وجود

... loading ...

وجود

پانچ سو اور ہزار۔۔۔ مودی کا شدھ بھارت

اتوار 20 نومبر 2016 پانچ سو اور ہزار۔۔۔ مودی کا شدھ بھارت

ہمارے ہر دل عزیز پردھان منتری کے سجن اور متّر، بھارت کے پردھان منتری نریندر مودی عجیب افتاد طبع کے مانس ہیں۔دُھن کے پکے،اوویواہ( Celibacy ) کے پرچارک،دوستیاں اڈانہ،امبانی جیسے دھن کے نام چیں پجاریوں سے ، خود دھن لوٹ سے اپنا دامن شدھ(پاک) رکھا مگر مسلمانوں کے خون سے ایساتر کر رکھا ہے کہ ان کی ہندوتوا کے متوالے اسی سے اشنان(نہانا دھونا) کرتے ہیں۔سیر و سیاحت کے رسیا ،جوان تھے تو سارا بھارت پیدل ناپ ڈالا۔ دیس سے باہر جہاں یاترا کے لیے جاتے ہیں مرکز توجہ بنے رہتے ہیں ۔جاپان جاتے ہیں تو ضد کرتے ہیں کہ اپنے پاٹھ شالے یعنی اسکول دکھائو۔یہ بتائو کہ تم لوگ ان اسکولوں میں صفائی کے لیے خاکروب کیوں نہیں رکھتے ،بڑے بچوں کو جھاڑو تھما رکھی ہے کہ اپنے اسکول کی صفائی خود اپنے ہاتھوں سے کرو تاکہ اوائل عمری سے ہی صفائی کی اہمیت، مزاج کا حصہ بن جائے۔ بیرون ملک دوروں پر کشمیری کھابوں،گوچی کے جوتے،فلپ پاٹیک کی گھڑیاں اور ڈیزائینر سوٹ کے بوتیک نہیں لبھدے پھردے،لندن کے مشہور ڈیپارٹمنٹل اسٹور ہیرڈز کا تو بھولے سے ذکر بھی نہیں کرتے۔
پچھلے دنوں ان کے دماغ میں کالے دھن کی صفائی کا ایسا بھوت سوار ہوا کہ آٹھویں نومبر کو ٹھیک آٹھ بج کے سترہ منٹ پر اعلان کیا کہ کالے دھن والوں کے پاس رقم کا جو ڈھیر ہے اس کو سفید اور شدھ کرنے کے لیے سواچی (کرپشن فری) بھارت میں کل چار گھنٹے باقی ہیں۔اس مہلت کے بعد پانچ سو اور ہزار کے نوٹ دفتر بے معنی ہوکر رہ جائیں گے۔


ایک محتاط اندازے کے مطابق بھارت میں یہ دھن 35 لاکھ کروڑ روپے کا حجم رکھتا ہے۔اس کی موجودگی سے قیمتوں میں بلاجواز اضافہ ہوتا ہے۔رئیل اسٹیٹ میں اضافی قیمت پر رقم لاک اپ ہوجاتی ہے۔اس وجہ سے کرپشن کو فروغ ملتا ہے۔اپنے اس اقدام کی جانب انہوں نے جون کے مہینے میں اشارہ کیا تھا مگر اس کا اثر کالے دھن والوں نے ویسے ہی لیا جیسا منشا جی کورٹ کے احکامات کا گاہے بہ گاہے لیتے ہیں۔غم نہ دارد،فکر ما کوا کے انداز میں۔یہ ہلا گلا تو وکیلوں کی پریشانی ہے۔ مجھے فکر جہاں کیوں ہو۔
پردھان منتری مودی کو اپنے ٹیکس دہندگان سے بڑا شکوہ تھا جو حیلے بہانوں سے اور بدعنوان ٹیکس مشنری کی مدد سے ٹیکس بچاتے پھرتے ہیں۔ان کی حکومت کی میعاد آدھی ہوگئی اور حزب اختلاف کے الزامات کا شور بڑھنے لگا کہ مودی جی کالے دھن والوں کے پٹھو ہیں انہیں کی ہر سمے ڈفلی بجاتے ہیں تو انہوں نے کمر کسی اور کالے دھن پرہلہ بول دیا۔یو پی کا عام چنائو بھی بہت قریب تھا سو ان کی اس کارروائی سے ان کے مخالف ششدر رہ گئے۔کانگریس نے البتہ جوابی حملہ یہ کیا کہ ان کے مالدار حواری تو پہلے ہی پیسہ باہر منتقل کرچکے تھے۔اب یہ سارا کا سارا بار عام آدمی پر پڑے گا جو بینکوں میں پیسہ نہیں رکھتا۔کرناٹک کی ریاست کے ایک وزیر نرائین سوامی اور بینک کے صدر گوندا کروڑوں روپے کے ڈھیر لگا کر بیٹھ گئے کہ علاقے کے لوگ فی خاندان ان سے تین لاکھ روپے قرضہ لے کر دھن سفید کرالیں اور سال بھر کے اندر معمولی سود پر یہ قرضہ لوٹا دیں۔کانگریس نے یہ بھی الزام لگایا کہ بھارت میں 24کروڑ کے لگ بھگ ایسے عام لوگ ہیں جن کا بینکوں میں اکائونٹ ہی نہیں۔اس کا جواب مودی جی کے ہاں سے یہ آیا کہ اس جن دھن یوجنا Demonitazation Policy سے بینکوں میں اتنے ہی نئے اکائونٹس کھلیں گے، نئی ملازمتیں تشکیل پائیں گی۔اس سے الیکشن مہم میں جو کالا دھن لگتا ہے وہ بھی جمہوریت کو پاک صاف کردے گا۔بنگال ، یوپی اور پنجاب میں بی جے پی کی جو مخالف سیاسی پارٹیاں خزانوں کا منھ کھولنے پر آمادہ تھیں وہ اب سراسیمہ ہوکر رہ گئی ہیں۔وہ اب یہ الزام بھی لگا رہی ہیں کہ مودی جی نے بجٹ کے فوراً بعد اپنے حامیوں کو یہ بڑی خاموشی سے بتادیا تھا کہ اس سال پانچ سو اور ہزار کے نئے نوٹ کم سے کم تعداد میں جاری کیے جائیں گے لہذا وہ چھوٹے سو والے نوٹوں پر اپنا ادھیکار ( دار و مدار) رکھیں۔
ان دنوں بھارت کے ماہرین معاشیات اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ پہلے ہی سے شکستہ حال رئیل اسٹیٹ مارکیٹ اور یہ چودہ لاکھ کروڑ روپیہ جب مارکیٹ سے غائب ہوگا تو اس کا معاشیات پر کیا اثر ہوگا۔ اس میں نصف رقم تو وہ ہے جو کالا دھن ہے۔بھارت سرکار کا اندازہ ہے کہ اس سے ٹیکس کی مد میں جب یہ لوگ اپنی رقم بینکوں میں جمع کرائیں گے چار لاکھ کروڑ روپے جمع ہوں گے۔سر دست اس کا گہرا اثر رئیل اسٹیٹ اور اسٹاک مارکیٹ پر پڑا ہے، گو کچھ سرمایہ کار اسے ڈونلڈ ٹرمپ کی امریکا کا صدر بننے سے بھی منسوب کرتے ہیں۔ رئیل اسٹیٹ میں ہندوستان کی بہت بڑی رقم لگی رہتی ہے۔اس کا بندوبست تقریباً ویسے ہی کیا گیا تھا کہ جیسا پاکستان میں ہمارے وزیر خزانہ نے ان کا بجٹ آتے ہی اپنے بجٹ میں کیا کہ ظاہر کی گئی قیمت جو اصل مارکیٹ پرائس سے بہت کم ہوتی ہے اس کی بجائے اصل قیمت پر ٹیکس لگا کرے گا۔اس کی وجہ سے پاکستان کی رئیل اسٹیٹ مارکیٹ کوما میں بالکل ویسے ہی چلی گئی ہے جیسے ڈی ٹی ایچ (ڈائریکٹ ٹو ہوم ٹیکنالوجی ) کے لائسنس کی نیلامی سے کیبل ٹی وی والے بولائے بولائے پھر رہے ہیں۔
بھارت میں کالے دھن کے بیوپاریوں نے اس کا حل یہ نکالا کہ دو دن میں سونا بہت خرید کرلیا۔یہ دیوالی کا سیزن تھا ۔اس میں ہندو لکشمی پوجا کی وجہ سے سونا بہت خریدتے ہیں۔حکومت کو اس کا اندازہ نہ ہوا کہ دو دن میں سونے کی قیمت دو فی صد بڑھ گئی۔بھارت میں مودی جی کے اس اقدام سے لگ بھگ پچاس لوگوں کی اموات خودکشی یا قتل کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ بھارت کے وزیر وین کھیا نیڈو سے جب پوچھا گیا کہ اتنا سخت اور تکلیف دہ قدم اٹھانے کا کیا فائدہ ہے تو ان کا جواب بہت دل چسپ تھا کہ’’ بچے کی پیدائش پر ماں کو بہت تکلیف ہوتی ہے مگر جب بچہ پیدا ہوجاتا ہے تو وہ یہ سب دکھ اور کرب بھول جاتی ہے اور خوشیوں میں گھری رہتی ہے‘‘۔ان کے ایک اور وزیر گوئیل نے کہا کہ’’ بھارت میں ہر سال ٹریفک کے حادثات میں پانچ لاکھ لوگ مرتے ہیں۔ یہ آئس لینڈ کی آبادی سے دگنی تعداد ہے تو کیا ہم سڑکوں سے گاڑیاں ہٹالیں‘‘۔ ہمارے اس اقدام سے کشمیری اور نکسالیٹس آتنک وادیوں کو بھی بہت دھچکا پہنچے گا جو اپنی دولت جنگل میں چھپا کر رکھتے ہیں اور جس کا علم ان کی صرف اعلی قیادت کو ہی ہوتا ہے۔ان کے گاڈچھرولی ضلع میں جہاں نکسالائٹ باغیوں کا بڑا زور ہے وہاں کے بینکوں میں بڑی تعداد میں ان کی جانب سے چھپائی گئی رقم جمع کی گئی ہے جس کی جانچ پڑتا ل ہوگی۔
پاکستان کے بینکوں میں بھی جابجا ایسے اشتہارات آویزاں دکھائی دیتے ہیں کہ دسمبر سے صرف نئے نوٹ قابل قبول ہوں گے۔بھارت کے مودی جی کے اچانک اعلان اور ہماری وزارت خزانہ کے اس اقدام میں ایک فرق ہے کہ انہوں نے بہ بانگ دہل اعلان کیا ہے کہ
؎ ونگاں چڑھالو کڑیوں میرے داتا دے دربار دیاں (واضح رہے کہ سائیں اسحاق ڈار سرکار کو گنج بخش داتا دربار سے بڑی خصوصی عقیدت ہے) اس وجہ سے مشتری ہشیار باش ہوگیا ہے۔


متعلقہ خبریں


بھارت غیر مہذب ‘جمہوریت کے نام پر دھبہ ہے! صبا حیات - منگل 19 ستمبر 2017

ورلڈ بینک نے اعتراف کیا ہے کہ آبی تنازع کے حوالے سے ہونے والے پاک بھارت اجلاسوں میں اب تک ایک بھی نکتے پر اتفاق نہیں ہوسکا۔اطلاعات کے مطابق ورلڈ بینک نے انڈس واٹر معاہدے سے متعلق اجلاسوں پر بیان جاری کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ پاک بھارت سیکریٹری سطح کے مذاکرات کا دور 14 اور 1...

بھارت غیر مہذب ‘جمہوریت کے نام پر دھبہ ہے!

بھارتی صدارتی انتخاب میں رام ناتھ کووند کی نامزدگی ہندو راشٹر کے قیام کی جانب پہلا قدم شہلا حیات نقوی - اتوار 16 جولائی 2017

بھارت میں نئے صدر کے انتخاب کے لیے گہماگہمی شروع ہوچکی ہے،حکمران بھاریہ جنتا پارٹی کی حزب اختلاف کی جماعتوں کو ساتھ ملانے اور متفقہ صدر لانے کی کوششیں ناکام ہوچکی ہیں ۔ اس طرح اب پیر17جولائی کوبھارت کے نئے صدر کا انتخاب ہوگا۔بھارت کا یہ صدارتی انتخاب کئی اعتبار سے بڑی اہمیت کا حا...

بھارتی صدارتی انتخاب میں رام ناتھ کووند کی نامزدگی ہندو راشٹر کے قیام کی جانب پہلا قدم

پاک بھارت کشیدگی مشترکہ دوست ممالک کی نواز-مودی ملاقات کرانے کی کوششیں ایچ اے نقوی - منگل 18 اپریل 2017

[caption id="attachment_44157" align="aligncenter" width="784"] ملاقات جون میں قازقستان کے دارالحکومت استانہ میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پرمتوقع ہے،دونوں ممالک اسی اجلاس میں تنظیم کے رکن بنیں گے پاکستان اور بھارت کے حکام نے اس ملاقات پر رضامندی کااظہ...

پاک بھارت کشیدگی مشترکہ دوست ممالک کی نواز-مودی ملاقات کرانے کی کوششیں

مسلمانوں کے پیٹ پر مودی کی لات شاہد اے خان - جمعرات 13 اپریل 2017

کسی کے پیٹ پر لات مارنا پرانا محاورہ ہے،یہ اس وقت بولا جاتا ہے جب کسی پر روزگار کے دروازے بند کر دیے جائیں۔ بھارت سرکار نے اس محاورے کو حقیقت میں تبدیل کر دیا ہے۔ گائے کے پجاریوں نے گؤ ماتا کے نام پر گوشت فروشوں اور گوشت کھانےوالوں کے پیٹ پر لات ماردی ہے۔ مودی کے چہیتے سنگھ پریو...

مسلمانوں کے پیٹ پر مودی کی لات

بھارت کے ریاستی انتخابات:بی جے پی کوتقویت شہلا حیات نقوی - منگل 14 مارچ 2017

5 ریاستوں اتر پردیش، اتراکھنڈ، پنجاب، گوا اور منی پور میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے نتائج سامنے آگئے ہیں جن کے مطابق مرکز میں برسراقتدار بی جے پی کو اتر پردیش اور اترا کھنڈ میں غیر معمولی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے انتخابی نتائج کو اپنی پالیسیوں ک...

بھارت کے ریاستی انتخابات:بی جے پی کوتقویت

مودی کی کرنسی پابندی : خوابوں کا بھارت دینے کا وعدہ بھی سراب نکلا ابو محمد نعیم - اتوار 01 جنوری 2017

بھارت میں وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے بڑے کرنسی نوٹوں کو ختم کرنے مقررہ مدت پورے ہونے کے بعد بھی ملک میں نقدی کا بحران جاری ہے جس کی وجہ سے ان کے اتحادی اور ان کی اپنی حکمراں جماعت بی جے پی کے کئی ارکان مضطرب ہیں اور ان میں سے چند نے خود کو متعدد ریاستوں میں ہونے والے انتخابا...

مودی کی کرنسی پابندی : خوابوں کا بھارت دینے کا وعدہ بھی سراب نکلا

مودی پربھی کرپشن کے الزامات بھارتی حزب اختلاف نے نیاپنڈورا بکس کھولنے کااعلان کردیا وسیم احمد - اتوار 18 دسمبر 2016

اس وقت جبکہ پاکستان میں پاناما لیکس کے حوالے سے وزیر اعظم نواز شریف حزب اختلاف کا ہدف بنے ہوئے ہیں، اور اس حوالے سے وہ اپنی جان بچانے اور اپنے آپ کو بے قصور ثابت کرنے کے لیے جو بھی قدم اٹھاتے ہیں وہ الٹا ان ہی کے گلے پڑجاتاہے اور پھر ان کی کابینہ اور خاص طورپر بعض وزرا کوبار بار...

مودی پربھی کرپشن کے الزامات بھارتی حزب اختلاف نے نیاپنڈورا بکس کھولنے کااعلان کردیا

کرنسی پابندی تنازع بھارتی تاریخ کا بڑا گھپلا، حکومت ڈانواںڈول ابو محمد نعیم - هفته 10 دسمبر 2016

بھارت میں کالا دھن روکنے کے نام پر کرنسی نوٹوں کی پابندی کو ایک مہینہ ہوگیا ہے اور اس سلسلے میں بھارتی سرکار کوشدید بحران کا سامنا ہے،اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کساد بازاری کی طرف بڑھ رہا ہے جو مودی سرکار کو لے ڈوبے گا،مالیاتی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ کالے دھن کے خاتمے...

کرنسی پابندی تنازع بھارتی تاریخ کا بڑا گھپلا، حکومت ڈانواںڈول

مودی کی بھوکے عوام کو روٹی دینے کے بجائے جنگ کی بڑھکیں وجود - جمعه 09 دسمبر 2016

کے ایس وینکٹ اچالم ایک ایسے وقت جب بھارت اور پاکستان دونوںہی جنگی جنون میںمبتلا ہیں اور دونوں ملکوں کی سرحدوںپر کشیدگی اپنے عروج پر پہنچی ہوئی ہے جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان محدود پیمانے پر جنگ کے خدشات کو تقویت مل رہی ہے،عوام کی بہبود سے متعلق معاملات جن پر فوری اور بھرپ...

مودی کی بھوکے عوام کو روٹی دینے کے بجائے جنگ کی بڑھکیں

کہاں کی خارجہ پالیسی، کیسی سفارتکاری؟ محمد انیس الرحمٰن - منگل 06 دسمبر 2016

امرتسر میں ہونے والی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس سے واپسی پر مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے آتے ہی ایک پریس کانفرنس داغ دی جس میں انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا نے پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لیے دہشتگردی کا شوشہ چھوڑا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اشرف غنی کا بیان ناقابل فہم اور قابل مذمت ہے۔ہارٹ ا...

کہاں کی خارجہ پالیسی، کیسی سفارتکاری؟

بھارتی وزیر اعظم کی اپنے پیر پر کلہاڑی.. 500 اور1000 کے نوٹوں پر اچانک پابندی سے شہری بِلبلا اٹھے ایچ اے نقوی - جمعه 18 نومبر 2016

کالے دھن کے خلاف کارروائی یا مخالف سیاستدانوں کے ہاتھ پیر باندھنے کی کوشش،اترپردیش انتخابات میں حکمراں جماعت کو ہزیمت کا سامنا ہے مودی کے اعلان نے بھارت سمیت پوری دنیا میں منی چینجرز کو ہلاکر رکھ دیا،بینکوں کے باہر لمبی قطاریں، لڑائی جھگڑا اور گالم گلوچ کے واقعات عام ہوگئے دن...

بھارتی وزیر اعظم کی اپنے پیر پر کلہاڑی.. 500 اور1000 کے نوٹوں پر اچانک پابندی سے شہری بِلبلا اٹھے

مودی سے ٹرمپ تک شیخ امین - اتوار 13 نومبر 2016

28فروری2002ء جب گجرات میں مسلم کش فسادات پھوٹ پڑے اور بی جے پی ،شیو سینا،بجرنگ دل کے غنڈوں نے گجرات کے ہزاروں مسلمانوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگ لیے، عفت مآب خواتین کی عصمت دری کی۔ اورمحتاط اندازے کے مطا بق ایک لاکھ لوگوں کو بے گھر کردیا ۔ نریندر مودی اس وقت گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے...

مودی سے ٹرمپ تک

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر