... loading ...
ایران اورامریکا کے درمیان ایٹمی معاہدے کے بعد سے امریکا اور اس کے پرانے اور بااعتماد اتحادی ملک سعودی عرب کے درمیان عدم اعتماد کا جو ماحول بنا تھا اس کا دائرہ اب بڑھتا جارہاہے اور اگرچہ امریکا اور سعودی عرب اب بھی شام اور یمن کے معاملے میں ایک دوسرے کے اتحادی ہیں لیکن ان دونوں ملکوں کے درمیان ایک اجنبیت کا ماحول قائم ہوچکاہے اور دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد کی وہ صورت حال موجود نہیں ہے جوایک عشرہ قبل تک موجود تھی، اگرچہ سعودی حکمراں اب بھی اپنی دفاعی ضروریات کی تکمیل کے لیے امریکا پر ہی انحصار کرتے ہیں اور سعودی عرب اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ تنازعات سے نمٹنے کے لیے بھی امریکی امداد اور مشاورت پر ہی زیادہ انحصار کرتاہے جس کا اندازہ امریکا اور سعودی عرب کے درمیان طے پانے والا اسلحہ کی خریداری کا تازہ تین معاہدہ ہے اس معاہدے کے تحت امریکا نے سعودی عرب کو 60 ارب ڈالر کا اسلحہ بیچنے کا سودا کیا ہے۔اگرچہ امریکا کے موجودہ صدر اوباما کی انتظامیہ نے گانگریس کو اس سودے کے بارے میںابھی تک آگاہ نہیں کیا ہے لیکن پینٹاگون کے ترجمان کرنل ڈیو لیپ مین نے خبر رساں ادارے رائٹر کو بتایا کہ اگلے ہفتے تک کانگریس سے اس سودے کی منظوری متوقع ہے۔اس سودے کے تحت امریکا سعودی عرب کو جدید ایف15جنگی جہاز، بلیک ہاک اور اپاچی ہیلی کاپٹر اور دوسرا جدید سامان بیچے گا۔ دوسری جانب امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکا اور سعودی عرب بحری جنگی سازوسان کے30 ارب ڈالر کے ایک علیحدہ سودے پربھی بات چیت کر رہے ہیں۔ اس سودے کی زیادہ تفصیلات ابھی سامنے نہیں آئی ہیں اور نہ ہی کانگریس کو اس سودے کے بارے میں مطلع کیا گیا ہے۔امریکا اور سعودی عرب کے درمیان جنگی سازوسامان کا یہ سب سے بڑا سودا ہے۔امریکا کے ایک بااثر اخبار وال سٹریٹ جنرل کے مطابق امریکی انتظامیہ مشرقِ وسطیٰ میں اپنے حلیف سعودی عرب کو ایران سے مقابلہ کے لیے مسلح کر رہا ہے۔جبکہ ایک دوسرے حلقے کاکہناہے کہ امریکا کو یہ قطعی امید نہیں ہے کہ سعودی عرب مستقبل قریب میں ایران کے ساتھ کسی طرح کی جنگی محاذ آرائی پر تیار ہوگا ،اس لئے یہ سوچ قطعی غلط ہے کہ امریکا سعودی عرب کو ایران سے مقابلے کے لیے تیار کررہاہے بلکہ اس سودے کی بنیادی وجہ امریکا میں بڑھتی ہوء بیروزگاری پر قابو پانا ہے کیونکہ ایک محتاط اندازے کے مطابق اس معاہدے سے امریکا کی دفاعی صنعت میں 75 ہزار لوگوں کو روزگار ملے۔کانگریس اس سودے کو روکنے یا اس میںردو بدل کرنے کی مجاز ہے۔ البتہ ماہرین کا خیال ہے کہ امریکا میں بڑھتی ہوئی بیروزگاری کو مدنظر رکھتے ہوئے کانگریس اس سودے کو منظور کر لے گی۔
امریکا کے ساتھ ہی اب برطانیہ بھی سعودی عرب کی جانب سے ناامید سا ہوچلا ہے اور برطانوی حکومت کی جانب سے اب بات سعودی عرب کے خلاف الزام تراشیوں تک جاپہنچی ہے جس کا تازہ ترین ثبوت برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن کا حالیہ بیان ہے جس میں انھوںنے برطانیہ کے اتحادی ملک سعودی عرب پر مشرق وسطیٰ میں پراکسی جنگ میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔معروف انگریزی اخبار دی گارڈین نے ایک ویڈیو فوٹیج شائع کی ہے جس میں بورس جانسن ان سیاست دانوں کے متعلق بات کر رہے ہیں جو سیاسی مفاد کے لیے مذہب کا غلط استعمال اور اسے توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ چونکہ خطے میں مضبوط قیادت کا فقدان ہے اس لیے سعودی عرب اور ایران اپنے حق میں حمایت کے لیے اس طرح کی ہوا دیتے رہتے ہیں۔لیکن برطانوی وزارت خارجہ کے دفتر کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اس کا اتحادی ہے اور سرحدوں کے تحفظ کے سلسلے میں اس کی جو کوششیں ہیں اس کی برطانیہ حمایت کرتا ہے۔فوٹیج میں بورس جانسن کو کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ‘کچھ ایسے سیاست دان ہیں جو اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے مذہب کا غلط استعمال کرتے ہیں اور ایک ہی مذہب کی مختلف شاخوں کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں۔ان کا کہنا ہے۔یہ خطے میں تمام بڑی سیاسی مشکلات میں سے ایک ہے۔ اور میری مشکل یہ ہے کہ ان ممالک کے خود کے پاس مضبوط قیادت کا فقدان ہے، اور یہی وجہ ہے کہ اس علاقے میں آپ کو ہمہ وقت پراکسی جنگ ملے گی۔برطانوی وزیر خارجہ نے روم میں ہونے والی پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں ایسے بڑے کرداروں کی کمی ہے جو اپنے شیعہ سنی گروپوں سے الگ ہٹ کر دیکھیں اور عوام کو ایک ساتھ لاسکیں۔ان کا کہنا تھاکہ ‘یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب، ایران اور ہر کوئی بس اپنے نقطہ نظر کی حمایت کے لیے آواز اٹھاتا ہے اور پراکسی جنگ میں ملوث ہے۔
سفارتی امور کے بی بی سی کے نامہ نگار جیمز لینڈیل اس حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس طرح کے فوٹیج کا سامنے ا?نا برطانوی وزیر خارجہ کے لیے اگر شرمندگی کا باعث نہیں تو کم سے کم عجیب ضرور ہے۔نامہ نگار کے مطابق بورس جانسن نے ایک بار پھر ایسی زبان استعمال کی ہے کہ ان کے سفارت کاروں کو اس کی وضاحت کرنے کی ضرورت پیش آئے گی۔یہ ویڈیو فوٹیج ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب برطانوی وزیر اعظم ٹریسا مے خلیجی ممالک کا دورہ کر کے واپس آئی ہیں جہاں انھوں نے سعودی عرب، کویت، متحدہ عرب امارات، قطر، بحرین اور عمان کے رہنمائوں کے ساتھ عشائیے میں شرکت کی تھی۔برطانوی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ وزیر خارجہ نے پہلے ہی یہ واضح کر دیا تھا کہ، ہم سعودی عرب کے اتحادی ہیں اور سرحدوں کی سیکورٹی اور عوام کے تحفظ کے لیے کی جانے والی کوششوں کی ہم حمایت کرتے ہیں۔تاہم برطانوی وزارت خارجہ کے حکام اس بات کاکوئی جواب نہیں دے سکے کہ کیا برطانیہ کے کسی اتحادی ملک کے بارے میں وزیر خارجہ کے اس طرح کے الزامات مناسب ہیں،اور کیا اس سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کااظہار نہیں ہوتا۔
٭٭
سعودی عرب اورخلیج کی بعض دیگر ریاستوں کی جانب سے قطر کے بائیکاٹ کے بعد پاکستان کیلئے اس خطے میں اپنی حیثیت خاص طورپر خطے میں توازن پیداکرنے والی قوت کے طورپر اپنی حیثیت برقرار رکھنا بہت مشکل ہوگیاہے۔اب سے پہلے شاید کبھی بھی اس طرح کی مشکل صورت حال کاتصور بھی نہ کیاگیاہوگا۔ نواز ...
امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد ہی سے مغربی ممالک کے درمیان سنگین نوعیت کے اختلافات سر اٹھارہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کے بر سراقتدار آنے کے بعد یورپی ممالک پر نیٹو کے لیے رقم کی فراہمی میں اضافے کے بعد ہی سے یورپی ممالک امریکا سے ناراض نظر آرہے تھے اور نیٹو میں بھی ان ...
چین نے جنوبی کوریا میں امریکی میزائل دفاعی نظام کو مسترد کر تے ہوئے اسے چین کی سلامتی کے خلاف قرار دیا ‘جنوبی کوریا میں ہمارا تھاڈ دفاعی میزائل نظام اب کام کرنے کی حالت میں آ گیا،امریکی ترجمان امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان تلخیوں میں اضافہ اور نوبت جنگ تک پہنچ جانے کے بعد ام...
[caption id="attachment_44288" align="aligncenter" width="784"] تقریب میں کرشماتی حیثیت کے حامل وزیر اعظم کینیڈاجسٹن ٹروڈو،امریکی صدرکی صاحبزادی ایوانکا بھی اس تقریب میں شریک ہوئیں فیسٹیول کینیڈا کے شہریوں کی طاقت کی علامت، کینیڈین شہریوں کے آئیڈیلز کے اظہار اور نئی امریکی انتظا...
[caption id="attachment_44281" align="aligncenter" width="784"] جنیوامذاکرات کے علاوہ رواں ہفتے استانہ میں سہہ فریقی بات چیت ہونی تھی ،امریکا نے بغیر وجہ بتائے شرکت سے انکار کردیا ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کو پوری دنیا میں تنہا کررہے ہیں،ناقدین ۔انکار کے بعد روسی حکام اور اقوام متحدہ کے ...
[caption id="attachment_44130" align="aligncenter" width="784"] شام پر امریکی حملے اور شمالی کوریا کو دھمکی کے تناظر میں گزشتہ روزگوگل پر ’’تیسری عالمی جنگ‘‘ ٹاپ سرچ رہا، شمالی کوریا کی جانب سے ایک اور ایٹمی تجربے کاامکان شمالی کوریا نے اپنے بانی قائد کی 105ویں سالگرہ پر منعقدہ پ...
[caption id="attachment_44083" align="aligncenter" width="784"] ڈونلڈ ٹرمپ خود کو ایک مضبوط قائدانہ صلاحیت کاحامل شخص ثابت کرنے کیلئے سخت فیصلے کریں گے شامی حکومت کی جانب سے کیمیائی حملے کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں ،اقوام متحدہ میں امریکی سفیر کا دعویٰ[/caption] اقوام متحدہ...
امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کمبوڈیا کو دھمکی دی ہے کہ اگر اس نے ویت نام کی جنگ کے دوران امریکا سے حاصل کئے گئے قرض کی رقم سود سمیت واپس نہیں کی تو اس کو اس کے نتائج بھگتنا پڑیں گے۔دوسری جانب کمبوڈیا کی حکومت کا موقف یہ ہے کہ ویت نام کی جنگ کے دوران امریکا نے کمبوڈیا کی مع...
تازہ ترین اطلاعات سے انکشاف ہواہے کہ سعودی عرب اور امریکہ نے یمن کے تیل کے ذخائر پر قبضہ کرنے کے لیے خفیہ طورپر گٹھ جوڑ کرلیا ہے اور اسی گٹھ جوڑ کے نتیجے میں سعودی عرب کی زیر قیادت بننے والے اتحاد کے طیارے یمن پر سعودی عرب کی مسلط کردہ حکومت کے خلاف نبرد آزما مجاہدین پر اندھادھن...
امریکا کی قومی سلامتی کے اہم ترین راز چرالئے گئے ہیں، گزشتہ دنوں یہ خبر اس وقت سامنے آئی جب امریکی انٹیلی جنس ایجنسی نے امریکا میں دشمن پر نگاہ رکھنے اور جاسوسی سے متعلق ادارے میں کام کرنے والے ایک ٹھیکیدار کو گرفتار کرلیا، اس 51سالہ ٹھیکیدار کوادارے میں موجود سی آئی اے، اور ام...
ٹرمپ اپنے سرکاری جہازیوایس ایئر فورس ون میں سفرکررہاتھا۔وہ اپنی کرسی سے اٹھااورباتھ روم گیا۔وہاں سے باہر نکل کراس نے تولیے سے ہاتھ پونچھے اور وہاں موجود ایک خاتون سے کہا کہ یہ تولیہ کھردراہے، نرم تولیہ رکھو،تاکہ ہاتھ جلدی خشک ہوسکیں،اس کے بعدٹرمپ اپنی سیٹ پربیٹھ گیا۔مگریہ واقعہ پ...
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل سے دست برداری کو مبصرین نے اس حل کی پیٹھ میں ’رحم دلانہ گولی‘ مارنے کے مترادف قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ٹرمپ کے موقف کے بعد اسرائیل کو فلسطینی عرب علاقوں میں یہودی آباد کاری کا مزید موقع ہاتھ آگیا ہے۔ 1993میں تنظ...