... loading ...
کشمیر کے مسئلے پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا تو اس لیے گیا تھا کہ مقبوضہ وادی میں قابض بھارتی فوج کے مظالم اور کنٹرول لائن پر بھارتی ارحیت کے خلاف متفقہ موقف اپنایا جائے اور عالمی برادری بالخصوص بھارت کو یہ پیغام دیا جائے کہ مذکورہ حساس معاملات پر پاکستان کی حکومت اور حزب اختلاف ایک ہی صفحے پر ہیں مگر یہ اجلاس اتفاق رائے کا نمونہ بننے کے بجائے باہمی اختلافات اور ایک دوسرے پر دشنام طرازی کا عملی مظاہرہ ثابت ہوا۔ جمعرات کو اس مشترکہ اجلاس کا دوسرا ہی دن تھا لیکن اس میں ارکان پارلیمان کی بہت تھوڑی تعداد ہی حاضر تھی۔ نہ صرف حزب اختلاف کی جماعتوں کے بہت سے ارکان اس اہم اجلاس میں موجود نہ تھے بلکہ حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کے بھی متعدد ارکان غائب تھے، یہاں تک کہ وزیر دفاع اور پانی وبجلی خواجہ محمد آصف، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر پرویز رشید بھی دکھائی نہ دیئے۔ مزید یہ کہ اس اجلاس میں جس طرح برسراقتدار جماعت مسلم لیگ (ن) اور اپوزیشن کی بڑی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی نے ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالی، اس سے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا وہ تاثر بھی جاتا رہا، جو پارلیمان میں نمائندگی رکھنے والی بڑی سیاسی جماعتوں کے قائدین کے اجلاس کے نتیجے میں قائم ہوا تھا۔
حساس قومی معاملات پر اتحاد ویکجہتی پیدا کرنے کے مہم پر پہلا وار تو ’’کپتان‘‘ نے اسی وقت کردیا تھا، جب انہوں نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا، ان کے اس ایجنڈے کوپارلیمانی اجلاس میں نون لیگ اور پیپلزپارٹی نے آگے بڑھایا، جسے اس قوم کی بدنصیبی کے سوا اور کیا کہا جاسکتا ہے؟ مسئلہ کشمیر پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ’’جی جی بریگیڈ‘‘ اور ’’گالم گلوچ بریگیڈ‘‘ کے تذکرے ہوتے رہے، حکومت اور اپوزیشن نے ایک دوسرے پر یکے بعد دیگرے ’’سرجیکل اسٹرائیکس‘‘ کیے۔ حکمراں جماعت کی جانب سے سینیٹر مشاہداللہ خان اور پیپلزپارٹی کی طرف سے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے مخالفین پر خوب گولاباری کی۔ مشاہداللہ خان نے پی پی مخالف شعلہ بیانی کے دوران اتنے اشعار پڑھ ڈالے کہ پارلیمانی اجلاس پر مشاعرے کا گماں ہونے لگا، دوسری جانب بیرسٹر اعتزاز احسن نے بھی وزیراعظم نواز شریف کو للکارتے ہوئے کشتوں کے پشتے لگا دیئے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے ارکان پارلیمان کو اشتعال دلانے کا سہرا مشاہداللہ خان کے سر رہا، جو اس سے پہلے بھی اپنی ’’گرم گفتاری‘‘ کے باعث وفاقی وزارت سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ اس اجلاس میں بھی انہوں نے شعلہ نوائی کے خوب جوہر دکھائے اور پیپلزپارٹی کی قیادت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہیں سب سے زیادہ غصہ پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے اس بیان پر تھا کہ 2018ء کے عام انتخابات پیپلزپارٹی جیتے گی جبکہ میاں نواز شریف پاناما لیکس کے حوالے سے کرپشن کے مقدمے میں جیل جائیں گے۔ مشاہداللہ خان نے ایوان میں اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’اگر 2018ء کا الیکشن مسلم لیگ (ن) نے جیتا تو جیل کون جائے گا؟‘‘ انہوں نے پی پی کے جیالوں کے صبر کا مزید امتحان لیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ پاناما پیپرز میں میاں نواز شریف کا نام نہیں تھا، البتہ بے نظیر بھٹو کا نام ضرور تھا۔ اس کے علاوہ انہوں نے بیرسٹر اعتزاز احسن کا نام لیے بغیر یہ کہتے ہوئے ان پر نکتہ چینی کی کہ ایک صاحب تو (علیحدگی پسند) سکھوں کے ناموں کی فہرست خود انڈین انٹیلی جنس چیف کو دے آئے تھے، جس پر اس وقت کے بھارتی وزیراعظم راجیو گاندھی نے اس وقت کی پاکستانی وزیراعظم بے نظیر بھٹو کا شکریہ بھی ادا کیا تھا۔ بس یہ کہنا تھا کہ نہ صرف اعتزاز احسن بھی خورشید شاہ بھی تن کر کھڑے ہوگئے۔ اعتزاز احسن نے حزب اقتدار کو خوب کھری کھری سنائیں جبکہ خورشید شاہ تو اپنے ساتھیوں سمیت اجلاس کا بائیکاٹ کرکے ایوان سے ہی جانے والے تھے کہ انہیں اسپیکر نے درخواست کرکے اس اقدام سے باز رکھا۔ اس تمام محاذآرائی کے دوران اسپیکر سردار ایاز صادق بار بار مقررین سے درخواست کرتے رہے کہ جناب کشمیر کے موضوع پر بات کیجئے مگر متحارب ارکان پارلیمان ایک دوسرے کے ہی لتے لیتے رہے، یہاں تک کہ اسپیکر کو اجلاس ملتوی کردینا پڑا۔ اس معرکہ آرائی میں اگر دھچکا لگا تو صرف کشمیر کاز اور قومی یکجہتی کو جبکہ حکومت اور اپوزیشن کے فاضل اراکین باہم پنجہ آزمائی کے بعد سینہ پھلائے ایوان سے رخصت ہوگئے۔
اس صورت حال پر تحریک انصاف کے سربراہ کا جو ردعمل کیمرے کی آنکھ اور کان نے محفوظ کیا اور جو تقریباً تمام ہی نیوز چینلز سے نشر ہوا، وہ بہت ہی شرمناک تھا۔ پارلیمنٹ میں ہونے والی ’’توتو، میں میں‘‘ پر کپتان بالکل ’’موگیمبو‘‘ کی طرح خوش ہوتے رہے۔ خوشی سے نہال عمران خان نے اپنی جماعت کی سینٹرل ایڈوائزری کونسل کے اجلاس میں شرکت کے لیے آتے ہوئے اسد عمر سے مخاطب ہوکر انہیں اس بات پر مبارکباد پیش کی کہ آج پارلیمانی اجلاس میں حکومت اور پیپلزپارٹی کے ارکان میں جھگڑا ہوا اور ان کا آپس میں ہی تیا پانچا ہوگیا، جس پر اسپیکر کو اجلاس ملتوی کردینا پڑا۔ یوں عمران خان کے ’’زریں خیالات‘‘ بے نقاب ہوگئے اور اندازہ ہوا کہ وہ اپنے سیاسی عزائم کی تکمیل کے لیے کس حد تک جا سکتے ہیں، یہاں تک کہ ایک ایسے وقت پر کہ جب قومی یکجہتی وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے، وہ حکومت اور اپوزیشن کی بڑی جماعت کے مابین محاذ آرائی پر نہ صرف خوش ہورہے ہیں بلکہ اپنی پارٹی کے ایک اہم رہنما کو اس پر مبارک باد بھی دے رہے ہیں۔ جس جہاز کا ’’کپتان‘‘ ہی ایسا ہو، اس کے منزل پر صحیح سلامت پہنچنے کے لیے صرف دعا ہی کی جاسکتی ہے۔
سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...
آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...
خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...
اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...
وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...
دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...
ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...