وجود

... loading ...

وجود

افغانستان میں امدادی رقوم میں خورد برد.. عالمی برادری مزید امداد دینے میں تحفظات کاشکار

منگل 01 نومبر 2016 افغانستان میں امدادی رقوم میں خورد برد.. عالمی برادری مزید امداد دینے میں تحفظات کاشکار

افغانستان کی مالی امداد کے لیے برسلز اجلاس میں 70ممالک اور 30 بین الاقوامی امدادی اداروں کے نمائندے شریک ہوں گے
افغانستان کو مزید امداد دینے کے وعدوں کاانحصار اصلاحات اور بدعنوانی کی روک تھام کے لیے اقدامات پر ہوگا، امریکی حکام
brussels-oct-6-2016-afghan-president-ashraf-ghani-462665
افغانستان کی حکومت ان دنوں شدید معاشی مشکلات کاشکار ہے اور صورت حال یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ اب افغان حکومت کو نہ صرف یہ کہ سرکاری اہلکاروں کوتنخواہوں کی ادائیگی کے لیے مشکلات کا سامنا ہے بلکہ صورت حال اس حد تک خراب ہوچکی ہے کہ افغان نیشنل آرمی کے اہلکاروں کو کئی کئی ماہ سے تنخواہیں ادا نہیں کی گئی ہیں ،جس کی وجہ سے وہ شدید مالی مشکلات کاشکار ہیں اور اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے اپنا اسلحہ اور چیک پوسٹیں اپنے دشمن طالبان کو فروخت کرنے اور طالبان کے تیار کردہ خود کش بمباروں کو خود اپنی گاڑیوں میں بٹھاکر ان کے مقررہ اہداف تک پہنچانے پر مجبور ہوگئے ہیں،عالمی برادری کو افغان حکومت کو درپیش اس سنگین مالی کا بحران کا کسی حد تک اندازہ ہوچکاہے یہی وجہ ہے کہ اب اگلے ہفتے افغانستان کی مالی امداد کے لیے ڈونر کانفرنس منعقد کرنے کافیصلہ کیا گیاہے۔ افغانستان اوریورپی یونین برسلز میں 4۔5 نومبرکو ڈونرز کانفرنس کی میزبانی کریں گے جس میں معاونت کرنے والے ملکوں اور اداروں کے نمائندے شرکت کریں گے۔توقع ہے آئندہ ہفتے ہونے والی اس بین الااقوامی کانفرنس میں افغانستان کے لیے 3ارب ڈالر کی سالانہ امداد کا وعدہ کیا جاسکتا ہے۔
اس کانفرنس کامقصد افغانستان میں پائیدار ترقی کے لیے اصلاحات کی حمایت کا حصول ہے۔بتایا گیا ہے کہ اس کانفرنس میں 70ملکوں اور 30بین الاقوامی تنظیموں اور اداروں کے نمائندے شرکت کریں گے۔یہ کانفرنس ایک ایسے موقع پر ہو رہی ہے جب افغانستان میں امریکی اور بین الااقوامی افواج کی تعداد میں نمایاں کمی ہو چکی ہے۔ اس کا ایک بڑا مقصد کابل حکومت کو خود انحصاری کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے معاونت فراہم کرنا ہے۔
امریکا کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ آئندہ ہفتے ہونے والی بین الااقوامی کانفرنس میں متوقع طور پر افغانستان کے لیے تین ارب ڈالر کی سالانہ امداد کا وعدہ کیا جاسکتا ہے تاہم یہ رقم غیر مشروط نہیں ہوگی بلکہ اس رقم کی فراہمی کا انحصار اصلاحات اور انسداد بد عنوانی کے اقدامات پر ہوگا۔ افغانستان اور پاکستان کے لیے امریکاکے نمائندہ خصوصی رچرڈ اولسن نے واشنگٹن فورم میں بتایاکہ امریکی حکومت افغانستان کے لیے 2020 تک امریکی اعانت کو موجودہ سطح یا اس کے قریب قریب برقرار رکھنے کے لیے کانگریس سے رجوع کرے گی۔رچرڈ اولسن نے اس بات پر زور دیا کہ اس معاونت کی فراہمی کا انحصار افغان حکومت کی طرف سے انسداد بدعنوانی اور دیگر اصلاحات کی طرف پیش رفت پر ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ افغان حکومت ڈونرز کی معاونت پر انحصار کم کرتے ہوئے معاشی نمو کے لیے وسط مدتی منصوبوں کا اعلان کرے گی۔
قبل ازیں رواں ماہ امریکی سینیٹرز نے متنبہ کیا تھا کہ بدعنوانی کے معاملے سے نمٹنے میں ناکامی کی صورت میں وہ امریکاکی طرف سے افغانستان میں خرچ کیے جانے والے اربوں ڈالر فراہم کرنے کے بارے میں نظر ثانی کر سکتے ہیں۔اس سے ظاہرہوتاہے کہ امریکاسمیت افغانستان کو امداد فراہم کرنے والے دیگر ممالک کو اس بات پر تشویش ہے کہ ان کی جانب سے افغانستان کو اصلاح احوال اور اپنے عوام کی مشکلات دور کرنے کے لیے فراہم کی جانے والی اربوں ڈالر مالیت کی امداد اس کے اصل مقاصد پر خرچ نہیں کی جارہی ہے ،رواں ماہ امریکاکے افغانستان کے لیے انسپکٹر جنرل کی طرف سے جاری کی جانے والی رپورٹ میں واشنگٹن کی طرف سے بغیر کسی نگرانی کے عمل کے اربوں ڈالر کی امداد کی فراہمی پر تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا اور کہا گیا کہ یہ بات بدعنوانی کا باعث بنتی ہے اور یہ صورت حال امریکی مشن پر اثر انداز ہوتی ہے۔
امریکاہر سال افغانستان میں پانچ ارب ڈالر خرچ کرتا ہے جن میں تقریباً چار ارب دفاع اور قومی سلامتی جب کہ ایک ارب غیر فوجی معاونت کے لیے فراہم کیے جاتے ہیں جب کہ اس کے علاوہ ایک بڑی رقم امریکی فوجیوں اور وہاں تعینات کنٹریکٹرز کے لیے فراہم کی جاتی ہے۔ افغانستان اور پاکستان کے لیے امریکاکے نمائندہ خصوصی رچرڈ اولسن کاکہنا ہے کہ (معاونت کا) مقصد یہ ہے کہ افغانستان کی سکیورٹی فورسز کو مضبوط اور اداروں کو مستحکم بنایا جائے تاکہ طالبان عسکریت پسندوں کو بتدریج شکست دی جا سکے۔انہوں نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ 8 نومبر کے امریکی صدارتی انتخابات کے بعد آنے والی نئی انتظامیہ کے تحت بھی دونوں جماعتوں کا اتفاق رائے اس حوالے سے برقرار رہے گا۔
افغانستان کو عالمی برادری کی جانب سے دی جانے والی امداد کی رقم سے خاطر خواہ نتائج سامنے نہ آنے اور اس رقم کے بدعنوانی یادہشت گردی کی نذر ہوجانیکا اندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ افغانستان میں موجودہ حکومت کے زیر انتظام علاقوں میں 2012 میں سوا دو ارب ڈالر سے زیادہ کے ترقیاتی منصوبے شروع کیے گئے تھے۔ اس وقت ان علاقوں پر افغان حکومت کا کنٹرول تھا، لیکن بعد میں یہ ظاہر کیاگیا کہ یہ پروگرام عسکریت پسندوں کا نشانہ بن گیا۔اس طرح مختلف ممالک سے افغانستان میں ترقی کے لیے دی جانے والی سوا دو ارب ڈالرکی خطیر رقم ضائع ہوگئی۔امریکی حکومت کی نگرانی سے متعلق ایک ادارے نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ افغانستان کی تعمیر نو اور استحکام کے لیے شروع کیے گیے دو درجن سے زیادہ منصوبے جن کی مالیت 2 ارب 30 کروڑ ڈالر سے زیادہ تھی اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہے۔
افغانستان کی تعمیر نو سے متعلق خصوصی انسپکٹر جنرل SIGAR کی جانب سے ہفتے کوجاری ہونے والی رپورٹ میں ناکامیوں کا اعتراف کیا گیا ہے۔ یہ ادارہ امریکی ٹیکس دہندگان کی رقوم سے جنگ سے تباہ حال ملک کی تعمیر نومیں مدد کا ذمہ دار ہے۔بین الاقوامی ترقی کے امریکی ادارے یوایس ایڈ کا آڈٹ 2012 میں ملکی استحکام کے لیے شروع کیے گئے پروگراموں کی نگرانی اور اہداف کے اثرات پر مبنی تھا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شورش پسندوں نے ان علاقوں میں تعمیراتی منصوبوں کے پروگراموں کو اپنا نشانہ بنایا جہاں اس وقت افغان حکومت کا کنٹرول تھا اور یوایس ایڈ کو وہاں اپنے منصوبوں کی نگرانی اور عمل درآمد کے سلسلے میں مسلسل مشکلات کا سامنا رہا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان مقامات کا صحیح طور پر تعین نہ کیا جا سکا جہاں یوایس ایڈ نے تعمیر نو کے پراجیکٹ شروع کیے تھے، کیونکہ اس بارے میں دستیاب معلومات درست نہیں تھیں اس لیے ان کی تصدیق کا کام نہیں کیا جا سکا۔آڈٹ رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہغلط معلومات کی موجودگی میں یہ تعین کرنا دشوار ہے کہ ترقیاتی کام کس جگہ اور کب شروع کیے گئے تھے اس سے ظاہرہوتاہے کہ یہ رقم خوردبرد کی جاچکی ہے۔


متعلقہ خبریں


قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر