وجود

... loading ...

وجود

یورپی یونین کمیشن کے سربراہ کا امریکی نومنتخب صدر ٹرمپ پر طنر

اتوار 13 نومبر 2016 یورپی یونین کمیشن کے سربراہ کا امریکی نومنتخب صدر ٹرمپ پر طنر

نومنتخب امریکی صدر کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ یورپ کیا ہے اور کیسے کام کرتا ہے، جان کلاڈیونکرکا کانفرنس میں اظہار خیال
او آئی سی ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ سے روبط بڑھانے کی خواہاں ۔ ٹرمپ کی جیت اور برطانیہ کی یورپ سے علیحدگی نے نظام کو ہلا کر رکھ دیا ،برطانوی تجزیہ کار
jean-claude-juncker-2یورپی کمیشن کے سربراہ جان کلاڈ یونکر نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکا کا صدر منتخب ہونا یورپی یونین اور امریکا کے درمیان تعلقات کے لیے خطرناک ہے۔لیکسمبرگ میں ایک کانفرنس میں طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے یونکر کا کہنا تھا کہ امریکی انتخابات میں حیرت انگیز صورت میں فتح یاب ہونے والی شخصیت یورپی یونین اور اس کے کام کرنے کے طریقہ کار سے ناواقف ہے۔یونکر نے مزید کہا کہ ٹرمپ کے منتخب ہونے سے دونوں براعظموں کے درمیان تعلقات کے بنیادی شکل میں عدم استحکام کا شکار ہونے کا خطرہ ہے۔ یونکر کا شمار یورپ میں با اثر ترین شخصیات میں ہوتا ہے۔مذکورہ بیان ٹرمپ کے انتخاب کی وجہ سے یورپی حلقوں میں وسیع پیمانے پر پائی جانے والی بے چینی کی ترجمانی کرتا ہے۔ ٹرمپ نیٹو کے مشترکہ دفاع کے اصولی موقف کے متعلق متنازع بیان دے چکے ہیں۔یونکر نے سکیورٹی پالیسی کے بارے میں ٹرمپ کے بیان کے “بھیانک” نتائج سے خبردار کیا۔ انہوں نے اس بیان کا بھی ذکر کیا جس میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ بیلجیئم جہاں یورپی یونین اور نیٹو کے صدر دفاتر واقع ہیں کوئی ملک نہیں بلکہ ایک شہر ہے۔یونکر کے مطابق “ہمیں منتخب صدر کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ یورپ کیا ہے اور کیسے کام کرتا ہے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکی عام طور پر یورپ کی طرف توجہ کا اظہار نہیں کرتے ہیں۔یونکر نے واضح کیا کہ ” میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں دو سال ضایع کرنے ہوں گے یہاں تک کہ جناب ٹرمپ اس دنیا کو گھوم لیں جس کے بارے میں وہ کچھ نہیں جانتے”۔ یونکر نے ایک بیان میں عالمی تجارت ، ماحولیاتی تبدیلی اور مغربی دنیا میں سکیورٹی کے حوالے سے ٹرمپ کی آرا کو مشکوک نظر سے دیکھتے ہوئے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔دوسری جانب اسلامی تعاون تنظیم ( او آئی سی )ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے روابط بڑھانے کی خواہاں ہے ۔ اوآئی سی نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ریاست ہائے متحدہ امریکا کا پینتالیسواں صدر منتخب ہونے پر مبارک باد دی ہے اور ان کی انتظامیہ کے ساتھ دنیا میں امن کے فروغ کے لیے روابط بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔او آئی سی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کے امریکا کے ساتھ گزشتہ برسوں کے دوران اچھے اور سود مند تعلقات استوار ہوئے ہیں۔اس نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکا کی نئی انتظامیہ کے ساتھ باہمی احترام پر مبنی یہ تعمیری تعلقات جاری رہیں گے۔ستاون اسلامی ممالک پر مشتمل اس تنظیم نے کہا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ باہمی احترام پر مبنی موجودہ دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ قریبی روابط استوار کرنے کو تیار ہے تاکہ دنیا کو درپیش چیلنجز سے مشترکہ طور پر نمٹا جا سکے اور پرامن بقائے باہمی ،مفاہمت اور ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکے۔
کرس ڈوئل جو برطانیہ میں قائم کونسل برائے عرب برطانیہ مفاہمت کے ڈائیرکٹر ہیں انہوں نے برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی (بریگزٹ ) اور ٹرمپ کی جیت کو دھماکا خیز قرار دیا اور تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سال 2016ء نے اکیسویں صدی کی سب سے بڑی ڈرامائی انتخابی مشقیں ملاحظہ کی ہیں۔بریگزٹ : ریفرینڈم جس میں برطانویوں نے یورپی یونین سے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیا اور اب امریکا کے صدارتی انتخابات میں جیت کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کا وائٹ ہاؤس پہنچنا۔جون میں منعقدہ بریگزٹ ووٹ کے مضمرات و عواقب ابھی تک غیر واضح ہیں اور ٹرمپ کی جیت کے جائزے میں برسوں نہیں تو مہینوں ضرور لگیں گے۔ان ہر دو صورتوں کا اگر زیادہ باریک بینی سے جائزہ لیا جاتا ہے تو ان کے مضمرات بڑھتے ہی چلے جائیں گے۔ بہت سے لوگ ان دونوں زلزلوں کو ایک دوسرے سے جوڑنے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہ بھی ایک کوشش ہی ہے۔سیاسی ریکٹر اسکیل پر یہ دونوں زلزلے تھے اور ان سے ووٹ ڈالنے والوں کو سبکی ہوئی ہے۔دونوں ”مزاحمتی” مہمیں ایک حقیقی سیاسی منصوبے کے لیے تباہ کن ثابت ہوئی ہیں۔ یہ دراصل موجودہ سیاسی آرڈر کا بڑے پیمانے پر استرداد ہے جہاں مہارت اور حقائق کی کچھ اہمیت نہیں ہوتی ہے اور انھیں نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔امید کی ایک کرن یہ ہے کہ ان دونوں انتخابات میں نوجوانوں کی بڑی اکثریت نے ووٹ نہیں دیا ہے اور یہ کوئی نوجوانوں کا انقلاب نہیں تھا۔
البتہ قابل تشویش پہلو یہ ہے کہ ان دونوں مہموں نے یہ واضح کردیا ہے کہ یہ دونوں قومیں کس قدر منقسم اور بٹی ہوئی ہیں۔اس معاملے میں یہ دونوں ممالک اکیلے نہیں ہیں۔آیندہ ماہ آسٹریا کے صدر کے انتخاب کے دوسرے مرحلے کے لیے ووٹ ڈالے جائیں گے اور دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت فریڈم پارٹی کے نوربرٹ ہوفر شاید جیت جائیں گے۔آیندہ سال فرانس کے صدارتی انتخابات میں میرین لی پین کی جیت کیامکان کو کون مسترد کرسکتا ہے؟ یورپ کے جمہوری کلچر کو ایک تاریخی چیلنج درپیش ہوگا۔
دونوں انتخابات میں مضحکہ خیز نعرے لگائے گئے تھے۔مثلاً ”کنٹرول واپس لیں” اور ”امریکیوں کو ایک مرتبہ پھر عظیم بنائیں” ایسے نعرے بلند کیے گئے۔ٹرمپ نے بہ ذات خود بریگزٹ سے آگے بڑھنے کا غلغلہ بلند کیا اور وہ ”بریگزٹ پلس، پلس ،پلس ” کے نعرے بلند کرتے رہے ہیں۔دونوں صورتوں میں مایوس ووٹروں نے منفی راستے کا انتخاب کیا،موجودہ نظام کو مسترد کیا اور انھوں نے یہ سب کچھ مکمل طور پر ایک غیر واضح راستے کے حق میں کیا۔
طبقہ اشرافیہ بری طرح ناکام ہوا ہے۔بریگزٹ کے صف اول کے سیلزمین بورس جانسن بھی شاید مشکل ہی سے جانتے ہوں گے کہ اس کا مطلب کیا ہے۔برطانوی حکومت ابھی تک اس سے آگاہ نہیں۔ ٹرمپ صاحب کے پالیسی بیانات عام طور پر ایک سو چالیس الفاظ یا اس سے بھی کم پر مشتمل ہوتے تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ چند ایک اہم عہدوں کے سوا یقین سے کوئی نہیں جانتا کہ صدر ٹرمپ کیا کریں گے،بالکل ہماری طرح کوئی نہیں جانتا کہ بریگزٹ برطانیہ کے ساتھ بھی اسی طرح کا معاملہ ہوگا۔
تعصب ، نفرت اور نسل پرستی ان دونوں مہموں اور خاص طور پر ٹرمپ کی مہم میں ایک ایندھن کے طور پر کام کررہے تھے۔اب نسل پرستی ایک انتخابی اثاثہ ٹھہرا ہے۔برطانیہ میں اگرچہ بریگزٹ مہم کا مہاجرین ،تارکین وطن اور مسلم مخالف جذبات کا کوئی جواب نہیں دیا تھا۔اس نے ٹرمپ کی ریلیوں کی گیرائی اور گہرائی کو سمجھنے کا آغاز بھی نہیں کیا تھا۔
ٹرمپ نے جان بوجھ کر اور کھلے عام منافرت ، نسل پرستی اور صنفی فاشسٹ پر مبنی مہم چلائی اور ایسی مہم تو شاید ہی کسی جمہوری قوم نے دیکھی ہوگی۔اگرچہ وہ اس بات سے آگاہ ہیں اور انھوں نے جیت کے بعد اپنی پہلی تقریر میں بھی اس جانب اشارہ کیا ہے کہ وہ نفرت اور تقسیم کی بنیاد پر افسوس ناک انداز میں انتخابات تو جیت سکتے ہیں لیکن وہ اتفاق رائے اور اتحاد کے ساتھ ہی ملک کا نظم ونسق چلا سکتے ہیں۔
برطانیہ کا یورپی یونین سے انخلاء ایک طویل المیعاد فیصلے کا نتیجہ تھا۔اس کے ذریعے اس نے نہ صرف یورپ بلکہ پوری دنیا کے ساتھ اپنے تعلقات پر مکمل طور پر نظرثانی کی ہے۔اس سے برطانیہ بھی بکھر سکتا تھا۔جن لوگوں نے ٹرمپ کو ووٹ نہیں دیا ہے،ان کے لیے ریلیف یہ ہے کہ وہ آیندہ چار سال کے دوران انھیں اقتدار سے نکال باہر بھی کرسکتے ہیں۔
تقسیم اور نفرت بہت گہری ہے۔بریگزٹ والوں نے یورپی یونین کو مسترد کردیا تھا لیکن ان سب نے یہ دعوے کیے تھے کہ وہ پوری دنیا کے لیے اپنے در وا کرنا چاہتے ہیں اور نئے سرے سے تعلقات استوار کرنا چاہتے ہیں۔ ٹرمپ آزاد تجارت کے مخالف ہونے کے دعوے دار ہیں (حالانکہ وہ ایک طویل عرصے تک اس سے مستفید ہوتے رہے ہیں)۔وہ اب امریکا کے مختلف تجارتی معاہدوں کو ختم کردیں گے۔بریگزٹ ایک مبہم مہم تھی اور اس نے ہیلری کلنٹن کی غیر جاذب اور کسی وژن کے بغیر کوشش کی طرح مشکل سے ہی متاثر کیا تھا۔تاہم ٹرمپ ہجوم سے کھیل رہے تھے اور ایک رومن شہنشاہ کی طرح لوگوں کی تفریح طبع کا ساماں کررہے تھے۔ان کی مہم توانا تھی ،اس سے لوگ محظوظ ہورہے تھے اور یہ کبھی شہ سرخیوں سے غائب نہیں رہی تھی۔ان کے جارحانہ انداز نے مہم کو اور مہمیز دی تھی۔اب اس بات کا کم امکان ہے کہ وہ اسی انداز میں حکومت بھی کریں۔
بہر کیف ،ان دونوں منصوبوں کو مکمل یا جزوی طور پر ناکام ہوتے ہوئے دیکھنا مشکل ہوگا۔بریگزٹ سے پورے یورپ کو نقصان پہنچ سکتا ہے،صرف یورپی یونین ہی کو نہیں۔عشروں تک وہ ایشوز حل نہیں ہوں گے جن کی برطانیہ میں بہت سے لوگ امید لگائے بیٹھے ہیں۔ٹرمپ نے اپنی پالیسیوں کے حوالے سے بہت کم لب کشائی کی ہے،اس لیے یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ وہ اپنی موٹی چھوٹی انگلیوں سے کوئی کرتب کر دکھائیں گے اور ان کے ذریعے ایک ہیٹ سے خرگوش نکال باہر کریں گے۔


متعلقہ خبریں


قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر