وجود

... loading ...

وجود

جلا ہے جسم جہاں ، دل بھی جل گیا ہوگا! (قسط 2)

اتوار 02 اکتوبر 2016 جلا ہے جسم جہاں ، دل بھی جل گیا ہوگا! (قسط 2)

muslim-wedding

ہم نے اُن (گوروں اور عرب پر مشتمل ٹولی) سے پوچھا کہ کیا وجہ ہے کہ اسلام اور مسلمان ہر جگہ پر تصادم کی کیفیت میں ہیں۔ کہیں ایسا کیوں نہیں سننے میں آتا کہ بدھ مت کے ماننے والوں میں اور عیسائیوں میں تصادم ہو یا اور ایسے مذاہب آپس میں بر سرپیکار ہوں؟

اس پر وہ گورا کہنے لگا کہ کیا اس نے مسلمان ہونے کے باوجود کبھی اس بات پر غورکیا کہ سورۃ العلق کی ابتدائی پانچ آیات جو پہلی وحی کے طور پر نازل ہوئیں۔ اس سے مکہ کا سارامعاشرہ رسول اکرم ﷺکی جان کا دشمن کیوں ہوگیا حتی کہ آپ کا چچا ابو لہب تک آپﷺ کی جان کے درپے ہوگیا اور اس کے دو بیٹوں نے آپﷺ کی دو صاحبزادیاں جو ان کے نکاح میں تھیں ان کو طلاق دے دی۔ اس کی دشمنی مسلّم تھی۔ سورۃالمدثر کے مطابق جب آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے پہلی دعوت دین اپنے اعزا و اقربا کو دی تو پہلا پتھر اس کمبخت نے آپ ﷺکو مارا تھا۔پورا قرآن کریم نبیﷺ کے کسی عزیز کا ذکر نام لے کر نہیں کرتا۔ سوائے اس کے اور اس کی بیوی ارویٰ،ام جمیل کے جو ابو سفیان کی بہن تھی ،اور ان کو معتوب بھی ٹہرایا گیا۔ یہ قرآن کے Impersonal ہونے کا اعجاز ہے۔

سورۃالعلق کی اس وحی میں نہ تو نماز کا ذکر ہے نہ کسی اور فرض عبادت کا۔ پھر اس پیغام میں وہ کیا خطرہ تھا جو انہیں لاحق ہوگیا تھا۔ اس وقت کا مکہ تو ایک دوسرے کو مذہبی طور پر برداشت کرنے میں بہت مشہور تھا۔ خانہ کعبہ جو بمشکل ایک چالیس بائی چالیس فٹ کا کمرہ ہے اس میں ہر قبیلے کا ایک بت رکھا تھا جو ان کی آپس میں مذہبی رواداری کا ثبوت ہے۔اسکے علاوہ بھی وہاں پانچ بڑے مذہبی گروہ تھے۔ مشرک، آتش پرست، عیسائی، یہودی اور بت پرست۔ یہ سب ایک دوسرے کو تو خوشی خوشی برداشت کرتے تھے۔ اس ایک پیغام کے ساتھ ہی ایسی کیا با ت ہوئی کہ یہ سب اللہ کے رسول کے مشترکہ دشمن ہوگئے۔

ہم نے کہا کہ وہ بتلائے کہ ایسی کیا بات ہوئی کہ وہ سب آپؐ کے دشمن ہوگئے۔ اور اسلام کی مخالفت پریک جان ہوکرکمر بستہ ہوگئے۔

اس پر وہاں موجود ایک عرب نے کہا کہ سورۃ البقرہ اور سورۃ المائدہ میں اس مخالفت کی وجہ بیان کی گئی ہے اگر مسلمان اسے سمجھ پائیں تو۔۔۔ جب آپ کو حکم دیا جاتا ہے کہ نشے، جوئے، سود اور دیگر برائیوں سے بچو تو آپ ان کی بڑی تجارتی اجارہ داریوں کی جڑ کاٹ دیتے ہیں۔ان کی شراب کی انڈسٹری، ان کے جوا خانے، لاٹریاں، ان کا مالیاتی نظام سب کے سب تباہ ہوجاتے ہیں۔

اسلام شادی کو آسان اور بے راہ روی کو مشکل بناتا ہے۔ اس سے ان کی گلیمر انڈسٹری اور ہالی ووڈ ختم ہوجاتے ہیں۔ جب آپ توحید کا پیغام عام کرتے ہیں تو پاپائیت کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔ بہت کم مسلمانوں کو پتا ہے کہ پوپ دنیا کا سب سے طاقتور اور با اثر عہدہ ہے۔ جن دنوں یہ روس کو نیچا دکھانا چاہتے تھے انہوں نے جان پال کو پہلے پولش پوپ کے طور پر منتخب کیا۔ 1520ء کے بعد وہ پہلے غیر اطالوی پوپ تھے۔ مغرب میں یہ بات بھی عام ہے کہ ان کی والدہ ایک یہودی خاتون تھیں۔ انہوں نے آتے ہی جو فرمان جاری کیا جنہیں کیتھولک چرچ کی اصطلاح میں Bull کہا جاتا ہے وہ ان کی ریاست ویٹیکن میں یہودیوں کو داخلہ دینے کا تھا، پانچ سو برس سے یہ داخلہ ممنوع تھا۔ دوسرا اہم فرمان جو انہوں نے جاری کیا وہ یہ تھا کہ عیسائیوں کا عقیدہ تھا کہ حضرت عیسیٰؑ کو مصلوب کرنے میں یہودی پیش پیش تھے، پوپ جان پال جن کا بچپن پولینڈ کے یہودی دوستوں میں گزرا تھا۔ انہوں نے یہودیوں کو معافی دی، اسرائیل کو بطور ملک تسلیم کیا اوراٹلی میں تعینات اسرائیلی سفیر جو ان کا دیرینہ دوست تھا اسے پہلے مہمان کے طور پر رات کے کھانے پر بلایا۔ ان کی پوپ کے عہدے پر تعیناتی سے یہودیوں کے اثرات کیتھولک چرچ پر بہت گہرے ہوگئے۔

کئی ملکوں کی سیاست پر ویٹی کن کے اس عہدے کے بہت گہرے اثرات ہیں۔ فلپائن میں جب صدر مارکوس کے خلاف تحریک چلی تو یہی پادری حضرات اس کے سرخیل تھے ۔ پھر ان کے ہاں جمہوریت کے نام پر ہر چیز عوام کی مرضی کی تابع ہے تو یہ جان لیجیے کہ اسلام میں جمہور کا ہر فیصلہ اللہ کے احکامات کا تابع ہے۔ یہ ہے وہ چیلنج جس سے یہ پریشان ہیں۔

کافی وغیرہ پی کر اور دیر تک وہ مختلف موضوعات پربات کرکے چلے گئے۔

بہت دنوں بعد شادی کی ایک دعوت میں عجب نظارہ دیکھا جہاں چند خواتین اور دو تین مرد حضرات ایک چادر بچھا کر بیٹھے تھے اور ہاتھ سے کھانا کھا رہے تھے۔ دعوت کے دیگر شرکاء چھری کانٹوں سے کھڑے کھڑے کھانا کھاتے تھے۔ غور کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ تو نبیل ہارون کا خانوادہ ہے۔اسمیں البتہ ایک گورا اورگوری بھی شامل ہیں، دو عدد خواتین ایسی تھیں جنہیں اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔پتا چلا کہ ایک تو اس میں طوبیٰ ہے یعنی نبیل ہارون کی سالی اور گورا اس کا میاں حماد کیون ہے، گوری کا نام پہلے کھبی وکٹوریہ تھا یہ ایک یہودی لڑکی تھی۔ اب وہ مسلمان ہوکرصالحہ کے نام سے پہچانی جاتی ہے۔ بڑی مالدار اور پڑھی لکھی تھی۔ دولت تو اسلام قبول کرنے کی وجہ سے چھوڑنی پڑی۔ خاندان کا اپنا ہوائی جہاز بھی ہوتا تھا۔ دوسری تنزانیہ کی ایک ہندو لڑکی رجنی اگروال تھی اور اسکا نام مسلمان ہونے کے بعدزینب رکھا گیا تھا۔

کھانے کے بعد یہ گروپ ایک بڑی سی میز پر جمع ہوگیا۔ ان سے سوال جواب کا سلسلہ وہاں موجود لڑکے لڑکیوں نے شروع کردیا۔ایک لڑکی کو اس بات پر اعتراض تھا کہ وہ لوگ سب کے ساتھ کھانے پینے سے کیوں باز رہے تو طوبی کہنے لگی کہ کھڑے ہو کر کھانے پینے کی دین میں ممانعت ہے، ایک لڑکے کا خیال تھا کہ چمچوں کانٹوں سے کھانا کھانے سے دین کہاں روکتا ہے۔ جس پر زینب کہنے لگی کہ کوئی بھی چمچہ کتنا ہی صاف کیوں نہ ہو بہرحال آپ سے پہلے کسی نہ کسی کے منہ میں ضرور گیا ہوتا ہے۔ انگلیوں پر آپ ذکر بھی کرتے ہیں اور پھر ان میں لمس کی لذت بھی ہوتی ہے۔ دھات کے چمچوں میں یہ خوبیاں کہاں جبکہ آپ کا ہاتھ صرف اور صرف آپ ہی کے منہ میں جاتا ہے۔ ایک لڑکی کو اس بات میں دلچسپی تھی کہ یہ گروپ بالخصوص طوبیٰ ،زینب،صالحہ اورحماد کو پاکستانی شادی کی تقریبات اور گہما گہمی کیسی لگی؟

صالحہ نے تو صرف انگریزی کے ایک لفظ میں معاملہ ٹال دیا کہ Razzle-Dazzle (یعنی فضول شو ر شرابہ اور دکھاوا بہت ہے)، حماد کہنے لگا کہ اس نے شادی کے بارے میں جو کچھ اسلامی کتب میں پڑھا اور تعلیمات کی روشنی میں سمجھا ہے اس سے یہ بہت ہٹ کر ہے شاید کلچر کا اثر ہو۔ جس پرزینب جس کے والدین کا تعلق ہندوستان سے تھا کہنے لگی کہ وہاں اتنی تقریبات اور تام جھام نہیں ہوتا۔ مگر نبیل ہارون کہنے لگا وہاں بھی بہت خرابیاں ہیں مگر طوبی ذرا کھل کر بولی کہ آپ کی طرف شادی بیاہ کی رسومات میں چار باتیں ایسی ہیں کہ وہ اسلامی حساب سے بالکل جدا ہیں اور اس میں بالخصوص لڑکی کے والدین پر بہت دباؤ آجاتا ہے اور وہ یہ ہیں:

۱۔اسلام میں شادی ہمیشہ مسجد میں ہوتی ہے۔کسی گھر پر یا شادی ہال میں نہیں۔

۲۔اسلام میں بارات کا کوئی تصور نہیں۔

۳۔ اسلام میں لڑکی والوں پرکھانا کھلانے کی کوئی ذمہ داری نہیں۔

۴۔اسلام میں جہیز دینے کا کوئی تصور نہیں۔

اسے یعنی طوبیٰ کو حیرت ہوئی کہ اس کی ان تعلیمات پر سب سے زیادہ اعتراض وہاں موجود لڑکیوں کو ہوا۔ وہ کہنے لگی کہ اگر آپ مغرب کو دیکھیں تو وہاں ان کے شاہی خاندان کے افراد بھی شادی کے لیے چرچ کا رخ اختیار کرتے ہیں۔جب شادی مسجد میں ہوگی تو بارات اور کھانا کھلانا خود ہی ختم ہوجائے گا۔آپ کے ذہن میں یہ جو رسول اکرمﷺ کی جانب سے حضرت فاطمہؓ کو جہیز دیے جانے کا تصور ہے، یہ کم علمی پر مبنی ہے۔آپؐ نے حضرت علیؓ کو جو اپنی زرہ بکتر بیچنے کا حکم دیا تھا۔ وہ اسی لیے تھا کہ وہ گھر کی ضرورت کا سامان خرید کر گھر چلانے کا بندوبست کر سکیں۔

بات چیت جاری تھی کہ دلہن کی رخصتی کا وقت آگیا اور یہ سب اس میں مصروف گئے۔ (جاری ہے)


متعلقہ خبریں


راجیوگاندھی کاقتل (قسط 2) محمد اقبال دیوان - جمعرات 06 اکتوبر 2016

[caption id="attachment_41354" align="aligncenter" width="576"] رانا سنگھے پریماداسا، سری لنکا کے وزیر اعظم [/caption] پچھلی قسط میں ہم نے بتایا تھا کہ راجیو کا ہفتہ وار میگزین سنڈے میں یہ انٹرویو کہ وہ دوبارہ وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد سری لنکا سے امن معاہدے کی تجدید کر...

راجیوگاندھی کاقتل (قسط 2)

راجیو گاندھی کا قتل (قسط ۔۱) محمد اقبال دیوان - بدھ 05 اکتوبر 2016

ہندوستان کی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی اپنے مقاصد کے تیز تر حصول لیے راج نیتی (سیاست) میں شارٹ کٹ نکالنے کی خاطر دہشت گرد تنظیمیں بنانے کی ماہر تھیں ۔ مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی بناکر ان کو بنگلا دیش بنانے میں جو کامیابی ہوئی ،اس سے ان کے حوصلے بہت بڑھ گئے۔ اندرا گاندھی جن ...

راجیو گاندھی کا قتل (قسط ۔۱)

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا! (آخری قسط) محمد اقبال دیوان - پیر 03 اکتوبر 2016

[caption id="attachment_41267" align="aligncenter" width="1080"] مارماڈیوک پکتھال[/caption] سن دو ہزار کے رمضان تھے وہ ایک مسجد میں تراویح پڑھ رہا تھا، نمازیوں کی صف میں خاصی تنگی تھی۔ جب فرض نماز ختم ہوئی تو اس نے اُردو میں ساتھ والے نمازی کو کہا کہ وہ ذرا کھل کر بیٹھے ت...

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا! (آخری قسط)

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا ! (قسط اول) محمد اقبال دیوان - هفته 01 اکتوبر 2016

بہت دن پہلے کی بات ہے۔ اس شعلہ مزاج پارٹی کو سیاست میں قدم رکھے ہوئے بہت دن نہ ہوئے تھے۔ سندھ کے شہری علاقوں میں امتیازی کوٹا سسٹم، ٹرانسپورٹ میں ایک طبقے کی کرائے سے لے کر ہر طرح کی بدسلوکی اور من مانیاں، پولیس جس میں 1978ء سے مقامی لوگوں کی بتدریج تخفیف اور پھر زبان اور عصبیت ک...

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا ! (قسط اول)

شیخ مجیب الرحمن کا قتل(آخری قسط) محمد اقبال دیوان - جمعرات 29 ستمبر 2016

[caption id="attachment_41140" align="aligncenter" width="200"] خوندکر مشتاق احمد[/caption] کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے وقت کرتا ہے پرورش برسوں حادثہ، ایک دم، نہیں ہوتا کچھ ایسا ہی معاملہ بنگلہ دیشی فوج کے ٹینکوں کے ساتھ ہوا۔ یہ ٹینک جذبۂ خیر سگالی کے تحت مصر ن...

شیخ مجیب الرحمن کا قتل(آخری قسط)

شیخ مجیب الرحمٰن کا قتل (پہلی قسط) محمد اقبال دیوان - منگل 27 ستمبر 2016

[caption id="attachment_41071" align="aligncenter" width="370"] بنگ بندھو شیخ مجیب اور بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی [/caption] یہ کوئی عجب بات نہیں کہ وزیر اعظم اندرا گاندھی جیسی نفیس اور زیرک خاتون نے بھارت کا چین سے شکست کا داغ دھونے، بر صغیر کے علاقے کا نقشہ یکسر تبدی...

شیخ مجیب الرحمٰن کا قتل (پہلی قسط)

کشمیر، اوڑی سیکٹر اور ملاقاتیں، کون کیا سوچ رہا ہے؟ محمد اقبال دیوان - پیر 26 ستمبر 2016

پچھلے دنوں وہاں دہلی میں بڑی ملاقاتیں ہوئیں۔ ان کے Security Apparatus اور’’ را‘‘ کے نئے پرانے کرتا دھرتا سب کے سب نریندر مودی جی کو سجھاؤنیاں دینے جمع ہوئے۔ ان سب محافل شبینہ کے روح رواں ہمارے جاتی امراء کے مہمان اجیت دوال جی تھے۔ وہ آٹھ سال لاہور میں داتا دربار کے پاس ایک کھولی ...

کشمیر، اوڑی سیکٹر اور ملاقاتیں، کون کیا سوچ رہا ہے؟

پھر یہ سود ا، گراں نہ ہوجائے محمد اقبال دیوان - هفته 24 ستمبر 2016

[caption id="attachment_40973" align="aligncenter" width="940"] درگاہ حضرت نظام الدین اولیاء[/caption] سیدنا نظام الدین اولیاؒ کے ملفوظات کا مجموعہ فوائد الفواد ( یعنی قلوب کا فائدہ ) ان کے مرید خاص علاء الدین سنجری نے مرتب کیا ہے۔ راہ سلوک کا مسافر اگر طلب صادق رکھتا ہو ...

پھر یہ سود ا، گراں نہ ہوجائے

ہاؤس آف کشمیر محمد اقبال دیوان - بدھ 21 ستمبر 2016

[caption id="attachment_40876" align="aligncenter" width="720"] ہاؤس آف کشمیر[/caption] ہمارے پرانے دوست صغیر احمد جانے امریکا کب پہنچے۔جب بھی پہنچے تب امریکا ایسا کٹھور نہ تھا جیسا اب ہوچلا ہے۔ اُن دنوں آنے والوں پر بڑی محبت کی نظر رکھتا تھا۔اس سرزمین کثرت (Land of Plen...

ہاؤس آف کشمیر

تہتر کے آئین میں تبدیلیاں ناگزیر - قسط 2 محمد اقبال دیوان - منگل 20 ستمبر 2016

معاشرے ہوں یا ان میں بسنے والے افراد، دونوں کے بدلنے کی ایک ہی صورت ہے کہ یہ تبدیلی اندر سے آئے۔ کیوں کہ یہ دونوں ایک انڈے کی طرح ہوتے ہیں۔ انڈہ اگر باہر کی ضرب سے ٹوٹے تو زندگی کا خاتمہ اور اندر سے ٹوٹے تو زندگی کا آغاز ہوتا ہے۔ پاکستان میں ایک سوال بہت کثرت سے پوچھا جاتا ...

تہتر کے آئین میں تبدیلیاں ناگزیر - قسط 2

آئین میں ناگزیر تبدیلیاں محمد اقبال دیوان - اتوار 18 ستمبر 2016

میرے وطن،میرے مجبور ، تن فگار وطن میں چاہتا ہوں تجھے تیری راہ مل جائے میں نیویارک کا دشمن، نہ ماسکو کا عدو کسے بتاؤں کہ اے میرے سوگوارر وطن کبھی کبھی تجھے ،،تنہائیوں میں سوچا ہے تو دل کی آنکھ نے روئے ہیں خون کے آنسو (مصطفےٰ زیدی مرحوم کی نظم بے سمتی سے) تہتر کا آ...

آئین میں ناگزیر تبدیلیاں

ٹوٹے ہوئے تاروں کا ماتم محمد اقبال دیوان - جمعه 16 ستمبر 2016

[caption id="attachment_40697" align="aligncenter" width="640"] سینیٹر غفار خان جتوئی [/caption] پچھلے کالموں میں پنجابی، سندھی اور مہاجر افسروں کے رویوں کا فرق واضح کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ اب کی دفعہ یہی معاملہ اہل سیاست کا ہے۔ ان کالموں کو پڑھ کر اگر یہ تاثر قائم ہوکہ ...

ٹوٹے ہوئے تاروں کا ماتم

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر