وجود

... loading ...

وجود

پاک بھارت تنازع، بھارتی سیاستدان منتشراور پاکستانی سیاستدان متحد، خوش کن منظر

بدھ 05 اکتوبر 2016 پاک بھارت تنازع، بھارتی سیاستدان منتشراور پاکستانی سیاستدان متحد، خوش کن منظر

indian-politicians

اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے گزشتہ روز وزیراعظم کی دعوت پر لبیک کہتے ہوئے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی اور بھارت کے جنگی جنون سے نمٹنے اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کی بھرپور مدد کرنے کے حوالے سے کوششوں کیلیے وزیر اعظم کابھر پور ساتھ دینے کا اعلان کیا۔اپوزیشن کے رہنماؤں نے اس نازک وقت میں وزیر اعظم کے ساتھ اپنے تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر ان کے ہاتھ مضبوط کرنے اور ان کابھرپور ساتھ دینے کااعلان کرکے نہ صرف بالغ نظری کاثبوت دیاہے بلکہ پاکستان کو ایک منقسم قوم تصور کرنے والے دشمن کو یہ کرارا جواب بھی دیاہے کہ ہم تمام تر باہمی اختلافات کے باوجود ملکی سلامتی اور یکجہتی کے معاملے میں متحد اور منظم ہیں اور دشمن کو کسی بھی طور اپنے اختلافات سے فائدہ اٹھانے کا نہ صرف موقع نہیں دیں گے بلکہ ملک کی سلامتی ویکجہتی کے خلاف دشمن کی کسی بھی سازش اور کوشش کا منہ توڑ جواب بھی دیں گے۔

پاکستان میں اپوزیشن کی تمام جماعتوں کی جانب سے بھارت کے جنگی جنون کے خلاف اتحاد ویکجہتی کے اس مظاہرے سے یہ واضح ہوگیاہے کہ پاکستانی قوم بھارتی وزیر اعظم کے جنگی جنون کو تشویش کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور اسے ملک کی سلامتی ویکجہتی کیلیے سنگین خطرہ تصور کرتی ہے اور اس کامقابلہ کرنے کیلیے ہر ممکن وسائل بروئے کار لانے کی حامی اور خواہاں ہے جبکہ دوسری جانب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی پاکستان کے خلاف اپنے جارحانہ منصوبوں کے بارے میں خود اپنے ملک کی سیاسی جماعتوں اورعوام کومطمئن کرنے میں بری طرح ناکام رہے ہیں اور بھارت کی تقریباً تمام بڑی سیاسی جماعتوں اور گروپوں نے نہ صرف یہ کہ نریندر مودی کی جنگجویانہ اور غاصبانہ پالیسی کو یکسر مسترد کردیاہے بلکہ انھیں جنگجوئی سے باز رہنے کی تلقین بھی کی ہے، یہی نہیں بلکہ اب بھارت کے وہ صحافی بھی جو چند روز قبل پاکستان کے خلاف سرجیکل اسٹرائیک کے حوالے سے بھارتی فوج اور وزیر اعظم کے جھوٹے دعووں پر بغلیں بجارہے تھے اب امن کی کوششوں کی باتیں کرنے لگے ہیں۔

پاکستان کے عوام کی جانب سے بھارتی جنگی جنون کے خلاف مکمل اتحاد اور بھارتی رہنماؤں اور عوام کی جانب سے اپنے وزیر اعظم کی جنگجوئی کی مخالفت سے یہ ظاہرہوتاہے کہ اس خطے کے عوام کسی بھی ایسی کارروائی یاحربے کی حمایت نہیں کرتے جس سے اس خطے کے امن کوخطرہ لاحق ہونے کاخدشہ ہو۔

بھارتی عوام اور سیاستدانوں کی جانب سے پاکستان کے خلاف جارحانہ پالیسیوں کو مسترد کیے جانے کے بعد نریندر مودی مشکل میں پھنس گئے ہیں اور اب وہ اپنی عزت بچانے کیلیے طرح طرح کی تاویلیں پیش کررہے ہیں، بھارتی عوام کی امن پسندانہ سوچ کے اظہار کے بعد نریندر مودی کو گزشتہ روز یہ کہنے پر مجبور ہونا پڑا کہ بھارت کسی کی زمین کابھوکا نہیں ہے اور ہم کسی کی زمین پر قبضہ نہیں کرنا چاہتے، بظاہر یہ کہہ کر دنیاکو یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ بھارت امن پسند ملک ہے اور امن کاخواہاں ہے،لیکن عالمی برادری کو اس طرح کے بیانات سے فریب دینا ممکن نہیں ہے ،کیونکہ بھارت کا پورا ریکارڈ پوری دنیا کے سامنے ہے جو کہ ہوس ملک گیری اور جارحیت سے بھرا ہواہے۔

کیا نریندر مودی اس بات سے انکار کرسکتے ہیں کہ آزادی کے فوراً بعد بھارتی رہنماؤں نے حیدرآباد دکن، جوناگڑھ اور منادور کے حکمرانوں کو سنبھلنے کاموقع دیے بغیرغیر قانونی طریقے سے فوج کشی کرکے ان پر قبضہ کرلیاتھا؟کیا نریندر مودی اس حقیقت سے انکار کرسکتے ہیں کہ بھارت نے ہی کشمیر میں اپنی فوج اتار کر حیدرآباد دکن ،جوناگڑھ اورمنادور کی طرح کشمیر پر بھی قبضہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن کشمیر کے جرات مند عوام نے بھارتی فوج کامردانہ وار مقابلہ کرکے اپنے وطن کاایک حصہ آزاد کرالیا جو آزاد کشمیر کے نام سے موجود ہے اور بھارتی حکمرانوں کو اپنی فوج کی پسپائی کی وجہ سے خود اقوام متحدہ کا دروازہ کھٹکھٹا کر اس مسئلے کو رائے شماری کے ذریعے حل کرنے کاوعدہ کرنا پڑا تھا؟ کیا نریندر مودی اس حقیقت سے انکار کرسکتے ہیں کہ 1962 میں انھوں نے چین کے کچھ حصے پر قبضہ کرنے کیلیے سرحدی تنازعہ کھڑا کرکے جنگ چھیڑ دی تھی جس میں بھارتی فوج کو اپنے زخم چاٹتے ہوئے پسپائی کاسامنا کرنا پڑا تھا؟کیا نریندر مودی اس حقیقت سے بھی انکار کردیں گے کہ ستمبر1965 میں اس نے رات کے اندھیرے میں پاکستان پر بھرپور حملہ کیاتھا اور لاہور کے جیم خانے میں فتح کاجشن منانے کی منصوبہ بندی کی تھی لیکن وہ اس میں بری طرح ناکام ہواتھا اور پاکستان کے عوام نے اپنی مسلح افواج کے شانہ بشانہ اس جنگ میں شرکت کرکے اسے خون تھوکنے اور لاشیں بٹورنے پر مجبور کردیاتھا؟ کیا نریندر مودی اس حقیقت کو بھی جھٹلاسکتے ہیں کہ بھارتی حکومت نے 1971 میں ایک گھناؤنی سازش کے تحت پاکستان کو دولخت کرنے کیلیے پاکستان مخالفین کو نہ صرف پناہ فراہم کی بلکہ ان کو اسلحہ اور دیگر وسائل مہیا کرنے کے ساتھ بھارتی فوج کی کمک بھی فراہم کی اور مشرقی پاکستان میں پاک فوج اور عوام کے خلاف کی جانے والی تمام کارروائیاں باغیوں کے نام پر بھارتی فوج اور انٹیلی جنس ہی کرتی رہی تھی؟ کیا نریندر مودی اس بات سے انکار کرسکتے ہیں کہ بھارتی حکومت کے حکم پر ان کی فوج نے خود بھارتی سکھ آبادی کو تہہ تیغ کرنے کی کوشش کی ان کے مقدس مذہبی مقام گولڈن ٹیمپل کی بے حرمتی کی اور ہزاروں بے گناہ سکھوں کو جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے قتل کرادیا،سیکڑوں کو حکومت کی مخالفت کے جرم میں طویل عرصے تک قید رکھا اور یہی نہیں بلکہ برطانیہ کو کاروباری معاہدے منسوخ کرنے کی دھمکیاں دے کر برطانیہ میں موجود سکھوں کو بھی آزاد خالصتان تحریک روکنے کی ہرممکن سعی کی ؟برطانیہ میں مقیم ہردلعزیز اور مقبول سکھ رہنما امریت سنگھ کو آزاد خالصتان تحریک کیلیے رائے عامہ ہموار کرنے کیلیے یورپی ممالک کے دوروں سے روکنے کیلیے ان کے پاسپورٹ کی تجدید کرنے سے انکارکیااور انھیں برطانوی شہریت حاصل کرنے کیلیے طویل اور صبر آزما قانونی جنگ لڑنے پر مجبور کیاگیا،بھارتی سکھوں کے خلاف اس حوالے سے بھارتی حکومت کی کوششیں اب جاری ہیں ۔ کیا نریندر مودی سری لنکا اور نیپال کے معاملات میں اپنی کھلی مداخلت سے بھی انکار کرسکتے ہیں؟کیا نریندر مودی افغانستان میں بھارتی قونصل خانوں کی جانب سے شدت پسندوں اور دہشت گردوں کوپاکستان میں تخریبی کارروائیوں کیلیے رقم اور اسلحہ کی فراہمی جیسے مذموم ہتھکنڈوں سے بھی انکار کرسکتے ہیں؟کیا نریندر مودی یہ سمجھتے ہیں کہ عالمی برادری اس کے ماضی اور حال سے لاعلم ہے اور ’’بھارت کسی کی زمین کابھوکا نہیں اور بھارت امن پسند ملک ہے‘‘ جیسے بیانات دے کر وہ عالمی برادری کو بیوقوف بناسکتے ہیں؟کیا نریندر مودی اس حقیقت سے انکار کرسکتے ہیں کہ وہ خود اپنے ملک کے عوام کو انصاف اور امن کی فراہمی میں ناکام رہے ہیں جس کی وجہ سے آج خود بھارت کی 22 ریاستوں کے عوام اپنے حقوق کے حصول اور مظالم کے خاتمے کیلیے خود اپنی ہی حکومت کے خلاف ہتھیار اٹھائے ہوئے ہیں؟

عالمی برادری کو اچھی طرح معلوم ہے کہ بھارت نے گزشتہ 70سال سے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کیاہوا ہے اورکشمیری عوام بھارت کے اس قبضے کوقبول کرنے کوکسی طرح تیار نہیں ہیں،جس کی وجہ سے بھارت کو اپنی ساڑھے سات لاکھ سے زیادہ فوجی مقبوضہ کشمیر میں تعینات رکھنے پر مجبور ہونا پڑاہے۔یہ بھارتی فوجی مقبوضہ کشمیر کے عوام کومسلسل ظلم وستم کانشانہ بنائے ہوئے ہیں لیکن اپنی تمام تر سفاکیوں اور بہیمانہ حربوں کے باوجود کشمیری عوام کو بھارت کاغاصبانہ قبضہ قبول کرنے اور آزادی کامطالبہ ترک کرنے پر مجبور نہیں کیاجاسکاہے۔

ان حقائق کی موجودگی میں نریندر مودی کی جانب سے امن پسندی کادعویٰ اور خود کوسادہ لوح ثابت کرنے کی کوشش رات کودن قرار دینے کے مترادف ہے جسے عالمی برادری تو کجا خود بھارت کے عوام بھی تسلیم کرنے کوتیار نہیں ہوں گے۔

موجودہ حالات میں جبکہ نریندر مودی کو یہ احساس ہوگیا ہے کہ کشمیری عوام اور پاکستان کے خلاف ان کے جارحانہ حربے کسی طور کامیاب نہیں ہوسکتے ،دانشمندی کاتقاضہ یہی ہے کہ بھارتی وزیراعظم مزید جگ ہنسائی سے بچنے کیلیے پاکستان سے غیر مشروط مذاکرات کا آغاز اور کشمیر کے تنازع میں اہم اور بنیادی فریق ہونے کے ناتے کشمیری عوام کے نمائندوں کو بھی ان مذاکرات میں شریک کریں تاکہ اس دیرینہ مسئلے کا دیرپا اور مستقل حل تلاش کیاجاسکے اور اس خطے کے قیمتی وسائل کو جنگ میں ضائع کرنے کے بجائے خطے کے عوام کے مسائل حل کرنے اور ان کی خوشحالی کے منصوبوں کیلیے بروئے کار لایاجاسکے۔

نریندر مودی کو چاہیے کہ اپنی پارٹی کے انتہا پسند عناصر اور لابی سے باہر نکل کر اس حوالے سے جرات مندانہ فیصلے کرنے کی کوشش کریں اوراس طرح تاریخ میں ایک خون آشام عفریت کے بجائے امن کے سفیر کی حیثیت سے اپنی جگہ بنانے پر توجہ دیں ۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر