وجود

... loading ...

وجود

ذاتی رائے ۔۔۔غور کرنے میں کوئی مضا ئقہ نہیں !!!

جمعرات 08 دسمبر 2016 ذاتی رائے ۔۔۔غور کرنے میں کوئی مضا ئقہ نہیں !!!

جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور جموں و کشمیرنیشنل کانفرنس کے سربراہ نے 5دسمبر 2016کو اپنے والد اور ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ مرحوم شیخ محمد عبد اللہ کے یوم پیدائش کے موقع پرایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “یہ آگ تب تک بجھ نہیں سکتی ،جب تک ہندوستان اور پاکستان ہم سے انصاف نہ کرسکیں۔ جموں و کشمیر اور لداخ کے عوام کے ساتھ انہیں انصاف کرنا ہوگا۔جتنی یہ کو شش کریں گے اس آگ کو دبانے کی ،اتنا ہی اوریہ دہکے گی۔نیشنل کا نفرنس کے ورکروں سے میں کہہ رہا ہوں کہ اس تحریک سے آپ وابستہ رہیں ۔ہم اس تحریک کا ایک حصہ ہیں۔اس تحریک کیلیے ہم نے جیلیں کا ٹی ہیں، مصیبتیں برداشت کی ہیں۔مجھے آج بھی یاد آرہا ہے جب مہاراجہ کے دور میں کاٹھی دروازہ سری نگر میں گولی چلی،شیر کشمیر وہاں پہنچا۔وہاں ایک شخص آخری سانسیں لے رہا تھا،شیخ صاحب نے اسے باہوں میں لے لیا۔ اس شخص نے شیخ صاحب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ” شیخ صاحب ،میں نے اپنا وعدہ پورا کیا۔اپنی جان لٹا رہا ہوں ،اب آپ کی ذمہ داری ہے اس وطن کو آگے لیجا نے کی”۔۔۔۔شیخ صاحب یہاں قبر میں محو آرام ہیں،لیکن ہم زندہ ہیں ۔یہ ذمہ داری مجھے ،آپ اور ہم سب کو اب نبھانی ہے ۔ ہمیں چپ کرکے بیٹھنا نہیں ہے۔ ہمیں بھاگنا نہیں ہے ۔ہمیں اپنے بچوں کیلیے اس وطن کو مصیبتوں سے آزاد کرانا ہے ۔یہ تب ہی ممکن ہے جب ہم متحد ہوجائیں۔میں نیشنل کانفرنس کے ورکروں پر واضع کررہا ہوں کہ وہ اس تحریک سے دور نہ ہوں ۔میں حریت کے رہنما ئوں سے بھی کہہ رہا ہوں کہ متحد ہو جائیں ،ایک جٹھ ہو جائیں ۔ہم بھی اس وطن کیلیے آپ کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ ہمیں اپنا دشمن نہ سمجھیں ۔ہم آپ کے دشمن نہیں ہیں ،لیکن ہم غلط راہ پر چلنے کیلیے تیار نہیں ہیں۔ہم نے جدوجہد کی ہے اور ساری زندگی اس پر برباد کی ہے ۔میں اس متبرک مقام سے آپ کو پیغام دینا چا ہتا ہوں کہ آگے بڑھیں ،ہم آپ کے ساتھ ہیں ۔جب تک آپ کے قدم صحیح راستے پر رہیں گے اور جب تک آپ اس قوم کو صحیح رہنمائی کریں گے،ہم آپ کے ساتھ رہیں گے”۔
5دسمبر کی شام ان کی یہ تقریر سوشل میڈیا کے ذریعے میں نے سنی تو خدا گواہ میں سکتے میں آگیا۔دماغ کی سکرین پرستمبر 1982ء کے آخری ہفتے کی ایک پر وقار تقریب کی فلم چلنے لگی،جو اسلامیہ کالج سری نگر میں مرحوم شیخ محمد عبد اللہ کی یاد میں منعقد کی گئی تھی،واضع رہے کہ شیخ عبد اللہ اسی مہینے کی 8تاریخ کو جہان فا نی سے کوچ کر گئے تھے۔تقریب کی صدارت اسلا میہ کالج کے پرنسپل نے کی اور ڈاکٹر فاروق عبد اللہ مہمان خصوصی کی حیثیت سے تقریب میں موجود تھے ۔مجھے اس تقریب میں ڈگری کالج سوپور کی طرف سے شرکت کرنے کا موقع فراہم ہوا۔میںنے شیخ صاحب کی زندگی کے مثبت پہلووں پر اظہار خیال کیا تاہم سات منٹ کے تقریر کے اختتام پر میں نے نہ صرف اپنے دل کی بات بلکہ وہاں پر موجود سینکڑوں طلبا،اساتذ ہ اور دیگر ذمہ داروں کے دل کی بات بہت ہی احتیاط سے بیان کرنے کیلیے اس جملے کا سہارا لیا کہ “شیخ صاحب کشمیر کو ایک آزاد خطہ دیکھنا چاہتے تھے،اس مقصد کے حصول کیلیے انہوں نے انتھک جدوجہد کی، گرچہ آزادی کا یہ راستہ ادھورا چھوڑ گئے لیکن ہم شیخ صاحب کی روح کے ساتھ یہ وعدہ کرتے ہیں کہ ان کی اس جدوجہد کو ضائع نہیں ہونے دیدیں گے،ہم یہ جدوجہد جاری رکھیں گے”مجھے یاد آرہاہے کہ جونہی میں نے یہ کلمات دہرائے تو سامعیں نے زور دار تالیاں بجائیں۔البتہ ڈاکٹر فاروق عبد اللہ کے چہرے پر غصے کی کیفیت صاف دکھائی دے رہی تھی۔تقریب کے اختتام پر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنی تقریر میں میری طرف اشارہ کرکے واضح کیا کہ ” شیخ صاحب نے اس قوم کو آزادی دی ہے،قلم کی آزادی،بات کرنے کی آزادی۔اب کس آزادی کی بات ہورہی ہیـ”
آج 34سال بعد میں اسی ڈاکٹر فاروق عبد اللہ کی زبان سے وہی کلمات سن رہا ہوں ،جو شا ید میں اس وقت سننا چا ہتا تھا،جب وہ اقتدار پر بر انجماں تھے۔شا ید دیر ہو گئی اور بہت سارے یہ تک بھی کہنے کا جواز رکھتے ہیں کہ بہت ہی زیادہ دیر ہوگئی ہے ۔تاہم میں یہ کہنے میں ہچکچا ہٹ محسوس نہیں کروں گا کہ اگر آج34سال بعد میں نے یہ کلمات سنے تو میں آج بھی یہ سننے کی خواہش رکھتا تھا ،اور یہ خواہش تب سے موجود تھی۔
میں نے 2010ء میں شائع اپنی کتاب “کشمیر کا مقدمہ “کے پیش لفظ میں اپنے قارئین سے ایک گزارش ان الفاظ میں کی تھی” ۔۔۔حالات اس نہج اور اس مقام پر پہنچ چکے ہیں جہاں غلطی کی اب مزید گنجائش نہیں۔پوری کشمیری قیادت یکسو اور متحد ہوکے اپنا راستہ متعین کرے ۔بھارت نواز کشمیری قیادت بھی اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھے اور بھارتی ڈکٹیشن یا ان کی طرف سے مراعات کو کشمیری قوم کی خاطر اب مسترد کردے۔صبح کابھولا اگر شام کو گھر آئے تو اسے بھولا نہیں کہتے کے مترادف حریت پسند قیادت ، ان کی صلاحیتوں سے بھی فائدہ اٹھاکر کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد کو کامیابی سے ہم کنار کرسکتی ہے۔بقول اقبالؒ۔
ایک ہوجائیں تو بن سکتے ہیں خورشید مبین
ورنہ ان بکھرے ہوئے تاروں سے کیا بات بنے
کوئی کشمیری بھارت نواز نہیں ،یہ میرا ایمان ہے ،دل سے ہر کشمیری ،کشمیر کی آزادی کی خواہش رکھتا ہے۔صرف مفادات آڑے آتے ہیں۔جن کی وجہ سے بعض لوگ بھارت کی گود میں بیٹھنے کے لیے تیار ہوتے ہیں ۔میرا خیال ہے کہ ان لوگوں کو بھی ایڈریس کرنے کی ضرورت ہے۔ـ”
میں آج بھی اسی موقف پر قائم ہوں ۔میرا خیال ہے کہ بھارت پر سب کچھ لٹاکر بھی ،بھارتی قیادت نے انہیں کبھی اپنا نہیں سمجھا۔انہیں سبز باغ دکھاکر ، وہ اپنے مکروہ عزائم کو عملی شکل دیتے رہے،ڈو مور، ڈو مور کرتے کرتے انہیں اس مقام پر لا کھڑا کیا جہاں شاید انہیں یہ اندازہ ہوا کہ آزادی ہی سب سے بڑی نعمت ہے ۔ شیخ عبد اللہ کی سوانح حیات آتش چنار کو پڑھ کر یہ احساس ضرور پیدا ہوتا ہے کہ شیخ عبد اللہ کو بھی بھارتی قیادت اور کشمیری پنڈتوں کی طرف سے قدم قدم پر دھو کہ ہوا تھا اور ان کو بھی زندگی کے آخری دنوں میں یہ تکلیف دہ احساس اندر ہی اندر دیمک کی چاٹ رہا تھا۔ کشمیری برہمن زادے کے عنوان سے ،انہوں نے کشمیری پنڈت برہمن کے منا فقانہ کردار کو بڑی احتیاط سے تحریر کیا ہے۔انہیں قائد اعظم کی باتوں میں اب سچائی نظر آرہی تھی۔قائد اعظم کے ساتھ اپنی ایک گفتگو کا حوالہ دے کر لکھتے ہیں “جناح صاحب کچھ بے تابی سے میری باتیں سنتے رہے ۔ان کے چہرے کے اتار چڑھائو سے لگتا تھا کہ وہ ان باتوں سے خوش نہیں ،لیکن حق تو یہ ہے کہ انہوں نے کمال صبر سے میری گفتگو سنی اور آخر ایک مرد بزرگ کی طرح فہمائش کے انداز میں کہنے لگے””میں آپ کے باپ کی مانند ہوں اور میں نے سیاست میں اپنے بال سفید کئے ہیں ۔میرا تجربہ ہے کہ ہندو پر اعتبار نہیں کیا جاسکتا۔کبھی آپ کے دوست نہیں بن سکتے ۔میں نے زندگی بھر ان کو اپنانے کی کوشش کی،لیکن مجھے ان کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیابی حاصل نہ ہوسکی۔وقت آئے گا تو آپ کو میری بات یاد آئے گی اور آپ افسوس کریں گے”(آتش چنار۔۔310)
شیخ صاحب کے قریبی رفیق کار اور اس کی سوانح حیات” آتش چنار “کے قلمی معاو ن محمد یوسف ٹینگ کے مطابق شیخ صاحب ایک بڑے معرکے کیلیے جست لگانے کیلیے پھر پر پھڑ پھڑ ا رہے تھے ۔ (آتش چنار پیش لفظ)۔اس بات کی وضاحت ٹینگ صاحب نے بعد میں ہفتہ روزہ ” چٹان ” کے اپنے ایک کالم میں ان الفاظ میںبیان کی “مجھے پورا یقین ہے کہ شیخ صاحب جون 1982ء میں اپنی نزع کی بیماری میں مبتلا نہ ہوجاتے تو شاید ان کی وفات جیل خانے کی ان ہی سلاخوں کے اندر ہوتی،جن کا ان سے بہت لمبا رشتہ رہا تھا ۔
کشمیری قیادت ضرور باریک بینی سے صورتحال کو دیکھے گی اور دیکھ رہی ہے ۔میری ذاتی رائے پر بھی اگر غور کرنے کی زحمت گوارہ ہوجائے۔تو اس سے خدا نخواستہ نقصان پہنچنے کا احتمال نہیں ۔موجودہ حالات کا تقاضہ ہے کہ پوری کشمیری ایک پیج پر ہو۔ زبان و دل ہی نہیں، عمل میں بھی یکسوئی ہو۔
حالات اس نہج اور اس مقام پر پہنچ چکے ہیں جہاں غلطی کی اب مزید گنجائش نہیں۔پوری کشمیری قیادت یکسو اور متحد ہوکے اپنا راستہ متعین کرے
۔بھارت نواز کشمیری قیادت بھی اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھے اور بھارتی ڈکٹیشن یا ان کی طرف سے مراعات کو کشمیری قوم کی خاطر اب مسترد کردے۔ صبح کابھولا اگر شام کو گھر آئے تو اسے بھولا نہیں کہتے کے مصداق حریت پسند قیادت ، ان کی صلاحیتوں سے بھی فائدہ اٹھاکر کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد کو کامیابی سے ہم کنار کرسکتی ہے۔


متعلقہ خبریں


مودی کابینہ میں تین سال میں تیسری توسیع، نئے سوالات نے سر اُٹھا لیے! شہلا حیات نقوی - جمعه 08 ستمبر 2017

بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو اپنی کابینہ میں توسیع کی ہے جس کے تحت 4 وزرا ء کو ترقی دے کر وزیر کابینہ بنایا گیا ہے جبکہ 9نئے وزرا ء نے حلف اٹھایا۔جن وزرا ء کے عہدے میں ترقی ہوئی ہے ان میں نائب وزیر دھرمیندر پردھان، پیوش گویل، مختار عباس نقوی اور نرملا سیتارمن شامل ہ...

مودی کابینہ میں تین سال میں تیسری توسیع، نئے سوالات نے سر اُٹھا لیے!

ہندوستان کے شاہی باورچی خانے وجود - جمعه 21 جولائی 2017

جب کبھی ہندوستان کے شاہی باورچی خانوں اور ان میں تیار کیے گئے شاہی پکوانوں کا ذکر ہوتا ہے تو لکھنؤ، حیدرآباد اور رام پور ہی اس کے دائرے میں آتے ہیں۔ ہندوستان کے جنوبی حصوں کے شاہی باورچی خانوں کا ذکر شاذ و نادر ہی سننے یا پڑھنے میں آتا ہے۔جنوبی ہند کے راجا مہاراجہ بھی شمالی ہ...

ہندوستان کے شاہی باورچی خانے

بھارتی صدارتی انتخاب میں رام ناتھ کووند کی نامزدگی ہندو راشٹر کے قیام کی جانب پہلا قدم شہلا حیات نقوی - اتوار 16 جولائی 2017

بھارت میں نئے صدر کے انتخاب کے لیے گہماگہمی شروع ہوچکی ہے،حکمران بھاریہ جنتا پارٹی کی حزب اختلاف کی جماعتوں کو ساتھ ملانے اور متفقہ صدر لانے کی کوششیں ناکام ہوچکی ہیں ۔ اس طرح اب پیر17جولائی کوبھارت کے نئے صدر کا انتخاب ہوگا۔بھارت کا یہ صدارتی انتخاب کئی اعتبار سے بڑی اہمیت کا حا...

بھارتی صدارتی انتخاب میں رام ناتھ کووند کی نامزدگی ہندو راشٹر کے قیام کی جانب پہلا قدم

بھارت سی پیک کواتھل پتھل کرنے کی سازشوں میں مصروف ! وجود - اتوار 02 جولائی 2017

چین کے سرکاری اخبار ’گلوبل ٹائمز‘ نے خطے میں تجارتی روابط قائم کرنے کی بھارتی کوششوں کو ’جغرافیائی سیاسی ضد‘ قرار دیتے ہوئے نئی دہلی پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کو مکمل طور پر بائی پاس کرنے کے بجائے اس سے اقتصادی اور تجارتی تعلقات بحال کرے۔ گلوبل ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک کالم...

بھارت سی پیک کواتھل پتھل کرنے کی سازشوں میں مصروف !

پرتھوی میزائل کا ایک اورتجربہ ‘بھارت دنیا کو ایٹمی تباہ کاری میں جھونکے میں کوشاں وجود - جمعه 23 جون 2017

بھارت نے گزشتہ روز ایک اور پرتھوی میزائل کا تجربہ کرکے یہ ثابت کردیاہے کہ بھارتی حکمراں اس خطے کو اسلحہ کی دوڑ کامرکز بنانے کا تہیہ کئے ہوئے ہیں اور بھارتی حکمراں ہر حال میں اس خطے میں اپنی بالادستی قائم کرنے کے خواہاں ہیں۔ بھارتی فوجی ماہرین اور خود بھارتی فوج کے سربراہ جنرل را...

پرتھوی میزائل کا ایک اورتجربہ ‘بھارت دنیا کو ایٹمی تباہ کاری میں جھونکے میں کوشاں

کیاایٹمی ہتھیارپاک بھارت جنگ کا خطرہ ٹالنے کے لیے بھی مؤثر ہیں؟؟ وجود - هفته 17 جون 2017

دنیا کے جن ممالک نے جوہری ہتھیار بنائے، اْن کا جواز یہی رہا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کی موجودگی سے جوہری ہتھیاروں کے حامل مخالف ممالک کے ساتھ جنگ کا خطرہ ٹل جاتا ہے۔ عرف عام میں اسے نیوکلیئر ڈیٹرنس کہا جاتا ہے۔ یہ بات بڑی حد تک درست بھی ہے۔ مثلاً جوہری ہتھیاروں کے حامل ملک برطانیہ او...

کیاایٹمی ہتھیارپاک بھارت جنگ کا خطرہ ٹالنے کے لیے بھی مؤثر ہیں؟؟

بلی تھیلے سے باہر آرہی ہے سجن جندال پاکستان اسٹیل خریدنا چاہتے ہیں وجود - هفته 20 مئی 2017

[caption id="attachment_44588" align="aligncenter" width="784"] سجن جندال بھارت کے علاوہ برطانیہ میں بھی اسٹیل ٹائیکون کے نا م سے جانے جاتے ہیں، نواز شریف سے گزشتہ ماہ مری میں خفیہ ملاقات ہوئی تھی‘ فواہوں کوبھارت کے معروف صحافی کے اس دعوے سے مزید تقویت ملی کہ ہم وطن اسٹیل ٹائیکون...

بلی تھیلے سے باہر آرہی ہے سجن جندال پاکستان اسٹیل خریدنا چاہتے ہیں

کلبھوشن کے معاملے پر عالمی عدالت کامایوس کن فیصلہ ایچ اے نقوی - جمعه 19 مئی 2017

[caption id="attachment_44576" align="aligncenter" width="784"] بھارتی جاسوس کی سزائے موت کے خلاف بھارت کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے جج رونی ابراہم نے حتمی فیصلہ آنے تک حکم امتناع سنادیا‘ پاکستان میں پچھلے چار عشروں میں ایک درجن سے زیادہ بھارتی جاسوسوں کو سزا ہوئی جن میں بعض ک...

کلبھوشن کے معاملے پر عالمی عدالت کامایوس کن فیصلہ

سی پیک منصوبہ :بھارت کوشمولیت کے لیے چینی دعوت سے شکوک وشبہات میں اضافہ ایچ اے نقوی - جمعرات 11 مئی 2017

[caption id="attachment_44491" align="aligncenter" width="784"] ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ چین اور بھارت کو نئے مواقع فراہم کریں گے،یہ نظریہ غلط ہے کہ چین بھارت کو ترقی کرتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتا، بھارت میں تعینات چینی سفیر ‘چین سی پیک کو بھارت کے ساتھ تجارت بڑھانے کے لیے استعمال کرن...

سی پیک منصوبہ :بھارت کوشمولیت کے لیے چینی دعوت سے شکوک وشبہات میں اضافہ

تحریک ِکشمیر دلالوں کے نرغے میں الطاف ندوی کشمیری - جمعه 28 اپریل 2017

یوں تو انسانی سماج دلالوں سے ہر وقت پریشان رہتا ہے مگر تحریک کشمیر کے دلالوں کی کہانی کئی حوالوںسے انتہائی نرالی ہے ۔دلال باضمیراور دیانت دار ہوتو اس کے کاروبارپر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہو سکتا ہے ،مگر جب معاملہ کسی قوم کا ہومسئلہ سنگین تر ین بن جاتا ہے اس لیے کہ قوموں کے اجتماع...

تحریک ِکشمیر دلالوں کے نرغے میں

جنوبی کشمیر کے دہشت ناک حالات کی اصل کہانی الطاف ندوی کشمیری - جمعه 21 اپریل 2017

قارئین کو اچھی طرح یاد ہو گا کہ 2016ء کے عوامی احتجاج سے قبل بھارتی فوج کے ایک اعلیٰ ترین فوجی آفیسرجنرل ڈوانے ببانگ دہل یہ بات کہی تھی کہ جنوبی کشمیر ہمارے ہاتھ سے نکل چکا ہے اور یہاں ہماری حالت بطخوں کے مانند ہو چکی ہے ۔عوام کھل کر عسکریت پسندوں کی حمایت کرتے ہیں حتیٰ کہ وہ ان...

جنوبی کشمیر کے دہشت ناک حالات کی اصل کہانی

کشیدگی کے باوجود پاکستان اوربھارت میں مذہبی سیاحت جاری شہلا حیات نقوی - بدھ 19 اپریل 2017

[caption id="attachment_44171" align="aligncenter" width="784"] بھارت میں مسلمانوں کے خلاف مذہبی جنونیت انتہاپر پہنچ جانے کے باوجود دونوں ملک مذہبی سیاحت کی ترغیب دے کر لاکھوں روپے کا زرمبادلہ کمانے میں مصروف ہیں بیساکھی تقریبات کے لیے 13سو بھارتی زائرین حال ہی میں پاکستان آئے ،...

کشیدگی کے باوجود پاکستان اوربھارت میں مذہبی سیاحت جاری

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر