وجود

... loading ...

وجود

امریکی نومنتخب صدر یا اسرائیل کا ’’ٹرمپ‘‘ کارڈ؟

بدھ 16 نومبر 2016 امریکی نومنتخب صدر یا اسرائیل کا ’’ٹرمپ‘‘ کارڈ؟

امریکا کے حالیہ الیکشن کے نتائج نے نہ صرف امریکی اسٹیبلشمنٹ کو حیران کردیا ہے بلکہ تمام دنیا ایک عجیب قسم کے ورطہ میں مبتلا ہوچکی ہے جس کی وجہ سے ایسے ایسے سوالات نے سر اٹھا لیا ہے جس کا ماضی قریب میں امریکی سیاسی تاریخ کے حوالے سے سوچا بھی نہیں جاسکتا تھا۔ اس میں شک نہیں کہ امریکا میں سیاسی طاقت اور انتخابات کا کھیل امریکی اسٹیبلشمنٹ کے طے کردہ اصولوں کے تحت کھیلا جاتا ہے۔ اس اسٹیبلشمنٹ کی باگیں اس عالمی صہیونی لابی کے ہاتھ میں ہے جو اس کھیل کو دنیا بھر میں اپنے شیطانی مفاد کے لیے مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لیے استعمال کرتی ہے۔لیکن اس مرتبہ ایسا کیا ہوگیا کہ امریکی اسٹیبلشمنٹ کے چہرے پر بھی ہوائیاں اڑتی نظر آئیں، کیا امریکی اسٹیبلشمنٹ ڈونلڈٹرمپ کے حوالے سے تقسیم ہوگئی؟ انتخابی مہم کے انتہائی اہم اور اختتامی مرحلے پر امریکی ایف بی آئی کی جانب سے ہیلری کلنٹن کی متنازعہ ای میلز کے مسئلے کو کیوں اٹھایا گیااور فورا ہی اسے کیوں دبایا بھی گیا؟ امریکی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کسی کے صدر منتخب ہونے کے بعد اس طرح منظم انداز میں مظاہرے کئے گئے ہوں لیکن اس مرتبہ امریکی نام نہاد جمہوریت یہ مناظر بھی دیکھنے پر مجبور ہوئی۔ پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ امریکی نظام سے واقف بڑے بڑے ماہرین کے تجزیے اور اندازے الٹ گئے ۔۔۔ آخر کچھ تو ایسا ہے جس کی بنیاد پر یہ سب کچھ ہوا۔۔!!
پاکستان میں شاید کم لوگوں کے علم میں یہ بات ہو کہ امریکی نومنتخب صدر کی ایک بیٹی پینتس سالہ ایونکا ٹرمپ خود کو ماڈرن یہودی آرٹھوڈکس مذہب سے منسلک قرار دیتی ہے جس کی بڑی وجہ شائد اس کا یہودی خاوند اور نیویارک کا ایک انتہائی متمول شخص جیرڈ کوری کوشنر Jared Corey Kushnerہے۔ کوشنر کا جنم نیوجرسی کے ایک انتہائی کٹر آرتھوڈکس یہودی خاندان میں ہوا تھا۔ کوشنرایک امریکی بزنس مین ہے، وہ ایک پراپرٹی کمپنی کے ساتھ ساتھ ایک میڈیا گروپ جس میں مشہور اخبار ’’نیویارک آبزرور‘‘ بھی شامل ہے کا مالک ہے اس کے ساتھ ساتھ وہ خود کوسیاسی مہم چلانے کا ماہربھی کہتا ہے۔کوشنر گروپ آف کمپنیز کا مالک یہ شخص امریکی نومنتخب صدر کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ کے ساتھ نیویارک کے انتہائی متمول علاقے ’’بروکلین‘‘ میں رہائش پذیر ہے۔اس لیے جب بعض پاکستان تجزیہ نگاروں نے نومنتخب صدر ڈونلڈٹرمپ کو امریکا کی صہیونی ریاست کا پہلا ’’عیسائی صدر‘‘ کہا تو خاصا تعجب ہواکیونکہ امریکا اور یورپ میں عیسائیت کی جو درگت بن چکی ہے اس کا سب کو اندازہ ہے جبکہ موصوف نومنتخب صدر ٹرمپ کٹر آرتھوڈکس یہودیوں کے سمدھی بھی ہیں اس لیے اس مختصر سے پس منظر کو جاننے کے بعد مزید تفصیل کی ضرورت نہیں رہتی کہ ہونے کیا جارہا ہے۔۔۔!!
جن آنے والے حالات کا ہم پہلے بھی ذکر کر چکے ہیں ،موجودہ امریکی انتخابات ان اہم ترین حالات کی ایک اہم کڑی ہے۔اسے مزید وضاحت سے سمجھنے کے لیے ایک مرتبہ پھر قریبی تاریخ کی جانب رجوع کیا جاسکتا ہے۔ جس عالمی دجالیت کی ابتدا سترہویں صدی میں برطانیہ کے عالمی راج سے شروع ہوئی تھی اسے تاریخ میں ’’پیکس برٹینیکا‘‘Pax Britannica کا نام دیا جاتا ہے یہ دور اپنے مابعد ادوار میں سب سے زیادہ طویل دورتصور کیا جاتا ہے۔اس دجالی دور میں لندن دنیا پر حکمران دارالحکومت تھا، برطانوی کرنسی پاؤنڈعالمی کرنسی تصور کی جاتی تھی، بینک آف انگلینڈ عالمی مالیات کا محور ومرکز تھا، لیگ آف نیشنز عالمی مصالحتی ادارے کے طور پر متعارف کرایا گیا تھا۔ اس کے بعد پہلی اور دوسری عالمی جنگیں برپاکی گئیں جن کے دو بڑے مقاصد تھے ایک دجالی ریاست اسرائیل کا قیام اور دوسرا ’’پیکس برٹینیکا‘‘ سے عالمی حکمرانی کا اسٹیٹس ’’پیکس امریکانو‘‘ کی جانب منتقل کرنا تھا۔اس کام کی ابتدا اس انداز میں کی گئی کہ لندن جیسے عالمی دارالحکومت کو چھوڑ کر اسرائیل کے قیام کے لیے بالفور ڈکلریشن پہلی جنگ عظیم کے خاتمے یعنی 1917ء میں نیویارک میں منظور کرایا گیاجو اس بات کی بڑی دلیل تھی کہ برطانیہ کے عالمی اسٹیٹس کو اب امریکا منتقل ہونا ہے ۔ دجالی نظام کا پہلا دن جو ’’سال‘‘ کے برابر کہا گیا وہ اب ختم ہونا تھا اور دوسرا دن جو ’’ایک ماہ‘‘ کے برابر ہے اس کی شروعات تھی۔ برطانیہ کو دوسری جنگ عظیم کے دوران جرمنی کے ہاتھوں پوری طرح لاغر کروا کر عالمی صہیونیت نے لندن کا عالمی اسٹیٹس واشنگٹن منتقل کروایا، پاؤنڈ کی جگہ ڈالر نے لے لی، بینک آف انگلینڈ کی حیثیت اب عالمی بینک اور آئی ایم ایف کو حاصل ہوچکی تھی اور لیگ آف نیشنز کو یورپ میں تحلیل کروا کر 1945ء میں نیویارک میں اقوام متحدہ کی داغ بیل ڈال دی گئی جس کے پلیٹ فارم سے ٹھیک تین برس بعد یعنی 1948ء میں اسرائیل کی ناجائز ریاست کو تسلیم کروا کر عالم انسانیت کی تاریخ کی سب سے بڑی بددیانتی کو قانونی شکل دلوانا تھی۔(یہ وہ دجالی دور ہے جس کا مدت دورانیہ استعارے کے طور پر ایک حدیث شریف میں’’ایک ماہ‘‘ کا بتایا گیا۔)
اب اس عالمی دجالی اقتدارکے انتقال کا تیسرا مرحلہ شروع ہوچکا ہے جو پیکس امریکانوPax Americana سے پیکس جوڈیکا Pax Judaica کی جانب راوں دواں ہے اس دور کے بارے میں حدیث شریف میں آیا ہے کہ اس کا دورانیہ استعارے کے طور پر ’’ایک ہفتے‘‘ کے برابر ہوگا یعنی ما قبل ادوار میں سب سے کم دور۔ یہ واشنگٹن سے عالمی اقتدار کا تاج یروشلم منتقل کرنے کا مرحلہ ہے۔اب اسے عالمی دجالی صہیونیت کہا جائے یا فری میسنری کہا جائے یا ایلومیناٹی کا نام دیا جائے ان سب کی منزل ایک ہے یعنی یروشلم (اسرائیل) کی عالمی حکمرانی کے دور کا آغاز۔ لیکن اس عالمی انتقال اقتدار سے پہلے کن چیزوں کا وقوع پذیر ہونا ضروری ہے؟ پہلے اس طرف رجوع کرتے ہیں۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ تقریبا نصف صدی قبل نیویارک میں ایک عالمی صہیونی ادارے کی تشکیل ’’اقوام متحدہ‘‘ کے نام سے کی گئی تھی اب اس کی افادیت تقریبا ختم ہوچکی ہے اس لیے اس ادارے کو بے وقعت کردینا، امریکا کی طاقتور ترین معیشت کو جنگوں میں جھونک کر ڈالر کو زوال پذیر کرنا، امریکا کی وحدت پر کاری ضرب لگاکر اسے یورپی یونین میں بریگزٹ کی شکل میں ٹوٹ پھوٹ کی طرح ٹکڑوں میں تقسیم کردیناشامل ہے۔ امریکا سے بڑی تعداد میں مہاجرین کی نقل مکانی ہے، دوسری جانب امریکا کو پہلے افغانستان اور اس کے بعد عراق اور شام کی جنگ میں الجھاکر اس کی معیشت کو داؤ پر لگا دیا گیا ہے جس کی وجہ سے تمام مشرق وسطی میں ایک طرح سے آگ لگا دی گئی ہے۔اس ساری صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہم واضح طور پر محسوس کر سکتے ہیں کہ مشرق وسطی میں تو ہر طرف جنگوں کی آگ بھڑکا دی گئی ہے اورماسکو اور واشنگٹن کے درمیان ایک رسہ کشی کی کیفیت پیدا ہوچکی ہے لیکن اسرائیل میں ہر طرح کا ’’سکون‘‘ ہے ۔ایسا کیوں ہے؟ اسرائیل جو شورش زدہ مشرق وسطی میں چاروں طرف سے عرب ملکوں میں گھیرا ہوا ہے ،وہاں سب سے زیادہ تشویش اور بے چینی ہونی چاہئے لیکن وہاں حیرت انگیز طور پر سکون ہی سکون ہے۔۔۔!! ڈونلڈٹرمپ کی کامیابی پر نیٹو اور یورپ بھی بری طرح تشویش میں مبتلا ہیں لیکن اسرائیلی انتظامیہ سکون سے تمام معاملات کا جائزہ لے رہی ہے۔۔۔!! یہ سکون آخر کون سے ’’طوفان‘‘ کا پیشہ خیمہ ہے۔۔۔؟
جو حلقے اس قسم کی رائے کا اظہار کررہے ہیں کہ ڈونلڈٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران جو انتہا پسندانہ بیانات دے کر امریکی قوم کو اپنے حق میں کرنے کی کوشش کی تھی وہ درحقیقت انتخابی نعروں سے زیادہ کچھ نہیں ہیں اور وہ شاید وائٹ ہاؤس میں آنے کے بعد اس پر عمل نہ کریں۔ !! لیکن اس حوالے سے یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ امریکی صدر کی حیثیت ایک ایکٹر سے زیادہ نہیں ہوتی اسے وہی کچھ کرنا پڑتا ہے جو امریکا کی طاقتور صہیونی اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہے جہاں تک امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آئندہ پالیسی کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے تو یہ صورتحال بھی جنوری کے بعد پوری طرح واضح ہوجائے گی کیونکہ اس دوران ٹرمپ اپنی کابینہ کا اعلان کرچکے ہوں گے جس میں وائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف، امریکی نائب صدر اور سیکرٹری خارجہ اور سیکرٹری دفاع کی تعیناتی سب سے اہم ہوگی جو آنے والے حالات کے خدوخال سامنے لے آئے گی۔
ہمہ گیرعالمی تبدیلی کا محور چونکہ مشرق وسطی ہے اس لیے ڈونلڈٹرمپ کا پہلا موقف ہی جان لیا جائے جس میں انہوں نے واضح اعلان کردیا ہے کہ وہ شامی اپوزیشن کی مسلح امداد بند کردیں گے ان کا کہنا تھا کہ بشار الاسد کے خلاف لڑنے والے کئی گروپوں کے بارے میں معلوم نہیں کہ وہ کس کے ایما پر یہ جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے وال اسٹریٹ جرنل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کے لیے بہتر یہی ہے کہ وہ شامی اپوزیشن کی مسلح مدد بند کردے۔اس بیان سے واضح ہے کہ مستقبل قریب میں ٹرمپ کا امریکا شام کو روس کی صوابدیدپر چھوڑکر خطے میں اسرائیل کے عالمی کردار کی جگہ بنانے لگا ہے۔ایران اور عربوں کو لڑاکر خطے میں پہلے ہی انتہا پسندی کے نام پر آگ لگ چکی ہے۔ امریکا کے پیچھے ہٹتے ہی اسرائیل اپنی سیکورٹی کا شور مچادے گااور اپنے دفاع کے نام پر وہ ایسے’’ اسٹیٹ آف دی آرٹ ہتھیاروں‘‘ کے ساتھ سامنے آئے گا جو نہ امریکا کے وہم وگمان میں ہیں اور نہ ہی روس اور چین کے۔یوں اپنے آپ کو انتہا پسند اسلامی تنظیموں کے حملوں سے دفاع کے نام پر وہ مشرق وسطی کے تیل اور گیس کے ذخائر پر قابض ہوجائے گاجس کی اگلی جغرافیائی تقسیم کا نقشہ بہت پہلے تشکیل دیا جاچکا۔ اس سارے دجالی منصوبے میں سب سے بڑی رکاوٹ روس اور چین اور اس کے بعد پاکستان کے جوہری ہتھیار ہیں۔ روس کا جواب دینے کے لیے پہلے ہی شمالی عراق اور شمالی شام میں داعش کی شکل میں بندوبست کیا گیا۔ پہلے اسے جان بوجھ کر شام اور عراق کے شمالی علاقوں پر قبضہ جمانے کا موقع فراہم کیا گیا اتنی قوت مہیا کی گئی کہ داعش کی عسکری قوت دمشق اور بغداد کے قریب پہنچ گئی اور ایسا محسوس ہونے لگا کہ کسی وقت بھی یہ تنظیم ان دونوں دارالحکومتوں پر قابض ہوجائے گی۔ شریعت کے نام پر داعش نے جس طرح دہشت کا بازار گرم کرکے عالمی میڈیا کے ذریعے دنیا کے سامنے رکھا وہ دنیا میں ہر ایک کا دل ہلادینے کے لیے کافی تھا اس سے دنیا کو خبردار کیا گیا کہ ’’حقیقی اسلام‘‘ ایسا ہوتا ہے جس سے دنیا کو بچنے کا بندوبست کرنا چاہئے ۔جب دنیا کے سامنے داعش کے نام سے ہونے والی بربریت رکھ دی گئی تو پھر بغداد اور دمشق پر ہاتھ رکھ دیا گیا اور صورتحال یہ ہے کہ امریکا اور روس کے جنگی طیاروں کی فضائی مدد سے عراقی فوج شمالی عراق میں داخل ہورہی ہے جس میں سب سے زیادہ تقویت مقامی کرد عسکری تنظیموں کو حاصل ہے۔ یہ سب اسی مقصد کے لیے تھا کہ آنے والے وقت میں شمالی عراق اور شام، ترکی اور ایران کے کرد علاقوں پر مشتمل ایک آزاد کُرد ریاست تشکیل دے کر اس پر اسرائیل نواز حکومت بٹھا دی جائے اور یہاں پر ایسا میزائل انٹرسپٹنگ سسٹم نصب کیا جائے تو مستقبل قریب میں جب اسرائیل خطے کے توانائی کے ذخائر پر دفاع کے نام پر ہاتھ صاف کرے تو روس کی جانب سے میزائل حملوں کے ردعمل کو انٹرسپٹ(روکا) کیا جاسکے۔تیل اور گیس کی شکل میں توانائی کی بندش کے مسئلے کو جب روس اور چین اقوام متحدہ میں لیکر جائیں تو ٹوٹے پھوٹے امریکاکی کانگریس میں موجود صہیونی نمائندے اقوام متحدہ کو سبز جھنڈی دکھا دیں کہ وہ نیویارک سے اپنا بوریہ بستر گول کرے۔
جہاں تک پاکستان کے حوالے سے اللہ کا کرم ہوا ہے ، جوہری ہتھیاروں کے بعد سی پیک کا منصوبے کی تکمیل ہے جس کی وجہ سے چین اپنے تجارتی مفادات کے لیے پاکستانی سیکورٹی کا ضامن بن چکا ہے۔ دوسرے الفاظ میں پاکستان پر ہاتھ ڈالنے کا مقصد بلاواسطہ چین پر ہاتھ ڈالنے کے مترادف ہوگا۔ افغانستان میں افغان طالبان کے ہاتھوں ہزیمت اٹھانے کے بعد خطے میں یہ امریکا اور اس کے حواری ملکوں کی دوسری بڑی ہزیمت ہے۔یعنی جس مقصد کے لیے نائن الیون کا ڈراما کیا گیا اور افغانستان میں فوجیں اتارکر اور بھارت کو ساتھ ملاکر پاکستان کی جوہری صلاحیت کو ہتھیانے کے منصوبے بنائے گئے تھے وہ تقریبا خاک میں مل چکے۔اس کے بعد سی پیک منصوبے کے راستے میں سولہ برس تک جاری دہشت گردی کے نام پر آگ بچھا دی گئی لیکن جوہری صلاحیت کے بعد یہ دوسرا بڑا معجزہ ہوا کہ پاکستان ان نامساعد حالات کے باوجود سنکیانگ سے گوادر تک راہ داری بنانے میں کامیاب ہوگیاتو دوسری جانب روس سے قریبی روابط استوار ہونے کا سلسلہ شروع ہوا۔
ہم جب عالمی حکمران ریاست کے اسٹیٹس کی بات کرتے ہیں تو اس کا یہ ہوتا ہے کہ طاقت کی بنیاد پر یہ ریاست اپنے فیصلے مسلط کردیتی ہے جیسا کہ ماضی میں لندن اور حال میں واشنگٹن کرتا ہے۔ یہی اسرائیل کی کوشش ہے کہ امریکا کو مستقبل میں نیٹو سے دستبردار کراکر وہ اس کی کمانڈ خود سنبھال لے یوں یورپ کو ساتھ ملا کر وہ دنیا پر اپنی بالادستی تھوپ سکے ۔ اس سلسلے میں کیا ہوتا ہے وہ تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے لیکن اس دجالی منصوبے کی تکمیل کے لیے امریکا میں ابتدا ہوچکی ہے۔۔ ۔!!


متعلقہ خبریں


ڈونلڈ ٹرمپ کا فیس بک ، ٹوئٹر سے ٹکرانے کا فیصلہ،سوشل میڈیا پلیٹ فارم بنانے کااعلان وجود - جمعرات 21 اکتوبر 2021

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فیس بک اور ٹوئٹر سے ٹکرانے کا فیصلہ کرلیا ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹروتھ نامی سوشل میڈیا پلیٹ فارم بنانے کا اعلان کردیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ ہم ایک ایسی دنیا میں رہتے ہیں جہاں ٹوئٹر پر طالبان کی موجودگی تو ہے تاہم عوام کے پسندیدہ امریکی صدر...

ڈونلڈ ٹرمپ کا فیس بک ، ٹوئٹر سے ٹکرانے کا فیصلہ،سوشل میڈیا پلیٹ فارم بنانے کااعلان

تارکین وطن پر امریکی صدر کاایک اور وار،ڈریمر پروگرام کا خاتمہ شہلا حیات نقوی - هفته 09 ستمبر 2017

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نوجوان غیر قانونی تارکینِ وطن کو تحفظ دینے کے پروگرام 'ڈریمر کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جس کے بعد ملک بھر میں اس فیصلے کی شدید مذمت کی گئی ہے اور اس کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں ۔ ڈریمر پروگرام سابق امریکی صدر بارک اوباما نے متعارف کروایا تھا۔امریکی صدر...

تارکین وطن پر امریکی صدر کاایک اور وار،ڈریمر پروگرام کا خاتمہ

توہین عدالت کے مجرم کی معافی: صدر ٹرمپ امریکیوں کو تقسیم کرنے لگے! شہلا حیات نقوی - منگل 05 ستمبر 2017

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر توہینِ عدالت کے ملزم ریاست ایریزونا کے شیرف جو آرپائیو کو معاف کرنے کے بعد ان کی اپنی ہی ریپبلکن جماعت کی جانب سے کڑی تنقید کی جا رہی ہے۔ایوانِ نمائندگان کے ا سپیکر پال رائن کا کہنا تھا کہ شیروف جو آرپائیو کو معاف نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔صدر ٹرمپ نے شیر...

توہین عدالت کے مجرم کی معافی: صدر ٹرمپ امریکیوں کو تقسیم کرنے لگے!

ڈونلڈ ٹرمپ انسانیت کے مجرم وجود - هفته 05 اگست 2017

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیرس معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کرکے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ ماحول میں آلودگی پھیلانے والے انسانیت دشمنوں کے ساتھ ہیں ۔اپنے اس عمل کے ذریعے انھوں نے تاریخ میں اپنا نام سائنس اور انسانیت کے مخالفین کی فہرست میں درج کرالیاہے۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو...

ڈونلڈ ٹرمپ انسانیت کے مجرم

ٹرمپ کا اپنے خاندان اور خود کومعاف کرنے پر غور !!! ایچ اے نقوی - جمعرات 03 اگست 2017

امریکا کے موقر اخبارات نے جن میں واشنگٹن پوسٹ اورنیویارک ٹائمز شامل ہیں حال ہی میں ایسی اطلاعات شائع کی ہیں جن سے ظاہرہوتاہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ روس کے ساتھ رابطوں کے حوالے سے اپنے اور اپنے بیٹے داماد اور خاندان کے دیگر افراد کے خلاف ایف بی آئی کی جانب سے جاری تفتیشی رپو...

ٹرمپ کا اپنے خاندان اور خود کومعاف کرنے پر غور !!!

امریکی صدر ٹرمپ مقبولیت تیزی سے کھونے لگے! ایچ اے نقوی - بدھ 19 جولائی 2017

واشنگٹن پوسٹ اور اے بی سی نیوز کا رائے عامہ کا حالیہ جائزہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ مسٹرٹرمپ کی مقبولیت اپریل کے 42 فی صد کے مقابلے میں اب 36 فی صد ہے۔واشنگٹن پوسٹ اور اے بی سی نیوز کے تحت کرائے گئے رائے عامہ کے ایک تازہ ترین جائزے سے ظاہر ہو ا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت کی سطح می...

امریکی صدر ٹرمپ مقبولیت تیزی سے کھونے لگے!

مغربی ممالک میں پھوٹ امریکا وبرطانیہ ناقابل بھروسہ قرار دے دیے گئے وجود - بدھ 31 مئی 2017

امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد ہی سے مغربی ممالک کے درمیان سنگین نوعیت کے اختلافات سر اٹھارہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کے بر سراقتدار آنے کے بعد یورپی ممالک پر نیٹو کے لیے رقم کی فراہمی میں اضافے کے بعد ہی سے یورپی ممالک امریکا سے ناراض نظر آرہے تھے اور نیٹو میں بھی ان ...

مغربی ممالک میں پھوٹ امریکا وبرطانیہ ناقابل بھروسہ قرار دے دیے گئے

جنوبی کوریا میں امریکی تھاڈ میزائلوں کی تنصیب شہلا حیات نقوی - جمعه 05 مئی 2017

چین نے جنوبی کوریا میں امریکی میزائل دفاعی نظام کو مسترد کر تے ہوئے اسے چین کی سلامتی کے خلاف قرار دیا ‘جنوبی کوریا میں ہمارا تھاڈ دفاعی میزائل نظام اب کام کرنے کی حالت میں آ گیا،امریکی ترجمان امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان تلخیوں میں اضافہ اور نوبت جنگ تک پہنچ جانے کے بعد ام...

جنوبی کوریا میں امریکی تھاڈ میزائلوں کی تنصیب

برلن، ڈبلیو 20سمٹ ایوانکا کی جانب سے ٹرمپ کے دفاع پر خواتین کا شورشرابا شہلا حیات نقوی - جمعه 28 اپریل 2017

[caption id="attachment_44317" align="aligncenter" width="784"] خواتین صنعت کاروں پر ہونے والے ڈسکشن میں جب خواتین سے متعلق ٹرمپ کے رویے کا دفاع کیا تو حاضرین نے ایوانکا کیخلاف نعرے لگائے ایوانکا کی اپنے شوہر کے ساتھ وہائٹ ہائوس منتقلی اور ان کو وہائٹ ہائوس میں دفتر اور عملے کی ف...

برلن، ڈبلیو 20سمٹ ایوانکا کی جانب سے ٹرمپ کے دفاع پر خواتین کا شورشرابا

نیو فاؤنڈ لینڈ امریکا میں رنگا رنگ کینیڈین فیسٹیول ایچ اے نقوی - بدھ 26 اپریل 2017

[caption id="attachment_44288" align="aligncenter" width="784"] تقریب میں کرشماتی حیثیت کے حامل وزیر اعظم کینیڈاجسٹن ٹروڈو،امریکی صدرکی صاحبزادی ایوانکا بھی اس تقریب میں شریک ہوئیں فیسٹیول کینیڈا کے شہریوں کی طاقت کی علامت، کینیڈین شہریوں کے آئیڈیلز کے اظہار اور نئی امریکی انتظا...

نیو فاؤنڈ لینڈ امریکا میں رنگا رنگ کینیڈین فیسٹیول

شام میں جنگ بندی،5نشستیں ناکام مذاکرات کا چھٹا دور اگلے ماہ متوقع وجود - منگل 25 اپریل 2017

[caption id="attachment_44281" align="aligncenter" width="784"] جنیوامذاکرات کے علاوہ رواں ہفتے استانہ میں سہہ فریقی بات چیت ہونی تھی ،امریکا نے بغیر وجہ بتائے شرکت سے انکار کردیا ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کو پوری دنیا میں تنہا کررہے ہیں،ناقدین ۔انکار کے بعد روسی حکام اور اقوام متحدہ کے ...

شام میں جنگ بندی،5نشستیں ناکام مذاکرات کا چھٹا دور اگلے ماہ متوقع

شمالی کوریا - امریکا کشیدگی دنیا تیسری عالمی جنگ کے دھانے پر۔۔!! وجود - اتوار 16 اپریل 2017

[caption id="attachment_44130" align="aligncenter" width="784"] شام پر امریکی حملے اور شمالی کوریا کو دھمکی کے تناظر میں گزشتہ روزگوگل پر ’’تیسری عالمی جنگ‘‘ ٹاپ سرچ رہا، شمالی کوریا کی جانب سے ایک اور ایٹمی تجربے کاامکان شمالی کوریا نے اپنے بانی قائد کی 105ویں سالگرہ پر منعقدہ پ...

شمالی کوریا - امریکا کشیدگی دنیا تیسری عالمی جنگ کے دھانے پر۔۔!!

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر