وجود

... loading ...

وجود

سفر یاد۔۔۔قسط 30

بدھ 21 دسمبر 2016 سفر یاد۔۔۔قسط 30

جلال صاحب کے گھر سے نکل کر ہم پاکستانی ہوٹل کے پاس جا کر کھڑے ہو گئے۔ اب ہمیں کسی لیموزین کا انتظار تھا، ہم جتنا جانتے تھے اس کے مطابق لیموزین ایک طویل شاندار اور انتہائی مہنگی لگژری کار ہوتی ہے۔ یہ عام کار سے دو تین گنا لمبی ہوتی ہے اور اس میں سیٹوں کی جگہ کاوچ لگی ہوتی ہے جس پر آرام سے لیٹ سکتے ہیں۔ لیموزین میں فرج اور کھانا کھانے کی ٹیبل بھی ہوتی ہے۔ ہم نے اس سے پہلے لیموزین صرف فلموں میں دیکھی تھی، آج اس گاڑی میں بیٹھنے کا موقع مل رہا تھا ،ہم اتنی مہنگی لگژری کار میں بیٹھنے کے تصور سے تو خوش تھے لیکن اس بات کا بھی ڈر تھا کہ نہ جانے یہ سفر ہمیں کتنا مہنگا پڑنے جا رہا تھا، ظاہر ہے لیموزین کی سواری سستی توبالکل بھی نہیں ہوگی۔ ہمارے پاس دو سو ریال موجود تھے لیکن اگر کرایہ زیادہ ہوا تو کیا ہوگا، ہم نے سوچا اگر زیادہ پیسے لگے تو ہم کیمپ پہنچ کر اپنے کیبن سے لاکر دے دیں گے۔ اسی کھٹی میٹھی سوچ میں آدھا گھنٹا گزر گیا، سڑک سے کوئی لیموزین نہ گزری۔ اب ہمیں کچھ تشویش شروع ہوئی، ہم نے پاکستانی ہوٹل کا رخ کیا، وہاں موجود ایک صاحب سے پوچھا کہ بھائی یہاں سے کوئی لیموزین گزرتی بھی ہے یا نہیں، اس بندہ خدا نے جواب دیا لیموزین تو آتی جاتی رہتی ہیں، آپ نے کہاں جانا ہے۔ ہم نے کہا جانا تو ہمیں جنادریہ ہے لیکن کوئی لیموزین آئے تو ہم وہاں پہنچیں۔ ان صاحب نے سڑک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا وہ دیکھیں وہ گزری ایک لیموزین۔ ہم نے آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر سڑک پر دیکھا دور دور تک کسی لیموزین کا نام و نشان نہ تھا۔ ہم نے پھر پوچھا بھائی کہاں ہے لیموزین ، اس شخص نے ہمیں ایسے دیکھا جیسے ہماری ذہنی حالت کو مشکوک سمجھ رہا ہو پھر بولا وہ دیکھو وہ سامنے لیموزین آرہی ہے، سامنے سے ایک عام سی گاڑی آ رہی تھی جس کی چھت پر پیلے رنگ کی لائٹ لگی تھی اور عربی میں کچھ لکھا تھا۔ مزید سوچنے کا وقت نہیں تھا ہم نے دوڑ کر اس گاڑی کو رکنے کا اشارہ کیا، گاڑی رکی تو ڈرائیور نے شیشہ اتار کر ہماری طرف دیکھا ہم نے کہا جنادریہ جانا ہے۔ ڈرائیور پاکستانی تھا، بولا بیٹھ جائیں۔ ہم دروازہ کھول کر ڈرائیور کے ساتھ والی سیٹ پر بیٹھ گئے۔ ڈرائیور نے گاڑی آگے بڑھائی، ہم نے ڈرائیور سے سلام دعا کے بعد پوچھا کیا یہ گاڑی لیموزین ہے ،ہم نے تو تصویروں میں ایک بہت لمبی خوبصورت اور لگژری لیموزین ہی دیکھی ہے۔ ڈرائیور ہنسنے لگا، پھر بولا بھائی یہاں سعودی عرب میں ٹیکسی کو لیموزین کہتے ہیں۔ زیادہ تر کرولا ٹیکسی کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔ اب ہماری سمجھ میں آیا کہ یہاں لیموزین ٹیکسی کو کہا جاتا ہے، ہم نے ٹیکسی ڈرائیور سے پوچھا بھی کہ ٹیکسی کو ٹیکسی کیوں نہیں کہتے لیموزین کیوں کہتے ہیں، لیکن اس کا جواب اس کے پاس نہیں تھا۔ کہنے لگا بھائی میں چار سال سے یہاں ٹیکسی چلا رہا ہوں یہاں اسے لیموزین ہی کہتے ہیں اور ٹیکسی ڈرائیور کو لیموزین ڈرائیور۔
ریاض سمیت سعودی عرب میں ہزاروں ٹیکسیاں چلتی ہیں ،ان میں سے زیادہ تر کے ڈرائیور پاکستانی ہیں، سعودی عرب میں گاڑیاں اور پیٹرول سستا ہونے کی وجہ سے گاڑی رکھنا آسان ہے لیکن ان لاکھوں غیر ملکی کارکان کیلیے جو بہت کم تنخواہ پر کام کرتے ہیں گاڑی افورڈ کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔ اہلکاروں کے خیال میں ہر بندے کے پاس گاڑی ہے، اس لیے پبلک ٹرانسپورٹ کی کیا ضرورت ہے، اس لیے لوگوں کے پاس لے دے کر ٹیکسی ہی شہر میں سفر کرنے کا واحد وسیلہ بن جاتی ہے۔ ویسے2012میں سعودی عرب کی وزارت محنت نے اتوار کو مقامی لوگوں کو روزگار دینے کے ایک نئے منصوبہ کا اعلان کیا تھا جس کے تحت ٹیکسی کمپنیاں ملک بھر میں اٹھائیس ہزار سے زیادہ سعودی ڈرائیوروں کو بھرتی کریں گی جو غیر ملکی ڈرائیوروں کی جگہ لیں گے۔
سعودی عرب بھی بے روزگاری کے مسئلے سے دوچار ہے اوراس منصوبے کا مقصد سعودی نوجوانوں کی ٹیکسی ڈرائیور کے طورپر بھرتی کی حوصلہ افزائی کرنا ہے تاکہ وہ غیر ملکی ٹیکسی ڈرائیوروں کی جگہ لے سکیں۔2012میں سعودی عرب میں تینتالیس ہزار سے زیادہ ٹیکسیاں چل رہی تھیں جو ایک ہزار تین سو پچھتر کمپنیوں کی ملکیت تھیں۔ ٹیکسی ڈرائیوروں میں پندرہ ہزار سعودی اور دوسرے اٹھائیس ہزار غیر ملکی تھے۔قریباً چالیس فی صد ٹیکسیاں دارالحکومت ریاض میں چلتی ہیں، تینتیس فی صد جدہ اور سترہ فی صد مشرقی صوبے میں چل رہی ہیں۔
رات میں سڑکیں خالی تھیں۔ ٹیکسی ریاض شہر کی روشن عمارتیں چھوڑتی فراٹے بھرتی آگے بڑھ رہی تھی۔ آدھے گھنٹے میں ہم جنادریہ کیمپ پہنچ گئے،ٹیکسی کا کرایہ چالیس ریال بنا تھا وہ ادا کیا، ساتھ ہی ڈرائیور کا شکریہ بھی ادا کیا اور اس بات کا بھی شکر ادا کیا کہ ہمیں واپسی کے لیے کوئی اصلی لیموزین نہیں ملی ورنہ پتہ نہیں کتنا کرایہ بن جاتا۔۔۔۔ (جاری ہے)


متعلقہ خبریں


خلیج تنازع پاک سعودی تعلقات میں نوازشریف بوجھ بننے لگے! ایچ اے نقوی - بدھ 26 جولائی 2017

سعودی عرب اورخلیج کی بعض دیگر ریاستوں کی جانب سے قطر کے بائیکاٹ کے بعد پاکستان کیلئے اس خطے میں اپنی حیثیت خاص طورپر خطے میں توازن پیداکرنے والی قوت کے طورپر اپنی حیثیت برقرار رکھنا بہت مشکل ہوگیاہے۔اب سے پہلے شاید کبھی بھی اس طرح کی مشکل صورت حال کاتصور بھی نہ کیاگیاہوگا۔ نواز ...

خلیج تنازع پاک سعودی تعلقات میں نوازشریف بوجھ بننے لگے!

سعودی عر ب پریمن کا 63 فیصد تیل چرانے کاالزام وجود - هفته 11 مارچ 2017

تازہ ترین اطلاعات سے انکشاف ہواہے کہ سعودی عرب اور امریکہ نے یمن کے تیل کے ذخائر پر قبضہ کرنے کے لیے خفیہ طورپر گٹھ جوڑ کرلیا ہے اور اسی گٹھ جوڑ کے نتیجے میں سعودی عرب کی زیر قیادت بننے والے اتحاد کے طیارے یمن پر سعودی عرب کی مسلط کردہ حکومت کے خلاف نبرد آزما مجاہدین پر اندھادھن...

سعودی عر ب پریمن کا 63 فیصد تیل چرانے کاالزام

سفر یاد۔۔۔ آخری قسط شاہد اے خان - منگل 31 جنوری 2017

سیمی خوش مزاج آدمی تھا اس کے ساتھ کام کرنا اچھا تجربہ ثابت ہوا تھا اس کے مقابلے میں یہ نیا انچارج شنکر کمار بہت بد دماغ اور بداخلاق واقع ہوا تھا۔ ہماری پہلے ہی دن سے اس سے ٹھن گئی ، مشکل یہ تھی کہ وہ نیا تھا اور ابھی اسے کام سمجھنا تھا اس لئے وہ ہم سے زیادہ بدتمیزی نہیں کرسکتا تھ...

سفر یاد۔۔۔ 		آخری قسط

سفر یاد۔۔۔ قسط49 شاہد اے خان - پیر 30 جنوری 2017

سیمی کو گئے کئی مہینے ہو گئے تھے اس کی واپسی کا کوئی اتا پتہ نہیں تھا، اس کا کام بھی ہمارے زمے ہونے کی وجہ سے ہمارے لئے کام کی تھکن بڑھتی جا رہی تھی۔ کئی بار کام کی زیادتی کی وجہ سے ہمیں دیر تک رکنا پڑتا تھا۔ ہمیں سیمی کا بھی کام کرنے کی وجہ سے کوئی مالی فائدہ بھی نہیں مل رہا تھا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط49

سفر یاد۔۔۔ قسط47 شاہد اے خان - هفته 28 جنوری 2017

اگلے روز یعنی جمعے کو ہم عزیزیہ کے ایک پاکستانی ہوٹل میں ناشتہ کرنے کے بعد مکہ شریف کے لیے روانہ ہوئے، جدہ حدود حرم سے باہرحِل کی حدود میں ہے۔ حرم شریف اور میقات کے درمیان کے علاقے کو حِل کہا جاتا ہے اس علاقے میں خود سے اگے درخت کو کاٹنا اور جانور کا شکار کرنا حلال ہے جبکہ اس علا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط47

سفر یاد۔۔۔ قسط46 شاہد اے خان - جمعرات 26 جنوری 2017

ہمارے دوست اظہار عالم کافی عرصے سے جدہ میں مقیم تھے ہم نے عمرہ پر روانگی سے پہلے انہیں فون کرکے اپنی ا?مد کی اطلاع دیدی تھی، طے ہوا تھا کہ وہ جمعرات کو صبح دس بجے باب فہد کے سامنے ایک بینک کے پاس پہچیں گے۔ ہم ساڑھے نو بجے جا کر اس بینک کے سامنے جا کر کھڑے ہوگئے۔ وہاں کافی لوگ موج...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط46

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔ شاہد اے خان - اتوار 22 جنوری 2017

مکہ المکرمہ سے مدینہ شریف کا فاصلہ تقریبا ساڑھے چار سو کلومیٹر ہے، راستے بھر مشہور نعت مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ ذہن میں گونجتی رہی، ہماری آنکھیں سارے راستے پُر نم رہیں۔ مدینے کا راستہ محبت کی معراج کا وہ راستہ ہے جس پر بڑے بڑے صحابہ ، علما، صوفیہ اور بزرگان دین نے...

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔

سفر یاد۔۔۔ قسط44 شاہد اے خان - جمعه 20 جنوری 2017

صبح فجر سے پہلے ہماری بس مکہ مکرمہ کے ہوٹل پہنچ گئی، دل میں عجب سی ہلچل مچی ہوئی تھی، کعبہ شریف کے اس قدر قریب ہونیکا احساس جیسے دل کو الٹ پلٹ کر رہا تھا ، کوشش تھی کہ فوری طور پر حرم شریف پہنچیں اور اللہ کے گھر کا دیدار کریں۔ اللہ کا گھردنیا میں وہ پہلی عبادت گاہ ہے جو انسانوں ک...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط44

سفر یاد۔۔۔ قسط43 شاہد اے خان - جمعرات 19 جنوری 2017

نسیم ولا اور کالج میں شب و روز اپنی مخصوص چال سے گزر رہے تھے۔ روز صبح کو شام کرنا اور شام کو صبح کا قالب بدلتے دیکھنا اور اس کے ساتھ لگی بندھی روٹین کو فالو کرنا یہی زندگی کی سب سے بڑی حقیقت بن چکی تھی۔ ایک بے قراری تھی، ایک بے کلٰی تھی جو دل میں بسنے لگی تھی۔ ہم لوگ روٹین کے ایس...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط43

سفر یاد۔۔۔ قسط42 شاہد اے خان - بدھ 11 جنوری 2017

نسیم ولا میں دن اچھے گزر رہے تھے۔ ایک دن باتوں کے دوران ہم نے کہا لگتا ہے ریاض میں کوئی گھومنے کی جگہ نہیں ہے ،ہوتی تو ہم لوگ وہاں کا چکر لگا آتے، نسیم کے علاقے میں جہاں ہمارا ولا تھا وہاں ہمیں نہ تو کوئی پارک نظر آیا تھا نہ کوئی اور ایسی جگہ جہاں آپ تفریح کے لیے جا سکیں۔ سنیم...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط42

سفر یاد۔۔۔ قسط41 شاہد اے خان - هفته 07 جنوری 2017

رات کے نو بج رہے تھے ہمیں پی ٹی وی سے خبر نامے کا انتظار تھا لیکن خبریں شروع نہیں ہوئیں، ہم نے علی سے کہا نو بج گئے خبرنامہ شروع نہیں ہو رہا پتہ نہیں کیا مسئلہ ہے، علی بولا نو ہماری گھڑی میں بجے ہیں وہاں پاکستان میں رات کے گیارہ بج رہے ہیں ہمیں احساس ہوا کہ سعودی عرب میں ہم پاکست...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط41

سفر یاد۔۔۔ قسط40 شاہد اے خان - جمعه 06 جنوری 2017

ڈش انٹینا اور اس کا متعلقہ سامان لائے کئی دن گزر چکے تھے۔ ہم چاروں روز سوچتے تھے کہ آج ضرور ڈش انٹینا لگالیں گے لیکن کالج سے آنے کے بعد کھانا پکانے اور کھانے کے بعد اتنا وقت ہی نہیں بچتا تھا کہ چھت پر جائیں اور ڈش انٹٰینا کی تنصیب کا کام مکمل کریں۔ پھر طے پایا کہ یہ کام جمعے کو...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط40

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر