وجود

... loading ...

وجود

سلام شہدا ریلی, کیا متبادل راستے بھی بند کرنا پی پی پی کے خلاف سازش تھی؟؟

منگل 18 اکتوبر 2016 سلام شہدا ریلی, کیا متبادل راستے بھی بند کرنا پی پی پی کے خلاف سازش تھی؟؟

انتظامیہ نے شہر کے دیگر علاقوں کے لوگوں کو شرکت سے زبردستی روکنے کے لیے انتظامات کیے تھے، وزیر اعلیٰ ‘مشیر اطلاعات بھی اس صورتحال سے بے خبر نکلے
جا بجا ٹریفک جام کے نتیجے میں شہری اور ایمبولینس وغیرہ بھی اپنی منزلوں کو پہنچنے سے قاصر تھیں،مخصوص علاقوں کے سوا ریلی میں شرکت کرنے کے راستے بھی بند تھے

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے گزشتہ روز اپنی پارٹی کی طاقت کامظاہرہ کرنے کے لیے کراچی میں سلام شہدا کے نام سے سانحہ کارساز میں شہید ہونے والوں کی یاد منانے کے لیے ایک ریلی نکالنے کااہتمام کیا۔پروگرام کے مطابق ریلی کو بلاول ہاؤس سے پارٹی کا گڑھ تصور کیے جانے والے علاقے لیاری جاناتھا جہاں بلاول بھٹو اور دیگر پارٹی رہنماؤں کے خطاب کے بعد ریلی کو مزار قائد سے ہوتے ہوئے کارساز پر اس مقام تک پہنچنا تھا جہاں پارٹی کی سربراہ بے نظیر بھٹو کے پاکستان پہنچنے پر نشانہ بنایاگیاتھا جس کے نتیجے میں پارٹی کے متعدد کارکن اور دیگر افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
کسی بھی سیاسی پارٹی کی جانب سے اپنی عوامی طاقت کامظاہرہ کرنے کے لیے ریلیاں نکالنا یاجلسوں کااہتمام کرنا کوئی قابل اعتراض بات نہیں پوری دنیا میں سیاسی پارٹیاں ایسا ہی کرتی ہیں،اس لیے پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے کراچی میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لیے ریلی نکالنے یا جلسہ کرنے پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے ،لیکن اس ریلی کے لیے شہریوں کو مصیبت میں ڈالنا اور ان کی آمدورفت کو محدود بلکہ مسدود کردینا یقیناًقابل اعتراض بات ہے، شہر میں جلسے جلوسوں کے انعقاد کے حوالے سے کراچی پولیس نے ارد گرد کی سڑکوں کو کنٹینر لگا کر سیل کردینے کو سیکورٹی کا آسان ذریعہ سمجھ لیا ہے اور جب بھی کوئی سیاسی یا مذہبی جلسے یا جلوس کا اعلان کیاجاتاہے کراچی پولیس ایک دو روز قبل ہی حرکت میں آجاتی ہے ،پبلک ٹرانسپورٹ کی پکڑ دھکڑ شروع کردی جاتی ہے اور جلسے جلوس سے قبل ہی کنٹینر لگا کر تمام اہم راستے بند کردیے جاتے ہیں ،پولیس کی اس سہل پسندی کی وجہ سے اس شہر کے لوگ بری طرح متاثر ہوتے ہیں اور انھیں اپنی ملازمتوں اور دکانوں تک پہنچنے کے لیے کس اذیت سے دوچار ہونا پڑتاہے شاید ایئر کنڈیشنڈ کمروں میں بیٹھ کر سڑکیں سیل کرنے کافیصلہ کرنے والے پولیس اور سیکورٹی اداروں کے کرتادھرتاؤں بلکہ ناخداؤں کواس کا بالکل احساس نہیں ہوتا۔
اتوار کو پیپلزپارٹی کی ریلی سے قبل پولیس نے سڑکوں کوسیل کرنے کے روایتی اعلان کے ساتھ ہی شہریوں کومطلع کیاتھا کہ اس موقع پر اگرچہ ایم اے جناح روڈ اور شاہراہ فیصل جانے والے تمام راستے بند ہوں گے لیکن شہریوں کو اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے بتایاگیاتھا کہ گلستان جوہر، گلشن اقبال ،لیاقت آباد، سرجانی ٹاؤن ،نیو کراچی ،نارتھ کراچی ، نارتھ ناظم آباد ، ناظم آباد ،فیڈرل بی ایریا اورشہر کے دوسرے علاقوں کے لوگ شہر کے شمالی اور وسطی علاقوں تک پہنچنے کے لیے مزار قائد کے عقب میں واقع سڑک سے کوریڈور تھری کے ذریعہ صدر اور دیگر علاقوں کو جاسکیں گے اگرچہ شہر کے اتنے وسیع علاقے کے لوگوں کے لیے صرف ایک سڑک کا کھولاجانا انتہائی ناکافی تھا لیکن شہریوں نے اس پر کوئی احتجاج نہیں کیا اور اس کو ہی غنیمت جانا لیکن جب شہری اور خاص طورپر اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا سے تعلق رکھنے والے لوگ مختلف راستوں سے ہوتے ٹریفک کے رش سے بچتے بچاتے مزار قائد کے عقب میں پہنچے تو انھیں دیکھ کر تعجب ہوا کہ شہریوں کے لیے کھلی رکھنے کااعلان کیے جانے کے باوجود کوریڈور تھری کو بھی کنٹینر لگا کر اور ٹرک کھڑے کرکے سیل کردیاگیاتھا جب وہاں موجود پولیس اہلکاروں سے کہاگیاکہ یہ سڑک تو کھلی رکھنے کااعلان کیاگیاتھا تو وہاں موجود پولیس اہلکاروں نے اپنی بے بسی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم کچھ نہیں کرسکتے اعلیٰ حکام کا حکم ہے اور ہم تو حکم کے غلام ہیں جو اس دوزخ میں جلائے جارہے ہیں۔ مزار قائد کے قریب موجود ٹریفک پولیس اہلکار گاڑیوں کو سولجر بازار سے نکل کر سول ہسپتال کے قریب کے راستے سے شہر کے جنوبی اور شمالی علاقوں تک پہنچنے کی ہدایت دے رہے تھے ۔ظاہر ہے کہ جب پورے شہر کا ٹریفک اس چھوٹی سی سڑک پر پہنچے گا تو ٹریفک جام کا کیاحال ہوگا اس کا اندازہ ٹریفک جام میں پھنسنے والے لوگ ہی بآسانی لگا سکتے ہیں، لیکن سولجر بازار سے آگے گلیوں اورنیم پختہ راستوں کا بھی یہ عالم تھاکہ ان کو بھی کنٹینر ز لگا کر سیل کردیاگیاتھا اور اس موقع پر گاڑیوں کو صحیح سمت کی نشاندہی کرنے اور یہ بتانے کے لیے کہ یہ راستہ بھی بند ہے کوئی پولیس اہلکار موجود نہیں تھا اور جہاں کوئی اہلکار نظر بھی آتاتھا وہ صورتحال سے بالکل ناواقف نظر آتاتھا جس کے نتیجے میں گاڑیوں میں بیٹھے ہوئے لوگ اس امید پر کہ شاید یہاں سے نکلنے کاکوئی راستہ مل جائے ،ہر گلی میں داخل ہوتے اور گلی کے آخر میں پہنچ کر انھیں کنٹینرز نظر آتے اور انھیں واپس لوٹنا پڑتا ۔اس صورتحال کی وجہ سے ایک طرف شہریوں کا اپنی منزلوں پربروقت پہنچنا ممکن نہیں ہوسکا اور دوسری طرف ان گلیوں کے مکین بھی ٹریفک کے اس غیر معمولی رش اور گاڑیوں سے نکلنے والے دھوئیں اور موٹر سائیکلوں اور رکشوں کی آوازوں سے پریشان تھے۔ شہریوں کی بے بسی کایہ عالم تھا کہ مریضوں کو ہسپتالوں تک پہنچانے کا کوئی ذریعہ نہیں تھا ،ایمبولنسیں ٹریفک کی بھیڑ میں پھنسی کھڑ ی تھیں ، دل کے دورے سے دوچار مریضوں کو امراض قلب کے قومی ہسپتال تک پہنچانا ممکن نہیں تھا ۔بعض لوگ جنازے لیے ہوئے اس ٹریفک میں پھنسے ہوئے تھے اور ان کاکوئی پرسان حال نہیں تھا۔ایسا معلوم ہوتاتھا کہ پولیس اور سیکورٹی اداروں کے ارباب اختیار نے پاکستان پیپلزپارٹی کی اس ریلی کوناکام بنانے اور شہریوں کو اس میں شرکت سے روکنے کی منظم سازش تیار کی تھی اور شہر کو اس طرح سیل کردیاتھا کہ شہر کے دیگر علاقوں کے لوگ اس ریلی میں شرکت کے لیے پہنچ ہی نہ سکیں اور بعد میں اس ریلی کو صرف لیاری کے عوام کا شو قرار دے کریہ کہا جاسکے کہ کراچی کے شہریوں نے ریلی میں شرکت نہ کرکے پاکستان پیپلز پارٹی سے لاتعلقی کا ثبوت دیدیا اور پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کو یہ باور کرایاجاسکے کہ کراچی کے عوام چونکہ ان کے ساتھ نہیں ہیں اس لیے ان کوسہولتوں کی فراہمی اور ان کے مسائل حل کرنے کے لیے وسائل مہیا کرنے کے بجائے یہ وسائل صرف ان علاقوں پر خرچ کیے جائیں جہاں کے لوگوں نے ریلی میں شرکت کرکے پاکستان پیپلز پارٹی اور بلاول بھٹو کے ساتھ یکجہتی کااظہار کیا ہے۔شاید پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کو حالات کی اس سنگینی اور پولیس اور سیکورٹی اداروں کی جانب سے ان کے خلاف کی جانے والی اس سازش کا کوئی اندازہ نہیں تھا یہی وجہ ہے کہ جب وزیر اعلیٰ سندھ کو شہر کے راستے اس طرح سیل کیے جانے کی وجہ سے شہریوں کو درپیش اس پریشانی سے آگاہ کیاگیا اور انھیں بتایاگیا کہ اس صورتحال کی وجہ سے مریض ہسپتال نہیں پہنچ پا رہے ہیں تو انھوں نے انتہائی سادگی سے جواب دیا کہ کسی ہسپتال کاراستہ بند نہیں کیاگیاہے اور متبادل راستے کھلے ہوئے ہیں،اور شہریوں کی رہنمائی کے لیے ٹریفک پولیس بھی موجود ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیراطلاعات مولابخش چانڈیونے بھی اس صورت حال پر توجہ دلانے پربرجستہ کہا کہ ہم نے تو شہر بند نہیں کیا شہر بند کرنے والے تو اور ہیں ،ہم توعوامی لوگ ہیں،شہر بند کرنے کی باتیں تو وہ کرتے ہیں جنھیں عوام کی طاقت پراعتماد نہ ہو،پاکستان پیپلزپارٹی عوام کوکسی مشکل میں مبتلاکرنے کاسوچ بھی نہیں سکتی۔ اس صوبے کے وزیراعلیٰ اور مشیر اطلاعات کی ان باتوں سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ بلاول بھٹو کی اپنی زندگی کی پہلی بڑی ریلی کوناکام بنانے کے لیے اوراس شہرکودولسانی حلقوں میں تقسیم کرنے کی سازش انتظامیہ نے اعلیٰ سطح پر تیار کی تھی اور وہ اپنی اس سازش پر عملدرآمد کرنے میں صد فی صد کامیاب رہی ، شہریوں کو اس طرح اذیت میں مبتلا کرکے انتظامیہ نے پیپلزپارٹی کی قیادت کو یہ باورکرایا کہ کراچی کے ایک مخصوص علاقے کے لوگوں کے سوا کراچی کے عوام پاکستان پیپلزپارٹی کے ساتھ نہیں ہیں اور دوسری طرف شہریوں کے دلوں میں یہ احساس اجاگر کیا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کو کراچی کے عوام کے دکھ درد ،مشکلات اور مصائب کاکچھ احساس نہیں ہے وہ اقتدار کے نشے میں چور ہوکر من مانی کررہے ہیں ۔
میراخیال ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کی قیادت کو اس صورتحال کاسنجیدگی سے نوٹس لیناچاہیے اور عوام کو اذیتوں میں مبتلا کرکے عوام کے دلوں میں پیپلزپارٹی مخالف جذبات پیداکرنے اور اس شہر کولسانی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی سازشیں کرنے والے اعلیٰ افسران کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے کیونکہ انتظامیہ میں ایسے کسی افسر کی قطعاً کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے جو اس شہر اور صوبے کے عوام کے درمیان تفریق پیداکرنے کے درپے ہو اورپس پردہ حکومت کی جڑیں کاٹنے میں مصروف ہو۔وزیر اعلیٰ سندھ اور پاکستان پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت جب تک ان آستین کے سانپوں سے چھٹکارا حاصل نہیں کرے گی، اس وقت تک پیپلز پارٹی کوحقیقی معنوں میں عوامی پارٹی اور چاروں صوبوں اورتمام لسانی اورنسلی طبقوں کی زنجیر بنانا ممکن نہیں ہوسکتا۔
خیال ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ عوام کو پیش آنے والی اس اذیت ناک صورتحال سے چشم پوشی کرنے کی بجائے حقیقت پسندانہ رویہ اختیار کریں گے اور شہریوں کو اس اذیت میں مبتلا کرنے کے واقعے کی عوامی سطح پر انکوائری کرانے کے بعد شہریوں کو اس اذیت ناک صورت حال سے دوچار کرنے والے افسران کے خلاف فوری کارروائی کااعلان کریں گے تاکہ عوام کو یہ معلوم ہوسکے کہ ان کو اذیت میں مبتلا کرنے والے سندھ کے حکمراں نہیں بلکہ ایئر کنڈیشنڈ کمروں میں بیٹھ کر بھاری تنخواہیں اور مراعات وصول کرنے والے آستین کے سانپ تھے۔


متعلقہ خبریں


قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر