... loading ...
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری ڈیڑھ سالہ خود ساختہ جلاوطنی ختم کر کے واپس وطن پہنچ گئے لیکن اس موقع پر ان کے قریبی دوست کے دفاتر پر رینجرز کے چھاپوں اور اسلحے کی برآمدگی یقیناً معنی خیز ہے۔
آصف علی زرداری ہلکے بادامی رنگ کی شلوار قمیض، اسی رنگ کی واسکٹ اور سر پر ٹوپی پہنے گھر سے نکلے اور دبئی کے المکتوم ایئرپورٹ سے ریئل اسٹیٹ ٹائیکون ملک ریاض کے خصوصی طیارے PTP- 555 کے ذریعے کراچی پہنچے ،پرواز میں سابق صدر کے ہمراہ پیپلز پارٹی کے اہم رہنما رحمٰن ملک، بابر اعوان سمیت 7 مسافر موجود تھے۔ سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور دیگر رہنماؤں نے وی آئی پی پرنسلے جیٹ لاؤنج پر آصف علی زرداری کا استقبال کیا۔کاروانِ جمہوریت ٹرک پر پارٹی کے سینئر رہنماؤں کے جھرمٹ میں خطاب کرتے ہوئے آصف زرداری کا کہنا تھا کہ آج بی بی بہت یاد آرہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عوام اور فوج کی طاقت سے پاکستان مکمل محفوظ ہے، ہماری سرحدوں پر مسائل ہیں، کشمیر میں پاکستان کا پرچم جدوجہد کی علامت ہے اور ہمارا عزم ہے کہ کشمیر کو آزاد کرانا ہے۔ہماری دونوں سرحدوں میں شرپسندوں نے تکلیف دی ہوئی ہے، ہمیشہ کہا ہے پاکستان شر پسندوں کا ملک نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’ہمارا انتقام کل بھی جمہوریت تھا، آج بھی جمہوریت ہے اور کل بھی جمہوریت ہی ہوگا کیونکہ ہماری تو میتیں بھی اسی مٹی میں دفن ہوتی ہیں، ہم پاکستان کو کیسے چھوڑ سکتے ہیں۔ کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کرسی پر کون بیٹھا ہے اور کل کون بیٹھے گا، ایک نہ ایک دن پھر پیپلز پارٹی کی حکومت ضرور آئے گی۔‘‘
آصف زرداری نے حکمرانوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ وقت پاکستان کو متحد کرنے کا ہے مگر حکمران صرف سڑکیں بنانے میں لگے ہیں۔ چھوٹی سوچ والوں کو نظر انداز کر دیں۔
پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے کہا کہ میں جب بھی بیرون ملک گیا تو کہا گیا کہ پاکستان سے بھاگ گیا ہوں، ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جمہوریت کو آگے بڑھایا کیوں کہ اس کے علاوہ کوئی آپشن نہیں۔آصف زرداری کا مزید کہنا تھا کہ جمہوریت کا متبادل بہت خطرناک اور خوفناک ہے اور ہم شام نہیں بننا چاہتے، پاکستان کبھی ناکام ریاست نہیں ہوگا۔خطاب کا اختتام کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 27 دسمبر کو دوبارہ ملاقات کروں گا اور خوش خبری دوں گا۔ انہوں نے اپنی تقریر کا آغاز ’جئے بھٹو‘ کے نعرے سے کیا اور اختتام ’پاکستان کھپے‘ کے نعرے سے۔انہوں نے فلمی انداز میں شرکا کو فلائنگ کِس بھی دی جسکا سوشل میڈیا پر بہت چرچا رہا جبکہ انکی آمد کے حوالے سے سوشل میڈیا صارفین نے کرپشن اور نیب کو بھی خوب نشانہ بنایا۔
پاکستان میں فوج کی قیادت میں تبدیلی کے بعد ان کی وطن واپسی سامنے آئی ہے۔برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ کچھ عرصہ قبل تک پیپلز پارٹی سنگل آؤٹ ہو چکی تھی، خاص طور پر ڈاکٹر عاصم حسین کیس اور ایان علی کیس کے حوالے سے۔
‘یہ ظاہر ہو رہا تھا جیسے اس کے بعد زرداری صاحب کی باری آئے گی تاہم یہ کہا نہیں جاسکتا کہ ایسا ہونا بھی تھا یا نہیں۔ لیکن ان کے گرد حصار تنگ کیا گیا تھا۔ اب زرداری کا خیال ہوگا کہ نئے حالات میں ان کے لیے زیادہ گنجائش ہوگی۔’
بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وہ ستمبر میں ہی آنا چاہ رہے تھے تاکہ یہ پیغام دیں کہ وہ جنرل راحیل شریف کے خوف سے نہیں بھاگے تھے۔پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت پہلے اور اب بھی جنرل راحیل شریف اور پیپلز پارٹی کی قیادت میں اختلافات کو مسترد کرتی ہے۔
سینیٹر سعید غنی کا کہنا ہے کہ راحیل شریف اور آصف علی زرداری کا کوئی ایشو نہیں تھا اگر تھا تو وہ کسی فرد کی وجہ سے تو نہیں ہے۔ ادھر ادارہ ہے اور ادھر پارٹی ہے۔ہم پاکستان فوج کے ساتھ لڑ نہیں سکتے اور نہ لڑنا چاہتے ہیں اسی طرح وہ بھی نہیں لڑنا چاہتے کیونکہ پیپلز پارٹی بہت بڑی جماعت ہے۔ کچھ لوگوں کی یہ خواہش ہوسکتی ہے کہ کوئی تصادم ہو تاکہ کسی تیسرے کا راستہ کھلے لیکن دونوں طرف ایسی کوئی بات نہیں ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے پارٹی کی قیادت سنبھالنے کے بعد پارٹی کی تنظیم نو کی اور رواں سال بالآخر پنجاب میں بھی پارٹی کا مرکزی کنونشن منعقد کیا گیا۔ سابق صدر اور پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی واپسی سے کیا ان کی شخصیت ثانوی ہوجائے گی؟سینیٹر سعید غنی کا کہنا ہے کہ آصف علی زرداری کی واپسی سے یہ تاثر نہیں لینا چاہیے، وہ بلاول بھٹو کی رہنمائی بھی کریںگے۔بلاول اور آصف زرداری کی تال میل شاندار ہے، کیونکہ بلاول بھٹو جارحانہ سیاست کرتے ہیں اور زرداری صاحب دھیمے انداز میں معاملہ فہم ہے۔ اگر دونوں مل کر کوئی حکمت عملی بناتے ہیں تو بہتر انداز میں آگے بڑھ سکتے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کو سندھ میں بظاہر کسی بڑی مخالفت یا جماعت کا کوئی چیلنج نظر نہیں آتا، جبکہ پنجاب میں اس سے تحریک انصاف زیادہ متحرک نظر آتی ہے۔پنجاب میں صرف مسلم لیگ نواز نہیں وہاں تحریک انصاف بھی ہے۔ ہوسکتا ہے کہ بلاول پنجاب میں جاکر فوکس کریں اور زرداری دیگر معاملات دیکھیں۔
یاد رہے کہ بلاول بھٹو نے چار مطالبات پر تحریک چلانے کی دھمکی دے رکھی ہے جس میں قومی سلامتی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل، پاناما اسکینڈل کی شفاف تحقیقات، چین پاکستان راہداری منصوبے پر آل پارٹیز کانفرنس اور کل وقتی وزیر خارجہ کی تعیناتی پر عملدرآمد کا مطالبہ شامل ہے ،جو پورے نہ ہونے کی صورت میں 27 دسمبر سے تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔تبصرہ نگاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ آصف علی زرداری کا کردار پارٹی کو منظم کرنا نہیں بلکہ ان کا کردار یہ ہوگا کہ آنے والے دنوں میں پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں کو ملاکر ایک گرینڈ اپوزیشن الائنس بنایا جائے۔ انہوں نے ایک نشست میں اعتماد کے ساتھ کہا تھا کہ مولانا فضل الرحمان نواز شریف کا نہیں میرا دوست ہے۔
سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا پاکستان میں استحکام نہیں ،قانون کی حکمرانی نہیں تو ہارڈ اسٹیٹ کیسے بنے گی؟عمرایوب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے حکومتی اتحاد پر...
پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...
واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...
حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...
کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...
ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...
اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...
ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...
قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...
8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...