وجود

... loading ...

وجود

سفریاد۔۔قسط اول

منگل 01 نومبر 2016 سفریاد۔۔قسط اول

تیسرے ہزاریے کا پہلا سال تھا، سرکاری نوکری چل رہی تھی،کام کاج کا تردد بھی نہ تھا یعنی سرکاری اہلکاروں کی مانند ہڈحرامی کا دور دورہ تھالیکن دل کو چین نہیں تھا، اطمینان قلبی کی تلاش بھی تھی اور کچھ کرنے کی امنگ بھی ،ابھی دل زنگ آلود نہیں ہواتھا۔ دوسری بات جیب کی تنگی تھی ،سرکار تنخواہ بس اتنی دیتی تھی کہ بائک کے لیے پیٹرول اوراپنے لیے دوپہر اور رات کے کھانے کا انتظام کیا جا سکے۔ بچت نام کا گھر میں ایک روپیہ موجود نہ تھا، مہینے کے آخر میں جیب اکثر خالی ہوتی تھی اور بینک میں اکاؤنٹ کھولنے کا تو سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا۔ایسے میں ایک دن دفتر میں بیٹھے ہوئے خیال آیا کہ یہ روز کا آنا جانا کیوں اور کس کھاتے میں ہے۔ سوچا تنخواہ بس اتنی ملتی ہے جس سے آنے جانے اور کھانے پینے کا انتظام ہو رہا ہے یعنی جو مل رہا ہے وہ بس اس روز کی آمد و رفت کو یقینی بنانے کے لیے ہے اور کچھ نہیں۔ پھر خیال آیا کہ یہ آٹھ دس گھنٹے روز کی مشقت بھلا کس کھاتے میں جا رہی ہے، جواب ملا یہ تو بیگار ہے۔ یہ بے کار کی بیگار کرتے آٹھ سال ہو چلے تھے۔ تو کیا آگے بھی ایسا ہی ہوگا،کیا یہ بیگار اسی طرح چلتی رہے گی ،کیا جیب اسی طرح خالی رہے گی ، کیا ہر ماہ کے آخر میں دوپہر کا کھاناچھوڑنا پڑے گا۔ وہ وقت تھا جب دل نے ارادہ کر لیا کہ بس بہت ہو چکا ،اب اس بیگار سے جان چھڑانا ہوگی ،کچھ کرنا ہوگا۔ دوستوں سے مشورہ کیا ،حالات بہتر بنانے کی کیا تدبیر ہو۔ کسی نے کہا کوئی پارٹ ٹائم کرلو، کسی نے کہا ٹیوشن پڑھانا شروع کردو، کسی نے کہا ملک سے باہر جا کر قسمت آزمائی کرو۔ لیکن اکثر نے سرکاری ملازمت نہ چھوڑنے کا مشورہ دیا۔ کہا گیا بھائی آج کل سرکاری نوکری کہاں ملتی ہے، لگے رہو گریجیوٹی ملے گی ،فنڈ ملے گا، لیکن کب ملے گا ، ریٹائرمنٹ پر۔ یعنی کون جیتا ہے تیری زلف کے سر ہونے تک۔ خیر قصہ مختصربہت سوچنے کے بعد طے پایا کہ ملک سے باہر جا کر قسمت آزمائی کی جائے،یورپ یا کسی مغربی ملک جانے کے لیے وسائل کی عدم دستیابی کی وجہ سے قرعہ فال عرب ملکوں کے نام نکلا۔ ریکروٹمنٹ ایجنٹ حضرات سے رابطہ کیا تو معلوم ہوا وہاں جانے اور ملازمت پانے کے لیے بھی کافی پیسے چاہییں۔ کویت بحرین دبئی کی ملازمتوں کے لیے تگڑے پیسے درکار تھے، سعودی عرب میں ایک ملازمت کے لیے قدرے کم پیسے لگنے تھے ،یہاں تنخواہ بھی کم تھی لیکن پاکستان کی سرکاری تنخواہ سے تقریبا تین گنا زیادہ تھی۔ادھر اُدھر سے پیسے پکڑ کر ایجنٹ کودیے، پاسپورٹ دیا اور پھر انتظار شروع ہوگیا۔ جیسے جیسے دن گزر رہے تھے ،دل میں وسوسوں اور خدشات کی فصل پکتی جا رہی تھی ، بیرون ملک ملازمت کے نام پر فراڈ عام تھے، اس لیے خدشات کو ان دیکھا نہیں کیا جا سکتا تھا۔
خدا خدا کر کے دو ماہ بعد ایجنٹ کی کال آئی، تیاری پکڑ لیں، اگلے ہفتے آپ کی فلائٹ ہے۔ یہ خبر سن کر جان میں جان آئی، فوراً تیاری شروع کردی اور ہاں آخری دن دفتر کو اپنا استعفا بھی بھیج دیا۔
ریاض کی فلائٹ سے ایک روز پہلے دوستوں، عزیزوں کو بھی خبر کردی اور جیسا کہ دنیا کا چلن ہے، کوئی جل گیا کسی نے دعا دی۔ رات میں کپڑوں اور ضروری اشیا ء کا بیگ تیار کیا، سونے کی کوشش اس لیے نہیں کی کہ ایکسائٹمنٹ کی وجہ سے نیند آنکھوں سے اوجھل ہو چکی تھی۔ فلائٹ صبح دس بجے کی تھی ،ہم صبح چھ بجے ہی ایئرپورٹ کے لیے نکل گئے۔ نکلے بھی ایسے کہ ہمارے جاوید بھائی موٹر سائیکل چلا رہے تھے اور ہم بیگ سنبھال کر پیچھے بیٹھے ہوئے تھے۔ایئر پورٹ پرایک مخصوص جگہ پہنچنے کی ہدایت کی گئی تھی ،جہاں ہمارے علاوہ پانچ دیگر افراد بھی موجود تھے۔ ان لوگوں نے بھی ہمارے ساتھ اسی کمپنی میں ملازمت کے لیے جانا تھا، یہاں ایجنٹ کے نمائندے نے ہم لوگوں کو پاسپورٹ اور ٹکٹ فراہم کیے اور ہم گروپ کی صورت ایئرپورٹ میں داخل ہوگئے۔ بورڈنگ اور ایمی گریشن سے فارغ ہو کر لاؤنج میں جا کر بیٹھ گئے۔ دو گھنٹے کے اس انتظار میں آنے والے دور کے خوش کن تصورات ذہن پر چھائے ہوئے تھے، لیکن نئے ملک اور نئے حالات کی فکر بھی کھائے جا رہی تھی۔ گروپ کے سب ہی لو گ خاموش بیٹھے تھے ،سب کے ذہن آنے والے دنوں کے اپنے اپنے طریقے سے حساب کتاب میں مصروف تھے۔ ڈیپارچر لاؤنج میں بیٹھے دو گھنٹے کیسے گزر گئے پتا بھی نہیں چلا، خیالات کا سلسلہ فلائٹ کی اناؤنسمنٹ سے ٹوٹا۔ سب لوگ بورڈنگ کے لیے گیٹ کی جانب بڑھنے لگے ،پہلے افراتفری کے بعد لوگوں کو مجبوراً قطار بنانی پڑی، ہم بھی قطار کے آخر میں کھڑے ہوگئے ۔یہ اطمینان بہرحال تھا کہ جہاز ہم میں سے کسی کو چھوڑ کر نہیں جائے گا۔ اس لیے قطار کے آخر میں کھڑے ہونے میں ہی عافیت نظر آئی۔ کچھ دیر بعد ہم جہاز میں اپنی سیٹ پر بیٹھ چکے تھے۔جہاز نے رن وے پر دوڑنا شروع کیا پھر ہلکے سے جھٹکے کے ساتھ فضاء میں بلند ہوگیا۔ (جاری ہے )


متعلقہ خبریں


سعودی عرب‘شاہی حکومت کو مختلف محاذوں پر مشکلات کاسامنا،اسلامی اتحاد سے امیدیں وابستہ ایچ اے نقوی - جمعه 14 اپریل 2017

[caption id="attachment_44110" align="aligncenter" width="784"] تیل کی عالمی قیمتوںاور کھپت میں کمی پر قابو پانے کے لیے حکام کی تنخواہوں مراعات میں کٹوتی،زرمبادلہ کی آمدنی کے متبادل ذرائع کی تلاش اور سیاحت کی پالیسیوں میں نرمی کی جارہی ہے سیاسی طور پر اندرونی و بیرونی چیلنجز نے ...

سعودی عرب‘شاہی حکومت کو مختلف محاذوں پر مشکلات کاسامنا،اسلامی اتحاد سے امیدیں وابستہ

سعودی قیادت میں فوجی اتحاد ،قدم قدم پراحتیاط کی ضرورت وجود - پیر 03 اپریل 2017

دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے پاک فوج کے سابق سربراہ جنرل راحیل شریف کو سعودی قیادت میں قائم دہشت گردی کے خلاف مشترکہ فوج کے سربراہ کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے حوالے سے حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئی اجازت کے حوالے سے ملک کے اندر بعض حلقوں کی جانب سے اٹھائے جانے والے اعتراضات...

سعودی قیادت میں فوجی اتحاد ،قدم قدم پراحتیاط کی ضرورت

سفر یاد۔۔۔ آخری قسط شاہد اے خان - منگل 31 جنوری 2017

سیمی خوش مزاج آدمی تھا اس کے ساتھ کام کرنا اچھا تجربہ ثابت ہوا تھا اس کے مقابلے میں یہ نیا انچارج شنکر کمار بہت بد دماغ اور بداخلاق واقع ہوا تھا۔ ہماری پہلے ہی دن سے اس سے ٹھن گئی ، مشکل یہ تھی کہ وہ نیا تھا اور ابھی اسے کام سمجھنا تھا اس لئے وہ ہم سے زیادہ بدتمیزی نہیں کرسکتا تھ...

سفر یاد۔۔۔ 		آخری قسط

سفر یاد۔۔۔ قسط49 شاہد اے خان - پیر 30 جنوری 2017

سیمی کو گئے کئی مہینے ہو گئے تھے اس کی واپسی کا کوئی اتا پتہ نہیں تھا، اس کا کام بھی ہمارے زمے ہونے کی وجہ سے ہمارے لئے کام کی تھکن بڑھتی جا رہی تھی۔ کئی بار کام کی زیادتی کی وجہ سے ہمیں دیر تک رکنا پڑتا تھا۔ ہمیں سیمی کا بھی کام کرنے کی وجہ سے کوئی مالی فائدہ بھی نہیں مل رہا تھا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط49

سفر یاد۔۔۔ قسط48 شاہد اے خان - اتوار 29 جنوری 2017

سیمی کے جانے کے بعد ہمارا کام کافی بڑھ گیا تھا، اب ہمیں اپنے کام کے ساتھ سیمی کا کام بھی دیکھنا پڑ رہا تھا لیکن ہم یہ سوچ کر چپ چاپ لگے ہوئے تھے کہ چلو ایک ماہ کی بات ہے سیمی واپس آجائے گا تو ہمارا کام ہلکا ہو جائے گا۔ ایک ماہ ہوتا ہی کتنا ہے تیس دنوں میں گزر گیا، لیکن سیمی واپس ...

سفر یاد۔۔۔ قسط48

سفر یاد۔۔۔ قسط47 شاہد اے خان - هفته 28 جنوری 2017

اگلے روز یعنی جمعے کو ہم عزیزیہ کے ایک پاکستانی ہوٹل میں ناشتہ کرنے کے بعد مکہ شریف کے لیے روانہ ہوئے، جدہ حدود حرم سے باہرحِل کی حدود میں ہے۔ حرم شریف اور میقات کے درمیان کے علاقے کو حِل کہا جاتا ہے اس علاقے میں خود سے اگے درخت کو کاٹنا اور جانور کا شکار کرنا حلال ہے جبکہ اس علا...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط47

سفر یاد۔۔۔ قسط46 شاہد اے خان - جمعرات 26 جنوری 2017

ہمارے دوست اظہار عالم کافی عرصے سے جدہ میں مقیم تھے ہم نے عمرہ پر روانگی سے پہلے انہیں فون کرکے اپنی ا?مد کی اطلاع دیدی تھی، طے ہوا تھا کہ وہ جمعرات کو صبح دس بجے باب فہد کے سامنے ایک بینک کے پاس پہچیں گے۔ ہم ساڑھے نو بجے جا کر اس بینک کے سامنے جا کر کھڑے ہوگئے۔ وہاں کافی لوگ موج...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط46

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔ شاہد اے خان - اتوار 22 جنوری 2017

مکہ المکرمہ سے مدینہ شریف کا فاصلہ تقریبا ساڑھے چار سو کلومیٹر ہے، راستے بھر مشہور نعت مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ ذہن میں گونجتی رہی، ہماری آنکھیں سارے راستے پُر نم رہیں۔ مدینے کا راستہ محبت کی معراج کا وہ راستہ ہے جس پر بڑے بڑے صحابہ ، علما، صوفیہ اور بزرگان دین نے...

سفر یاد۔۔ قسط۔45۔

سفر یاد۔۔۔ قسط44 شاہد اے خان - جمعه 20 جنوری 2017

صبح فجر سے پہلے ہماری بس مکہ مکرمہ کے ہوٹل پہنچ گئی، دل میں عجب سی ہلچل مچی ہوئی تھی، کعبہ شریف کے اس قدر قریب ہونیکا احساس جیسے دل کو الٹ پلٹ کر رہا تھا ، کوشش تھی کہ فوری طور پر حرم شریف پہنچیں اور اللہ کے گھر کا دیدار کریں۔ اللہ کا گھردنیا میں وہ پہلی عبادت گاہ ہے جو انسانوں ک...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط44

سفر یاد۔۔۔ قسط43 شاہد اے خان - جمعرات 19 جنوری 2017

نسیم ولا اور کالج میں شب و روز اپنی مخصوص چال سے گزر رہے تھے۔ روز صبح کو شام کرنا اور شام کو صبح کا قالب بدلتے دیکھنا اور اس کے ساتھ لگی بندھی روٹین کو فالو کرنا یہی زندگی کی سب سے بڑی حقیقت بن چکی تھی۔ ایک بے قراری تھی، ایک بے کلٰی تھی جو دل میں بسنے لگی تھی۔ ہم لوگ روٹین کے ایس...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط43

سفر یاد۔۔۔ قسط42 شاہد اے خان - بدھ 11 جنوری 2017

نسیم ولا میں دن اچھے گزر رہے تھے۔ ایک دن باتوں کے دوران ہم نے کہا لگتا ہے ریاض میں کوئی گھومنے کی جگہ نہیں ہے ،ہوتی تو ہم لوگ وہاں کا چکر لگا آتے، نسیم کے علاقے میں جہاں ہمارا ولا تھا وہاں ہمیں نہ تو کوئی پارک نظر آیا تھا نہ کوئی اور ایسی جگہ جہاں آپ تفریح کے لیے جا سکیں۔ سنیم...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط42

سفر یاد۔۔۔ قسط41 شاہد اے خان - هفته 07 جنوری 2017

رات کے نو بج رہے تھے ہمیں پی ٹی وی سے خبر نامے کا انتظار تھا لیکن خبریں شروع نہیں ہوئیں، ہم نے علی سے کہا نو بج گئے خبرنامہ شروع نہیں ہو رہا پتہ نہیں کیا مسئلہ ہے، علی بولا نو ہماری گھڑی میں بجے ہیں وہاں پاکستان میں رات کے گیارہ بج رہے ہیں ہمیں احساس ہوا کہ سعودی عرب میں ہم پاکست...

سفر یاد۔۔۔ 		قسط41

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر