وجود

... loading ...

وجود

بلوچستان میں مخدوش امن اور خون کی ہولی .. محکمہ صحت کے جنگی بنیادوں پر اقدامات کب نظر آئیں گے ؟؟

منگل 15 نومبر 2016 بلوچستان میں مخدوش امن اور خون کی ہولی .. محکمہ صحت کے جنگی بنیادوں پر اقدامات کب نظر آئیں گے ؟؟

nn(تحریر ۔ میر اعظم بلوچ)
درگاہ شاہ نورانی سانحے نے ایک بار پھر صحت اور علاج و معالجے کے حوالے سے حکمرانوں اور وزیر صحت رحمت صالح بلوچ کے دعووں کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے ۔ 3 سال سے وزارت صحت کا قلمدان رحمت صالح بلوچ کے پاس ہے ۔آخر جنگی بنیادوں پر اختیار کی جانے والی پالیسیوں کے مثبت ثمرات کب عوام تک پہنچیں گے ۔ کوئٹہ کراچی آر سی ڈی ہائی وے کے قریب جہاں درگاہ شاہ نورانی کا واقعہ پیش آیا۔ 750 کلومیٹرز طویل شاہراہ پر ایک بھی ٹراما سینٹر خراب سے خراب حالت میں بھی موجود نہیں ۔ آج اقتصادی راہداری کا مغربی روٹ اس ہی راستے سے گزرنا ہے تو وزیر اعلیٰ بلوچستان کو ٹراما سینٹر کا خیال آگیا کیونکہ سی پیک روٹ کو کامیاب بنانا ہے ۔ یہ راہداری بھی پارلیمنٹیرین اور حکمران طبقہ کے مفاد میں ہے اور اگر ٹراما سینٹر بنائے بھی گئے تو روٹ پر سفر کرنے والے تجارتی قافلوں کیلئے ، عوام تو 70 سال سے انتظار کرکر کے بے گورو کفن شاہ نورانی درگاہ کے دھماکے کی نذر ہوگئے جہاں دھماکے کے بعد زخمیوں کو طبی امداد کیلئے ریسکیو سروس دستیاب نہ تھیں نہ ہی بروقت اسپتال منتقل کرنے کیلئے ایمبولینس۔ آخر زخمیوں کو منتقل کیا گیا بھی تو کراچی ۔ عوام جاننا چاہتے ہیں کہ صوبے کے سرحدی اور دور دراز علاقوں میں کیا لوگ بیمار بھی نہیں ہوتے ۔ اگردارالحکومت کوئٹہ اور شمالی بلوچستان کے علاقوں سے لوگ علاج کیلئے کراچی ، ڈیرہ بگٹی ، کوہلو اور نصیرآباد ڈویژن سے جیکب آباد اور بارکھان لورالائی سے ڈیرہ غازی خان جانے پر مجبور ہیں تو پھر ہمارے حکمرانوں کو چاہیے کہ مکران کے عوام خاص طورپر جو تفتان ، مند ، تمپ ، جیونی ، گوادر ، اورمارا اور پسنی میں رہتے ہیں ان کو بلا تاخیر علاج معالجے کیلئے ایران جانے کی اجازت مرحمت کی جائے ۔
بلوچستان میں بے دردی سے انسانوں کے قتل و خون کا بازار گرم ہے ۔ حکمران طبقہ صرف لفاظی اور باتوں تک محدود ہے ۔ سانحہ 8 اگست نے پہلے پوری قوم کو سوگوار کردیا ، پھر پولیس ٹریننگ سینٹر پر دہشت گرد حملہ میں 60 سے زائد نوجوانوں کو بے دردی سے قتل کیا جانا ۔اوراب درگاہ شاہ نورانی پر حملہ میں ایک مرتبہ پھر 70 کے قریب بے گناہ انسانوں کی ہلاکت نے لاکھوں لوگوں کو مزیدسوگوار کردیا ۔
سال 2016 ؁ء کے دوران گزشتہ روز پیش آنے والے درگاہ شاہ نورانی کے سانحہ تک 4 مرتبہ دہشت گرد اپنے مذموم عزائم میں کامیاب ہوئے ۔ شاہ نورانی میں حکومتی دعوؤں کے مطابق بھی دہشت گرد حملہ میں مارے جانے والے بے گنا ہ 50 سے کم نہ تھے ۔بلوچستان میں سال 2016 ؁ء کے دوران درگاہ شاہ نورانی دھماکا تک 400 سے زائد افراد دہشتگرد حملوں میں مارے گئے ۔ 202 افراد مذہبی انتہا پسندوں کے ہاتھوں ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہوئے ۔ کبھی ہم پولیو ٹیموں کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں کے جنازے اٹھاتے رہے، کبھی فرقہ واریت کے نام پر بلوچستان کی روایت کے برخلاف غیر انسانی دشمن کے ہاتھوں ماری جانے والی خواتین کی میتیں ۔
تواتر کے ساتھ قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کے بعد یہ سمجھنا مشکل نہیں کہ بلوچستان میں حکومت نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہی ۔ تمام تر دعوے من گھڑت اور جھوٹ پر مبنی تھے ۔ حکمران طبقہ کو ایوان کے اجلاسوں میں شرکت کرنے ، وی آئی پی پروٹوکول کے مزے لینے ،قومی وسائل کولوٹنے اور غیر ملکی دوروں سے فرصت نہیں کہ اہم قومی مسئلہ پر توجہ دی جائے ۔ اربوں روپے سیکورٹی کے نام پر خرچ کرنے کے بعد بھی کوئی ذی شعور کراچی سے کوئٹہ تک سفر کرکے دیکھ سکتا ہے کہ آر سی ڈ ی شاہراہ پر جگہ جگہ چیک پوسٹوں کی شکل میں سخت سیکورٹی کی موجود گی میں بھی سلیمانی ٹوپی پہنے دہشت گرد کس طرح اپنا ٹارگٹ پورا کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں ۔ عوام سیکورٹی کے نام پر لئے جانے والے ٹیکس آخر کس مقصد کیلئے دیتی ہے ۔ بلوچستان میں زندگی کس قدر ارزاں ہے یہ بلوچستان کے روزانہ کے اخبار ات کو پڑھ کراور بلوچستان میں سیکورٹی نگہبان ایف سی کی پریس ریلیزوں سے بھی بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔ کہیں سیکورٹی کے نام پر چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال ، گھر گھر تلاشی ، اور لاپتاافراد کی تعداد میں کمی کے بجائے اضافہ تو ہوتا جارہا ہے ۔ لیکن سیکورٹی تاحال ایک سوال ہے ۔
حکمران سانحہ سول اسپتال 8 اگست کے بعد اگر اپنے حقیقی دشمن کو پہچان کر سیکورٹی پالیسی کو درست سمت میں مرتب کرتے تو یقیناًپولیس ٹریننگ سینٹر حملہ جیسے واقعات رونما نہیں ہوتے ۔ اگر پولیس ٹریننگ سینٹر حملہ اور کوئٹہ میں 4 ہزارہ خواتین کی بس میں ٹارگٹ کلنگ اور پیدل گشتی ایف سی اہلکاروں کی ٹیم پر حملہ کے بعد سیکورٹی انتظامات کو نئے سرے سے ترتیب دیا جاتا تو آج ہم ایک بار پھر درگاہ شاہ نورانی کے سوگ میں نہ بیٹھے ہوتے ۔


متعلقہ خبریں


قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر