وجود

... loading ...

وجود

سفر یاد۔۔۔۔ حصہ سوم

جمعه 04 نومبر 2016 سفر یاد۔۔۔۔ حصہ سوم

ہم ریاض ایئرپورٹ سے باہر آچکے تھے، جہاز میں اور ایئرپورٹ کے اندر ایئرکنڈشننگ کی وجہ سے موسم سردی مائل خوشگوار تھا لیکن ایئرپورٹ سے باہر آتے ہی گرم ہوا نے استقبال کیا۔ یہاں مقامی وقت کے مطابق دوپہر دو بجے کا وقت تھا،مارچ کا مہینہ ہونے کے باوجود گرمی شباب پر تھی۔ ایک دم گرمی کا شدید حملہ ہم میں سے اکثر برداشت نہ کرسکے۔ پسینہ تھا کہ رکنے کا نام نہیں لے رہا تھا۔ ہمارا گروپ حیران پریشان کھڑا تھا۔ لوگوں کی آوا جائی لگی ہوئی تھی، سامنے کچھ لوگ کاغذ یا گتے کا بورڈ پکڑے کھڑے تھے جن پر انگریزی یا عربی میں افراد یا کمپنیوں کے نام لکھے تھے، متعلقہ لوگ ان کارڈز کو پکڑے افراد تک پہنچ رہے تھے جو انہیں اپنے ساتھ گاڑی میں بٹھا کر لے جا رہے تھے۔ ہم نے تما م انگریزی کارڈز پڑھ لیے کسی پر ہماری کمپنی کا نام نہ تھا۔ عربی زبان میں لکھے بورڈز ہم پڑھ تو سکتے تھے لیکن سمجھ میں کچھ نہیں آرہا تھا۔ اسی شش و پنج میں کافی دیر گزری تو ایک دبلا پتلا عرب لڑکا جو کافی دیر سے ایک عربی تحریر تھامے کھڑا تھا ہمارے گروپ کے قریب آیا اور عربی میں کچھ بولا، ہم نے انگریزی میں اس کا مدعا پوچھا تو ٹوٹی پھوٹی انگریزی میں ہماری کمپنی کا نام لیا، پہلے تو ہم کچھ نہ سمجھے لیکن پھر اس نے ہم سب سے پاسپورٹ طلب کیے اور ویزا پر لکھا کمپنی کا نام پڑھ کر سر ہلانے لگا۔ پھر عربی میں کہا ،اہلاً فی ریاد۔( ریاض، ریاد ہو چکا تھا)۔ تلفظ کے حوالے سے یہ پہلا جھٹکا تھا جو ہم کو لگا ، اس کے بعد تو تلفظ کے کئی جھٹکے لگے لیکن اس وقت تک ہم عادی ہو چکے تھے۔ ہمارے پاسپورٹ اس عربی نوجوان نے اپنے پاس رکھ لیے اور ہمیں اپنے ساتھ آنے کا اشارہ کیا۔ایک وین کے پاس پہنچ کر اس نے ہمیں اس میں بیٹھنے کا اشارہ کیا۔ ہم نے سامان وین میں رکھا اور پھر خود بھی بیٹھ گئے۔عربی نوجوان خود ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ گیا۔ گاڑی چلی اور ہم نے بڑے اشتیاق سے کھڑکی سے باہر دیکھنا شروع کردیا۔ سیاہ تارکول کی چوڑی سڑکیں، سڑکوں پر بڑی بڑی کاریں، ٹرک اور دیگر گاڑیاں، خوبصورت، جدید عمارتیں اور کھجور کے درخت۔ سڑکیں تبدیل ہو رہی تھیں لیکن مناظر تقریبا ایک جیسے ہی تھے،عام پیدل چلتے لوگ نظر نہیں آ رہے تھے، ہماری وین کا اے سی چلنے کی ناکام کوشش کر رہا تھا، گرمی نے پریشان کیا تو عرب نوجوان سے کھڑکی کھولنے کی اجازت طلب کی لیکن جواب ملا ’’ لا، لا’’ اس لا لاکا مطلب تھا ،’’ بالکل نہیں‘‘۔ یہاں ریاض یا ریاد کے بارے میں کچھ معلومات بھی دیتے چلیں، ریاض مملکت سعودی عرب کا دار الحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے جو علاقہ نجد کے صوبہ الریاض میں واقع ہے۔ کسی دور کا ایک چھوٹا قصبہ اب دنیا کے بڑے شہروں میں شامل ہو چکا ہے۔
ریاض کی آبادی میں پہلا بڑا اضافہ 1950ء میں تیل کی دولت کے استعمال کی شروعات سے ہوا جب قدیم حصوں کو گرا کر جدید تعمیرات کا آغاز کیا گیا۔ آج ریاض دنیا کے تیزی سے بڑھتے شہروں میں سے ایک ہے۔ اٹھارہویں صدی
عیسوی تک ریاض، سعودی ریاست کا حصہ تھا جس کا دار الحکومت درعیہ تھا۔ 1818ء میں ترکوں کے ہاتھوں درعیہ کی تباہی کے بعد ریاض کو دار الحکومت بنایا گیا۔ 1902ء سے شاہ عبدالعزیز بن عبدالرحمن السعود نے تعمیر نو شروع کی اور ریاض کو دار الحکومت بنانے کے ساتھ 1932ء میں جدید سعودی عرب کی بنیاد ڈالی۔ سفارتی دارالخلافہ 1982ء تک جدہ ہی رہا۔ 1960ء میں ریاض شہر کی آبادی پچاس ہزار نفوس پر مشتمل تھی اب بڑھ کر ستر لاکھ افرادسے تجاوز کر چکی ہے، جس کی وجہ سے شہر کو کئی تکنیکی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کیونکہ شہر کی منصوبہ بندی آبادی بڑھنے کی اتنی تیز رفتاری کو مدنظر رکھ کر نہیں کی گئی تھی۔ خیر ہماری وین ریاض کی سڑکوں پر گھوم رہی تھی اور ہمارا ڈرائیور مختلف علاقوں میں کئی رہائشی عمارتوں تک ہم کو لے کر گیا لیکن شائد وہاں جگہ نہیں تھی ، ہمیں بعد میں معلوم ہوا کہ یہ عمارتیں اس کمپنی کے ملازمین کی رہائش گاہیں تھیں۔ کئی گھنٹے گھومنے کے دوران گرمی اور بھوک سے ہمارا برا حال ہو چکا تھا۔عربی نوجوان کو بھی شائد ہماری حالت پر رحم آگیا اور اس نے ایک دوکان سے ہم سب کو جوس اور سینڈوچ خرید کر دیے۔ بعد میں ہمیں معلوم ہوا کہ یہ عربی نوجوان جس کا نام احمد تھاہماری کمپنی کا رابطہ افسر ہے۔ دوپہر تین بجے کے قریب احمد ہم کو لے کر ایک ہوٹل اپارٹمنٹ پہنچا۔ وہاں ہم سب کو ایک فرنشڈ اپارٹمنٹ میں ٹھہرا دیا گیا، احمد اگلے دن آنے کا کہہ کر رخصت ہوگیا۔ ہم نے سکون کا لمبا سانس کھینچا کیونکہ یہاں اے سی چل رہا تھا، ورنہ باہر تو گرمی نے برا حال کیا ہوا تھا ۔ہم نہا دھو کر کپڑے بدل کر بستر پر گرے اور بھوک کے باوجود نیند کی گہری وادی میں اتر گئے۔۔۔ جاری ہے


متعلقہ خبریں


سعودی عرب‘شاہی حکومت کو مختلف محاذوں پر مشکلات کاسامنا،اسلامی اتحاد سے امیدیں وابستہ ایچ اے نقوی - جمعه 14 اپریل 2017

[caption id="attachment_44110" align="aligncenter" width="784"] تیل کی عالمی قیمتوںاور کھپت میں کمی پر قابو پانے کے لیے حکام کی تنخواہوں مراعات میں کٹوتی،زرمبادلہ کی آمدنی کے متبادل ذرائع کی تلاش اور سیاحت کی پالیسیوں میں نرمی کی جارہی ہے سیاسی طور پر اندرونی و بیرونی چیلنجز نے ...

سعودی عرب‘شاہی حکومت کو مختلف محاذوں پر مشکلات کاسامنا،اسلامی اتحاد سے امیدیں وابستہ

سعودی قیادت میں فوجی اتحاد ،قدم قدم پراحتیاط کی ضرورت وجود - پیر 03 اپریل 2017

دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے پاک فوج کے سابق سربراہ جنرل راحیل شریف کو سعودی قیادت میں قائم دہشت گردی کے خلاف مشترکہ فوج کے سربراہ کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے حوالے سے حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئی اجازت کے حوالے سے ملک کے اندر بعض حلقوں کی جانب سے اٹھائے جانے والے اعتراضات...

سعودی قیادت میں فوجی اتحاد ،قدم قدم پراحتیاط کی ضرورت

سفر یاد۔۔۔ قسط48 شاہد اے خان - اتوار 29 جنوری 2017

سیمی کے جانے کے بعد ہمارا کام کافی بڑھ گیا تھا، اب ہمیں اپنے کام کے ساتھ سیمی کا کام بھی دیکھنا پڑ رہا تھا لیکن ہم یہ سوچ کر چپ چاپ لگے ہوئے تھے کہ چلو ایک ماہ کی بات ہے سیمی واپس آجائے گا تو ہمارا کام ہلکا ہو جائے گا۔ ایک ماہ ہوتا ہی کتنا ہے تیس دنوں میں گزر گیا، لیکن سیمی واپس ...

سفر یاد۔۔۔ قسط48

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔ شاہد اے خان - اتوار 22 جنوری 2017

مکہ المکرمہ سے مدینہ شریف کا فاصلہ تقریبا ساڑھے چار سو کلومیٹر ہے، راستے بھر مشہور نعت مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ ذہن میں گونجتی رہی، ہماری آنکھیں سارے راستے پُر نم رہیں۔ مدینے کا راستہ محبت کی معراج کا وہ راستہ ہے جس پر بڑے بڑے صحابہ ، علما، صوفیہ اور بزرگان دین نے...

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔

سفر یاد۔۔۔ قسط36 شاہد اے خان - اتوار 01 جنوری 2017

ہم کھانے کے لیے بیٹھ چکے تھے، صورتحال یہ تھی کہ سب کے حصے میں ایک ایک روٹی اور ایک ایک کباب آیا تھا، ہمارے حصے میں صرف ایک روٹی آئی تھی پھر منیب کو شائد ہماری حالت پر رحم آگیا اور اس نے ہمیں کچن میں جا کر مزید ایک کباب تلنے کی اجازت دیدی۔ ہم جلدی جلدی میں کباب تل کر واپس لوٹے تو ...

سفر یاد۔۔۔ قسط36

سفر یاد۔۔۔ قسط34 شاہد اے خان - هفته 31 دسمبر 2016

علی اور منیب سوتے سے اٹھے تھے اس لیے انہیں چائے کی طلب ہو رہی تھی، ہم نے کہا چلو باہر چلتے ہیں نزدیک کوئی کیفے ٹیریا ہوگا، وہاں سے چائے پی لیں گے۔ علی نے بتایا کہ گزشتہ روز وہ اور منیب شام میں کچھ دیر کے لیے باہر نکلے تھے لیکن قریب میں کوئی کیفے ٹیریا نظر نہیں آیا۔ ہم نے کہا چل ...

سفر یاد۔۔۔ قسط34

سفر یاد۔۔۔ قسط34 شاہد اے خان - جمعه 30 دسمبر 2016

دوسری بار کھٹ کھٹانے پر دروازہ کھلا، سامنے ایک درمیانے قد، گہرے سانولے رنگ کے موٹے سے صاحب کھڑے آنکھیں مل رہے تھے، گویا ابھی سو کر اٹھے تھے، حلیے سے مدراسی یا کیرالہ کے باشندے لگ رہے تھے۔ ہم سوچ میں پڑ گئے ہمیں تو یہاں پاکستانی بھائی ملنا تھے، یہ بھارتیوں جیسے صاحب کون ہیں ،ابھی ...

سفر یاد۔۔۔ قسط34

سفر یاد ۔۔۔قسط 6 شاہد اے خان - منگل 08 نومبر 2016

کراچی کا صدر، لاہور کی انارکلی یا مزنگ اور پنڈی کا راجا بازار، تینوں کو ایک جگہ ملا لیں اور اس میں ڈھیر سارے بنگالی، فلپائنی اور کیرالہ والے جمع کریں تو جو کچھ آپ کے سامنے آئے گا وہ ریاض کا بطحہ بازار ہوگا۔ بس ہمارے بازاروں میں خواتین خریداروں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے جبکہ بطحہ میں...

سفر یاد ۔۔۔قسط 6

سفر یاد ۔۔۔قسط 5 شاہد اے خان - اتوار 06 نومبر 2016

رات کودیر سے سوئے تھے اس لیے صبح آنکھ بھی دیر سے کھلی۔ جب سب لوگ جاگ گئے تو فیصلہ کیا گیا کہ ناشتہ باہر کسی ہوٹل میں کیا جائے۔ لیکن ایک صاحب نے یہ کہہ کر کہ ہمارے پاس نہ پاسپورٹ ہے نہ اقامہ اس لیے ہمیں باہر نہیں نکلنا چاہیے، ہم سب کو مشکل میں ڈال دیا۔ سعودی عرب میں کفیل سسٹم ہے، ...

سفر یاد ۔۔۔قسط 5

سفر یاد ۔۔۔۔قسط 4 شاہد اے خان - هفته 05 نومبر 2016

آنکھ ٹھنڈ کی وجہ سے کھلی، اے سی چل رہا تھا اور ہم بغیر کمبل کے سو گئے تھے، بھوک بھی لگ رہی تھی، کلائی کی گھڑی میں وقت دیکھا نو بج رہے تھے۔ ہم نے ابھی تک گھڑی میں وقت تبدیل نہیں کیا تھا۔ سعودی عرب اور پاکستان کے وقت میں دو گھنٹے کا فرق ہے۔ اس حساب سے ریاض میں شام کے سات بج چکے تھے...

سفر یاد ۔۔۔۔قسط 4

سفر یاد ...قسط دوم شاہد اے خان - بدھ 02 نومبر 2016

فضا میں بلند ہونے سے پہلے ہوائی جہاز ائیرپورٹ کے رن وے پرآہستہ آہستہ چلنا شروع ہوا۔ ہماری سیٹ کھڑکی کے ساتھ تھی اس لیے باہر کے مناظر دیکھنے کا موقع مل رہا تھا ۔یہ بہت دلچسپ منظر تھاایئرپورٹ پر مختلف سائز کے کھڑے جہازاور ٹرمینل کی عمارت بھی نظر آرہی تھی، ایئرپورٹ پر مختلف قسم کی گ...

سفر یاد ...قسط دوم

سفریاد۔۔قسط اول شاہد اے خان - منگل 01 نومبر 2016

تیسرے ہزاریے کا پہلا سال تھا، سرکاری نوکری چل رہی تھی،کام کاج کا تردد بھی نہ تھا یعنی سرکاری اہلکاروں کی مانند ہڈحرامی کا دور دورہ تھالیکن دل کو چین نہیں تھا، اطمینان قلبی کی تلاش بھی تھی اور کچھ کرنے کی امنگ بھی ،ابھی دل زنگ آلود نہیں ہواتھا۔ دوسری بات جیب کی تنگی تھی ،سرکار تنخ...

سفریاد۔۔قسط اول

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر