وجود

... loading ...

وجود

موسم اور مونگ پھلی

پیر 31 اکتوبر 2016 موسم اور مونگ پھلی

موسم چار ہوتے ہیں سب کو معلوم ہے اس میں کیا نئی بات ہے۔ گرمی کے بعد خزاں اور اس کے بعد سردی کا موسم آتا ہے پھر بہار جوبن دکھاتی ہے۔ اس میں بھی کوئی نئی بات نہیں۔ یہ چاروں موسم یعنی موسم بہار، موسم گرما، موسم خزاں اور سرما ایک خاص ترتیب سے آتے ہیں۔ موسم بہار مارچ، اپریل اور مئی کے مہینے کے دوران ہے۔جون، جولائی اور اگست کے دوران گرمی ہے، ستمبر، اکتوبر اور نومبر میں خزاں ہے اور موسم سرما دسمبر، جنوری اور فروری میں آتا ہے۔ اچھا یعنی نومبر کی آمد ہے لیکن موسم سرما یعنی سردیاں ابھی شروع نہیں ہوئی ہیں، یہ خزاں کا موسم ہے اس میں درجہ حرارت کم ہوتا جاتا ہے اور آہستہ آہستہ جاڑا ہمیں جکڑ لیتا ہے۔ خزاں کا موسم بہت ہی پیارا لگتا ہے جب درختوں سے پتے جھڑتے ہیں تو ایسا لگتا ہے جیسے زمین پر کسی نے پیلا گلابی قالین بچھا دیا ہو ، کچھ لوگوں کے لیے یہ یاسیت کا موسم ہے، کچھ کے لئے شاعری کا۔ اس موسم کی اصل خوبصورتی شمالی علاقوں میں نظر آتی ہے یا ان میدانی علاقوں میں جہاں سبزے کی فراوانی ہے۔ ہم کراچی والوں کے لیے تو بس سال بھر ایک ہی موسم ہوتا ہے یعنی گرمی کا موسم ، خزاں کیسی ہوتی ہے ہم اہل کراچی کبھی جان ہی نہیں سکتے۔ کراچی میں گرمی ہوتی ہے، شدید گرمی ہوتی ہے یا کم گرمی ہوتی ہے، سارا سا ل یہی چکر چلتا رہتا ہے۔ اب دیکھ لیں کہ نومبرشروع ہوا چاہتا ہے لیکن کراچی میں دن اتنے گرم ہیں کہ مانو جون کا مہینہ ہو۔ کراچی میں شائد جنوری میں کسی حد تک سردی ٹریلر دکھائے لیکن سردی آکر چلی بھی جاتی ہے اور کراچی والے رضائیاں اور سوئیٹر نکالنے کی تیاریاں ہی کرتے رہ جاتے ہیں۔ خیر جہاں موسم سرد ہونا شروع ہو چکا ہے وہاں کے رہنے والوں کو مبارک ہو وہ گرم کپڑے نکال سکتے ہیں ، آگ پر ہاتھ تاپ سکتے ہیں، رضائی میں دبک کر مونگ پھلیاں یا چلغوزے کھا سکتے ہیں۔ ویسے کراچی میں بھی رات میں تھوڑی سی خنکی محسوس کی جا رہی ہے ، موسم بدل رہاہے، دن میں گرمی رات میں خنکی کے اس بدلتے موسم میںآپ کی ذرا سی بے احتیاتی آپ کو بیمار کرسکتی ہے۔ موسم تبدیل ہوتے ہی گلے کے امراض میں اضافہ ہو جاتاہے اور نزلے ،زکام کی شکایت بھی عام ہونے لگتی ہے۔ رات کو موسم میں خنکی ہوتی ہے اس لئے براہ راست پنکھے کے نیچے یا سامنے ہونے سے اجتناب کریں، اے سی چلا کر نہ سوئیں،رات میں ٹھنڈے پانی سے نہانے سے گریز کریں کیونکہ ایسا کرنے سے پٹھوں کا کھچاؤ یا بدن میں درد ہو سکتا ہے۔ سردی کی آمد پر جسم کو درجہ حرارت برقرار رکھنے کے لئے معمول سے زیادہ توانائی کی ضرورت ہوتی ہے،اس لئے سردی میں کھانا وقت پر اور بھرپور انداز میں کھانا ضروری ہے۔ سردیوں میں خشک میوہ جات کی کھپت بھی بڑھ جاتی ہے لیکن بادام، پستہ، اخروٹ ہر آدمی کی دسترس میں کہاں ہیں، مہنگائی نے عام آدمی سے خشک میوہ کھانے کا حق بھی تقریبا چھین لیا ہے لیکن شکر ہے کہ مونگ پھلی موجود ہے۔
جی ہاں آپ بھی آج کل کی ہلکی سی خنکی یا آگے آنے والی سردی میں گرما گرم مونگ پھلی کھا کر انجوائے کر سکتے ہیں۔ ویسے بھی خشک میوہ جات کی آسمان سے باتیں کرتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے غریب آدمی کے پاس ایک مونگ پھلی کا ہی سہارا باقی رہ گیا ہے، جس کے استعمال سے وہ سرد موسم میں اپنے جسم میں حرارت پیدا کرسکتا ہے۔ مونگ پھلی غریبوں کے لئے بادام سے کم نہیں کئی صورتوں میں تو مونگ پھلی میں بادام سے بھی زیادہ فائدہ مند اجزا موجود ہیں، مونگ پھلی میں ایسے اینٹی آکسیڈنیٹ ہیں جو فوائد کے اعتبار سے بادام سے بڑھ کر ہیں۔ مونگ پھلی میں پایا جانے والا وٹامن ای کینسر کے خلاف لڑنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے جبکہ اس میں موجود قدرتی آئرن خون میں نئے خلیات پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ بات موسم سے شروع ہوئی تھی اور مونگ پھلی تک پہنچ گئی، موسم تو ہمارے قابو میں ہے نہیں لیکن مونگ پھلی ہماری دسترس میں ہے۔ویسے بھی سرد موسم میں گرم گرم ریت میں بھونی جارہی مونگ پھلیوں کی خوشبو تو ہمیں دور سے اپنی جانب کھینچ لیتی ہے۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر