وجود

... loading ...

وجود

ہادی اعظم ﷺ

جمعه 02 دسمبر 2016 ہادی اعظم ﷺ

12ربیع الاول ،محمد عربی ﷺ دنیا میںتشریف لائے ،تخلیق کا ئنات کا مقصد پورا ہوا۔محبوب خدا ﷺنے حضرت آمنہؓ کے گھر میں آنکھ کیا کھو لی،پوری دنیا میںابلیسی قوتیںحیران و ششدر اور جذباتی ہیجان کا شکار ہوگئیں۔دنیا کے کنیسے اور دیگر ایسے ہی کفر و شرک کے مراکز منہدم ہوگئے۔وادی سماویٰ جو شام میں ہے،ہزار سال سے خشک پڑی تھی ، آمد مصطفی کے نتیجے میں پانی کی نعمت سے سرفراز ہوئی ،ہر طرف سے پانی کے چشمے پھوٹ پڑے۔ایوان کسریٰ کے 41کنگرے زمین پر گر پڑے اور فارس کی وہ آگ جو ایک ہزار سال سے مسلسل روشن تھی بجھ گئی۔دنیا کے جادوگروں اور کاہنوں کا ذہن ما وف ہوا ۔اس عظیم الشان شخصیت کی تعریف ،اس کے جلال و کمال کا تذکرہ ،اس کی پیغمبرانہ شان کا ذکر ،انسان کے بس کی بات نہیں۔عاشق رسول ﷺ جناب احمد رضا خان ؒ نے انسان کی اس بے بسی کی کیفیت کو اس شعر میں سمجھایا ہے ۔فرماتے ہیں
” اے رضا خود صاحب قرآن ہے مداح حضور
تجھ سے کب ممکن ہے پھر مدحت رسو ل اللہ کی” حافظ شیرازی ؒ نے بھی اس ٹھوس حقیقت کو ان الفاظ میں بیان فرما یا ہے ۔
یا صاحب الجمال و یا سید البشر
من وجہک المنیر لقد نو رالقمر
لا یمکن الثنا ءکما کان حقہ
بعد ازخدا بزرگ توایں قصہ مختصر
علا مہ اقبا ل ؒ نے بھی اسی حقیقت کا اظہار کیا ہے اور مختصر الفاظ میں رسول اللہ ﷺ کے پاک اور مقدس وجود کا خلا صہ یوں بیان کیا ہے
وہ دانائے سبل ختم الرسل مولائے کل جس نے
غبار راہ کو بخشا ،فروغ وادی سینا
نگاہ عشق و مستی میں وہی اول وہی آخر
وہی قرآن ،وہی فرقان ،وہی یٰسین وہی طحہٰ
علامہ اقبال ؓ نے محبوب خداکے عشق میں گم ہونے ا ن کے فرمودات کو من و عن قبول کرنے اور اس پر عمل کرنے کو دین و دنیا کی نہ صرف کا میابی قرار دیا ہے بلکہ وہ اس سے بھی آگے کے مقام کی بھی نشاندہی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں ،وہ فرماتے ہیں
کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
ہادی اعظم ،نور مجسم ، نبی محترم ﷺ کی شان اقدس کو وہ لوگ بھی بیان کرتے نظر آرہے ہیں جنہوں نے بظا ہر اسلام قبول نہیں کیا ۔لیکن ان کی عظمت کا انہیں اعتراف کرنا پڑا۔مہا تما گاندھی اپنے پیروکاروں کو یہ کہتے ہوئے سنا ئی دے رہے ہیں”میں یقین سے کہتا ہوں کہ اسلام بزورِ شمشیر نہیں پھیلا۔ بلکہ اس کی اشاعت کا ذمہ دار رسولِ عربی کا ایمان، ایقان، ایثار اور اوصافِ حمیدہ تھے۔ ان صفات نے لوگوں کے دلوں کو مسخر کر لیا تھا” ۔ معروف ہندو شاعرہ اور دانشور سروجنی نائیڈو برملا اس حقیقت کا اعتراف کرتی ہیں کہ ” اسلام میں حقیقی اور خالص جمہوریت کا رنگ پایا جاتا ہے جو اپنی اعلیٰ شان و شوکت کے لحاظ سے ہمارے زمانے کی نام نہاد جمہوریت سے بدرجہا اعلیٰ تر ہے۔ یہ وہ رنگ ہے جس کو اعلیٰ قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس کو نہ مذہب عیسوی پیدا کر سکا نہ میرا مذہب جو تاریخ عالم میں بہت پرانا ہے اس کی تخلیق کا موجب ہوا ۔۔بلکہ وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک مساعی کا نتیجہ ہے©۔
عظیم فرانسیسی سپہ سالار اور شہنشاہ نپولین میرے نبی ﷺکی عظمت کا اعتراف ان الفاظ میں بیان کررہے ہیں
محمدﷺبہت بڑے اور عظیم انسان تھے۔ اس قدر عظیم انقلاب کے بعد اگر کوئی دوسرا ہوتا تو خدائی کا دعویٰ کر دیتا۔
برطانوی ادیب، مضمون نگارو مورخ تھامس کارلائل ،ہمارے نبی کی تعریف ان الفاظ میں ادا کرتے ہیں۔محمد ﷺ حیات ابدی کا نورانی وجود تھے جو قدرت کے وسیع سینے میں دنیا کو منور کرنے کو نکلے تھے۔ بلاشبہ خدا نے اسے دنیا کو منور کرنے کے لیے ہی پیدا کیا تھا۔
نوبل انعام یافتہ ادیب و دانشور، نقاد، ناول نگار، افسانہ نگار جارج برنارڈشا نبی محترم کے لائے ہوئے دین کو ہی مبنی بر حق سمجھتے ہیں ۔لکھتے ہیں
“میں نے ہمیشہ ہی پیغمبرِ اسلام ﷺکے دین کو عزت، عظمت اور احترام کی نگاہ سے دیکھا ہے۔ دینِ اسلام میں ایک بہت بڑی قوت ہے۔ اسلام ہی ایک ایسا دین ہے جو دنیا کے بدلتے ہوئے حالات کے مطابق ہر دور کی رہنمائی کی اہلیت رکھتا ہے۔ میں یہ پیش گوئی بھی کر چکا ہوں کہ سو سال بعد اگر یورپ کا کوئی مذہب ہو گا تو وہ صرف اسلام ہو گا”
معروف بھارتی شاعر،ادیب ،ماہر تعلیم اور استاد پروفیسر جگن ناتھ آزاد میرے نبی ﷺ پر جب سلام بھیجتے ہیں تو یہ اندازہ کرنے میں دقت نہیں پیش آتی کہ جگن ناتھ آزاد اس حقیقت کا اعتراف کرکے مسلم امة کی خوش قسمتی کی داد دے رہے ہیں
سلام ا±س پر ،بنایا جِس نے دیوانوں کو فرزانہ
مئے حِکمت کا چھلکایا جہاں میں جِس نے پَیمانہ
بڑے چھوٹے میں جِس نے ایک اخوت کی بِنا ڈالی
زمانے سے تمیز بندہ و آقا مِٹا ڈالی
مددگار و معاون بے بسوں کا زیر دستوں کا
ضعیفوں کا سہارا اور محسن حق پرستوں کا
سلام ا±س پر کہ جس کے نور سے پر نور ہے دنیا
سلام ا±س پر کہ جس کے نطق سے مسحور ہے دنیا
معروف ہندو شاعرچرن سرن ناز مانک پوری جناب رسول اکرم کی ذات مبارک کے حوالے سے اعتراف حق ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں۔
جس طرح سے مختص ہے رزاقی خدا کے نام پر
یوں ہی رحمت کا جہاں خیر الوریٰ کے نام پر
ہزاروں اور لاکھوں غیر مسلم شعراء،ادیب، محققین اور دانشور ہیں ،جنہوں نے ہمارے پیارے نبی کی عظمت کو نہ صرف تسلیم کیا ہے بلکہ ببانگ دہل اس کا اعلان بھی کیاہے ۔یہ الگ بات ہے کہ اس حقیقت کو تسلیم کرنے کے باوجود یہ اہل خرد حلقہ اسلام میں داخل نہ ہو سکے۔شاید اس کی وجہ ہم لوگ ہونگے، جو دعویٰ تو کرتے ہیں ، رسول اکرم کے ساتھ عشق و وفا کا ،لیکن عملاََ زندگی کے ہر شعبے سے اس عظیم رہنما ، ہادی برحق کے فرمودات اور اس کی لائی ہوئی کتا ب قرآن مجید کی تعلیمات کو بے دخل کردیا ہے ۔
علامہ اقبال امت کی زبوں حالی اور حالت زار کا ذمہ داراسی روش کو قرار دے رہے ہیں۔کہتے ہیں
خوار از مہجوری قرآن شدی
شکوہ سنج گردش دوران شدی
(تیری ذلت کا سبب قرآن سے دوری ہے اور تو زمانے کی گردش کے شکوے کررہا ہے)
معروف کشمیری صوفی بزرگ شیخ العالم شیخ نورالدین نورانی ؒ مسلمانوںکی اس روش پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اپنی ایک نظم میں بیان فرماتے ہیں (ترجمہ)۔۔ اے مسلم ۔۔۔کافروں، برہمنوں اورمشرکوں کا طریقہ ترک کرکے،حق کا راستہ اختیار کر۔مجھے اس بات کا افسوس نہیں کہ تجھے کل جہنم میں ٹھونس دیا جائیگا ،دکھ اور افسوس اس بات کا ہوگا کہ آپ کے جہنم میں جانے سے ،نبی رحمت ﷺکو تکلیف ہوگی ۔قرآن کی تعلیمات اور اسوہ حسنہ کو مشعل راہ بنا کر عصر حاضر میں ہم انفرادی اور سماجی مشکلات پر قابو پا سکتے ہیں۔اللہ ہمیں عشق نبیﷺ سے مالا مال کردے۔قرآن پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور جن آزمائشوں سے اس وقت ملت اسلا میہ دوچار ہے ،ان سے خلاصی فرمائے ۔
٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر