... loading ...
کپاس کی پیدوار میں 28 فیصد کمی کی وجہ سے ملک کی اقتصادی ترقی کا ہدف حاصل نہیں کیا جا سکا،وزیر خزانہ کا اعتراف
اقتصادی شرح ِنمو 5.1 فیصد کے ہدف کے برعکس 4.71 فیصد رہی ،
گندم کی اچھی فصل بھی نقصان کو پورا کرنے میں ناکام
حکومت کی مسلسل عدم توجہی اور کاشتکاروں کو درپیش مسائل حل کرنے سے گریز کی پالیسیوں کے منفی نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے کہ رواں سال کے دوران زرعی شعبے کی ناقص کار کردگی کے سبب زرعی شعبے کی شرح نمو منفی رہی۔خود وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اس صورتحال کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ کپاس کی پیداوار میں 28 فیصد کمی کی وجہ سے ملک کی اقتصادی ترقی کا ہدف حاصل نہیں کیا جا سکا۔حکومت پاکستان نے سرکاری طورپر یہ اعتراف کیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران زرعی شعبے کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے اقتصادی ترقی کا ہدف حاصل نہیں ہو سکا ہے اور اقتصادی شرح نمو 5.1 فیصد کے ہدف کے برعکس 4.71 فیصد رہی ہے۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے یہ بات گزشتہ دنوں اسلام آباد میں اقتصادی جائزہ رپورٹ 2015-2016 جاری کرتے ہوئے برملا اس بات کااعتراف کیا کہ اقتصادی ترقی کا ہدف حاصل نہ ہونے کی سب سے بڑا وجہ زرعی شعبے کی منفی شرح نمو ہے۔
ملک کے خام ملکی پیداوار میں زرعی شعبے کا حصہ 21 فیصد ہے جبکہ یہ شعبہ 42.3 فیصد افراد کو ملازمت فراہم کرتا ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ رواں مالی سال کے دوران زرعی شعبے میں ترقی کے بجائے کمی آئیہے۔انھوں نے کہا کہ زراعت کے شعبے میں ترقی کا ہدف 3.2 فیصد رکھا گیا تھا تاہم اس میں منفی0.19 فیصد کی کمی رہی۔ان کا کہنا تھا کہ گندم کی اچھی فصل بھی نقصان کو پورا کرنے میں ناکام رہی۔انھوں نے کہا کہ کپاس کی پیدوار میں تین لاکھ گانٹھوں سے زیادہ کی کمی ہوئی ہے جبکہ چاول کی پیدوار بھی گزشتہ سال کے مقابلے میں کم رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ زرعی شعبے میں منفی شرح نمو پاکستان کی خام ملکی پیداوار کی شرح نمو پر اثرانداز ہوئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کپاس کی خراب فصل کی وجہ سے مجموعی قومی پیداوار میں 0.5 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔اقتصادی سروے کے مطابق مجموعی طور پر صنعتی ترقی کی شرح 6.8 فیصد رہی جبکہ گزشتہ سال صنعتوں میں ترقی کی شرح 4.81 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ بڑی صنعتوں میں ترقی کی شرح 4.61 فیصد رہی۔شائد یہی وجہ ہے کہ حکومت کواگلے مالی سال میں زرعی شعبے پر خاطر خواہ توجہ دینے پر مجبور ہونا پڑااور اس شعبے میں کئی مراعات کا اعلان کیا گیاہے۔ زرعی شعبے کو سہارا دینے اور کاشتکاروں کو بہتر فصل اگانے میں مدد دینے کیلئے حکومت نے یوریا کھاد کی بوری کی قیمت 1800 روپے کم کر کے 1400 روپے کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اسی طرح فاسفیٹ کھاد کی بوری کی قیمت 2800 سے کم کر کے 2500 روپے فی بوری کر دی گئی ہے۔اس کے علاوہ حکومت نے کاشتکاروں کو کھاد کے لیے 10 ارب روپے کی سبسڈی دینے اور زرعی قرضوں کا حجم 600 ارب سے بڑھا کر 700 ارب روپے کر نے اورزرعی قرضوں پر شرح سود میں دو فیصد تک کمی کرنے کااعلان کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی حکومت نے آبپاشی کی سہولتوں کی فراہمی کے سلسلے میں کاشتکاروں کیلئے زرعی ٹیوب ویل کے لیے بجلی کا فی یونٹ 8.85 پیسے سے کم کر کے 5.53 پیسے کر نے کا بھی اعلان کیاہے۔فصلوں کو کیڑوں اور وائرس کے حملوں سے بچانے اور کاشتکاروں کو فصلوں پر مناسب طورپر کیڑے مار ادویات کا اسپرے کرنے کی ترغیب دینے کیلئے حکومت نے کیڑے مار ادویات پر عائد سات فیصد سیلز ٹیکس ختم کر دیا ہے۔
ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی اور ماحول میں آلودگی کے سبب پیدا ہونے والے مسائل سے پاکستان بری طرح متاثر ہورہا ہے ،اور خشک سالی کی موجودہ لہر بھی اسی کا نتیجہ ہے ۔ ماہرین کاکہناہے کہ پاکستان میں خشک سالی کے سبب گزشتہ کچھ برسوں میں باغات اور زراعت بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔بروقت بارش نہ ہونے کی وجہ سے بڑے رقبے پر گندم کی بوائی شروع نہیں ہو سکی جبکہ ترش پھلوں کے بہت سے باغات کو نقصان ہوا ہے۔سرکاری اعدادو شمار کے مطابق گزشتہ سال ملک میں گندم کی پیدوار 1.6 فیصد اضافہ کے ساتھ 25ملین ٹن سے زائد رہی تھی جس کے بعد دنیا میں گندم پیدا کرنے والے ممالک میں پاکستان آٹھویں سے چھٹے نمبر پر آگیا تھا۔سرکاری اعداد وشمار کے مطابق ملک بھر میں 20 سے 25 ملین ایکڑ زمین پر گندم کاشت کی جاتی ہے۔ مگر رواں برس بارش نہ ہونے کے سبب اکثریت زمینداروں اور کسانوں نے بوائی شروع ہی نہیں کی اور جنھوں نے بوائی کردی ہے بارش نہ ہونے کے سبب وہ بھی پریشان حال ہیں۔فیصل آباد کے زمیندار چوہدری نصیر کا کہنا ہے کہ بارش نہ ہونے کی وجہ سے ربیع کے سیزن کے لیے تاحال بوائی ممکن نہیں ہو سکی اور بارش کے انتظار میں سیزن ہاتھ سے نکلا جا رہا ہے۔ہری پور کے زمیندار ملک خوشحال کا کہنا تھا کہ ہم بارش کی امید میں بوائی کرچکے ہیں مگر سیزن ختم ہونے کے قریب ہے اور بارش کا نہ ہونا انتہائی نقصان دہ ہوسکتا ہے۔
مالٹے اور کینو کا شمار پاکستان کے اہم پھلوں میں ہوتا ہے جن کے باغات مجموعی طور پر 194,000 ایکڑ پر پھیلے ہوئے ہیں۔ پاکستان ٹریڈنگ کارپوریشن آّفپاکستان کے مطابق گزشتہ سال 427,025 ہزار ڈالر کا پھل در آمد کیا گیا جس میں ترش پھل کا حصہ بیس فیصد تھا۔صوبہ خیبر پختونخوا میں ضلع ہری پور کے علاقے خانپورکا ریڈ بلڈ مالٹا اپنے ذائقے کی بنا پر بین الاقوامی شہرت رکھتا ہے۔ مگر اس سال خشک سالی کی وجہ سے اس کے باغات بری طرح متاثر ہو چکے ہیں۔محمد نذیر مالٹے کے باغ کے مالک ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ دس سال قبل اس طرح کی خشک سالی آئی تھی جس سے مالٹے کو نقصاں پہنچا تھا۔ اور اب دوبارہ اسی طرح کی صورتحال کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ درختوں کو بیماریاں لگ رہی ہیں، پھل خراب ہو رہا ہے اور اچھی طرح افزائش نہیں کر رہا، درخت پھلوں سے خالی ہیں اور جو پھل موجود ہے اس کا معیار متاثر ہوچکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صورتحال ہماری سوچ سے بھی زیادہ خراب ہے اور اس سال ممکنہ طور پر در آمد کرنا ممکن نہیں ہوگا۔
ایوب ایگلریکلچر ریسرچ سنٹر فیصل آباد میں شعبہ زراعت کے ڈپٹی ڈائریکٹر حافظ محمد اکرم کے مطابق موجودہ سیزن میں بارشوں کا نہ ہونا بدترین ماحولیاتی تبدیلی ہے جس کا براہ راست اثر زراعت پر پڑرہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بروقت بارشوں کے نہ ہونے سے گندم کی کاشت اور پیداوار متاثر ہوسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی صورتحال کا سامنا دیگر فصلوں کو بھی جن میں سبزیاں اور دالیں بھی شامل ہیں، لاحق ہیں۔ہری پور یونیورسٹی شعبہ ماحولیات کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر عبداللہکا کہنا تھا کہ عالمی تنظیم جرمن واچ کے مطابق موسمی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے ممالک کی فہرست میں پاکستان کا آٹھواں نمبر ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ بر وقت بارشوں کا نہ ہونا اور پھر بے وقت ہونا بدترین موسی تبدیلی ہے جو کہ نہ صرف انسانی زندگیوں کے لیے خطرناک ہے بلکہ زراعت کے شعبے میں بھی بدترین مسائل پیدا کردے گی۔ جس سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے ورنہ آنے والے وقتوں میں ہماری نسلیں خوراک کے بدترین بحران کاشکار ہوجائیں گی۔
ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...
پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...
نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...
خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...
حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...
سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا پاکستان میں استحکام نہیں ،قانون کی حکمرانی نہیں تو ہارڈ اسٹیٹ کیسے بنے گی؟عمرایوب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے حکومتی اتحاد پر...
پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...
وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...
واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...
حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...
کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...