وجود

... loading ...

وجود

معاشی استحکام کے دعوے ,3قومی اداروں کا خسارہ 705ارب تک جا پہنچا

بدھ 19 اکتوبر 2016 معاشی استحکام کے دعوے ,3قومی اداروں کا خسارہ 705ارب تک جا پہنچا

pia*سرکاری امداد، کرائے اور مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود پی آئی اے، اسٹیل مل اور ریلوے خسارے کی دلدل سے نہیں نکل سکے
پاور سیکٹر کی کئی کمپنیوں پر بھی 660 ارب روپے کاقرض،مذکورہ مجموعی حجم *سالانہ ترقیاتی پروگرام 1کھرب 25ارب روپے سے بھی زیادہ ہے

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے جاری کردہ اسکور کارڈ میں انکشاف کیاگیاہے کہ حکومت کی جانب سے پی آئی اے اور ریلوے کے کرائے اورپاکستان اسٹیل کی مصنوعات کی قیمتوں میں بار بار اضافے اور ان اداروں کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کیلیے اربوں روپے کی امداد دیے جانے کے باوجودپاکستان کے یہ قومی ملکیتی ادارے قرضوں کے بوجھ تلے دبتے چلے جارہے ہیں۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے 3 بڑے سرکاری اداروں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن(پی آئی اے)، پاکستان اسٹیل ملز اور پاکستان ریلوے کا گزشتہ تین برسوں کے دوران خسارہ 705 ارب روپے تک جا پہنچا ہے۔اس کے علاوہ پاور سیکٹر کی کئی کمپنیوں کے اکا ؤنٹس بھی 660 ارب روپے کے قرضوں تلے دبے ہوئے ہیں جن میں سے 348 ارب روپے کے قرض گزشتہ3 برسوں میں لیے گئے حالانکہ اس دوران کنزیومر ٹیرف میں بھی مسلسل اضافہ ہوتا رہا ہے۔واضح رہے کہ نقصان میں جانے والے سرکاری اداروں کی بحالی 3 سالہ معاشی اصلاحات پروگرام کا مرکزی ہدف تھا۔
ان سرکاری اداروں اور پاور کمپنیوں کے خساروں کو یکجا کیا جائے تو اس کا حجم 1.365 کھرب روپے بنتے ہیں جو کہ ملک کے موجودہ سالانہ ترقیاتی پروگرام 1.25 کھرب روپے سے بھی زیادہ ہے۔یہ اعداد و شمار عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے پاکستان کے ساختیاتی اصلاحات پروگرام کے اسکور کارڈ میں جاری کیے گئے جس کا آغاز آئی ایم ایف کے تین سالہ توسیعی سہولت فنڈ کے تحت کیا گیا تھا جو 30 ستمبر کو ختم ہوگیا۔آئی ایم ایف کے مطابق گزشتہ تین برسوں کے دوران گیس کے شعبے میں بھی خسارے کے حجم میں 11.5 فیصد اضافہ ہوا۔قدرتی گیس سسٹم کو ہونے والے سالانہ نقصان کا تخمینہ 6 ارب روپے لگایا گیا تاہم اس عرصے کے دوران گیس کی قیمتوں میں 20 فیصد تک اضافہ ہوا۔اگرچہ وزیراعظم نوازشریف گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے کی یقین دہانی کراچکے ہیں لیکن آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ حکومت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ رواں ماہ نرخوں میں مزید اضافہ کرے گی۔آئی ایم ایف کے مطابق صارفین تک پہنچائی جانے والی بجلی 35 فیصد مہنگی ہونے کے بعد 11.9 روپے فی یونٹ ہوچکی ہے۔رپورٹ کے مطابق 13۔2012 میں مذکورہ بالاتینوں سرکاری اداروں کے مجموعی خسارے کا حجم مجموعی قومی پیداوار کا 1.7 فیصد تھا جو 16۔2015 میں بڑھ کر جی ڈی پی کا 2.3 فیصد ہوگیا جبکہ جی ڈی پی کا حجم بھی اب کافی بڑھ چکا ہے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اچھی بات یہ ہے کہ پی آئی اے، اسٹیل ملز اور ریلوے کے سالانہ خسارے میں اضافے کی رفتار گزشتہ تین برسوں میں کم ہوئی ہے اور اس میں سالانہ 95 ارب روپے کے بجائے 61 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سرچارج لگاکر کنزیومر گیس ٹیرف 540 روپے فی یونٹ سے بڑھا کر 647 روپے کردیا گیا جبکہ پاور سیکٹر کے واجب الادا رقم کا حجم بھی جی ڈی پی کے 2.2 سے 2.3 فیصد تک ہے۔آئی ایم ایف کے مطابق پاور سیکٹر کے بقایا جات کا بڑا حصہ جون اور اگست 2013 میں ادا کردیا گیا تھا لیکن واجب الادا رقم کا حجم دوبارہ بڑھ گیا تاہم اس کی رفتار کم ہوگئی ہے۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ میں کہاگیاہے کہ بجلی کی قیمتوں میں بار بار اضافے کی وجہ سے پاور سیکٹر کا ترسیلی خسارہ کم ہوکر 17.9 فیصد رہ گیا جبکہ وصولیاں بھی 5 فیصد اضافے کے بعد 92.6 فیصد ہوگئی ہیں جس کی وجہ سے حکومت کی جانب سے پاور سیکٹر کو دی جانے والی سبسڈیز جی ڈی پی کے 2 فیصد سے کم کرکے 0.6 فیصد ہوگئی ہیں جبکہ صنعتی علاقوں میں لوڈ شیڈنگ میں بھی کمی ہوگئی ہے اور یومیہ 9 گھنٹے کی جانے والی لوڈ شیڈنگ کادورانیہ یومیہ ایک گھنٹہ رہ گئی ہے۔شہری علاقوں میں بھی بجلی کی یومیہ بندش کا دورانیہ کم ہوکر 5 گھنٹے رہ گیا جو 2013 میں 8 گھنٹے تھا۔
آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں زور دیاہے کہ سرکاری اداروں کی بحالی کے لیے ان کی تعمیر نو اور پرائیوٹ سیکٹر کی شراکت داری ضروری ہے تاکہ ان کی مالی ذمہ داریاں پوری ہوسکیں اور مالیاتی اخراجات کم ہوسکیں۔عالمی مالیاتی فنڈ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ قانون سازی کے ذریعے پی آئی اے کے زیادہ تر شیئرز اور انتظامی کنٹرول حکومت کے پاس رکھا گیا لیکن حکومت پی آئی اے میں نجی شعبے کی شراکت داری کو یقینی بنانے کے لیے پر عزم ہے۔آئی ایم ایف نے زور دیا کہ پی آئی اے کے مالیاتی اور آپریٹنگ خسارے کو کم کرنے کے لیے اسی طرح کے مزید اقدامات جاری رہنے چاہییں۔اس کے علاوہ پاکستان اسٹیل ملز کا کنٹرول صوبائی حکومت کو منتقل کرنے کے حوالے سے مذاکرات بے نتیجہ ثابت ہونے کے بعد حکومت نے نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کردیا ہے اور جون 2017 تک پیشکشیں جمع کرانے کا عمل مکمل کرنا چاہتی ہے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کئے جانے والے اعدادوشمار کا تفصیلی جائزہ لیاجائے تو ظاہرہوتاہے کہ آئی ایم ایف سے اس کی شرائط پر لیے گئے بھاری قرضوں کی وجہ سے اس کے دیے ہوئے چارٹ پر پوری طرح عملدرآمدہورہا ہے ، لیکن حکومت آئی ایم ایف کے اشارے پر پی آئی اے اور ریلوے کے کرایوں اور پاکستان اسٹیل کی مصنوعات کی قیمتوں میں بار بار اضافے کے باوجود آئی ایم ایف کے ارباب اختیار کو مطمئن کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے اور آئی ایم ایف کی جانب سے ڈومور یعنی اپنے عوام کے خون کاآخری قطرہ تک نچوڑ لینے کے مطالبات میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ کسی ایسی حکومت کیلیے جو عوامی مینڈیٹ رکھنے کی دعویدار ہو،آئی ایم ایف کی کڑی شرائط تسلیم کرنا اوراس کے باوجود ڈومور کے مطالبات پر عمل کرنا یقینی طورپر کوئی بہت پسندیدہ عمل نہیں ہوسکتا۔ خاص طورپر ایک ایسے وقت جب حکومت اپنے وزرا کی گزشتہ 3سال کی مایوس کن کارکردگی اور عوام کے مسائل کے حل میں نمایاں پیش رفت نہ ہونے کی وجہ سے شدید دباؤ کاشکار ہے،آئی ایم ایف کی یہ رپورٹ اس کے لیے تازیانہ ثابت ہوسکتی ہے۔
وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی کابینہ کے ارکان کو جو اپنی گزشتہ 3سالہ کارکردگی پر خود میاں مٹھو بننے کی کوشش کرتے رہتے ہیں ،اس رپورٹ کو اپنی حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے نوشتہ دیوار تصور کرنا چاہیے اور اپنی کارکردگی بہتر بنا کر عوام کو غیر ضروری بالواسطہ ٹیکسوں کے بوجھ سے نجات دلانے کی حکمت عملی اختیار کرنی چاہیے۔
وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی کابینہ کے ارکان کو یہ حقیقت نظر انداز نہیں کرنی چاہیے کہ اگرچہ حال ہی میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ ن کے امیدواروں کو کامیابی ملی ہے ، لیکن ان کے مقابلے میں کھڑے ہونے والے مخالف امیدواروں کو ملنے والے ووٹوں کی تعداد اتنی کم نہیں تھی جسے نظر انداز کردیاجائے۔ وزیر اعظم اور ان کیہم نواؤں نے یہ بات اچھی طرح محسوس کرلی ہوگی کہ بعض جگہ مسلم لیگ ن کے امیدوار بہت ہی کم مارجن سے جیتے ہیں اور اگر مسلم لیگ ن حکومت میں نہ ہوتی اور ان کو کامیاب کرانے کیلیے پوری حکومتی مشینری حرکت میں نہ آئی ہوتی تو شاید ان کو اپنی ضمانتیں بچانا بھی مشکل ہوجاتا۔


متعلقہ خبریں


وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد وجود - اتوار 20 اپریل 2025

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے وجود - هفته 19 اپریل 2025

  اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم وجود - هفته 19 اپریل 2025

قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا

مضامین
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے! وجود اتوار 20 اپریل 2025
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے!

یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال وجود اتوار 20 اپریل 2025
یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال

تارکین وطن کااجتماع اور امکانات وجود اتوار 20 اپریل 2025
تارکین وطن کااجتماع اور امکانات

تہور رانا کی حوالگی:سفارتی کامیابی یا ایک اور فریب وجود اتوار 20 اپریل 2025
تہور رانا کی حوالگی:سفارتی کامیابی یا ایک اور فریب

مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں! وجود هفته 19 اپریل 2025
مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر