وجود

... loading ...

وجود

کرپشن کی گونج اورنیب کی مضحکہ خیز پلی بارگین پالیسی

جمعه 23 دسمبر 2016 کرپشن کی گونج اورنیب کی مضحکہ خیز پلی بارگین پالیسی

لے کے رشوت پھنس گیا ہے……دے کے رشوت چھوٹ جا
کچھ عرصے سے پاکستان کے سرکاری اداروں میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی گونج سنائی دے رہی ہے اور اب ہر خاص وعام کی زبان پر سرکاری اداروں خاص طورپر حکومت کے اعلیٰ ترین عہدوں پر فائز شخصیات پر کرپشن کے الزامات نہ صرف لگائے جارہے ہیں بلکہ پاناما پیپرز کے منظر عام پر آنے کے بعد بظاہر بڑے نظر آنے والے سیاستدانوں پر سے بھی لوگوں کااعتماد اٹھ گیاہے،پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف کا نام ان کے بچوں کے حوالے سے پاناما لیکس میں سامنے آیا، جس کے مطابق وزیراعظم کے بچے مریم، حسن اور حسین کئی کمپنیوں کے مالکان ہیں، اب نواز شریف اور ان کے ساتھی بار بار یہ باور کرانے کی کوشش کررہے ہیں کہ پاناما میں کمپنیوں کے قیام کے لیے رقم غیر قانونی طورپر منتقل نہیں کی گئی اور یہ رقم سرے سے پاکستان سے گئی ہی نہیں یعنی اس رقم کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن وزیر اعظم اور ان کی جانب سے صفائیاں پیش کرنے والوں کے پاس اس سوال کاکوئی جواب نہیںکہ جب ان کے بچے چھوٹے تھے اور ان کے زیر کفالت تھے تو پھر بالغ ہوتے ہی ان کے پاس لاکھوں ڈالر کہاں سے آئے اور وہ کون سی جادوئی چھڑی تھی جس کی وجہ سے یہ انہونی ہونی ہوگئی۔
اس امر میںکوئی شبہ نہیں کہ پاکستان کے سرکاری اداروں میں کرپشن کی ایک بڑی وجہ یہی ہے کہ ہمارے ملک میں برسراقتدار آنے والے بیشتر رہنما ئوں کے دامن کرپشن سے پاک نہیں تھے اور جب حکمراں خود ہی کرپشن میں ملوث ہوں تو وہ اپنے اہلکاروں اورماتحتوں کوکرپشن سے کیسے روک سکتے ہیں۔ پاکستان میں کرپشن سے قومی خزانے اور خود اس ملک کے عوام کو جونقصان پہنچا ہے اس میں بدانتظامی کا بھی بڑا دخل رہاہے، اس کے علاوہ ہمارے حکمرانوں نے کرپشن میں ملوث عناصر کو کرپشن کے باوجود اپنے عہدوں پر فائز رہنے اور الیکشن لڑ کر سرکاری خزانے کی لوٹ مار میں شامل ہونے کے لیے راستہ کھلا رکھنے کے لیے کرپشن کی تفتیش اور اس میں ملوث لوگوں کو سزا دینے کے لیے بنائے گئے ادارے نیب کے قانون میں پلی بارگین کی ایک شق بھی شامل کردی۔ اس شق کے تحت سرکاری خزانے کی خورد برد، زمینوں کی ناجائز لین دین، رشوت ،ٹھیکوں میں کک بیکس، سرکاری اداروں کے لیے خریداریوں میں کمیشن اور دوسرے ذرائع سے ناجائز دولت کمانے والوں کو اپنی جمع کردہ ناجائز دولت کا کچھ حصہ سرکاری خزانے میں جمع کرانے کا وعدہ کرنے پر کلین چٹ دے دی جاتی ہے اور وہ دوبارہ اپنے پرانے عہدے یا اس سے بھی بڑے عہدے پر براجمان ہوکر پلی بارگین کے نام پر سرکاری خزانے میں جمع کرائی گئی رقم سے کئی گنا زیادہ رقم جمع کرکے اپنا نقصان سود سمیت پورا کرنے کی دھن میںمگن ہوجاتاہے، جس کا اندازہ گزشتہ روز کی اس خبر سے لگایاجاسکتاہے کہ بلوچستان کے سیکریٹری خزانہ جن کے گھراور دفتر پر چھاپے کے دوران کروڑوںروپے برآمد کئے گئے تھے، جس سے نیب نے پلی بارگینپالیسی کے تحت ڈیل کرلی ،رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے سیکریٹری خزانہ پر 2ارب 10کروڑ روپے کی خوردبرد ،بدعنوانی اورکرپشن کاالزام عاید کیاگیاتھا اور اب صرف 2ارب واپس کرنے پر معاملہ طے ہوگیاہے یعنی نیب کے قابل افسران نے ازراہ نوازش ملزم سرکاری افسر کو 10کروڑ روپے کی چھوٹ دیدی اور اعلیٰ حکام نے اس ڈیل کی منظوری بھی دیدی۔
پاناما پیپرز منظرعام پر آنے کے بعد پاکستان کے عوام نے کرپٹ حکمرانوں اورافسران کے خلاف زبردست جذبات کااظہار کیاہے لیکن ایسا معلوم ہوتاہے کہ ہمارے حکمراں اور ان کے زیر سایہ کام کرنے والے سرکاری ملازم عوام کے ذہنوں میں جوش کھاتے ہوئے اس غیض وغضب کے ممکنہ اثرات کوسمجھنے سے قاصر ہیں۔جبکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ہی عوام کے جذبات کا یہ ابال بڑھتاہی چلاجائے گا۔
پاکستان میں کرپشن کی ہولناکی کا اندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ اب اس کی گونج پوری دنیا میں سنائی دے رہی ہے اور عالمی واچ ڈاگ ایجنسیاں بھی پاکستان میں بڑھتی ہوئی کرپشن پر انگشت بدنداں نظر آرہی ہیں،دنیا کے مختلف ممالک میں کرپشن پر نظر رکھنے والی عالمی ایجنسی ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے اپنے جمع کردہ اعدادوشمار کی روشنی میں 2014میں پاکستان کو کرپشن کے اعتبار سے دنیا کے 174 ممالک میں 126ویں نمبر پر کھڑا ظاہر کیاتھا، جبکہ 2013 میں ادارے کی جانب سے شائع کئے گئے اعدادوشمار کے مطابق کرپشن کے اعتبار سے پاکستان دنیا کے 175ممالک میں 127نمبر پر کھڑا تھا جس سے ظاہر ہوتاہے کہ حکومت کی جانب سے کرپشن ختم کرنے اور سرکاری معاملات میں شفافیت پیدا کرنے کے تمام تر دعووں کے باوجود صورتحال میں کوئی نمایاں بہتری نہیں آسکی۔
جہاں تک کرپشن کا تعلق ہے تو ہمارے معاشرے میں اس کی جڑیں بہت گہری ہیں جس کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے 6مئی 1945کو اصفہانی کو ایک خط لکھاتھا جس میںمعاشرے خاص طورپر مسلمانوں میں در آنے والے کرپشن کے ناسور پر تشویش کااظہار ان الفاظ میں کیاتھا ’’ ہندوستان اور خاص طورپر تعلیم یافتہ مسلمانوں میں کرپشن کا ناسور افسوسناک ہے‘‘ ۔قائد اعظم نے اپنے خط میں کرپشن میں ملوث لوگوں کو خود غرض اور اخلاقی اعتبار سے کرپٹ قرار دیاتھا، قائد اعظم نے لکھاتھا کہ’’ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ لعنت عام ہے لیکن مسلمانوں میں خاص طورپر زیادہ ہے۔‘‘
کرپشن کے اسی ناسو ر کی بیخ کنی کرنے اور کرپشن میں ملوث لوگوں کے خلاف موثر اورغیر جانبدارانہ کارروائی کے لیے نومبر1999میں آئین کی دفعہ 270AA کے تحت ایک آرڈی ننس کے ذریعے نیب کا ادارہ قائم کیاگیاتھا ،یہ ادارہ 1999کے اصل آرڈی ننس میں ترمیم کے ذریعے قائم کیاگیاتھااور اس کے اختیارات کا تعین کیاگیاتھا۔اس میں کوئی شک نہیں کہ ابتدا میں اس ادارے نے اچھے انداز میں کام کا آغاز کیاتھا لیکن اس کے بعد یہ ادارہ کرپشن کی روک تھام کے لیے قائم دیگر اداروں کی طرح سیاسی مصلحتوں کاشکار ہوگیا اور اس کاکام حکومت مخالف سیاستدانوں اور حکمرانوں کے ہر حکم پر سر خم نہ کرنے والے سرکاری افسران کے خلاف کارروائی تک محدود ہوکر رہ گیا اور اگر اتفاق سے کوئی بڑی مچھلی اس جال میں پھنس بھی گئی تو پلی بارگین کاسہارا لے کر اسے چھوٹ دی جانے لگی ،اس صورت حال نے نیب کی ساکھ کو بری طرح پامال کیا اور یہ ادارہ اپنی افادیت یہاں تک کھوبیٹھا کہ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس اور ان کے ساتھی جج صاحبان کو بھی اس کی کارکردگی پر کھل کر تنقید کرنے پر مجبورہونا پڑا۔لیکن سپریم کورٹ کے جج صاحبان کی جانب سے کھل کر تنقید کے باوجود نیب کے ارباب اختیار نے اپنی روش میںکوئی تبدیلی لانا مناسب نہیں سمجھا جس کااندازہ بلوچستان کے سیکریٹری خزانہ سے اس کی لوٹی ہوئی دولت سے بھی کم رقم پر پلی بارگین سے لگایاجاسکتاہے،بجائے اسکے کہ مجرم پر قومی خزانہ لوٹنے پر جرمانہ عائد کیا جاتا۔
موجودہ صورتحال کا تقاضہ ہے کہ حکومت فوری طورپر سرکاری اداروں میں سزا اورجزا کا مناسب نظام وضع کرے اورموجودہ قوانین میں اصلاحات کا اعلان کرے، اور ان اصلاحات پر عملدرآمد کے لیے ایک واضح وقت کا تعین کردے۔
پیٹر ڈرک کر کو دنیا بھر میں مینجمنٹ کا ماہر تصور کیاجاتاہے، انھوں نے سرکاری اداروں کے بہتر انتظام کے لیے ایک 4نکاتی لائحہ عمل مرتب کیاتھا جو پی ڈی سی اے سائیکل کے نام سے مشہور ہے ، اس میں اصلاحات کے نفاذ اور اس پر عملدرآمد کا ایک واضح خاکہ پیش کیاگیا ۔ان کے 4نکاتی ضابطہ کار یالائحہ عمل میں پی کے معنی منصوبہ بندی، ڈی کے معنی منصوبہ بندی پر عملدرآمد، سی کے یعنی عملدرآمد کی چیکنگ اور اے کے یعنیمنصوبے پرعمل کے حوالے سے اقدامات اور اصلاحاتی کارروائیاں بتایاجاتاہے، آج کم وبیش پوری دنیا میں ان اصولوں کو انتظامیہ کا معیار تصور کیاجاتاہے اور ان پر عملدرآمد کیا جارہاہے،جبکہ ہمارے ملک میں حکومت کی اعلان کردہ اصلاحات پر عملدرآمد کی نگرانی کاسرے سے کوئی نظام ہی موجود نہیں ہے۔
ہمارے حکمرانوں کو یہ بات یاد رکھناچاہئے کہ اگر وہ واقعی اپنے اقتدار کودوام بخشنا چاہتے ہیں تو انھیں نہ چاہتے ہوئے بھی کرپشن کے بڑھتے ہوئے ناسور پر کنٹرول کے لیے موثر اور جامع اقدام کرنا ہوںگے ،اس کے ساتھ ہی انھیں یہ بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہئے کہ پاکستان کے سرکاری اداروں میں کرپشن اوربد انتظامی دونو ں ہی کاچولی دامن کاساتھ ہے۔ اس لیے کرپشن کی روک تھام کے ساتھ ہی بد انتظامی کا قلع قمع کرنے کے لیے بھی اقدامات کرنا ہوںگے ان دونوں لعنتوں کے خلاف بیک وقت اور موثر اقدامات کئے بغیر قومی معیشت کو تباہی سے بچانا اور عوام کومسائل اور مصائب سے نجات دلانا ممکن نہیں ہوسکتا۔


متعلقہ خبریں


وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد وجود - اتوار 20 اپریل 2025

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے وجود - هفته 19 اپریل 2025

  اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم وجود - هفته 19 اپریل 2025

قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا

مضامین
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے! وجود اتوار 20 اپریل 2025
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے!

یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال وجود اتوار 20 اپریل 2025
یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال

تارکین وطن کااجتماع اور امکانات وجود اتوار 20 اپریل 2025
تارکین وطن کااجتماع اور امکانات

تہور رانا کی حوالگی:سفارتی کامیابی یا ایک اور فریب وجود اتوار 20 اپریل 2025
تہور رانا کی حوالگی:سفارتی کامیابی یا ایک اور فریب

مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں! وجود هفته 19 اپریل 2025
مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر