وجود

... loading ...

وجود

ہچکی نامہ

منگل 11 اکتوبر 2016 ہچکی نامہ

آئی جو ان کی یاد تو آتی چلی گئی ، ہر نقشِ ماسوا کومٹاتی چلی گئی۔ گویا یاد نہ ہوئی ریل گاڑی ہوگئی کہ آتی ہی چلی جا رہی ہے۔ویسے ارود شاعری میں محبوب کی یاد کا آنا اور آتے ہی چلے جانا بہت عام ہے۔ کسی کی یاد میں بیقرار عاشق زار کو کوئی اور کام بھی تو نہیں ہوتا۔ غالب نے ایسے ہی تو نہیں کہا تھا کہ۔ عشق نے غالب نکما کردیا، ورنہ ہم بھی آدمی تھے کام کے۔ آپ سوچ رہے ہوں گے مجھے کس کی یاد آرہی ہے کہ بس یاد کا دم ہی بھرے جا رہا ہوں۔ اصل میں مجھے یاد کسی کی نہیں آرہی بلکہ ہچکیاں آرہی ہیں، یعنی کوئی مجھے یاد کر رہا ہے۔ ہمارے یہاں عام خیال یہی ہے کہ ہچکی آتی ہے تو کوئی یاد کر رہا ہوتا ہے۔بقول شاعر’’مجھے کیوں آج ہچکی آ رہی ہے، کوئی یاد آئی اور ان کو جفا کیا۔۔اس مفروضے کی کسی نے تحقیق کبھی نہیں کی، ویسے بھی ہمارا اور ہمارے اسلاف کا تحقیق سے کیا واسطہ۔ تحقیق کا کام گورے کریں ان ہی کو مبارک، ہم کیوں اس موئی تحقیق میں ہلکان ہوں۔ ہمیں تو بس یہ معلوم ہے کہ کوئی یاد کرے تو ہچکی آتی ہے۔گورے نے کیسی عرق ریزی کے بعد تار برقی ایجاد کیا جس سے جہاں بھر کی خبرذرا سی دیر میں ہزاروں میل دور پہنچ جاتی ہے لیکن ہمارے شاعروں نے اس ایجاد کو دوکوڑی کا کردیا اور ہچکی کو تار سے بہتر ذریعہ مواصلات قرار دیدیا۔ خبر دیتی ہے یاد کرتا ہے کوئی، جو باندھا ہے ہچکی نے تار آتے آتے۔۔
ایک بات میری سمجھ میں آج تک نہیں آئی کہ عاشق زار جس معشوق مجازی کو اتنا یاد کرتے ہیں اس بیچاری کا تو ہچکیاں لے لے کر برا حال ہو جاتا ہوگا اور اہل خانہ و رقیب روسیاہ تک سب کو اس عشق کی خبر ہوجاتی ہوگی لیکن کیونکہ اس بارے میں اردو شاعری بالکل خاموش ہے اس لیے ہم بھی زیادہ نہیں بولتے۔ چلیں واپس آتے ہیں ہچکی کی طرف۔ ویسے ہچکی آنے اور روکنے پر انسان کا کوئی اختیار نہیں ہوتا،آتی ہیں تو آتی چلی جاتی ہیں کبھی کچھ دیر میں رک بھی جاتی ہیں اور کبھی کئی کئی روز بند نہیں ہوتیں اور لوگ آپ سے یہ پوچھ پوچھ کر ہلکان کر دیتے ہیں کہ کون ہے جو اس قدر یاد کر رہا ہے اور اگر آپ خیر سے شادی شدہ ہیں تو بیگم ہر ہچکی پر ایسے دیکھتی ہے کہ گویا کچا ہی چبا جائے گی ساتھ ہی پوچھتی بھی جاتی ہے یہ کون ہے جو آپ جیسے نکمے کو اس قدر یاد کر رہی ہے۔آپ غم نہ کریں کہ بیگمات کے سوال جواب تو ویسے بھی ختم ہونے میں نہیں آتے ،یہ امتحان تو آخری ہچکی تک چلتا ہے۔ ہماری شاعری میں آخری ہچکی کی بہت اہمیت ہے ، کہا گیا ہے کسی کی آخری ہچکی کسی کی دل لگی ہوگی۔ایک شاعر نے آخری ہچکی کو کچھاس طرح مضمون میں باندھا ’’ ہجر تھا بار امانت کی طرح، سو یہ غم آخری ہچکی سے اٹھا۔۔‘‘
یہ آخری ہچکی بھی ویسے خوب ہے ، کبھی خیال آتا ہے ہم دنیا کے لیے کس قدر ہلکان ہوتے ہیں ، پیسے کمانے اور بچانے کی فکر ہمیشہ دامن گیر رہتی ہے ، اس مہینے کتنا کمایا کتنا خرچ کردیا، کس سے کتنے پیسے لینے ہیں اور کس کو کتنے پیسے دینے ہیں اسی دو اور دو چار کے چکر میں کب عمر کی پونجی ختم ہوجاتی ہے پتا بھی نہیں چلتا پھر ایک آخری ہچکی اور سب ختم۔ یہ آخری ہچکی تو کچھ سوچنے ، کچھ کرنے کی مہلت بھی نہیں دیتی۔ بس سب کچھ ختم ہو جاتا ہے ،نایہ پیسے، نا یہ سانسیں ،نا یہ باتیں نا کام کاج، نا گاڑی نا گھر سب مٹی میں مل جاتا ہے۔بنکوں میں پڑے لاکھوں روپے ایسے ہی پڑے رہ جاتے ہیں۔ اسی لیے نظیر نے کہا تھا ، سب ٹھاٹ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارہ۔۔بات یاد اور ہچکی سے شروع ہوئی تھی اور کس قدر سنجیدہ ہو گئی۔ زندگی واقعی ایک بہت ہی سنجیدہ معاملہ ہے اس کو ہنسی کھیل نہیں سمجھنا چاہیے۔اپنا خیال رکھنا چاہیے ،صحت پر توجہ دینی چاہیے اور ہاں ہچکی کو کسی کی یاد کا معاملہ سمجھ کر نظر انداز بالکل نہیں کرنا چاہیے۔ ایک آدھ ہچکی کی تو خیر ہے لیکن مسلسل ہچکی آنا بھی ایک طرح سے بیماری ہے۔ ہچکیاں روکنے کے لئے آپ یہ ٹوٹکے کر سکتے ہیں، ایک لمبی سانس لیں اور اسے کچھ سیکنڈ کے لیے روک کر رکھیں۔ ماہرین کے مطابق جب پھیپھڑوں میں کاربن ڈائی آکسائیڈ بھر جائے اور ڈایافرام اس کو نکالے تو ہچکی آنا خود بہ خود بند ہو جائے گی۔ہچکی آنے پر فوری طور پر ایک چمچ چینی اورایک چٹکی نمک ایک گلاس پانی میں ملا ئیں اور اس پانی کو تھوڑا تھوڑا اور آہستہ آہستہ پییں۔ ہچکی تھوڑی دیر میں بند ہو جائے گی۔اگر ان ٹوٹکوں کے بعد بھی ہچکی نہ رک رہی ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کر لینا ہی بہتر ہوگا۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر