... loading ...
انتظامیہ نے شہر کے دیگر علاقوں کے لوگوں کو شرکت سے زبردستی روکنے کے لیے انتظامات کیے تھے، وزیر اعلیٰ ‘مشیر اطلاعات بھی اس صورتحال سے بے خبر نکلے
جا بجا ٹریفک جام کے نتیجے میں شہری اور ایمبولینس وغیرہ بھی اپنی منزلوں کو پہنچنے سے قاصر تھیں،مخصوص علاقوں کے سوا ریلی میں شرکت کرنے کے راستے بھی بند تھے
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے گزشتہ روز اپنی پارٹی کی طاقت کامظاہرہ کرنے کے لیے کراچی میں سلام شہدا کے نام سے سانحہ کارساز میں شہید ہونے والوں کی یاد منانے کے لیے ایک ریلی نکالنے کااہتمام کیا۔پروگرام کے مطابق ریلی کو بلاول ہاؤس سے پارٹی کا گڑھ تصور کیے جانے والے علاقے لیاری جاناتھا جہاں بلاول بھٹو اور دیگر پارٹی رہنماؤں کے خطاب کے بعد ریلی کو مزار قائد سے ہوتے ہوئے کارساز پر اس مقام تک پہنچنا تھا جہاں پارٹی کی سربراہ بے نظیر بھٹو کے پاکستان پہنچنے پر نشانہ بنایاگیاتھا جس کے نتیجے میں پارٹی کے متعدد کارکن اور دیگر افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
کسی بھی سیاسی پارٹی کی جانب سے اپنی عوامی طاقت کامظاہرہ کرنے کے لیے ریلیاں نکالنا یاجلسوں کااہتمام کرنا کوئی قابل اعتراض بات نہیں پوری دنیا میں سیاسی پارٹیاں ایسا ہی کرتی ہیں،اس لیے پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے کراچی میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لیے ریلی نکالنے یا جلسہ کرنے پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے ،لیکن اس ریلی کے لیے شہریوں کو مصیبت میں ڈالنا اور ان کی آمدورفت کو محدود بلکہ مسدود کردینا یقیناًقابل اعتراض بات ہے، شہر میں جلسے جلوسوں کے انعقاد کے حوالے سے کراچی پولیس نے ارد گرد کی سڑکوں کو کنٹینر لگا کر سیل کردینے کو سیکورٹی کا آسان ذریعہ سمجھ لیا ہے اور جب بھی کوئی سیاسی یا مذہبی جلسے یا جلوس کا اعلان کیاجاتاہے کراچی پولیس ایک دو روز قبل ہی حرکت میں آجاتی ہے ،پبلک ٹرانسپورٹ کی پکڑ دھکڑ شروع کردی جاتی ہے اور جلسے جلوس سے قبل ہی کنٹینر لگا کر تمام اہم راستے بند کردیے جاتے ہیں ،پولیس کی اس سہل پسندی کی وجہ سے اس شہر کے لوگ بری طرح متاثر ہوتے ہیں اور انھیں اپنی ملازمتوں اور دکانوں تک پہنچنے کے لیے کس اذیت سے دوچار ہونا پڑتاہے شاید ایئر کنڈیشنڈ کمروں میں بیٹھ کر سڑکیں سیل کرنے کافیصلہ کرنے والے پولیس اور سیکورٹی اداروں کے کرتادھرتاؤں بلکہ ناخداؤں کواس کا بالکل احساس نہیں ہوتا۔
اتوار کو پیپلزپارٹی کی ریلی سے قبل پولیس نے سڑکوں کوسیل کرنے کے روایتی اعلان کے ساتھ ہی شہریوں کومطلع کیاتھا کہ اس موقع پر اگرچہ ایم اے جناح روڈ اور شاہراہ فیصل جانے والے تمام راستے بند ہوں گے لیکن شہریوں کو اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے بتایاگیاتھا کہ گلستان جوہر، گلشن اقبال ،لیاقت آباد، سرجانی ٹاؤن ،نیو کراچی ،نارتھ کراچی ، نارتھ ناظم آباد ، ناظم آباد ،فیڈرل بی ایریا اورشہر کے دوسرے علاقوں کے لوگ شہر کے شمالی اور وسطی علاقوں تک پہنچنے کے لیے مزار قائد کے عقب میں واقع سڑک سے کوریڈور تھری کے ذریعہ صدر اور دیگر علاقوں کو جاسکیں گے اگرچہ شہر کے اتنے وسیع علاقے کے لوگوں کے لیے صرف ایک سڑک کا کھولاجانا انتہائی ناکافی تھا لیکن شہریوں نے اس پر کوئی احتجاج نہیں کیا اور اس کو ہی غنیمت جانا لیکن جب شہری اور خاص طورپر اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا سے تعلق رکھنے والے لوگ مختلف راستوں سے ہوتے ٹریفک کے رش سے بچتے بچاتے مزار قائد کے عقب میں پہنچے تو انھیں دیکھ کر تعجب ہوا کہ شہریوں کے لیے کھلی رکھنے کااعلان کیے جانے کے باوجود کوریڈور تھری کو بھی کنٹینر لگا کر اور ٹرک کھڑے کرکے سیل کردیاگیاتھا جب وہاں موجود پولیس اہلکاروں سے کہاگیاکہ یہ سڑک تو کھلی رکھنے کااعلان کیاگیاتھا تو وہاں موجود پولیس اہلکاروں نے اپنی بے بسی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم کچھ نہیں کرسکتے اعلیٰ حکام کا حکم ہے اور ہم تو حکم کے غلام ہیں جو اس دوزخ میں جلائے جارہے ہیں۔ مزار قائد کے قریب موجود ٹریفک پولیس اہلکار گاڑیوں کو سولجر بازار سے نکل کر سول ہسپتال کے قریب کے راستے سے شہر کے جنوبی اور شمالی علاقوں تک پہنچنے کی ہدایت دے رہے تھے ۔ظاہر ہے کہ جب پورے شہر کا ٹریفک اس چھوٹی سی سڑک پر پہنچے گا تو ٹریفک جام کا کیاحال ہوگا اس کا اندازہ ٹریفک جام میں پھنسنے والے لوگ ہی بآسانی لگا سکتے ہیں، لیکن سولجر بازار سے آگے گلیوں اورنیم پختہ راستوں کا بھی یہ عالم تھاکہ ان کو بھی کنٹینر ز لگا کر سیل کردیاگیاتھا اور اس موقع پر گاڑیوں کو صحیح سمت کی نشاندہی کرنے اور یہ بتانے کے لیے کہ یہ راستہ بھی بند ہے کوئی پولیس اہلکار موجود نہیں تھا اور جہاں کوئی اہلکار نظر بھی آتاتھا وہ صورتحال سے بالکل ناواقف نظر آتاتھا جس کے نتیجے میں گاڑیوں میں بیٹھے ہوئے لوگ اس امید پر کہ شاید یہاں سے نکلنے کاکوئی راستہ مل جائے ،ہر گلی میں داخل ہوتے اور گلی کے آخر میں پہنچ کر انھیں کنٹینرز نظر آتے اور انھیں واپس لوٹنا پڑتا ۔اس صورتحال کی وجہ سے ایک طرف شہریوں کا اپنی منزلوں پربروقت پہنچنا ممکن نہیں ہوسکا اور دوسری طرف ان گلیوں کے مکین بھی ٹریفک کے اس غیر معمولی رش اور گاڑیوں سے نکلنے والے دھوئیں اور موٹر سائیکلوں اور رکشوں کی آوازوں سے پریشان تھے۔ شہریوں کی بے بسی کایہ عالم تھا کہ مریضوں کو ہسپتالوں تک پہنچانے کا کوئی ذریعہ نہیں تھا ،ایمبولنسیں ٹریفک کی بھیڑ میں پھنسی کھڑ ی تھیں ، دل کے دورے سے دوچار مریضوں کو امراض قلب کے قومی ہسپتال تک پہنچانا ممکن نہیں تھا ۔بعض لوگ جنازے لیے ہوئے اس ٹریفک میں پھنسے ہوئے تھے اور ان کاکوئی پرسان حال نہیں تھا۔ایسا معلوم ہوتاتھا کہ پولیس اور سیکورٹی اداروں کے ارباب اختیار نے پاکستان پیپلزپارٹی کی اس ریلی کوناکام بنانے اور شہریوں کو اس میں شرکت سے روکنے کی منظم سازش تیار کی تھی اور شہر کو اس طرح سیل کردیاتھا کہ شہر کے دیگر علاقوں کے لوگ اس ریلی میں شرکت کے لیے پہنچ ہی نہ سکیں اور بعد میں اس ریلی کو صرف لیاری کے عوام کا شو قرار دے کریہ کہا جاسکے کہ کراچی کے شہریوں نے ریلی میں شرکت نہ کرکے پاکستان پیپلز پارٹی سے لاتعلقی کا ثبوت دیدیا اور پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کو یہ باور کرایاجاسکے کہ کراچی کے عوام چونکہ ان کے ساتھ نہیں ہیں اس لیے ان کوسہولتوں کی فراہمی اور ان کے مسائل حل کرنے کے لیے وسائل مہیا کرنے کے بجائے یہ وسائل صرف ان علاقوں پر خرچ کیے جائیں جہاں کے لوگوں نے ریلی میں شرکت کرکے پاکستان پیپلز پارٹی اور بلاول بھٹو کے ساتھ یکجہتی کااظہار کیا ہے۔شاید پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کو حالات کی اس سنگینی اور پولیس اور سیکورٹی اداروں کی جانب سے ان کے خلاف کی جانے والی اس سازش کا کوئی اندازہ نہیں تھا یہی وجہ ہے کہ جب وزیر اعلیٰ سندھ کو شہر کے راستے اس طرح سیل کیے جانے کی وجہ سے شہریوں کو درپیش اس پریشانی سے آگاہ کیاگیا اور انھیں بتایاگیا کہ اس صورتحال کی وجہ سے مریض ہسپتال نہیں پہنچ پا رہے ہیں تو انھوں نے انتہائی سادگی سے جواب دیا کہ کسی ہسپتال کاراستہ بند نہیں کیاگیاہے اور متبادل راستے کھلے ہوئے ہیں،اور شہریوں کی رہنمائی کے لیے ٹریفک پولیس بھی موجود ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیراطلاعات مولابخش چانڈیونے بھی اس صورت حال پر توجہ دلانے پربرجستہ کہا کہ ہم نے تو شہر بند نہیں کیا شہر بند کرنے والے تو اور ہیں ،ہم توعوامی لوگ ہیں،شہر بند کرنے کی باتیں تو وہ کرتے ہیں جنھیں عوام کی طاقت پراعتماد نہ ہو،پاکستان پیپلزپارٹی عوام کوکسی مشکل میں مبتلاکرنے کاسوچ بھی نہیں سکتی۔ اس صوبے کے وزیراعلیٰ اور مشیر اطلاعات کی ان باتوں سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ بلاول بھٹو کی اپنی زندگی کی پہلی بڑی ریلی کوناکام بنانے کے لیے اوراس شہرکودولسانی حلقوں میں تقسیم کرنے کی سازش انتظامیہ نے اعلیٰ سطح پر تیار کی تھی اور وہ اپنی اس سازش پر عملدرآمد کرنے میں صد فی صد کامیاب رہی ، شہریوں کو اس طرح اذیت میں مبتلا کرکے انتظامیہ نے پیپلزپارٹی کی قیادت کو یہ باورکرایا کہ کراچی کے ایک مخصوص علاقے کے لوگوں کے سوا کراچی کے عوام پاکستان پیپلزپارٹی کے ساتھ نہیں ہیں اور دوسری طرف شہریوں کے دلوں میں یہ احساس اجاگر کیا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کو کراچی کے عوام کے دکھ درد ،مشکلات اور مصائب کاکچھ احساس نہیں ہے وہ اقتدار کے نشے میں چور ہوکر من مانی کررہے ہیں ۔
میراخیال ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کی قیادت کو اس صورتحال کاسنجیدگی سے نوٹس لیناچاہیے اور عوام کو اذیتوں میں مبتلا کرکے عوام کے دلوں میں پیپلزپارٹی مخالف جذبات پیداکرنے اور اس شہر کولسانی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی سازشیں کرنے والے اعلیٰ افسران کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے کیونکہ انتظامیہ میں ایسے کسی افسر کی قطعاً کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے جو اس شہر اور صوبے کے عوام کے درمیان تفریق پیداکرنے کے درپے ہو اورپس پردہ حکومت کی جڑیں کاٹنے میں مصروف ہو۔وزیر اعلیٰ سندھ اور پاکستان پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت جب تک ان آستین کے سانپوں سے چھٹکارا حاصل نہیں کرے گی، اس وقت تک پیپلز پارٹی کوحقیقی معنوں میں عوامی پارٹی اور چاروں صوبوں اورتمام لسانی اورنسلی طبقوں کی زنجیر بنانا ممکن نہیں ہوسکتا۔
خیال ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ عوام کو پیش آنے والی اس اذیت ناک صورتحال سے چشم پوشی کرنے کی بجائے حقیقت پسندانہ رویہ اختیار کریں گے اور شہریوں کو اس اذیت میں مبتلا کرنے کے واقعے کی عوامی سطح پر انکوائری کرانے کے بعد شہریوں کو اس اذیت ناک صورت حال سے دوچار کرنے والے افسران کے خلاف فوری کارروائی کااعلان کریں گے تاکہ عوام کو یہ معلوم ہوسکے کہ ان کو اذیت میں مبتلا کرنے والے سندھ کے حکمراں نہیں بلکہ ایئر کنڈیشنڈ کمروں میں بیٹھ کر بھاری تنخواہیں اور مراعات وصول کرنے والے آستین کے سانپ تھے۔
سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...
آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...
خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...
اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...
وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...
دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...
ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...