وجود

... loading ...

وجود

سفر یاد ۔۔۔قسط 5

اتوار 06 نومبر 2016 سفر یاد ۔۔۔قسط 5

رات کودیر سے سوئے تھے اس لیے صبح آنکھ بھی دیر سے کھلی۔ جب سب لوگ جاگ گئے تو فیصلہ کیا گیا کہ ناشتہ باہر کسی ہوٹل میں کیا جائے۔ لیکن ایک صاحب نے یہ کہہ کر کہ ہمارے پاس نہ پاسپورٹ ہے نہ اقامہ اس لیے ہمیں باہر نہیں نکلنا چاہیے، ہم سب کو مشکل میں ڈال دیا۔ سعودی عرب میں کفیل سسٹم ہے، کفیل کوئی سعودی شہری ہوتاہے یا کوئی کمپنی بھی کفیل ہو سکتی ہے۔ کارکن کا پاسپورٹ کفیل کے پاس رہتا ہے۔ پاسپورٹ اس وقت واپس ملتا ہے جب آپ چھٹی پراپنے ملک جا رہے ہوں یا نوکری ختم کرکے مستقل واپس جا رہے ہوں۔ غیر ملکی کارکنوں کے پاس رہائش کا اجازت نامہ ہوتا ہے جسے اقامہ کہا جاتا ہے۔ اقامہ بنوانا بھی کفیل کا کام ہے جس کے بننے میں ہفتہ دس دن لگ جاتے ہیں۔ سستی لیبر فورس کی وجہ سے کئی عشروں تک ویزوں میں مبینہ بے ضابطگیوں کو نظر انداز کیا گیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ غیرملکی ورکرز کی بلیک مارکیٹ وجود میں آگئی۔ بتایا جاتا ہے کہ ان میں بہت سے ورکرز ویزے کی مدت کے بعد بھی سعودی عرب میں رہائش پذیر ہوجاتے ہیں۔ بعض غیر ملکیوں نے غیرقانونی طور پر بزنس کرلیے جبکہ بعض دوسرے آجروں کے پاس کم تنخواہوں پر کام کرنے پر راضی ہوگئے۔ اس لیے سعودی عرب میں غیر ملکیوں کے حوالے سے سختی بھی بہت ہوتی ہے۔ اکثر سڑکوں بازاروں پر پولیس چھاپے مارتی ہے، لوگوں کے اقامے چیک کیے جاتے ہیں جس نے اقامہ نکالنے میں ذرا سی دیر کی اس کو اٹھا کر گاڑی میں ڈال لیتے ہیں۔ یعنی بغیراقامے کے باہر گھومنے کو کسی طرح عقل مندی قرار نہیں دیاجا سکتا۔ لیکن ناشتہ تو کرنا ہی تھا اس لیے طے ہوا کہ باہر نکلا جائے، گروپ کے ایک صاحب جو گزشتہ روز ہوٹل کے آس پاس کا علاقہ گھوم آئے تھے انہوں نے قریب ہی واقع ایک پاکستانی ہوٹل کا بتایا، ہم سب وہاں جانے کیلیے نکل پڑے۔ سعودی عرب میں کئی لاکھ پاکستانی ملازمت کے سلسلے میں مقیم ہیں۔ اس لیے ہر شہر میں پاکستانیوں کے ہوٹل بھی موجود ہیں جہاں پاکستانی کھانے فراہم کیے جاتے ہیں۔ ہم ناشتے کے لیے جس ہوٹل پہنچے وہاں حلوہ پوری بھی مل رہی تھی اس طرح ریاض میں ہم نے پہلا ناشتہ حلوہ پوری کا کیا جس کے بعد چائے کا دور چلا۔ گرمی بڑھ رہی تھی اس لیے چائے پی کر ہم اپنے ہوٹل اپارٹمنٹ میں لوٹ آئے۔ کرنے کو کچھ نہ ہو تو دماغ میں یادوں کے جھکڑ چلنے لگتے ہیں۔ گروپ کے تمام ہی لوگ ایک دوسرے سے الگ تھلک اپنی سوچوں میں گم ہوگئے۔ ہم یہاں کیوں آئے ہیں ،کھانے کو تو اپنے ملک میں بھی مل رہا تھاتو پھر یہ سب بکھیڑا کیا ہے؟ جب خدا نے رزق دینے کا وعدہ کیا ہے تو پھر ان دور دیس کے دروازوں پر دستکیں کیوں؟ اجنبی روزنِ دیوار سے در آنے والی کرنوں کی پذیرائی کس لیے؟دماغ میں سوچوں کی ٹرین جاری تھی جس کے پہیوں کی گڑگراہٹ میں جانے کب آنکھ لگ گئی۔
آنکھ احمد کے آنے پر کھلی ، احمد وہ مقامی نوجوان تھا جو ہماری کمپنی میں رابطہ کار کے طور پر تعینات تھا۔ احمد نے ہم سب کو تیار ہونے اور اپنے کاغذات ساتھ رکھنے کے لیے کہا۔ احمد ہم سب کو لیکر کمپنی کے دفتر پہنچا ، وسطی ریاض میں موجود اس دفتر میں پاکستانی سرکاری دفاتر کی طرح کا ماحول نظر آیا، مختلف قومیتوں کے لوگ اپنی اپنی ڈیسک پر بیٹھے اونگھ رہے تھے۔ زیادہ تعداد فلپائنی اور بھارتی باشندوں کی تھی جبکہ افسران زیادہ تر مصری تھے۔ یہاں ہمارے ہاتھوں میں کنٹریکٹ تھما دیے گئے۔ ہم نے کہا کنٹریکٹ تو ہم نے کراچی میں سائن کر دیے تھے جس پر جواب ملا اس کنٹریکٹ کا ایجنٹ کو پتا ہوگا ہمیں یہاں کام کرنے کے لیے نیا کنٹریکٹ لازمی کرنا ہوگا۔ نئے کنٹریکٹ میں تنخواہ بھی کم درج تھی اور پوسٹ بھی تبدیل کرد ی گئی تھی۔ ہم نے احتجاج کیا لیکن کہا گیا کنٹریکٹ سائن کرنا ضروری ہے ورنہ واپس بھیج دیا جائے گا اور ویزا اور ٹکٹ کے پیسے بھی ہم ہی سے لیے جائیں گے۔ نئے کنٹریکٹ کے تحت سالانہ چھٹی کوئی نہیں تھی اور ہم کو ایک سال کے بجائے تین سال بعد واپسی کا ٹکٹ ملنا تھا۔ہم سب ہی لوگ کشتیاں جلا کر یہاں پہنچے تھے ہمارے سامنے اور کوئی راستہ نہیں تھا اس لیے کنٹریکٹ سائن کردیا۔ خلیجی ممالک میں اس قسم کی صورتحال پیدا ہونا کوئی انہونی بات نہیں تھی۔ ہمارے پاس صورتحال کا سامنا کرتے ہوئے اسے قبول کرنے کے علاوہ کوئی چارہ بھی نہیں تھا،امید تھی کہ کچھ عرصے کے بعد حالت کچھ بہتر ہوجائے گی۔ دفتر سے احمد ہمیں دوبارہ ہوٹل اپارٹمنٹ چھوڑ گیا، راستے میں ایک ہوٹل پر رک کر ہم نے کھانا خرید لیا تھا۔ اپنے ہوٹل پہنچ کر ہم نے کھانا کھایا۔ شام کے پانچ بج رہے تھے۔ چائے کی طلب میں ہم سب نے باہر کی راہ لی، صبح جس پاکستانی کے ہوٹل پر ناشتہ کیا تھا وہیں پر چائے پی۔اس کے بعد بطحہ کا بازا ر دیکھنے کا پلان بن گیا۔ ہمارا گروپ بطحہ کی خاک چھاننے پیدل ہی نکل پڑا۔۔ جاری ہے


متعلقہ خبریں


سعودی عرب‘شاہی حکومت کو مختلف محاذوں پر مشکلات کاسامنا،اسلامی اتحاد سے امیدیں وابستہ ایچ اے نقوی - جمعه 14 اپریل 2017

[caption id="attachment_44110" align="aligncenter" width="784"] تیل کی عالمی قیمتوںاور کھپت میں کمی پر قابو پانے کے لیے حکام کی تنخواہوں مراعات میں کٹوتی،زرمبادلہ کی آمدنی کے متبادل ذرائع کی تلاش اور سیاحت کی پالیسیوں میں نرمی کی جارہی ہے سیاسی طور پر اندرونی و بیرونی چیلنجز نے ...

سعودی عرب‘شاہی حکومت کو مختلف محاذوں پر مشکلات کاسامنا،اسلامی اتحاد سے امیدیں وابستہ

سعودی قیادت میں فوجی اتحاد ،قدم قدم پراحتیاط کی ضرورت وجود - پیر 03 اپریل 2017

دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے پاک فوج کے سابق سربراہ جنرل راحیل شریف کو سعودی قیادت میں قائم دہشت گردی کے خلاف مشترکہ فوج کے سربراہ کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے حوالے سے حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئی اجازت کے حوالے سے ملک کے اندر بعض حلقوں کی جانب سے اٹھائے جانے والے اعتراضات...

سعودی قیادت میں فوجی اتحاد ،قدم قدم پراحتیاط کی ضرورت

سفر یاد۔۔۔ آخری قسط شاہد اے خان - منگل 31 جنوری 2017

سیمی خوش مزاج آدمی تھا اس کے ساتھ کام کرنا اچھا تجربہ ثابت ہوا تھا اس کے مقابلے میں یہ نیا انچارج شنکر کمار بہت بد دماغ اور بداخلاق واقع ہوا تھا۔ ہماری پہلے ہی دن سے اس سے ٹھن گئی ، مشکل یہ تھی کہ وہ نیا تھا اور ابھی اسے کام سمجھنا تھا اس لئے وہ ہم سے زیادہ بدتمیزی نہیں کرسکتا تھ...

سفر یاد۔۔۔ 		آخری قسط

سفر یاد۔۔۔ قسط49 شاہد اے خان - پیر 30 جنوری 2017

سیمی کو گئے کئی مہینے ہو گئے تھے اس کی واپسی کا کوئی اتا پتہ نہیں تھا، اس کا کام بھی ہمارے زمے ہونے کی وجہ سے ہمارے لئے کام کی تھکن بڑھتی جا رہی تھی۔ کئی بار کام کی زیادتی کی وجہ سے ہمیں دیر تک رکنا پڑتا تھا۔ ہمیں سیمی کا بھی کام کرنے کی وجہ سے کوئی مالی فائدہ بھی نہیں مل رہا تھا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط49

سفر یاد۔۔۔ قسط48 شاہد اے خان - اتوار 29 جنوری 2017

سیمی کے جانے کے بعد ہمارا کام کافی بڑھ گیا تھا، اب ہمیں اپنے کام کے ساتھ سیمی کا کام بھی دیکھنا پڑ رہا تھا لیکن ہم یہ سوچ کر چپ چاپ لگے ہوئے تھے کہ چلو ایک ماہ کی بات ہے سیمی واپس آجائے گا تو ہمارا کام ہلکا ہو جائے گا۔ ایک ماہ ہوتا ہی کتنا ہے تیس دنوں میں گزر گیا، لیکن سیمی واپس ...

سفر یاد۔۔۔ قسط48

سفر یاد۔۔۔ قسط47 شاہد اے خان - هفته 28 جنوری 2017

اگلے روز یعنی جمعے کو ہم عزیزیہ کے ایک پاکستانی ہوٹل میں ناشتہ کرنے کے بعد مکہ شریف کے لیے روانہ ہوئے، جدہ حدود حرم سے باہرحِل کی حدود میں ہے۔ حرم شریف اور میقات کے درمیان کے علاقے کو حِل کہا جاتا ہے اس علاقے میں خود سے اگے درخت کو کاٹنا اور جانور کا شکار کرنا حلال ہے جبکہ اس علا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط47

سفر یاد۔۔۔ قسط46 شاہد اے خان - جمعرات 26 جنوری 2017

ہمارے دوست اظہار عالم کافی عرصے سے جدہ میں مقیم تھے ہم نے عمرہ پر روانگی سے پہلے انہیں فون کرکے اپنی ا?مد کی اطلاع دیدی تھی، طے ہوا تھا کہ وہ جمعرات کو صبح دس بجے باب فہد کے سامنے ایک بینک کے پاس پہچیں گے۔ ہم ساڑھے نو بجے جا کر اس بینک کے سامنے جا کر کھڑے ہوگئے۔ وہاں کافی لوگ موج...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط46

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔ شاہد اے خان - اتوار 22 جنوری 2017

مکہ المکرمہ سے مدینہ شریف کا فاصلہ تقریبا ساڑھے چار سو کلومیٹر ہے، راستے بھر مشہور نعت مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ ذہن میں گونجتی رہی، ہماری آنکھیں سارے راستے پُر نم رہیں۔ مدینے کا راستہ محبت کی معراج کا وہ راستہ ہے جس پر بڑے بڑے صحابہ ، علما، صوفیہ اور بزرگان دین نے...

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔

سفر یاد۔۔۔ قسط44 شاہد اے خان - جمعه 20 جنوری 2017

صبح فجر سے پہلے ہماری بس مکہ مکرمہ کے ہوٹل پہنچ گئی، دل میں عجب سی ہلچل مچی ہوئی تھی، کعبہ شریف کے اس قدر قریب ہونیکا احساس جیسے دل کو الٹ پلٹ کر رہا تھا ، کوشش تھی کہ فوری طور پر حرم شریف پہنچیں اور اللہ کے گھر کا دیدار کریں۔ اللہ کا گھردنیا میں وہ پہلی عبادت گاہ ہے جو انسانوں ک...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط44

سفر یاد۔۔۔ قسط43 شاہد اے خان - جمعرات 19 جنوری 2017

نسیم ولا اور کالج میں شب و روز اپنی مخصوص چال سے گزر رہے تھے۔ روز صبح کو شام کرنا اور شام کو صبح کا قالب بدلتے دیکھنا اور اس کے ساتھ لگی بندھی روٹین کو فالو کرنا یہی زندگی کی سب سے بڑی حقیقت بن چکی تھی۔ ایک بے قراری تھی، ایک بے کلٰی تھی جو دل میں بسنے لگی تھی۔ ہم لوگ روٹین کے ایس...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط43

سفر یاد۔۔۔ قسط42 شاہد اے خان - بدھ 11 جنوری 2017

نسیم ولا میں دن اچھے گزر رہے تھے۔ ایک دن باتوں کے دوران ہم نے کہا لگتا ہے ریاض میں کوئی گھومنے کی جگہ نہیں ہے ،ہوتی تو ہم لوگ وہاں کا چکر لگا آتے، نسیم کے علاقے میں جہاں ہمارا ولا تھا وہاں ہمیں نہ تو کوئی پارک نظر آیا تھا نہ کوئی اور ایسی جگہ جہاں آپ تفریح کے لیے جا سکیں۔ سنیم...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط42

سفر یاد۔۔۔ قسط41 شاہد اے خان - هفته 07 جنوری 2017

رات کے نو بج رہے تھے ہمیں پی ٹی وی سے خبر نامے کا انتظار تھا لیکن خبریں شروع نہیں ہوئیں، ہم نے علی سے کہا نو بج گئے خبرنامہ شروع نہیں ہو رہا پتہ نہیں کیا مسئلہ ہے، علی بولا نو ہماری گھڑی میں بجے ہیں وہاں پاکستان میں رات کے گیارہ بج رہے ہیں ہمیں احساس ہوا کہ سعودی عرب میں ہم پاکست...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط41

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر