... loading ...
امریکی صدارتی انتخابات سے دو روز قبل “ایف بی آئی” نے ہیلری کلنٹن پر الزامات عائد نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ای میل اسکینڈل کا باب بند کر دیا۔امریکی ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمس کومی کا کہنا ہے کہ حال ہی میں ای میلوں پر نظر ثانی کے بعد بھی تحقیقاتی بیورو کے سابق نتیجے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ کومی کے مطابق ای میل کے لیے نجی سرور استعمال کیے جانے کے حوالے سے سابق وزیر خارجہ پر فرد جرم عائد کرنے کا کوئی جواز سامنے نہیں آیا۔
کانگریس کے نام اپنے خط میں کومی کا کہنا ہے کہ ان کی ایجنسی نے نئی ای میلوں کا بھی جائزہ لیا جس کے بعد ہم نے جولائی میں اعلان کردہ نتائج میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ “تحقیقات کے دوران ہم نے ان تمام رابطوں کا جائزہ لیا جو ہیلری کلنٹن کے بطور وزیر خارجہ کام کرنے کے دوران ان سے یا ان کی طرف سے کیے گئے تھے”۔
یاد رہے کہ جیمس کومی کی جانب سے ایک ہفتہ قبل کانگریس کو دیے جانے والے پیغام میں نئی ای میلوں کا انکشاف کیا گیا تھا۔ اس انکشاف نے امریکی صدارتی انتخابات کے آخری مراحل میں منگل کو ہونے والی رائے شماری سے قبل انتخابی مہم کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ ایک نئی سروے رپورٹ کے مطابق ہیلری کلنٹن کو اپنے حریف ڈونلڈ ٹرمپ پر پانچ پوائنٹس کی برتری حاصل ہے۔امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ اور ABC کی جانب سے کرائے جانے والے سروے میں ہیلری کو سو میں 48 جب کہ ٹرمپ کو سو میں 43 فی صد حمایت حاصل ہوئی۔بعض حلقے ایف بی آئی کی تازہ تفتیش کے اعلان اور اب نتائج کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں تاہم آج امریکی صدارتی الیکشن کے انعقاد کے بعد ہی کوئی نتائج سامنے آسکیں گے۔امریکا میں تقریبا 55 کروڑ 58 لاکھ افراد کو ووٹ دینے کا حق حاصل ہے۔
دوسری جانب دنیا بھر کی طرح پاکستانیوں کو بھی امریکی صدارتی انتخاب میں گہری دلچسپی ہے اور وہ ڈونلڈ ٹرمپ یا ہلیری کلنٹن کے نت نئے تنازعات اورا سکینڈلوں سے اپنے آپ کو نہ صرف باخبر رکھتے ہیں بلکہ محفلوں میں اس پر زوردار بحث و مباحثہ بھی ہوتا رہتا ہے۔
اس دوران ایک سوال جو بار بار گردش کرتا ہے وہ یہ ہے کہ پاکستان کے حق میں کون سا امیدوار بہتر ثابت ہو گا، ٹرمپ یا کلنٹن؟
امریکا اور پاکستان کے تعلقات ازل سے اتار چڑھاؤ کا شکار رہتے ہیں اور اس وقت یہ خاص طور پر اتار کا شکار ہیں۔اس بات کا اندازہ ایسے لگایا جا سکتا ہے کہ اس سال اپریل میں امریکا نے پاکستان کو رعایتی نرخوں پر ایف 16 طیاروں کی مد میں امداد دینے سے انکار کیا۔اس کے علاوہ امریکا ڈاکٹر شکیل آفریدی کے معاملے پر بھی سیخ پا ہے جبکہ حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کے سلسلے میں’’ڈو مور‘‘ کا دائمی مطالبہ بھی بیچ میں حائل ہوتا رہتا ہے۔
مگر ان پرانی رنجشوں کے ساتھ ساتھ گزشتہ چند سالوں میں امریکا کی جانب سے جنوبی ایشیائی پالیسی میں ایک بنیادی تبدیلی بھی دیکھی گئی ہے۔ایسا چاہے چین کا مقابلہ کرنے کے لیے ہو یا پھر انڈین منڈیوں تک رسائی کے لیے، جس بھی وجہ سے امریکا نے اپنی پالیسی تبدیلی کی ہو، یہ بات واضح ہے کہ امریکا اور انڈیا کے روابط میں واضح بہتری آ رہی ہے۔
پاکستان اسے امریکا کا اسٹریٹجک شفٹ سمجھے یا بے وفائی، امریکا اور پاکستان کے تعلقات ایک سرد دور سے گزر رہے ہیں۔
واشنگٹن میں مقیم پاکستانی صحافیکہتے ہیں کہ اس وقت امریکا میں مجموعی فضا پاکستان کے لیے ناسازگار ہے اور ان حالات میں پاکستانی سفارت خانے بلکہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ تک کو سمجھ نہیں آ رہی کہ امریکی حکام کو کیسے قائل کیا جائے کہ ہم ابھی تک آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔
اکتوبر میں ہلیری کلنٹن نے ایک فنڈ ریزر میں بات کرتے ہوئے ’’پاکستان کے حوالے سے کہا تھا کہ پاکستان ٹیکٹیکل ایٹمی میزائل بنا رہا ہے جو انتہائی خطرناک بات ہے۔ پاکستان بھرپور رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے اور اس نے بھارت کے ساتھ کشیدگی جاری رکھی ہوئی ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں ڈر ہے کہ جہادی اس اسلحے پر قبضہ کر لیں گے اور اس طرح سے ایٹمی خودکش حملہ آور وجود میں آ سکتے ہیں۔ اس سے زیادہ خطرناک صورتِ حال کا تصور نہیں کیا جا سکتا۔ امریکا کو اس صورتِ حال کو روبہ عمل ہونے سے روکنے کے لیے ہر ممکن اقدام کرنا ہو گا۔‘‘ظاہر ہے کہ اس کا ایک ہی مطلب ہے کہ اگر مسز کلنٹن صدر بن جاتی ہیں تو پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر دباؤ بڑھ جائے گا۔
تجزیہ نگارکاانتخابات کے بعد کی صورتِ حال پر کہنا ہے کہ امریکی خارجہ پالیسی بڑی حد تک غیرجماعتی ہوتی ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ اقتدار میں چاہے جو بھی آئے، اس کا اثر پاکستان امریکا تعلقات پر کم ہی پڑے گا۔صدارتی انتخابات کی گہما گہمی میں جو بات پس منظر میں چلی گئی ہے وہ یہ ہے کہ آٹھ نومبر ہی کو کانگریس کے انتخابات بھی منعقد کیے جائیں گے جن میں ایوانِ نمائندگان کی تمام نشستوں اور سینیٹ کے سو میں سے 34 ارکان کا انتخاب ہو گا۔انہوں نے اس طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ یہ دیکھنا بھی اہم ہے کہ کانگریس کے انتخابات میں کس جماعت کو اکثریت ملتی ہے۔ اگر ہلیری کلنٹن صدارتی انتخاب جیت جاتی ہیں جب کہ دوسری طرف کانگریس میں رپبلکن پارٹی اپنی برتری برقرار رکھتی ہے تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا وہ ہلیری کو دو سال، ڈھائی سال تک چلنے دیں گے؟ کیا وہ ایک جج کو بھی فائز کر سکیں گی؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ ان کے خلاف کیس شروع کر دیے جائیں؟ اگر ایسا ہوا تو مسزکلنٹن صدر ہونے کے باوجود بھی بے بس رہیں گی کیوں کہ اس وقت امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں میں رپبلکن پارٹی کی اکثریت ہے، اور ایوانِ نمائندگان ہی تمام امدادی رقوم کی منظوری دیتا ہے۔
پاکستان میں اکثر لوگ ٹرمپ کے ایسے بیانات کی وجہ سے ان کے ہارنے کی امید لگائے بیٹھے ہیں جنھیں بڑے پیمانے پر مسلم دشمن اور متعصبانہ سمجھا جاتا ہے۔ لیکن کیا کلنٹن پاکستان کی دوست ثابت ہوں گی؟
دوسری جانب ٹرمپ نے گزشتہ ماہ کی 15 تاریخ کو ریاست نیو جرسی میں رپبلکن ہندو کولیشن کے زیرِ اہتمام منعقد کی جانے والی ایک ریلی میں پانچ ہزار کے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم انڈیا کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے اور آپس میں خفیہ معلومات کا تبادلہ کر کے اپنے عوام کو محفوظ رکھیں گے۔انھوں نے مزید کہا کہ میں اقتدار میں آنے کے بعد انڈیا کے ساتھ سفارتی اور فوجی تعلقات کو مزید تقویت دوں گا۔ٹرمپ کو انڈین نژاد امریکیوں کے ووٹ حاصل کرنے میں اس قدر دلچسپی ہے کہ انھوں نے ایک اشتہار بھی جاری کیا ہے جس میں انھیں ہندی زبان میں ’اب کی بار، ٹرمپ سرکار‘ کہتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ انڈیا کے مندروں میں ٹرمپ کی کامیابی کی دعائیں مانگی جاتی ہیں اور وہاں کی کٹر مذہبی تنظیموں کو امید ہے کہ ٹرمپ اقتدار میں آنے کے بعد اسلامی شدت پسندی کو شکست دینے میں زیادہ اہم کردار ادا کریں گے۔ان حالات میں آٹھ نومبر کو چاہے کلنٹن جیتیں یا ٹرمپ، اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا اور امریکی خارجہ پالیسی جوں کی توں رہے گی۔
ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...
اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...
ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...
قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...
8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...
عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...
روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...
وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...
فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...
قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...
پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...