اس صورت حال خاص طورپر کشمیری عوام کے خلاف بھارتی فوج کے مظالم کی مذمت کرچکی اور یہ مسئلہ پرامن طورپر حل کرنے کی ضرورت کا اظہار کرچکی ہے ،اقوام متحدہ کے موجودہ سیکریٹری جنرل بان کی مون بھی بھارتی حکومت کو ایک سے زیادہ مرتبہ اپنا جارحانہ رویہ ترک کرنے کی تلقین کرچکے ہیں ،لیکن بھارتی حکومت عالمی برادری کی جانب سے تشویش کے اظہار اور معاملات کو افہام وتفہیم کے ساتھ حل کرنے کی تلقین اور اس حوالے سے پاکستان کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کونظر انداز کرتے ہوئے نہ صرف جارحانہ روش ترک کرنے کو تیار نہیں ہے بلکہ اب اس نے پاکستان کو ایک سے زیادہ محاذ پر الجھانے کیلئے نت نئے طریقے اور حربے اختیار کرنا شروع کردیے ہیں جن میں سب سے زیادہ کریہہ اور بھیانک حربہ آبی جارحیت کاہے ،اس حربے کے تحت بھارت پاکستان کے ساتھ طے شدہ طاس سندھ معاہدے کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اس کی جارحانہ انداز میں خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کا پانی بند کرنے کے درپے ہے تاکہ پاکستان کے پورے زرعی نظام کو تباہ اور پاکستان کے عوام کو بوند بوند پانی کیلئے ترسایا کر اسے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیاجاسکے۔
ایک طرف بھارت پاکستان کی زمینوں کو بنجر کرنے اور پاکستان کے عوام کو پیاسا مارنے کی سازش پر پوری شدت کے ساتھ عمل پیراہے اور دوسری جانب سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد اور اس کی پاسداری کرانے کا ضامن ادارہ ورلڈ بینک اس مسئلے کو پرامن طورپر حل کرانے کیلئے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے سے جان بوجھ کر گریزاں ہے،اور بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیوں کو روکنے اوراس حوالے سے پاکستان کے تحفظ دور کرنے کیلئے ثالثی عدالت بنانے کے حوالے سے بھی ٹال مٹول سے کام لے رہا ہے اورپاکستان کی جانب سے پیہم یقین دہانیوں کے باوجود ابھی تک ثالثی کمیٹی کے سربراہ کا تقرر نہیں کیاجاسکاہے۔یہی وہ صورت حال ہے جس کے تحت پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایک دفعہ پھر عالمی بینک کے سربراہ کے نام اپنے خط میں سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے ثالثی عدالت کے چیئرمین کی تقرری میں غیر ضروری تاخیر پر پاکستان کی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انھیں صورتحال کی نزاکت کا احساس دلانے کی کوشش کی ہے۔اسحاق ڈار نے اپنے اس خط میں عالمی بینک کے سربراہ پر یہ واضح کیاہے کہ اس مسئلے پر عالمی بینک کا رویہ پاکستان کے مفادات کوٹھیس پہنچانے کے مترادف ہے اور اس سے پاکستان کے مفادات اور حقوق متاثر ہوں گے ۔اس خط میں عالمی بینک کے سربراہ سے کہاگیاہے کہ وہ سندھ طاس معاہدے پراس کی روح کے مطابق عمل کرانے میں اپنا کردار ادا کریں ،اور مزید تاخیر کے بغیر ثالثی عدالت کے سربراہ کاتقرر کیاجائے،کیونکہ اس معاملے میں تاخیر سے پاکستان کو اپنے تحفظات دور کرانے کیلئے مجاذ فورم تک پہنچنے میں مشکلات کاسامنا ہوگا اوراس میں رکاوٹیں پیداہوں گی۔
اس وقت یہ ایک حقیقت ہے کہ بھارت پاکستان پر کسی بھی بہانے جھپٹ پڑنے کیلئے بے چین ہے اور وہ پاکستان کو اشتعال دلاکر کوئی ایسی کارروائی کرنے پر مجبور کرنے کی کوشش کررہاہے جس کو جواز بناکر وہ پاکستان کے خلاف فوج کشی کرسکے اور پھرپاکستان ہی کو جارح قرار دے کر خود کو عالمی برادری کے سامنے مظلوم بناکر پیش کرسکے۔پاکستان پر حملہ کرنے اور اکھنڈ بھارت کے اپنے مذموم منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کی حکمت عملی پر وہ کافی عرصے سے کاربند ہے اور اسی حکمت عملی کے تحت اس نے اپنے عوام کو زندگی کی تمام بنیادی سہولتوں سے محروم کرکے اسلحہ کے انبا ر جع کئے ہیں۔
پاکستان کو مختلف عسکری حربوں کے ذریعے پاکستان کو اشتعال دلانے میں ناکامی کے بعد اب اس نے دریائے چناب کے پانی پر ڈاکہ ڈالنے کی منصوبہ بندی شروع کردی ہے،اس منصوبے کے تحت اب وہ کشمیرکے علاقے سانول کوٹ کے قریب دریائے چناب سے نکالی جانے والی نہروں کے پانی کو دریائے بیاج اور ستلج میں ڈال دیاجائے اس طرح ان نہروں سے پاکستان پہنچنے والا پانی پاکستان پہنچنے سے قبل ہی دریائے بیاج اورستلج میں پہنچ جائے گا اور اس طرح 2018 میں اس منصوبے کی تکمیل پر پاکستان میں پنجاب کا 80ہزار ایکڑ کارقبہ بنجر صحرا میں تبدیل ہوجائے گا۔بھارت کاخیال ہے کہ وہ اس طرح پاکستان کو اپنی شرائط تسلیم کرنے پر مجبور کرنے میں کامیاب ہوجائے گا۔
بھارت کی آبی دہشت گردی کایہ حربہ انتہائی ہولناک ہے جس کی ہلاکت خیزی کااندازہ امریکہ کے آبی وسائل کے ماہر ڈیوڈ ملین تھال کے اس مضمون سے لگایاجاسکتاہے جو انھوں نے 60 کی دہائی میں لکھاتھا اور جو ایک بین الااقوامی امریکی جریدے’’کولیئرز‘‘ میں شائع ہواتھا اپنے اس مضمون میں ڈیوڈ ملین تھال نے اس وقت ہی بھارت کی جانب سے پاکستان کا پانی روکے جانے کا حربہ اختیار کئے جانے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے بھارت کی اس متوقع آبی جارحیت کو ڈائنامائٹ سے تشبیہ دیتے ہوئے واضح طورپر لکھاتھا کہ بھارت کی جانب سے آبی جارحیت کے اس حربے کی صورت میں پاکستان کی کم وبیش2 کروڑ ایکڑ اراضی ایک ہفتے کے اندر خشک اور بنجر ہوجائے گی۔
بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف آبی جارحیت کاحربہ کوئی نیانہیں ہے بھارت اس کیلئے ابتداہی سے تیار ی کررہاہے،جس کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ بھارت کشمیر سے نکلنے والے دریائوں کے پانی سے پاکستان کو محروم کرنے اور خشک سالی کے دنوں میں پاکستان کو پانی کی فراہمی کم ازکم حد پر رکھنے کیلئے کشمیر سے نکلنے والے دریائوں پر مسلسل ڈیم بنانے میں مصروف ہے اور اس سلسلے کا تازہ ترین 350 میگاواٹ کاکشن گنگا ڈیم ہے جو اب تکمیل کے آخری مرحلے میں ہے اورپاکستان کی حکومت اپنی روایتی تساہل اور قومی مسائل سے چشم پوشی کی روس کی وجہ سے اب تک اس حوالے سے کچھ نہیں کرسکاہے۔خود انڈس واٹر کمیشن کے ارباب اختیار اس حوالے سے حکومت پر سنجیدہ رویہ اختیار نہ کرنے کے الزامات عاید کرتے رہے ہیں۔
کشن گنگا ڈیم بھارت کی آبی جارحیت کے منصوبے کاآخری ڈیم نہیں ہے بلکہ بھارت ابھی مقبوضہ وادی میں مزید 4متنازع ڈیمز کی تعمیر میں مصروف ہے اور سانول کوٹ ڈیم کے علاوہ بگلیہار ڈیم بھی اس منصوبے میں شامل ہے یہ ڈیم 30کیلومیٹر کی بلندی پر تعمیر کیاجارہاہے جس میں جمع ہونے والے پانی سے بھارت 1200 میگاواٹ بجلی حاصل کرے گا۔بگلیہار کے علاوہ بکال کے مقام پر بکال ڈیم کی تعمیر کا منصوبہ بھی مقبوضہ کشمیرمیں زیر عمل ہے جس میں پاکستان آنے والے پانی کے بہائو کارخ موڑ کر پانی جمع کیاجائے گا اور اس سے 1020 میگاواٹ بجلی حاصل کی جائے گی۔اس کے علاوہ بھارت چین کی جانب سے دریائے برہم پترا کاپانی روکنے کی دھمکیوں کے بعد اب ایک سرنگ تعمیر کررہاہے جس کے ذریعے دریائے سندھ کا پانی دریائے برہم پترا میں ڈال کر دریائے برہم پترا کو رواں دواں رکھاجاسکے گا اس منصوبے کی تکمیل سے دریائے سندھ کا کم وبیش50 فیصد پانی دریائے برہم پترا میں چلاجائے گا اور بھارت کے صحرائوں میں بھی پھول کھلنے لگیں گے جبکہ پاکستان کے سونا اگلتے ہوئے کھیت صحرا کا منظر پیش کرنے لگیں گے۔
سوال یہ پیداہوتاہے کہ ہماری حکومت آخر کب تک اس طرح کی جارحانہ کارروائیوں اور حربوں سے چشم پوشی کرتی رہے گی اور عالمی بینک کے سربراہ کو خط لکھ کر خود کو ذمہ داریوں سے بری الذمہ قرار دیتی رہے گی۔یہ ایسا سوال ہے جس کاجواب ہماری حکومت کو یہ دیناہے لیکن کیا حکومت اس حوالے سے اپنی کوششوں سے عوام کو آگاہ کرنے اور اس حوالے سے پاکستان کے عوام کے دلوں میں پیداہونے والے خدشات کو دور کرنے کی زحمت گوارا کرے گی۔بظاہر ایسا نظر نہیں آتا۔
٭٭


متعلقہ خبریں


مودی کابینہ میں تین سال میں تیسری توسیع، نئے سوالات نے سر اُٹھا لیے! شہلا حیات نقوی - جمعه 08 ستمبر 2017

بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو اپنی کابینہ میں توسیع کی ہے جس کے تحت 4 وزرا ء کو ترقی دے کر وزیر کابینہ بنایا گیا ہے جبکہ 9نئے وزرا ء نے حلف اٹھایا۔جن وزرا ء کے عہدے میں ترقی ہوئی ہے ان میں نائب وزیر دھرمیندر پردھان، پیوش گویل، مختار عباس نقوی اور نرملا سیتارمن شامل ہ...

مودی کابینہ میں تین سال میں تیسری توسیع، نئے سوالات نے سر اُٹھا لیے!

ہندوستان کے شاہی باورچی خانے وجود - جمعه 21 جولائی 2017

جب کبھی ہندوستان کے شاہی باورچی خانوں اور ان میں تیار کیے گئے شاہی پکوانوں کا ذکر ہوتا ہے تو لکھنؤ، حیدرآباد اور رام پور ہی اس کے دائرے میں آتے ہیں۔ ہندوستان کے جنوبی حصوں کے شاہی باورچی خانوں کا ذکر شاذ و نادر ہی سننے یا پڑھنے میں آتا ہے۔جنوبی ہند کے راجا مہاراجہ بھی شمالی ہ...

ہندوستان کے شاہی باورچی خانے

بھارتی صدارتی انتخاب میں رام ناتھ کووند کی نامزدگی ہندو راشٹر کے قیام کی جانب پہلا قدم شہلا حیات نقوی - اتوار 16 جولائی 2017

بھارت میں نئے صدر کے انتخاب کے لیے گہماگہمی شروع ہوچکی ہے،حکمران بھاریہ جنتا پارٹی کی حزب اختلاف کی جماعتوں کو ساتھ ملانے اور متفقہ صدر لانے کی کوششیں ناکام ہوچکی ہیں ۔ اس طرح اب پیر17جولائی کوبھارت کے نئے صدر کا انتخاب ہوگا۔بھارت کا یہ صدارتی انتخاب کئی اعتبار سے بڑی اہمیت کا حا...

بھارتی صدارتی انتخاب میں رام ناتھ کووند کی نامزدگی ہندو راشٹر کے قیام کی جانب پہلا قدم

بھارت سی پیک کواتھل پتھل کرنے کی سازشوں میں مصروف ! وجود - اتوار 02 جولائی 2017

چین کے سرکاری اخبار ’گلوبل ٹائمز‘ نے خطے میں تجارتی روابط قائم کرنے کی بھارتی کوششوں کو ’جغرافیائی سیاسی ضد‘ قرار دیتے ہوئے نئی دہلی پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کو مکمل طور پر بائی پاس کرنے کے بجائے اس سے اقتصادی اور تجارتی تعلقات بحال کرے۔ گلوبل ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک کالم...

بھارت سی پیک کواتھل پتھل کرنے کی سازشوں میں مصروف !

پرتھوی میزائل کا ایک اورتجربہ ‘بھارت دنیا کو ایٹمی تباہ کاری میں جھونکے میں کوشاں وجود - جمعه 23 جون 2017

بھارت نے گزشتہ روز ایک اور پرتھوی میزائل کا تجربہ کرکے یہ ثابت کردیاہے کہ بھارتی حکمراں اس خطے کو اسلحہ کی دوڑ کامرکز بنانے کا تہیہ کئے ہوئے ہیں اور بھارتی حکمراں ہر حال میں اس خطے میں اپنی بالادستی قائم کرنے کے خواہاں ہیں۔ بھارتی فوجی ماہرین اور خود بھارتی فوج کے سربراہ جنرل را...

پرتھوی میزائل کا ایک اورتجربہ ‘بھارت دنیا کو ایٹمی تباہ کاری میں جھونکے میں کوشاں

کیاایٹمی ہتھیارپاک بھارت جنگ کا خطرہ ٹالنے کے لیے بھی مؤثر ہیں؟؟ وجود - هفته 17 جون 2017

دنیا کے جن ممالک نے جوہری ہتھیار بنائے، اْن کا جواز یہی رہا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کی موجودگی سے جوہری ہتھیاروں کے حامل مخالف ممالک کے ساتھ جنگ کا خطرہ ٹل جاتا ہے۔ عرف عام میں اسے نیوکلیئر ڈیٹرنس کہا جاتا ہے۔ یہ بات بڑی حد تک درست بھی ہے۔ مثلاً جوہری ہتھیاروں کے حامل ملک برطانیہ او...

کیاایٹمی ہتھیارپاک بھارت جنگ کا خطرہ ٹالنے کے لیے بھی مؤثر ہیں؟؟

بلی تھیلے سے باہر آرہی ہے سجن جندال پاکستان اسٹیل خریدنا چاہتے ہیں وجود - هفته 20 مئی 2017

[caption id="attachment_44588" align="aligncenter" width="784"] سجن جندال بھارت کے علاوہ برطانیہ میں بھی اسٹیل ٹائیکون کے نا م سے جانے جاتے ہیں، نواز شریف سے گزشتہ ماہ مری میں خفیہ ملاقات ہوئی تھی‘ فواہوں کوبھارت کے معروف صحافی کے اس دعوے سے مزید تقویت ملی کہ ہم وطن اسٹیل ٹائیکون...

بلی تھیلے سے باہر آرہی ہے سجن جندال پاکستان اسٹیل خریدنا چاہتے ہیں

کلبھوشن کے معاملے پر عالمی عدالت کامایوس کن فیصلہ ایچ اے نقوی - جمعه 19 مئی 2017

[caption id="attachment_44576" align="aligncenter" width="784"] بھارتی جاسوس کی سزائے موت کے خلاف بھارت کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے جج رونی ابراہم نے حتمی فیصلہ آنے تک حکم امتناع سنادیا‘ پاکستان میں پچھلے چار عشروں میں ایک درجن سے زیادہ بھارتی جاسوسوں کو سزا ہوئی جن میں بعض ک...

کلبھوشن کے معاملے پر عالمی عدالت کامایوس کن فیصلہ

سی پیک منصوبہ :بھارت کوشمولیت کے لیے چینی دعوت سے شکوک وشبہات میں اضافہ ایچ اے نقوی - جمعرات 11 مئی 2017

[caption id="attachment_44491" align="aligncenter" width="784"] ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ چین اور بھارت کو نئے مواقع فراہم کریں گے،یہ نظریہ غلط ہے کہ چین بھارت کو ترقی کرتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتا، بھارت میں تعینات چینی سفیر ‘چین سی پیک کو بھارت کے ساتھ تجارت بڑھانے کے لیے استعمال کرن...

سی پیک منصوبہ :بھارت کوشمولیت کے لیے چینی دعوت سے شکوک وشبہات میں اضافہ

کشیدگی کے باوجود پاکستان اوربھارت میں مذہبی سیاحت جاری شہلا حیات نقوی - بدھ 19 اپریل 2017

[caption id="attachment_44171" align="aligncenter" width="784"] بھارت میں مسلمانوں کے خلاف مذہبی جنونیت انتہاپر پہنچ جانے کے باوجود دونوں ملک مذہبی سیاحت کی ترغیب دے کر لاکھوں روپے کا زرمبادلہ کمانے میں مصروف ہیں بیساکھی تقریبات کے لیے 13سو بھارتی زائرین حال ہی میں پاکستان آئے ،...

کشیدگی کے باوجود پاکستان اوربھارت میں مذہبی سیاحت جاری

پاک بھارت کشیدگی مشترکہ دوست ممالک کی نواز-مودی ملاقات کرانے کی کوششیں ایچ اے نقوی - منگل 18 اپریل 2017

[caption id="attachment_44157" align="aligncenter" width="784"] ملاقات جون میں قازقستان کے دارالحکومت استانہ میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پرمتوقع ہے،دونوں ممالک اسی اجلاس میں تنظیم کے رکن بنیں گے پاکستان اور بھارت کے حکام نے اس ملاقات پر رضامندی کااظہ...

پاک بھارت کشیدگی مشترکہ دوست ممالک کی نواز-مودی ملاقات کرانے کی کوششیں

انڈیا: وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ یوپی کے ٹرمپ بن گئے شہلا حیات نقوی - منگل 28 مارچ 2017

اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سخت گیر ہندو نظریات کے حامل رہنما ہیں جن کی حکومت نے آتے ہی ان ذبح خانوں کو بند کرنے کا فرمان جاری کیا تھا جن کے پاس قانونی لائسنس نہیں ہیں۔جس کے خلاف اترپردیش کے قصاب میدان میں آگئے ہیں،اوربھارت کی سب سے بڑی ریاست میں غیر قانونی ذبح خانو...

انڈیا: وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ یوپی کے ٹرمپ بن گئے

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر