... loading ...
گلزارکی دوکان کافی بڑی تھی،کئی فرج واشنگ مشینیں اوردیگر اشیا مرمت کے لیے موجود تھیں، دوکان کے ایک کونے میں اس نے سلنڈر اور چولہا بھی رکھا ہوا تھا ،وہیں کیبنٹ میں نمک مرچ اور مسالے رکھے ہوئے تھے۔ گلزار نے ہمیں بیٹھنے کے لیے اسٹول پیش کیا اور خود چولہے کے پاس جا کر پیاز کاٹنے میں لگ گیا۔ ہم بھی اسٹول اٹھا کر اس کے پاس جا کر بیٹھ گئے۔ گلزار کو مہارت کے ساتھ پیاز ٹماٹر کاٹتے دیکھ کر ہمیں کچھ حیرانی ہوئی، پوچھ ہی لیا کیا کھانا خود ہی پکاتے ہو؟ گلزار نے ایسے دیکھا جیسے ہم نے کوئی انوکھی بات پوچھ لی۔ پھر بولا بھائی خود نہیں پکائیں گے تو کون پکا کر کھلائے گا، یہ پردیس ہے بھائی ،یہاں کھانا بھی پکانا پڑتا ہے ،برتن اور کپڑے بھی خود ہی دھونے پڑتے ہیں، بیمار پڑجائیں تو خود ہی اپنی تیمارداری بھی کرنا پڑتی ہے۔ آپ نئے نئے آئے ہیں کچھ وقت گزرے گا تو پتا چلے گا پردیس کاٹنا خالہ جی کا گھر نہیں ہوتا۔ گلزارکے لہجے میں سادگی اور سچائی تھی۔ ہم نے پوچھا دوکان میں کیوں کچن بنایا ہوا ہے، اس کی تو اجازت نہیں ہوگی۔ گلزار نے ایک ٹھنڈی آہ بھری پھر کہا :اصل میں میری رہائش کافی فاصلے پرہے ، سواری کوئی ہے نہیں، آنے جانے میں کافی ٹائم لگ جاتا ہے اور دوکان بند کرکے جانا پڑتا ہے، اس لیے میں نے یہیں چولہا لگا لیا ، باہر سے اس کا پتہ نہیں چلتا۔ مجبوری ہے بھائی کرنا پڑتا ہے ،دکان دو گھنٹے بند رہے گی تو کام کا نقصان ہوگا اور ویسے بھی گاہک اور موت کا کچھ پتہ نہیں کب آ جائے۔ میں نے پوچھا کب سے ہو سعودی عرب میں، جواب ملا میٹرک کیا تھا تو والد کا انتقال ہوگیا، گھرچلانے میں بڑے بھائی کا ہاتھ بٹانے کے لیے بجلی کی ورکشاپ پر بیٹھ گیا، وہاں کچھ عرصہ کام سیکھا پھر اپنا کام شروع کردیا مگر پورا نہیں پڑتا تھا۔ لوگوں نے ماں سے کہا گلزار کوعرب ملک بھیج دووہاں ٹیکنیکل کام کی بہت مانگ ہے ،وہاں زیادہ کمائے گاتو گھر کے حالات ٹھیک ہو جائیں گے۔ ماں اور بھائیوں کے کہنے پر قرض ادھار لیکر آزاد ویزا خریدا اور سعودی عرب آگیا۔ کئی سال جدہ اور تبوک میں دھکے کھانے کے بعد ریاض پہنچا ،پیسے کم تھے اس لیے جنادریہ میں ورکشاپ بنایاہے ۔ابھی ایک سال ہی ہوا ہے یہاں ،کام اچھا چل رہا ہے لیکن کفیل کی جانب سے مطالبات بڑھتے جا رہے ہیں، کمائی کا بڑا حصہ وہ لے جاتا ہے ۔کرایہ، بجلی ، پانی کا بل اور خرچے سب ہمارے ذمے ہیں لیکن کمائی میں کفیل کا حصہ زیادہ ہے، کسی سے شکایت بھی نہیں کرسکتے ،ورنہ جو مل رہا ہے اس سے بھی جائیں گے۔ میں نے پوچھا پاکستان کے کتنے چکر لگائے تم نے ، گلزار کی آنکھوں میں نمی تیر گئی ، بولا پانچ سا ل ہوگئے سعودی عرب آئے ہوئے، ہر سال سوچتا ہوں گھر کا چکر لگا لوں ہر سال گھر میں کوئی نہ کوئی ایسا کام پڑجاتا ہے جس کے لیے اضافی پیسے بھیجنے پڑ جاتے ہیں، ویسے ان پانچ سال میں دو بہنوں کی شادی کردی ہے، مکان پکا ہو گیا ہے اور بڑے بھائی نے بھی اپنا کاروبار شروع کردیا ہے۔
ہم نے پوچھا گھر کی یاد تو آتی ہوگی، گلزار نے گہری سانس لی لیکن کوئی جواب نہیں دیا۔ اٹھتے ہوئے بولا سالن تیار ہوگیا ہے میں روٹی لے کر آتا ہوں، آپ ہاتھ دھو لیں۔ کچھ دیر بعد گلزار گرما گرم مصری روٹیاں لے آیا۔ اتنی دیر میں ہم قریبی بقالے سے کولڈ ڈرنگ کی لٹر والی بوتل لے آئے تھے، گلزار نے کولڈ ڈرنک دیکھی تو ناراض ہو گیا، بولا بھائی جان آپ میرے مہمان ہیں آپ کو کولڈ ڈرنک نہیں لانی تھی، میں آپ لے آتا، یہ آپ نے اچھا نہیں کیا۔ ہم نے کہا اب تو کولڈ ڈرنک آگئی، ویسے پردیس میں مل بانٹ کر ہی کام ہوتا ہے، تم غصہ مت کرو، سالن نکالو پتہ تو چلے تم کتنے اچھے کک ہو۔ گلزار کا غصہ ہوا ہو گیا، معذرت کرتے ہوئے سالن نکالا، گرما گرم مصری روٹی کے ساتھ چکن کے سالن نے بھوک چمکا دی تھی ہم نے سیر ہو کر کھایا۔ ہم نے سالن کی تعریف کی تو گلزار کے چہرے پر رونق آگئی، بولا بھائی آپ کو کبھی کڑھائی گوشت کھلاو¿ں گا، انگلیاں چاٹتے رہ جائیں گے۔ اتنے میں ایک عربی آگیا جس کا فرج خراب ہو گیا تھا، گلزار اس کی گاڑی میں بیٹھ کر فرج دیکھنے اس کے گھر چل دیا، ہم نے کہا بھی کھانا تو پورا کھا کر جاو¿ لیکن وہ رکا نہیں ،بولا آپ آرام سے کھائیں، ان عربیوں کو انتظار نہیں کروا سکتے میں فوراً اس کے ساتھ نہ گیا تویہ ناراض ہو جائے گا۔ گلزار جاتے ہوئے دوکان کا شٹر گرا گیا تھا اور ہم کو ہدایت کر گیا تھا کہ اسے دیر ہوجائے تو ہم شٹر کو تالا لگا کر چلے جائیں چابی وہ ساتھ لے جا رہا ہے۔ ہم نے کونسا کہیں جانا تھا اس لیے وہیں بیٹھے رہے، دوکان میں ایک پرانا ڈائجسٹ نظر آگیا سو وہ اٹھایا اور پڑھنا شروع کردیا۔۔۔۔ جاری ہے
٭٭
سیمی خوش مزاج آدمی تھا اس کے ساتھ کام کرنا اچھا تجربہ ثابت ہوا تھا اس کے مقابلے میں یہ نیا انچارج شنکر کمار بہت بد دماغ اور بداخلاق واقع ہوا تھا۔ ہماری پہلے ہی دن سے اس سے ٹھن گئی ، مشکل یہ تھی کہ وہ نیا تھا اور ابھی اسے کام سمجھنا تھا اس لئے وہ ہم سے زیادہ بدتمیزی نہیں کرسکتا تھ...
سیمی کو گئے کئی مہینے ہو گئے تھے اس کی واپسی کا کوئی اتا پتہ نہیں تھا، اس کا کام بھی ہمارے زمے ہونے کی وجہ سے ہمارے لئے کام کی تھکن بڑھتی جا رہی تھی۔ کئی بار کام کی زیادتی کی وجہ سے ہمیں دیر تک رکنا پڑتا تھا۔ ہمیں سیمی کا بھی کام کرنے کی وجہ سے کوئی مالی فائدہ بھی نہیں مل رہا تھا...
اگلے روز یعنی جمعے کو ہم عزیزیہ کے ایک پاکستانی ہوٹل میں ناشتہ کرنے کے بعد مکہ شریف کے لیے روانہ ہوئے، جدہ حدود حرم سے باہرحِل کی حدود میں ہے۔ حرم شریف اور میقات کے درمیان کے علاقے کو حِل کہا جاتا ہے اس علاقے میں خود سے اگے درخت کو کاٹنا اور جانور کا شکار کرنا حلال ہے جبکہ اس علا...
ہمارے دوست اظہار عالم کافی عرصے سے جدہ میں مقیم تھے ہم نے عمرہ پر روانگی سے پہلے انہیں فون کرکے اپنی ا?مد کی اطلاع دیدی تھی، طے ہوا تھا کہ وہ جمعرات کو صبح دس بجے باب فہد کے سامنے ایک بینک کے پاس پہچیں گے۔ ہم ساڑھے نو بجے جا کر اس بینک کے سامنے جا کر کھڑے ہوگئے۔ وہاں کافی لوگ موج...
مکہ المکرمہ سے مدینہ شریف کا فاصلہ تقریبا ساڑھے چار سو کلومیٹر ہے، راستے بھر مشہور نعت مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ ذہن میں گونجتی رہی، ہماری آنکھیں سارے راستے پُر نم رہیں۔ مدینے کا راستہ محبت کی معراج کا وہ راستہ ہے جس پر بڑے بڑے صحابہ ، علما، صوفیہ اور بزرگان دین نے...
صبح فجر سے پہلے ہماری بس مکہ مکرمہ کے ہوٹل پہنچ گئی، دل میں عجب سی ہلچل مچی ہوئی تھی، کعبہ شریف کے اس قدر قریب ہونیکا احساس جیسے دل کو الٹ پلٹ کر رہا تھا ، کوشش تھی کہ فوری طور پر حرم شریف پہنچیں اور اللہ کے گھر کا دیدار کریں۔ اللہ کا گھردنیا میں وہ پہلی عبادت گاہ ہے جو انسانوں ک...
نسیم ولا اور کالج میں شب و روز اپنی مخصوص چال سے گزر رہے تھے۔ روز صبح کو شام کرنا اور شام کو صبح کا قالب بدلتے دیکھنا اور اس کے ساتھ لگی بندھی روٹین کو فالو کرنا یہی زندگی کی سب سے بڑی حقیقت بن چکی تھی۔ ایک بے قراری تھی، ایک بے کلٰی تھی جو دل میں بسنے لگی تھی۔ ہم لوگ روٹین کے ایس...
نسیم ولا میں دن اچھے گزر رہے تھے۔ ایک دن باتوں کے دوران ہم نے کہا لگتا ہے ریاض میں کوئی گھومنے کی جگہ نہیں ہے ،ہوتی تو ہم لوگ وہاں کا چکر لگا آتے، نسیم کے علاقے میں جہاں ہمارا ولا تھا وہاں ہمیں نہ تو کوئی پارک نظر آیا تھا نہ کوئی اور ایسی جگہ جہاں آپ تفریح کے لیے جا سکیں۔ سنیم...
رات کے نو بج رہے تھے ہمیں پی ٹی وی سے خبر نامے کا انتظار تھا لیکن خبریں شروع نہیں ہوئیں، ہم نے علی سے کہا نو بج گئے خبرنامہ شروع نہیں ہو رہا پتہ نہیں کیا مسئلہ ہے، علی بولا نو ہماری گھڑی میں بجے ہیں وہاں پاکستان میں رات کے گیارہ بج رہے ہیں ہمیں احساس ہوا کہ سعودی عرب میں ہم پاکست...
ڈش انٹینا اور اس کا متعلقہ سامان لائے کئی دن گزر چکے تھے۔ ہم چاروں روز سوچتے تھے کہ آج ضرور ڈش انٹینا لگالیں گے لیکن کالج سے آنے کے بعد کھانا پکانے اور کھانے کے بعد اتنا وقت ہی نہیں بچتا تھا کہ چھت پر جائیں اور ڈش انٹٰینا کی تنصیب کا کام مکمل کریں۔ پھر طے پایا کہ یہ کام جمعے کو...
ہم ڈش انٹینا کا سامان اٹھائے بطحہ کے مرکزی چوک پہنچے تو ایک عجیب منظر ہماری آنکھوں کے سامنے تھا۔ وہاں کچھ ٹیکسیاں اور کاریں کھڑی تھیں جن کے ڈرائیور کاروں کے باہر کھڑے مسافروں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے آوازیں لگا رہے تھے۔ خمسہ ریال، خمسہ ریال۔ منظر عجیب اس لیے تھا کہ آوازی...
ہم کھانے کے لیے بیٹھ چکے تھے، صورتحال یہ تھی کہ سب کے حصے میں ایک ایک روٹی اور ایک ایک کباب آیا تھا، ہمارے حصے میں صرف ایک روٹی آئی تھی پھر منیب کو شائد ہماری حالت پر رحم آگیا اور اس نے ہمیں کچن میں جا کر مزید ایک کباب تلنے کی اجازت دیدی۔ ہم جلدی جلدی میں کباب تل کر واپس لوٹے تو ...