وجود

... loading ...

وجود

کہاں کی خارجہ پالیسی، کیسی سفارتکاری؟

منگل 06 دسمبر 2016 کہاں کی خارجہ پالیسی، کیسی سفارتکاری؟

امرتسر میں ہونے والی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس سے واپسی پر مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے آتے ہی ایک پریس کانفرنس داغ دی جس میں انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا نے پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لیے دہشتگردی کا شوشہ چھوڑا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اشرف غنی کا بیان ناقابل فہم اور قابل مذمت ہے۔ہارٹ آف ایشیا کانفرنس افغانستان سے متعلق تھی اور ہماری خواہش تھی کہ پاک بھارت تعلقات افغانستان میں قیام امن کو متاثر نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا نے پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لیے دہشتگردی کا شوشہ چھوڑا۔ اشرف غنی کا بیان ناقابل فہم اور قابل مذمت ہے۔ اشرف غنی نے بھارت کو خوش کرنے کے لیے بیان دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میری اشرف غنی سے بھی ملاقات ہوئی اور میں نے انہیں یقین دلایا کہ پاکستان افغانستان میں امن کے قیام کی خواہش رکھتا ہے۔
مشیر خارجہ سرتاج عزیز گئے بھی بڑی عجلت میں تھے اور آئے بھی کافی جلدی میں۔ باقی بھارت میں جو کچھ ہوا اس کا اندازہ پہلے ہی تھا کہ وہاں ہونے کیا جارہا ہے۔لیکن اس سارے معاملے میں روس کا رویہ انتہائی خوشگوار رہا ۔ اس حوالے سے روس نے پاکستان کے حق میں مثبت کردار انجام دیا ہے۔ روس نے بھارت اور افغانستان کی جانب سے پاکستان پر لگائے الزامات کو غلطی قرار دیدیا۔ روسی نمائندے کا کہنا تھا کہ ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس کا ایجنڈا ہائی جیک نہیں ہوا، الزامات کا کھیل نہیں ہونا چاہیے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب سارک کانفرنس اسلام آباد میں نہ ہوسکی تو پاکستان کو ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں جاکر کتنے نفلوں کا ثواب ملنا تھا۔ حالانکہ سارک کا پلیٹ فارم بے اثر ہوچکا اور اسے بے اثر کرنے میں بھارت کے خطے میں جارحانہ عزائم ہیں، اس لیے ایسے پلیٹ فارم کا اب کوئی فائدہ نہیں تھا ۔ اس کے علاوہ سب جانتے ہیں کہ امریکا میں انتقال اقتدار کا مرحلہ ہے ،یہ مرحلہ مزید ایک ماہ تک مکمل ہوگا ۔ لیکن ہمیں اچھی طرح سمجھنا ہوگا کہ یہ تبدیلیاں وائٹ ہائوس تک محدود ہیں امریکی اسٹیبلشمنٹ جو اصل حکمران ہے وہ اپنا کام اسی یکسوئی سے کررہی ہے جس طرح وہ پہلے کرتی تھی۔ انتقال اقتدار کے دوران نئے آنے والے صدر کو امریکا کی جاری رہنے والی پالیسی پر اعتماد میں لیا جاتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ وائٹ ہائو س درحقیقت دنیا کے سامنے امریکی اسٹیبلشمنٹ کا چہرہ ہوتا ہے، دنیا کے سامنے اس کا یہ کردار 90 کی دہائی کے بعد سے مزید کھل کر سامنے آچکا ہے۔ اطلاعات کے مطابق گزشتہ دنوں امریکی سی آئی اے کی ’’بریفنگ‘‘ مکمل ہوئی ہے جس کے بعد سے ڈونلڈ ٹرمپ کے جارحانہ بیانات نے نیا موڑ لے لیا ہے۔ کس ملک اور کس خطے میں امریکی صدر کو کیا کرنا ہے یہ بات ڈونلڈ ٹرمپ کو اچھی طرح سمجھا دی گئی ہے۔۔۔ اس حوالے سے افغانستان کی پالیسی میں بھی امریکا کے کردار میں کوئی تبدیلی دیکھنا خوش فہمی سے زیادہ کچھ نہیں۔ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس جس میں علاقائی ممالک کے نمائندے شریک ہوئے ہیں، اس میں کابل کی اشرف غنی انتظامیہ کو پورے افغانستان کا نمائندہ بناکر پیش کیا گیا ہے جو حسب عادت بلکہ منصوبے کے مطابق پاکستان کو ہی الزامات کا نشانہ بناتا رہا ہے۔ لیکن افسوس اس بات پر ہے کہ اگر پاکستان کی جانب سے اس کانفرنس میں شرکت کرنا ہی مطلوب تھی تو سفارتی اور خارجی سطح پر بھرپور تیاری کی جاتی۔ سب سے پہلے یہ دیکھنا ضروری تھا کہ یہ کانفرنس ہوکس ملک میں رہی ہے ۔ وہ ملک جو لائن آف کنٹرول پر پاکستان کے خلاف مسلسل جارحیت کررہا ہے، نریندرا مودی مسلسل پاکستان کا پانی بند کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے۔ اس حوالے سے تو پاکستان کو انتہائی جارحانہ پالیسی ترتیب دے کر امرتسر میں جاکر بھارت کو شٹ اپ کال دینی چاہئے تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ اشرف غنی کو باور کرایا جانا چاہئے تھا کہ وہ کابل میں بیٹھ کر افغانوں کے مفادات کا خیال کرے نہ کہ بھارت کے مفادات کے لیے بیان بازی کرے۔لیکن وزارت خارجہ کے ذرائع سے معلوم کیا جائے تو وہ بتائیں گے کہ اس کانفرنس کے لیے کوئی تیاری نہیں تھی اور نہ عالمی سطح پر اس کانفرنس میں شرکت سے پہلے کوئی فضا ہموار کی گئی تھی۔ لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ سے فون پر بات کرکے لڈیاں ڈالنے والے اسے ہی اپنی سب سے بڑی فتح سے تعبیر کرتے رہے۔ یہی وجہ ہے کہ بعض ذرائع کے مطابق سرتاج عزیز کو امرتسر بھیجنا بھی واشنگٹن کی ہدایت پر تھا، جبکہ وزیر اعظم نواز شریف جنہوں نے وزارت خارجہ کا قلمدان بھی اپنی جیب میں رکھا ہوا ہے اعلی عداتوں میں چلنے والے کرپشن کے معاملات پر اپنے خلاف مقدمات میں مصروف دکھائی دیتے ہیں نہ صرف وہ بلکہ پوری حکومتی مشنری اسی ’’ضروری کام‘‘ پر لگی ہوئی ہے، وہ مشیر جن کا کام حکمران وقت کو ملک اور قوم کے حوالے سے صائب مشوروں سے نوازنا ہوتا ہے وہ اسی ایک کام پر لگے ہوئے ہیں کہ حکمران خاندان کو کرپشن کے مقدمات سے کیسے خلاصی دلائی جائے۔ جہاں صورتحال یہ ہو تو پھر کونسی سفارتکاری اور کہاں کی خارجہ پالیسی۔۔۔۔ ؟؟
ذرائع کے مطابق اشرف غنی سے ملاقات کے دوران مشیرخارجہ سرتاج عزیزنے انہیں پاکستان کی جانب سے پانچ سو ملین ڈالر کی امداد کی آفر کی تھی لیکن دوسری جانب سے جواب تھا کہ یہ پیسے آپ اپنے پاس رکھیں اور پاکستان کے اندر دہشت گردی کو ختم کریں۔اس موقع پر سرتاج عزیز کو چاہئے تھا کہ وہ تمام عالمی برادری کے سامنے یہ موقف اختیار کرتے کہ آج پاکستان کے اندر جس دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کہا جارہا ہے وہ شروع کس وجہ سے ہوئی تھی؟ کیا امریکا اور کابل میں بیٹھائی جانے والی امریکا نواز انتظامیہ اس کی ذمے دار نہیں ہے؟ کیا بھارت کا اپنی اوقات سے بڑھ کر افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کے عزائم اس کی وجہ نہیں ہیں ؟ کیا کلبھوشن یادیو برازیل کا جاسوس تھا جسے ایران سے پاکستان میں داخلے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا ؟اور اس کے اعترافات کیا ثابت کرتے ہیں؟ لیکن سرتاج عزیز جیسا شریف النفس انسان ایسی بات منہ سے کیسے نکال دے جبکہ اس کے اوپر ایک اور ’’شریف‘‘ مسلط ہو جس نے جانے ’’کس‘‘ کو یقین دہانی کرارکھی ہے کہ دنیا ادھر سے ادھر ہوجائے پر میں بھارت کے خلاف زبان نہیں کھولوں گا۔ نواز شریف کی جانب سے وزارت خارجہ کا قلمدان اپنی جیب میں رکھنے کا سبب پوری طرح سمجھ میں آتا ہے۔۔۔ ان کا بس چلتا تو وہ وزارت داخلہ کا قلمدان بھی اپنے پاس ہی رکھتے تاکہ عسکری اور معاشی دہشت گردی کے خلاف آپریشن کی ناک جیسے چاہیں موڑ دیں۔۔۔
ایک بات اچھی طرح ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ افغانستان کے حوالے سے خطے میں جتنی بھی کانفرنسیں ہوں گی وہ تمام کی تمام امریکا اور اس کے بعد بھارت کے مفادات کو مدنظر رکھ کر ترتیب دی جائیں گی۔ اس سارے معاملے میں پاکستان سب سے اہم فریق ہے لیکن اس کی اہمیت کو جمہوریت کے نام پر سیاستدانوں نے گرہن لگا دیا ہے۔ ان تمام ’’خدمات‘‘ کا صلہ مغرب میں پوشیدہ لوٹی ہوئی دولت کے تحفظ کی یقین دہانی ہے۔ یہ سلسلے خدانخواستہ اسی طرح چلتے رہے تو ملک وقوم کو بھارت کے ہاتھوں ذلیل کروا کر سی پیک کے ثمرات بھی حاصل نہیں کئے جاسکیں گے۔ چین کے بعد روس کا پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونا قدرت کی جانب سے ایک خوشگوار اشارہ ہے، اس سے پوری طرح فائدہ اٹھانا چاہئے کیونکہ امریکا ڈونلڈ ٹرمپ کی شکل میں ایک نئے انداز میں دنیا کے سامنے جنوری کے آخر تک وارد ہوجائے گا۔ مشرق وسطی کی صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔ ترکی اس بات کو سمجھ چکا ہے کہ داعش کا بہانہ بناکر امریکا اور اسرائیل خطے میں ایک آزاد کُرد ریاست کی تشکیل کا منصوبہ تیار کرچکے ہیں۔مقبوضہ بیت المقدس میں مسلمانوں کا قبلہ اول مسجد اقصی شدید خطرات سے دوچار ہونے والی ہے ۔عالمی صہیونیت نے اس کی جگہ ’’دجالی ہیکل سلیمانی‘‘ کی تعمیر کا مکمل بندوبست کررکھا ہے۔ خاکم بدہن یہ منصوبہ شروع ہوا تو جنگ کی آگ صرف مشرق وسطی تک محدود نہیں رہے گی ۔ پاکستان کا کردار بہت زیادہ بڑھنے والا ہے، ایسی صورتحال پیدا ہونے سے قبل وطن عزیز میں استحکام کی خاطر عسکری دہشت گردی کے ساتھ ساتھ معاشی دہشت گردوں کا مکمل صفایا انتہائی ضروری ہوچکا ہے۔


متعلقہ خبریں


بھارت غیر مہذب ‘جمہوریت کے نام پر دھبہ ہے! صبا حیات - منگل 19 ستمبر 2017

ورلڈ بینک نے اعتراف کیا ہے کہ آبی تنازع کے حوالے سے ہونے والے پاک بھارت اجلاسوں میں اب تک ایک بھی نکتے پر اتفاق نہیں ہوسکا۔اطلاعات کے مطابق ورلڈ بینک نے انڈس واٹر معاہدے سے متعلق اجلاسوں پر بیان جاری کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ پاک بھارت سیکریٹری سطح کے مذاکرات کا دور 14 اور 1...

بھارت غیر مہذب ‘جمہوریت کے نام پر دھبہ ہے!

مودی کابینہ میں تین سال میں تیسری توسیع، نئے سوالات نے سر اُٹھا لیے! شہلا حیات نقوی - جمعه 08 ستمبر 2017

بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو اپنی کابینہ میں توسیع کی ہے جس کے تحت 4 وزرا ء کو ترقی دے کر وزیر کابینہ بنایا گیا ہے جبکہ 9نئے وزرا ء نے حلف اٹھایا۔جن وزرا ء کے عہدے میں ترقی ہوئی ہے ان میں نائب وزیر دھرمیندر پردھان، پیوش گویل، مختار عباس نقوی اور نرملا سیتارمن شامل ہ...

مودی کابینہ میں تین سال میں تیسری توسیع، نئے سوالات نے سر اُٹھا لیے!

ہندوستان کے شاہی باورچی خانے وجود - جمعه 21 جولائی 2017

جب کبھی ہندوستان کے شاہی باورچی خانوں اور ان میں تیار کیے گئے شاہی پکوانوں کا ذکر ہوتا ہے تو لکھنؤ، حیدرآباد اور رام پور ہی اس کے دائرے میں آتے ہیں۔ ہندوستان کے جنوبی حصوں کے شاہی باورچی خانوں کا ذکر شاذ و نادر ہی سننے یا پڑھنے میں آتا ہے۔جنوبی ہند کے راجا مہاراجہ بھی شمالی ہ...

ہندوستان کے شاہی باورچی خانے

بھارتی صدارتی انتخاب میں رام ناتھ کووند کی نامزدگی ہندو راشٹر کے قیام کی جانب پہلا قدم شہلا حیات نقوی - اتوار 16 جولائی 2017

بھارت میں نئے صدر کے انتخاب کے لیے گہماگہمی شروع ہوچکی ہے،حکمران بھاریہ جنتا پارٹی کی حزب اختلاف کی جماعتوں کو ساتھ ملانے اور متفقہ صدر لانے کی کوششیں ناکام ہوچکی ہیں ۔ اس طرح اب پیر17جولائی کوبھارت کے نئے صدر کا انتخاب ہوگا۔بھارت کا یہ صدارتی انتخاب کئی اعتبار سے بڑی اہمیت کا حا...

بھارتی صدارتی انتخاب میں رام ناتھ کووند کی نامزدگی ہندو راشٹر کے قیام کی جانب پہلا قدم

بھارت سی پیک کواتھل پتھل کرنے کی سازشوں میں مصروف ! وجود - اتوار 02 جولائی 2017

چین کے سرکاری اخبار ’گلوبل ٹائمز‘ نے خطے میں تجارتی روابط قائم کرنے کی بھارتی کوششوں کو ’جغرافیائی سیاسی ضد‘ قرار دیتے ہوئے نئی دہلی پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کو مکمل طور پر بائی پاس کرنے کے بجائے اس سے اقتصادی اور تجارتی تعلقات بحال کرے۔ گلوبل ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک کالم...

بھارت سی پیک کواتھل پتھل کرنے کی سازشوں میں مصروف !

پرتھوی میزائل کا ایک اورتجربہ ‘بھارت دنیا کو ایٹمی تباہ کاری میں جھونکے میں کوشاں وجود - جمعه 23 جون 2017

بھارت نے گزشتہ روز ایک اور پرتھوی میزائل کا تجربہ کرکے یہ ثابت کردیاہے کہ بھارتی حکمراں اس خطے کو اسلحہ کی دوڑ کامرکز بنانے کا تہیہ کئے ہوئے ہیں اور بھارتی حکمراں ہر حال میں اس خطے میں اپنی بالادستی قائم کرنے کے خواہاں ہیں۔ بھارتی فوجی ماہرین اور خود بھارتی فوج کے سربراہ جنرل را...

پرتھوی میزائل کا ایک اورتجربہ ‘بھارت دنیا کو ایٹمی تباہ کاری میں جھونکے میں کوشاں

کیاایٹمی ہتھیارپاک بھارت جنگ کا خطرہ ٹالنے کے لیے بھی مؤثر ہیں؟؟ وجود - هفته 17 جون 2017

دنیا کے جن ممالک نے جوہری ہتھیار بنائے، اْن کا جواز یہی رہا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کی موجودگی سے جوہری ہتھیاروں کے حامل مخالف ممالک کے ساتھ جنگ کا خطرہ ٹل جاتا ہے۔ عرف عام میں اسے نیوکلیئر ڈیٹرنس کہا جاتا ہے۔ یہ بات بڑی حد تک درست بھی ہے۔ مثلاً جوہری ہتھیاروں کے حامل ملک برطانیہ او...

کیاایٹمی ہتھیارپاک بھارت جنگ کا خطرہ ٹالنے کے لیے بھی مؤثر ہیں؟؟

بلی تھیلے سے باہر آرہی ہے سجن جندال پاکستان اسٹیل خریدنا چاہتے ہیں وجود - هفته 20 مئی 2017

[caption id="attachment_44588" align="aligncenter" width="784"] سجن جندال بھارت کے علاوہ برطانیہ میں بھی اسٹیل ٹائیکون کے نا م سے جانے جاتے ہیں، نواز شریف سے گزشتہ ماہ مری میں خفیہ ملاقات ہوئی تھی‘ فواہوں کوبھارت کے معروف صحافی کے اس دعوے سے مزید تقویت ملی کہ ہم وطن اسٹیل ٹائیکون...

بلی تھیلے سے باہر آرہی ہے سجن جندال پاکستان اسٹیل خریدنا چاہتے ہیں

کلبھوشن کے معاملے پر عالمی عدالت کامایوس کن فیصلہ ایچ اے نقوی - جمعه 19 مئی 2017

[caption id="attachment_44576" align="aligncenter" width="784"] بھارتی جاسوس کی سزائے موت کے خلاف بھارت کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے جج رونی ابراہم نے حتمی فیصلہ آنے تک حکم امتناع سنادیا‘ پاکستان میں پچھلے چار عشروں میں ایک درجن سے زیادہ بھارتی جاسوسوں کو سزا ہوئی جن میں بعض ک...

کلبھوشن کے معاملے پر عالمی عدالت کامایوس کن فیصلہ

سی پیک منصوبہ :بھارت کوشمولیت کے لیے چینی دعوت سے شکوک وشبہات میں اضافہ ایچ اے نقوی - جمعرات 11 مئی 2017

[caption id="attachment_44491" align="aligncenter" width="784"] ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ چین اور بھارت کو نئے مواقع فراہم کریں گے،یہ نظریہ غلط ہے کہ چین بھارت کو ترقی کرتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتا، بھارت میں تعینات چینی سفیر ‘چین سی پیک کو بھارت کے ساتھ تجارت بڑھانے کے لیے استعمال کرن...

سی پیک منصوبہ :بھارت کوشمولیت کے لیے چینی دعوت سے شکوک وشبہات میں اضافہ

کشیدگی کے باوجود پاکستان اوربھارت میں مذہبی سیاحت جاری شہلا حیات نقوی - بدھ 19 اپریل 2017

[caption id="attachment_44171" align="aligncenter" width="784"] بھارت میں مسلمانوں کے خلاف مذہبی جنونیت انتہاپر پہنچ جانے کے باوجود دونوں ملک مذہبی سیاحت کی ترغیب دے کر لاکھوں روپے کا زرمبادلہ کمانے میں مصروف ہیں بیساکھی تقریبات کے لیے 13سو بھارتی زائرین حال ہی میں پاکستان آئے ،...

کشیدگی کے باوجود پاکستان اوربھارت میں مذہبی سیاحت جاری

پاک بھارت کشیدگی مشترکہ دوست ممالک کی نواز-مودی ملاقات کرانے کی کوششیں ایچ اے نقوی - منگل 18 اپریل 2017

[caption id="attachment_44157" align="aligncenter" width="784"] ملاقات جون میں قازقستان کے دارالحکومت استانہ میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پرمتوقع ہے،دونوں ممالک اسی اجلاس میں تنظیم کے رکن بنیں گے پاکستان اور بھارت کے حکام نے اس ملاقات پر رضامندی کااظہ...

پاک بھارت کشیدگی مشترکہ دوست ممالک کی نواز-مودی ملاقات کرانے کی کوششیں

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر