وجود

... loading ...

وجود

’’اسدی حکومت شہریوں کو بھی دہشت گردسمجھتی ہے‘‘شامی استاد

جمعرات 15 دسمبر 2016 ’’اسدی حکومت شہریوں کو بھی دہشت گردسمجھتی ہے‘‘شامی استاد


ہمیں آزادی اور سماجی انصاف چاہیے،مرتے دم تک حلب نہیں چھوڑیں گے ، محصورشہریوں کی گفتگو
حکومت نے انسانی بنیادوں پر راستوں کے بارے میں جھوٹ بولا،انگریزی کے لیکچرار عبدالکافی

بعض حلقوں کی جانب سے یہ سوال کیا جارہا تھا کہ لوگ اب بھی یہاں کیوں قیام پذیر ہیں، چنانچہ بعض میڈیاذرائع نے حلب کے رہائشیوں سے فیس بک اور وٹس ایپ کے ذریعے رابطہ کر کے یہ جاننے کی کوشش کی ۔
حلب شام کا صنعتی مرکز تھا اور جنگ سے قبل اس کی آبادی تقریبا 20 لاکھ تھی۔10 لاکھ کے قریب افراد مغربی حصے میں رہتے جو نسبتا محفوظ علاقہ ہے۔
محمد کا کہنا تھا کہ ‘کچھ لوگ محاصرے سے پہلے نکل گئے تھے۔ اب کوئی بھی نہیں نکل سکتا۔جو افراد مشرقی حصے میں پھنسے ہوئے ہیں وہ تشویش ناک حالات میں رہ رہے ہیں۔ اقوام متحدہ نے انسانی حقوق کے ادارے کے سربراہ سٹیفن او برین نے حال ہی میں اس علاقے کو ‘وحشت کا عروج قرار دیا تھا۔خوراک اور ایندھن ختم ہورہا ہے اور بنیادی انفراسٹرکچر اور صحت کی سہولیات معدوم ہوچکی ہیں۔باغیوں نے جوابی کارروائی کے طور پر مغربی حصے پر بمباری کی ہے جس کے نتیجے میں وہاں عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں، لیکن کم پیمانے پر۔حلب میں پھنسے شہریوں نے علاقہ نہ چھوڑنے کی سب سے بڑی وجہ ہمیں یہ بتائی کہ وہ یہاں پھنس چکے ہیں۔حلب میں یونیورسٹی کے 31 سالہ استاد محمد کا کہنا تھا کہ ‘کچھ لوگ محاصرے سے پہلے نکل گئے تھے۔ اب کوئی بھی نہیں نکل سکتا۔ڈاکٹر اسامہ ان 30 ڈاکٹروں میں سے ایک ہیں جو مشرقی حلب میں ڈھائی لاکھ افراد کا علاج معالجہ کرتے ہیں۔لوگ اپنے فون کا استعمال انتہائی احتیاط کے ساتھ کرتے ہیں کیونکہ فون کی بیٹری چارج کرنے کے لیے صرف چند گھنٹے کے لیے بجلی آتی ہے تاہم وہ باہر کی دنیا کے ساتھ رابطے میں ہیں۔32 سالہ ڈاکٹر اسامہ ان 30 ڈاکٹروں میں سے ایک ہیں جو مشرقی حلب میں ڈھائی لاکھ افراد کا علاج معالجہ کرتے ہیں۔ وہ صورتحال کو کچھ یوں بیان کرتے ہیں: ‘شہر مکمل طور پر محاصرے میں ہے۔نہ خوراک، نہ بجلی، نہ صاف پانی، نہ حلب سے باہر جانے کا راستہ۔ عمومی صورتحال بہت خطرناک ہے۔ کسی بھی لمحے آپ بمباری یاا سنائپرز کا نشانہ بن سکتے ہیں۔
26 سالہ فاطمہ ایک استانی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انھیں بالکل توقع نہیں تھی کہ محاصرہ ہوجائے گا۔وہ کہتی ہیں: ‘میرا تمام خاندان تین سال پہلے یہاں سے نکل گیا اور مصر اور ترکی چلا گیا۔ میں یہیں رکی رہی کیونکہ میں حلب یونیورسٹی میں اپنی قانون کی تعلیم مکمل کرنا چاہتی تھی۔ہم تصور نہیں کرسکتے تھے کہ ہم محصور ہوجائیں گے۔ ہم نے سوچا نہیںتھا کہ حکومت ایسا کرے گی۔ محاصرے سے پہلے یہاں خوراک اور ادویات تھیں اور ہم بمباری کے عادی ہوچکے تھے۔ بمباری اب مزید خطرناک ہے۔
خیال رہے کہ شامی حکومت اور اس کے اتحادی روس نے شہریوں کے انخلا کے لیے مختصر مدت کے ‘انسانی بنیادوں پر راستے کھولے تھے۔ تاہم مشرقی حصے کے شہری محفوظ انخلا کے بارے میں بھی سوال اٹھاتے ہیں۔یونیورسٹی میں انگریزی کے استاد عبدالکافی کہتے ہیں: ‘حکومت نے انسانی بنیادوں پر راستوں کے بارے میں جھوٹ بولا ہے۔وہ کہتے ہیںاگرآپ اپنے خاندان کے ساتھ ہیں، اور ایک ڈاکو آتا ہے اور آپ کے بیٹے اور بیٹی کا قتل کر دیتا ہے اور پھر دس دن کے بعد وہ کہتا ہے ‘آئو اور ہمارے گھر مہمان بنو ‘، تو کیا آپ اس کا اعتبار کریں گے؟ان کاکہنا ہے کہ صدر اسد اور روسیوں نے عام شہریوں کا ہلاک کیا اور اب وہ کہتے ہیں’ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟ہم واپس جانے کے بجائے پتے کھانے کو ترجیح دیں گے۔ عبدالکافی حلب میں تین سال سے قیام پذیر ہیں۔ حکومت کی مخالفت سے قبل وہ کسی دوسرے شہر میں لیکچرار تھے۔ وہ صدر اسد کے خلاف مظاہروں میں بھی شریک رہے تھے۔وہ کہتے ہیں: ‘مجھ پر الزام عائد کیا گیا اور میں بھاگ کر حلب آگیا۔ اسد کی حکومت ہم سب کو دہشت گرد سمجھتی ہے۔ ہم اپنا دفاع کرتے ہوئے مر جائیں گے۔ میں جنگجو نہیں ہوں لیکن میں لڑتے ہوئے مروں گا۔
فاطمہ کا کہنا ہے کہ لوگوں کے علاقہ نہ چھوڑنے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ بہت غریب ہیں۔وہ کہتی ہیں ان کے پاس کسی دوسری جگہ گھر کے کرائے کے لیے یا خوراک خریدنے کے لیے یا پھر شام چھوڑ کر ترکی یا کسی دوسرے ملک جانے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔
ہم نے جس سے بھی بات کی انھوں نے حلب چھوڑنے سے انکار کیا۔فاطمہ کہتی ہیں: ’’حلب میری زندگی اور میرا ملک ہے۔ میں اسے کیسے چھوڑ سکتی ہوں۔یہاں کے لوگ عام شہری ہیں۔ وہ جنگجو نہیں ہیں۔ وہ حکومت سے آزادی چاہتے ہیں۔‘‘
اسماعیل امدادی تنظیم وائٹ ہیلمٹس کے رضا کار ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ کبھی بھی حلب نہیں چھوڑیں گے۔وہ کہتے ہیں ’’میں اس لیے رکا ہوا ہوں کیونکہ یہ میری سرزمین ہے اور میرا شہر ہے۔ یہ میرا گھر ہے۔ ‘اسماعیل کا کہنا ہے کہ ‘ہمارے پاس کھانے کو کچھ نہیں۔ ایک ماہ میں روٹی اور ایندھن ختم ہوجائے گا۔ ہمیں امید ہے کہ محاصرے کا خاتمہ ہوگا۔ لیکن ہم روٹی یا خوراک نہیں مانگ رہے ہمیں آزادی اور سماجی انصاف چاہیے۔ڈاکٹر اسامہ کہتے ہیں: ‘بہت سارے لوگ حلب چھوڑنے کے بجائے مرنے کو ترجیح دیں گے۔اگر ہم حلب سے باہر گئے تو ہم اپنا گھر کھو دیں گے اور ہمارا گھر ہماری زندگی ہے اور حکومت اور روسی جیت جائیں گے۔ہم نے عبدالکافی کا اس وقت انٹرویو کیا جب وہ بچوں کو انگریزی پڑھا رہے تھے۔ انھوں نے اپنی کلاس کے ایک بچے حماد سے پوچھا کہ کیا وہ حلب چھوڑ کر جائیں گے۔حماد نے جواب دیانہیں، میں بالکل نہیں جائوں گا۔میں یہیں رہتا ہوں اور میں یہیں رہوں گا۔ یہ میری سرزمین ہے۔عبدالکافی کی آٹھ ماہ کی بیٹی ہے اور دوسرے لوگوں کی طرح عبدالکافی کا بھی یہی کہنا ہے کہ وہ حلب میں ہی رہیں گے۔وہ کہتے ہیں: ‘خطرہ ہر جگہ ہے لیکن آزادی ہر جگہ نہیں ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ‘وہ بچے جو ہلاک ہوئے ان کا خون ہمیں معاف نہیں کرے گا۔ جو لوگ تکالیف کا سامنا کر رہے ہیں وہ ہمیں معاف نہیں کریں گے۔ آزاد ہونا زمین پر کسی بھی چیز سے زیادہ قیمتی ہے۔


متعلقہ خبریں


وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد وجود - اتوار 20 اپریل 2025

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے وجود - هفته 19 اپریل 2025

  اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم وجود - هفته 19 اپریل 2025

قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا

مضامین
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے! وجود اتوار 20 اپریل 2025
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے!

یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال وجود اتوار 20 اپریل 2025
یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال

تارکین وطن کااجتماع اور امکانات وجود اتوار 20 اپریل 2025
تارکین وطن کااجتماع اور امکانات

تہور رانا کی حوالگی:سفارتی کامیابی یا ایک اور فریب وجود اتوار 20 اپریل 2025
تہور رانا کی حوالگی:سفارتی کامیابی یا ایک اور فریب

مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں! وجود هفته 19 اپریل 2025
مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر