... loading ...
کے ایس وینکٹ اچالم
ایک ایسے وقت جب بھارت اور پاکستان دونوںہی جنگی جنون میںمبتلا ہیں اور دونوں ملکوں کی سرحدوںپر کشیدگی اپنے عروج پر پہنچی ہوئی ہے جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان محدود پیمانے پر جنگ کے خدشات کو تقویت مل رہی ہے،عوام کی بہبود سے متعلق معاملات جن پر فوری اور بھرپور توجہ کی ضرورت ہے پس منظر میں چلے جارہیہیں۔
حال ہی میں جاری کی جانے والی 3عالمی رپورٹوں لانسیٹ کے عالمی سطح پر امراض کا بوجھ2016 ، بھوک سے متعلق عالمی انڈیکس2016 اور سوشل پروگریسو 2016 میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اپنے عوام کی فلاح وبہبود کیلئے دونوں ممالک کی جانب سے کی جانے والی کوششیں اور اقدامات مطلوبہ ضرورت سے مطابقت نہیں رکھتیں۔
بین الاقوامی فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (آئی ایف پی آر آئی) ،کنسرن ورلڈ وائیڈ اور ویلتھنگرہائیلائف (ڈبلیو ایچ ایچ) کی جانب سے مشترکہ طورپر شائع کی گئی ورلڈ ہنگر انڈیکس 2016 میں انکشاف کیاگیا ہے کہ اگرچہ ترقی پذیر دنیا میں 2000کے مقابلے میں بھوک اورفاقہ کشی کی سطح کم ہوکر29فیصد تک ہوگئی ہے لیکن یہ شرح اب بھی تشوشناک حد تک زیادہ ہے، کیونکہ اس شرح کے اعتباردنیا کے 795ملین افراد فاقہ کشی کاشکار ہیں کم وبیش25فیصد افراد فاقہ کشی کاشکار ہیں ہر چوتھا بچہ بالیدگی میں رکاوٹ کاشکار ہے اور8فیصد بچے جسمانی قوت میں کمزوری یانقاہت کا شکار ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق 28فیصدبھارتی باشندے فاقہ کشی کاشکار ہیں جس کی وجہ سے فاقہ کشی کے اعتبار سے بھارت فاقہ کشی کے عالمی انڈیکس میں شامل دنیا کے 118ممالک میں 97نمبر پر ا?چکاہے، یعنی بھارت میں فاقہ کشی کی صورتحال نیپا ل،سری لنکا اوربنگلہ دیش جیسے ممالک سے بھی زیادہ خراب ہے، تاہم پاکستان اور ایشیا کے 3دیگر ممالک کے مقابلے میں بھارت کی حالت قدرے بہتر ہے ، فاقہ کشی کے اعتبار سے پاکستان کاشمار فاقہ کشی کے حوالے سے عالمی انڈیکس میں شامل118 ممالک میں 107ویں نمبر پر ہوتاہے۔
مذکورہ بالا رپورٹوں سے ظاہرہوتاہے کہ پاکستان اور بھارت دونوں ہی کو2030تک فاقہ کشی کے خاتمے کیلئے اقوام متحدہ کے مقرر کردہ ہدف کو حاصل کرنے یا اس کی تکمیل کرنے کیلئے ابھی بہت کچھ کرنا ہوگا۔رپورٹ میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ دونوں ممالک میں 5سال سے کم عمر بچوں کی بڑی تعداد بالیدگی کے فقدان اورغذائیت کی کمی کاشکار ہے۔یہ رپورٹ بھارت اور پاکستان دونوں ملکوں کے رہنمائوں کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہونی چاہئیںا ور انھیں اپنے شہریوں کی حالت بہتر بنانے کیلئیاپنے محدود اور قیمتی وسائل جدید اسلحہ کی خریداری پر ضائع کرنے کے بجائے اپنی توجہ سماجی شعبے کی بہتری پر مرکوز کرناہوگی۔
لانسیٹ رپورٹ میں شمار فاقہ کشی کے حوالے سے عالمی انڈیکس میں شامل 188 ممالک میں صحت کے حوالے سے پائیدار ترقی کے اہداف ،کے بارے میں امراض سے متعلق عالمی بوجھ کی 2015کی اسٹڈی رپورٹ کا تجزیہ کرتے ہوئے بھارت کو 118 ممالک میں149ویں نمبر پر رکھاگیاہے، رپورٹ میں امراض پر قابو پانے اور عوام کو علاج معالجے کی سہولتوں کی فراہمی کی صورتحال کو مایوس کن قرار دیاہے۔ صحت کے شعبے میں بھارت کی کارکردگی اپنے سے بہت چھوٹے ممالک مثلاًسنگاپور، جاپان ،کوریا ،ملائیشیا، انڈونیشیا ،چین ، تھائی لینڈ، میانمار اورفلپائن سے بھی زیادہ خراب ہے۔ جبکہ اس حوالے سے پاکستان کوبھی 149ویں نمبر پر رکھاگیاہے۔
رپورٹ کے مطابق برکس ممالک میں بھارت صحت سے معلق اہداف کے اعتبار سے سب سے پیچھے ہے۔ اگرچہ بھارت نے لاکھوں افراد کو غربت کو فاقہ کشی کی کیفیت سے باہر نکالا ہے لیکن غربت اور فاقہ کشی کے خاتمے کے حوالے سے بھارت کی کارکردگی چین جیسے ممالک سے بہت خراب ہے۔بھارت کاشمار 118ممالک کی فہرست میں97ویں نمبر پر ہوتاہے جبکہ چین کا شمار جی ایچ آئی 7.7 کے 28ویں نمبرپر ہوتاہے۔ یہاں تک کہ نیپال،سری لنکا اور بنگلہ دیش جیسے ممالک کی صورتحال بھی بھارت سے بہت بہترہے۔ فاقہ کشی کے حوالے سے ممالک کی درجہ بندی 0-100 کی بنیادپر کیاگیا ہے اس میں زیرو ان ممالک کی نمائندگی کرتاہے جہاں غربت بالکل نہیں ہے جبکہ 100 انتہائی خوفناک اورمایوس کن صورتحال کی عکاسی کرتاہے اس حوالے سے پاکستان کی صورتحال اس سے بھی زیادہ خراب ہے اور پاکستان کا شمار 107ویں نمبر پر ہوتاہے اوراس کی حیثیت جی ایچ آئی 33.4 بتائی جاتی ہے۔
یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں5 سال سے کم عمر کے 6کروڑ 10لاکھ بچے ناقص تغذیہ اور غذائیت میں کمی کی وجہ سے بالیدگی سے محرومی کاشکار ہیں۔ رپورٹ میں کہاگیاہے کہ بچوں کی اموات کی بنیادی وجہ مناسب غذا میسر نہ ہونا ہے۔ اس صورتحال میں مزید خرابی پینے کے صاف پانی ،گندے پانی کی نکاسی اورصحت عامہ کی سہولتوں کے فقدان کی وجہ سے مزید خرابی پیداہوجاتی ہے اور اس کی وجہ سے ہیضہ جیسی ہلاکت خیز بیماریوں کی شرح میں اضافہ ہوتاہے۔رپورٹ میں کہاگیاہے کہ ناقص تغذیہ کا 50فیصد سبب خوراک کی کمی یا ناقص خوراک نہیں بلکہ خراب پانی اورگندے پانی کی نکاسی کی ناقص سہولتیں اور صحت عامہ کی ناقص صورتحال ہے۔
یونیسیف کی مرتب کردہ دی سائوتھ ایشیا ہیلتھ اٹلس 2016 میں انکشاف کیاگیاہے کہ 2015 میں پاکستان میں10لاکھ بچوں میں سے2لاکھ 44ہزار 746 بچے پیدائش کے 28دن کے اندر ہی موت کاشکار ہوگئے۔
تیسری رپورٹ سوشل پروگریس انڈیکس2016 تین وسیع شعبوں ،بنیادی انسانی ضرورت ( غذائیت، پانی اور گندے پانی کی نکا سی سرچھپانے کی جگہ اور ذاتی تحفظ ) بہبود کی بنیادیں (بنیادی علم ،صحت اور صحت مندی تک رسائی ،پانی کے نظام اور اس کی پائیداری)اور مواقع ( ذاتی حقوق،ذاتی ا?زادی اورچوائس، ایڈوانس انفارمیشن،تحمل اور انکلوڑن) سوشل پروگریس انڈیکس 2016 میں بھارت اور پاکستان کو 143 ممالک میں سیبالترتیب 98اور143ویں نمبر پر رکھ کر کمتر درجے کی سوشل پروگریس کاحامل ملک قرار دیاگیا ہے ،یہاں تک کہ چین کو بھی جس نے سوشل ڈیولپمنٹ میں زبردست پیش رفت کی ہے’’لو سوشل پروگریس‘‘ اور نچلے متوسط طبقیمیں رکھا گیاہے۔اگرچہ چین کو بھارت سے اونچے درجے پر رکھا گیاہے لیکن اس کی کارکردگی فن لینڈ،برطانیہ، ڈنمارک اور آسٹریلیا جیسے ترقی یافتہ ممالک سے بہت پیچھے ہے۔ ایشیائی ممالک میں صرف جاپان اعلیٰ ترین سوشل پیش رفت کااعزاز حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکا ہے۔رپورٹ میں قومی سماجی اور ماحولیاتی کارکردگی کے اعتبار سے کامیابیوں ،ناکامیوں اور ترقی کیلئے کوششیں تیز تر کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
ورلڈ بینک نے اعتراف کیا ہے کہ آبی تنازع کے حوالے سے ہونے والے پاک بھارت اجلاسوں میں اب تک ایک بھی نکتے پر اتفاق نہیں ہوسکا۔اطلاعات کے مطابق ورلڈ بینک نے انڈس واٹر معاہدے سے متعلق اجلاسوں پر بیان جاری کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ پاک بھارت سیکریٹری سطح کے مذاکرات کا دور 14 اور 1...
بھارت میں نئے صدر کے انتخاب کے لیے گہماگہمی شروع ہوچکی ہے،حکمران بھاریہ جنتا پارٹی کی حزب اختلاف کی جماعتوں کو ساتھ ملانے اور متفقہ صدر لانے کی کوششیں ناکام ہوچکی ہیں ۔ اس طرح اب پیر17جولائی کوبھارت کے نئے صدر کا انتخاب ہوگا۔بھارت کا یہ صدارتی انتخاب کئی اعتبار سے بڑی اہمیت کا حا...
[caption id="attachment_44157" align="aligncenter" width="784"] ملاقات جون میں قازقستان کے دارالحکومت استانہ میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پرمتوقع ہے،دونوں ممالک اسی اجلاس میں تنظیم کے رکن بنیں گے پاکستان اور بھارت کے حکام نے اس ملاقات پر رضامندی کااظہ...
کسی کے پیٹ پر لات مارنا پرانا محاورہ ہے،یہ اس وقت بولا جاتا ہے جب کسی پر روزگار کے دروازے بند کر دیے جائیں۔ بھارت سرکار نے اس محاورے کو حقیقت میں تبدیل کر دیا ہے۔ گائے کے پجاریوں نے گؤ ماتا کے نام پر گوشت فروشوں اور گوشت کھانےوالوں کے پیٹ پر لات ماردی ہے۔ مودی کے چہیتے سنگھ پریو...
5 ریاستوں اتر پردیش، اتراکھنڈ، پنجاب، گوا اور منی پور میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے نتائج سامنے آگئے ہیں جن کے مطابق مرکز میں برسراقتدار بی جے پی کو اتر پردیش اور اترا کھنڈ میں غیر معمولی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے انتخابی نتائج کو اپنی پالیسیوں ک...
بھارت میں وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے بڑے کرنسی نوٹوں کو ختم کرنے مقررہ مدت پورے ہونے کے بعد بھی ملک میں نقدی کا بحران جاری ہے جس کی وجہ سے ان کے اتحادی اور ان کی اپنی حکمراں جماعت بی جے پی کے کئی ارکان مضطرب ہیں اور ان میں سے چند نے خود کو متعدد ریاستوں میں ہونے والے انتخابا...
اس وقت جبکہ پاکستان میں پاناما لیکس کے حوالے سے وزیر اعظم نواز شریف حزب اختلاف کا ہدف بنے ہوئے ہیں، اور اس حوالے سے وہ اپنی جان بچانے اور اپنے آپ کو بے قصور ثابت کرنے کے لیے جو بھی قدم اٹھاتے ہیں وہ الٹا ان ہی کے گلے پڑجاتاہے اور پھر ان کی کابینہ اور خاص طورپر بعض وزرا کوبار بار...
بھارت میں کالا دھن روکنے کے نام پر کرنسی نوٹوں کی پابندی کو ایک مہینہ ہوگیا ہے اور اس سلسلے میں بھارتی سرکار کوشدید بحران کا سامنا ہے،اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کساد بازاری کی طرف بڑھ رہا ہے جو مودی سرکار کو لے ڈوبے گا،مالیاتی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ کالے دھن کے خاتمے...
امرتسر میں ہونے والی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس سے واپسی پر مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے آتے ہی ایک پریس کانفرنس داغ دی جس میں انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا نے پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لیے دہشتگردی کا شوشہ چھوڑا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اشرف غنی کا بیان ناقابل فہم اور قابل مذمت ہے۔ہارٹ ا...
ہمارے ہر دل عزیز پردھان منتری کے سجن اور متّر، بھارت کے پردھان منتری نریندر مودی عجیب افتاد طبع کے مانس ہیں۔دُھن کے پکے،اوویواہ( Celibacy ) کے پرچارک،دوستیاں اڈانہ،امبانی جیسے دھن کے نام چیں پجاریوں سے ، خود دھن لوٹ سے اپنا دامن شدھ(پاک) رکھا مگر مسلمانوں کے خون سے ایساتر کر رکھا...
28فروری2002ء جب گجرات میں مسلم کش فسادات پھوٹ پڑے اور بی جے پی ،شیو سینا،بجرنگ دل کے غنڈوں نے گجرات کے ہزاروں مسلمانوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگ لیے، عفت مآب خواتین کی عصمت دری کی۔ اورمحتاط اندازے کے مطا بق ایک لاکھ لوگوں کو بے گھر کردیا ۔ نریندر مودی اس وقت گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے...