وجود

... loading ...

وجود

پاک فوج کے سپہ سالاروں کی مختصر کہانی

منگل 29 نومبر 2016 پاک فوج کے سپہ سالاروں کی مختصر کہانی

کرنل (ر) اشفاق حسین

گزشتہ بیس سالوں میں جنرل راحیل شریف پاک فوج کے پہلے سربراہ ہیں جو اپنے مقررہ وقت پر باعزت طریقے سے رخصت ہو رہے ہیں،یہ عجیب بات ہے کہ قیام پاکستان کے بعد فو ج کے زیادہ تر سپہ سالاروں سے کوئی نہ کوئی روایت منسوب ہوتی رہی ہیں کن میں کچھ سچی تھیں کچھ جھوٹی پاکستانی فوج کے سات سپہ سالار کمانڈر انچیف کہلاتے تھے کو زیادہ باوقار عہدہ ہے ، امریکہ کا منتخب صدر بربنائے عہدہ سویلین ہونے کے باوجود کمانڈر انچیف کہلاتا ہے اور بری بحری اور فضائی افواج اس کے ماتحت ہوتی ہیں

1972اس وقت کے وزیراعظم زوالفقار علی بھٹو نے کمانڈر انچیف کا عہدہ ختم کرکے جنرل ٹکا خان کو چیف آف آرمی اسٹاف مقرر کیا،اس وقت سے فوج کے سبھی سپہ سالار چیف آف آرمی اسٹاف کہلاتے ہیں،پاکستان کے پہلے کمارنڈر انچیف سر فرینک مسرری تھے اور دوسرے کمانڈر انچیف ڈگلس گریسی جو 11فروری1948کو اس عہدہ پر فائز کیے گیے یہ وہ وقت تھا جب کشمیری عوام نے اپنی آزادی کی جدوجہد شروع کی ہوئی تھی اور انہوں نے کشمیر کے ڈوگرہ حکمران راجہ ہری سنگھ کابھارت سی الحاق کا فیصلہ مسترد کردیا تھا پاکستان سے بھی مجاہدین کی ایک بڑی تعداد کشمیریوں کے ساتھ شامل ہوگئی تھی اب یہ بات مشہور ہوگئی ہے کہ  قائد اعظم محمد علی جناح نے کمانڈر انچیف کو حکم دیا تھا کہ وہ کشمیریوں مدد کے لئے ایک بریگیڈ فوج کشمیر بھیج دیںلیکن انگریز کمانڈر انچیف نے ان کا حکم ماننے سے انکار کردیا تھا،

یہ بات بالکل غلط ہے اور اس سے قائد اعظم محمد علی جناح  کی توہین کا پہلو بھی نکلتا ہے کیا قائد اعظم جیسی قد آور شخصیت سے یہ توقع رکھی جا سکتی ہے کہ وہ ان کا حکم نہ ماننے والے کمانڈر انچیف کو ایک دن کے لیے بھی برداشت کرتے حقیقت دراصل یہ ہے کہ قائد اعظم نے  ایک بریگیڈ فوج کشمیر بھیجنے کا حکم ضرور دیا تھا اس وقت سر فرینک مسرری کمانڈر انچیف تھےلیکن رخصت پر تھےان کی جگہ ڈگلس گریسی قائم مقام کمانڈر انچیف کے فرائض انجام دے رہے تھے، پاک فوج کسمپرسی کی حالت میں تھی برطانوی فوج میں سے جن فوجیوں نے پاکستان آنے کا فیصلہ کیا تھا وہ انفرادی طور پر خون کے دریا عبور کرکے پاکستان پہنچ رہے تھےاور ایک بریگیڈ بھی منظم نہ ہوسکا تھا راولپندی میں پنجاب رجمنٹ کی صرف ایک بٹالین فوج موجود تھی اوروہ بھی سیلابوں کو تباہ کارہوں سے نبردآزماہونے کےلیے سول انتظامیہ کی مدد میں مصروف تھی اور راولپنڈی سے گجرات تک پھیلی ہوئی تھی،جنر ل ڈگلس گریسی نے اس صورتحال پر قائد اعظم کو مفصل بریفنگ دی اس پر قائد اعظم نے خاموشی اختیار کی ڈگلس گریسی قائد اعظم کی حکم عدولی کے مرتکب ہوتے تو تین سال تک اپنے عہدے پر فائز نہیں رہ سکتے تھے وہ 16جنوری1951تک اپنے عہدے پر فائز رہےاور انہوں نے کمان پہلے مسلمان جنرل محمد ایوب خان کے حوالے کی وہ فوج کے واحد سپہ سالار تھےجو فیلڈ مارشل کے رینک تک پہنچے،27اکتوبر1958کو انہوں نے فوج کی کمان جنرل موسیٰ کے حوالے کی وہ 18جون1966تک اس عہدے پر فائز رہے ،ان کے جانشین تھے جنرل محمد یحیٰ ان ہی کے دور میں سانحہ مشرقی پاکستان ہوا،عوام کے غیض وغضب کے پیش نظر انہوں نے استفعیٰ دیا اورصدارت ذوالفقار علی بھٹو کے حوالے کردی یہ بھی پاکستان کا انوکھا واقعہ تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو صدر بھی تھے وزیراعظم بھی اور سویلین ہوتے ہوئے چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹر بھی۔انہوں نے 20دسمبر گل حسن کو کمانڈر انچیف مقرر کیا وہ پاک فوج کے واحد سربراہ تھے جنہیں جنرل کے عہدے پر ترقی دئے بغیر فوج کا سربراہ بنایا گیاوہ ایک اور لحاظ سے فوج کے واحد سربراہ تھے کہ وہ غیر شادی شدہ تھے ان دور مختصر ترین تھا انہیں اپنے عہدے پر فائز تین مہینے بھی نہیں ہوئے تھے کہ سول حکومت کے خلاف سازش کے شبہ میں انہیں برطرف کردیا گیا اور 3مارچ1973کو جنرل ٹکا خان کو چیف آف آرمی اسٹاف مقرر کیا گیا ان کے بعد یکم مارچ1976کو پانچ جنرلوں کو سپرسیڈ کرتے ہوئے سنیارٹی میں چھٹے نمبر پر لیفٹننٹ جنرل ضیا الحق کو جنرل کے عہدے پر ترقی دے کر فوج کا سپہ سالار بنایا،انہوں نے 5 جولائی 1977کو ملک میں مارشل لاء لگا دیااور بھٹو سمیت تمام سیاست دانوں کو حفاظتی تحویل میں لے لیابھٹو پر ایک سیاستدان کو قتل کرنے کے الزام میں مقدمہ چلا جس میں انہیں سزائے موت سنائی گئی،سپریم کورٹ میں اکثریت کی بنیاد پر یہ فیصلہ برقرار رکھا گیا اور کئی غیر ملکی سربراہوں کی بھٹو کو معاف کرنے کی درخواست کے باوجودجنرل ضیا الحق نے انہیں پھانسی چڑھا دیا وہ 17اگست1988تک صدارت کی کرسی پر براجمان رہے

جب ایک فضائی حادثے میں وہ کئی سینئر افسروں سمیت راہی ملکِ عدم ہوئے، اس وقت کے وائس چیف آرمی اسٹاف جنرل مرزا اسلم بیگ نے فوج کی سپہ سالاری سنبھالی اور سینٹ کے چیرمین غلام اسحاق خان کو صدارت سنبھالنے کی دعوت دی،جنرل اسلم بیگ نے اپنے دور میں پاک فوج کی سب سے بڑی جنگی مشقوں کا اہتمام کیا ان سے پہلے اور ان سے پہلے کبھی فوج نے اتنی بڑی مشقیں نہیں کیں اس وقت پورا جی ایچ کیو بھی فیلڈ میں منتقل کردیا گیا تھا اور پرنسپل اسٹاف افسروں سمیت تمام جنرل خیموں میں رہتے تھے جنرل اسلم بیگ کے بعد چھ سپہ سالار مقرر ہوئے جن میں پانچ کا تقرر وزیراعظم نوازشریف نے کیا تھا،اکتوبر1998میں پھر ایک بار تاریخ نے اپنے آپ کو دہرایاجب چار سینئر جنرلوں کو سپرسیڈ کرتے ہوئے جنرل پرویز مشرف کو چیف آف آرمی اسٹاف مقرر کیا گیا ،کارگل کی مہم جوئی سے ناراض ہوکر نوازشریف نےپرویزمشرف کی جگہ نے جنرل ضیاالدین بٹ کو نیا چیف آف آرمی اسٹاف مقرر کیا تو کارگل کے ذمہ دار جنرلوں نے اسے ماننے سے انکار کرتے ہوئے سول حکومت کا تختہ الٹ دیا اور نوازشریف قید کردیے گئے بعد ازاں جلا وطن ہوئے جلا وطنی کے بعد وزارت عظمی ان کے حصے میںآئی وزیراعظم نوازشریف نے 29نومبر 2013 کو جنرل راحیل شریف کو فوج کا سپہ سالار مقرر کیا،

ان کا گھرانا بہادر سپوتوں پر مشتمل ہے ان کے ماموں میجر عزیز بھٹی نشان حیدر کے اعزاز یافتہ تھےاور ان کے بڑے بھائی میجر شبیر شریف نشان حیدربھی ،وہ دراصل پاک کے اعلیٰ ترین اعزاز یافتہ تھے کہ پاکستان ملٹری اکیڈمی سے انہوں نے شمشیراعزاز حاصل کی 1965کی جنگ میں انتہائی جونئر افسر(سیکنڈلیفٹننٹ) ہونے کے باوجودستارہ جرات حاصل کیا اور 1971کی جنگ میں انہیں نشان حیدر کا اعلی ترین اعزاز دیا گیا ان کے ایک اور بھائی کیپٹن ممتاز شریف کو بھی بہادری ایک واقعہ پر تمغہ بصالت دیا گیا اسی واقعے میں ان کے کان اس بری طرح پر زخمی ہوئے تھے کہ طبی بنیاد پربطور کیپٹن انہیں فوج کو خیر باد کہنا پڑا۔

جنرل راحیل شریف 54ویں لانگ کورس کے ساتھااکتوبر1976میں پاس آئوٹ ہوئے پہلی تقرری ان کے بڑے بھائی کے یونٹ چھ ایف ایف میں ہوئی،میجر کے رینک میں وہ پاکستان ملٹری اکیڈمی کےایڈوجننٹ بھی رہے اور میجر جنرل کے رینک میں پاکستان ملٹری اکیڈمی کے کمانڈڈ بھی،جرمنی کینیڈا اوردیگر یونیورسٹیوں میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی ان کے عہد میں پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار پاکستان اور روس کی مشترکہ فوجی مشقین ہوئیںجو پاکستان کے مستقبل میں انتہائی اہم موڑ ثابت ہوں گیں ، سی پیک منصوبے کی کامیابی میں بھی جنرل راحیل شریف کی فراست و بصیرت شامل ہے یہ منصوبہ کامیابی سے ہمکنار ہوا تو پاکستان بہت جلدترقی کے منازل طے کرے گا مختصر یہ کہ جنرل راحیل شریف اپنے اہم کارناموں کی بدولت عوام کے دلوں میں گھر کر چکے ہیں اور اس حال میں فوج سے رخصت ہورہے ہیں کہ عوام برسوں تک انہیں عزت سے یاد کرتے رہیں گے۔


متعلقہ خبریں


وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد وجود - اتوار 20 اپریل 2025

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے وجود - هفته 19 اپریل 2025

  اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم وجود - هفته 19 اپریل 2025

قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا

مضامین
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے! وجود اتوار 20 اپریل 2025
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے!

یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال وجود اتوار 20 اپریل 2025
یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال

تارکین وطن کااجتماع اور امکانات وجود اتوار 20 اپریل 2025
تارکین وطن کااجتماع اور امکانات

تہور رانا کی حوالگی:سفارتی کامیابی یا ایک اور فریب وجود اتوار 20 اپریل 2025
تہور رانا کی حوالگی:سفارتی کامیابی یا ایک اور فریب

مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں! وجود هفته 19 اپریل 2025
مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر