وجود

... loading ...

وجود

آرمی چیف کی رخصتی۔۔آصف زرداری کا حوصلہ بڑھ گیا،وطن واپسی کی تیاری

جمعه 25 نومبر 2016 آرمی چیف کی رخصتی۔۔آصف زرداری کا حوصلہ بڑھ گیا،وطن واپسی کی تیاری

سابق صدر نے اپنے پیاروں کے ذریعے پی پی کے وفاداروں کو ہانکنے کا منصوبہ بنالیا‘ راﺅ انوار بھی خاموشی سے بحال
نثار مورائی رہا‘ ڈاکٹر عاصم کو پی پی کراچی کا صدر بنا کر خطرہ ٹلنے کا اشارہ دیا گیا ہے‘ خصوصی تجزیہ
army-chief-zardariسابق صدر آصف علی زرداری نے ایک ایسے وقت میں ملک میں واپسی کافیصلہ کیا ہے جب پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اپنی جادوئی چھڑی نئے فوجی سربراہ کے ہاتھ تھمانے والے ہیں۔ سابق صدر کی طرف سے 16 جون 2015 کے بیان میں فوج کی طرف بالواسطہ اشارہ کرتے ہوئے ا±نہوں نے کہا تھا کہ سیاست دانوں کے راستے میں رکاو¿ٹیں کھڑی نہ کی جائیں ورنہ وہ اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے۔ سابق صدر نے تب فوجی قیادت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ تین سال کے لیے آئے ہیں اور چلے جائیں گے، جبکہ سیاست دانوں نے ساری عمر پاکستان میں رہناہے۔ سابق صدر نے یہ باتیں جس سیاق وسباق میں کہی ہوں درحقیقت حالات نے واقعات کا کچھ ایسا ہی سلسلہ بنادیا ہے۔ اور وہ ایک ایسے وقت میں ملک میں قدم رکھنے آرہے ہیں جب سابق فوجی سربراہ تین سال کی مدت گزار کر رخصتی کے دروازے پر کھڑے ہیں۔ مگر اس سے کہیں زیادہ حیرت انگیز امر یہ ہے کہ آصف علی زرداری کو ملک کے اندر جن جن امور پر پریشانیاں لاحق ہو سکتی تھیں وہ سب کی سب ایک ایک کرکے انتہائی خاموشی سے ختم بھی کی جارہی ہیں۔ اس حیرت انگیز پیش رفت پر بہت کم نگاہیں مرکوز ہیں۔ سابق صد رکے انتہائی قریب سمجھے جانے والے پولیس افسر ایس ایس پی راو¿ انواز خاموشی سے بحال کردیئے گئے ہیں۔ ایک اور حیرت انگیز پیش رفت میں فشریز کے سربراہ نثار مورائی رہا ہوچکے ہیں۔ سندھ انفارمیشن میں بدعنوانیوں کے مرتکب ہونےوالے سابق وزیراطلاعات نیب کی انکوائری میں مرکزی ملزم ہونے کے باعث ملک سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔ وہ نیب عدالت میں بغیر پیشی کے ضمانت کے لیے اب پرامید ہیں اور ا±ن کی وطن واپسی کے اشارے مل رہے ہیں۔ اسی طرح پیپلزپارٹی کے بعض اندرونی ذرائع کا اصرار ہے کہ سابق صدر زرداری کے منہ بولے بھائی سمجھے جانے والے اویس ٹپی بھی ناراضی کا طویل چلہ کاٹ کر اب کسی بھی وقت پاکستان تشریف لانے والے ہیں۔ یکے بعد دیگرے ہونے والے ان واقعات سے اندازا ہورہا ہے کہ آصف علی زرادی کو اب کچھ زیادہ خطرات لاحق نہیں رہے۔ اور وہ اب کافی اطمینان محسوس کررہے ہیں۔ اس لیے وہ ا±ن افرا د کو بھی ملک واپسی کے اشارے دے رہے ہیں جو کبھی بھی ا±ن کے لیے ملک کے اندر خطرے کی گھنٹی بجا سکتے تھے۔ اس تناظر میں بجا طور پر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا آصف علی زرداری کو واقعتا ً اسٹیبلشمنٹ سے کوئی خطرہ لاحق نہیں رہا یا حالات نے ا±ن کے حق میں ایسا کوئی پلٹا کھا لیا ہے کہ ا±ن کے لیے یہ خطرات اب کوئی پریشانی کا باعث نہیں بن سکتے؟ا س کا جواب کچھ بھی ہو،آصف علی زرداری اپنے حالیہ فیصلوں میں کچھ زیادہ ہی پ±ر اعتماد دکھائی دیتے ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ ا±نہوں نے بغیر کسی خطرے کے ڈاکٹر عاصم کو پیپلز پارٹی کراچی کا صدر بنانے کا اعلان بھی کردیا ہے۔ ڈاکٹر عاصم حسین ابھی اپنے حصے کے کالا پانی کی سزا کاٹ رہے ہیں اور گزشتہ اٹھا رہ مہینے ا±نہیں تفتیش میں ملزم سمجھے جانے کے باوجود انتہائی اہتمام سے عدالتوں سے سزا دلانے یا مقدمہ ثابت کرنے سے گریز کیا گیا ہے۔ اب وہی ڈاکٹر عاصم کسی بھی وقت رہا ہونے کے قریب ہے۔ا±نہیں ایک طویل عرصے تک آصف علی زرداری کا دوست سمجھا جاتا رہا اور پیپلزپارٹی کی جانب سے ا±نہیں پارٹی پر ایک بوجھ قرار دیا جاتا رہا، مگر اب ا±نہیں اچانک نہ صرف پارٹی نے بھرپور طریقے سے اپنا لیا ہے، بلکہ گزشتہ دنوں بلاول بھٹو نے نہ صرف ا±ن کی عیادت کی، بلکہ ا±ن کے حق میں ایسی گفتگو بھی کی جس سے لگ رہا تھا کہ وہ پارٹی کابوجھ نہیں بلکہ ایک اثاثہ ہے۔ڈاکٹر عاصم کو کراچی پیپلزپارٹی کا صدر بنا کر آصف علی زرداری نے واضح پیغام دیا ہے کہ ا±نہیں اب کسی سے کوئی خطرہ نہیں رہا۔ یہاں تک کہ قانون کی تحویل میں ہونے کے باوجود ڈاکٹر عاصم پیپلزپارٹی کے صدر بھی بنائے جاسکتے ہیں۔ اس طرح سابق صدر نے اپنے وفاداروں کے ذریعے پیپلزپارٹی کے جیالوں کو ہانکنے کا ایک منصوبہ بنا لیا ہے۔ پاکستان کے سیاسی حلقوں میں یہ تمام پیش رفت بہت حیر ت سے دیکھی جارہی ہے کیونکہ سابق صدر آصف علی زرداری کی راہ کے تقریباً تمام کانٹے ایک ایسے وقت میں چنے جارہے ہیں جب فوجی سربراہ رخصت ہورہے ہیں۔ اس معنی خیز پیش رفت میں یہ پہلو انتہائی قابل ِ لحاظ ہے کہ یہ سارے معاملات ہرگز ایسے نہیں جو سابق صدر خود سے طے کرسکتے ہوں یقیناً اس کایا پلٹ پیش رفت میں ا±نہیں کوئی “مدد” بھی مل رہی ہے جو واضح طور پر دکھائی دے رہی ہے مگر کھلے عام بیان نہیں کی جارہی۔

 


متعلقہ خبریں


26؍اپریل کو مکمل ملک گیر ہڑتال ہو گی، حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 21 اپریل 2025

  ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...

26؍اپریل کو مکمل ملک گیر ہڑتال ہو گی، حافظ نعیم الرحمان

دو اتحادی جماعتوں کی پنجاب میں بیٹھک، نون لیگ اور پیپلزپارٹی میںپاؤر شیئرنگ پر گفتگو ، ساتھ چلنے پر اتفاق وجود - پیر 21 اپریل 2025

  پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...

دو اتحادی جماعتوں کی پنجاب میں بیٹھک، نون لیگ اور پیپلزپارٹی میںپاؤر شیئرنگ پر گفتگو ، ساتھ چلنے پر اتفاق

جعلی لاگ ان صفحات سے صارفین کی او ٹی پی چوری کا انکشاف وجود - پیر 21 اپریل 2025

  نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...

جعلی لاگ ان صفحات سے صارفین کی او ٹی پی چوری کا انکشاف

بجٹ میں 7؍ ہزار 222 ارب روپے کے خسارے کا خدشہ وجود - پیر 21 اپریل 2025

  خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...

بجٹ میں 7؍ ہزار 222 ارب روپے کے خسارے کا خدشہ

پولیو کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، وزیراعظم وجود - پیر 21 اپریل 2025

  حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...

پولیو کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، وزیراعظم

آصف زرداری سندھ کا پانی بیچ کر آنسو بہا رہے ہیں، قائد حزب اختلاف وجود - پیر 21 اپریل 2025

  سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا پاکستان میں استحکام نہیں ،قانون کی حکمرانی نہیں تو ہارڈ اسٹیٹ کیسے بنے گی؟عمرایوب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے حکومتی اتحاد پر...

آصف زرداری سندھ کا پانی بیچ کر آنسو بہا رہے ہیں، قائد حزب اختلاف

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد وجود - اتوار 20 اپریل 2025

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت

مضامین
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال وجود پیر 21 اپریل 2025
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال

ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا! وجود پیر 21 اپریل 2025
ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا!

ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے! وجود اتوار 20 اپریل 2025
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے!

یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال وجود اتوار 20 اپریل 2025
یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال

تارکین وطن کااجتماع اور امکانات وجود اتوار 20 اپریل 2025
تارکین وطن کااجتماع اور امکانات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر