وجود

... loading ...

وجود

امریکہ کے صدارتی انتخابات: ہلیری کلنٹن اور ڈونالڈ ٹرمپ آمنے سامنے

منگل 27 ستمبر 2016 امریکہ کے صدارتی انتخابات: ہلیری کلنٹن اور ڈونالڈ ٹرمپ آمنے سامنے

trump-clinton

تحریر :۔ ایوان کورون

امریکہ کے صدارتی انتخابات کی تاریخ جوں جوں قریب آرہی ہے، انتخابی بخار بھی بڑھتاجارہاہے، انتخابات میں ہلیری کلنٹن اور ڈونالڈ ٹرمپ آمنے سامنے ہیں، اگرچہ امریکی عوام کے موڈ کی موجودہ کیفیت کو دیکھ کر یہی اندازہ ہوتاہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ کو ہزیمت کاسامنا کرنا پڑے گا اور امریکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک خاتون صدارت کامنصب سنبھالنے میں کامیاب ہوجائیں گے اور اس طرح ہیلری کلنٹن کو امریکہ کی خاتون اول کا درجہ دلانے والے سابق صدر بل کلنٹن امریکہ کے مر د اول بن جائیں گے، لیکن اس کے باوجود ابھی وثوق سے نہیں کہاجاسکتاکہ انتخابات تک صورت حال کیا رخ اختیار کرتی ہے اور اس عرصے میں ہیلری کلنٹن کی کون سے دانستہ یانادانستگی میں ہونے والی غلطی ان کی مقبولیت میں کمی کا سبب بن جائے گی یا ڈونالڈ ٹرمپ کی کون سی چال ان کی مقبولیت میں اضافہ کردے گی، اس طرح یہ کہا جاسکتاہے کہ ہلیری کلنٹن اور ڈونالڈ ٹرمپ کے درمیان یہ مقابلہ انتہائی سخت اور کانٹے کامقابلہ ثابت ہوگا۔

جہاں تک ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار ہلیری کلنٹن کا تعلق ہے تو سابق خاتون اول اور پھر امریکی وزیر خارجہ کی حیثیت سے انھیں امور مملکت اور ان کی انجام دہی کے دوران پیش آنے والے ممکنہ مسائل کا اچھی طرح اندازہ ہے وہ امریکی انتظامیہ اور اعلیٰ حکام کے مزاج اور کام کے طریقہ کار کوبھی سمجھتی ہیں اور امریکہ کی فوجی اور اقتصادی ضروریات اور مشکلات سے بھی کماحقہ واقف ہیں۔ تاہم ری پبلکن ووٹرز کاخیال ہے کہ انھیں بلاشرکت غیر فیصلے کرنے کاکوئی تجربہ نہیں ہے جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک معروف کاروباری ادارے کے سربراہ ہونے کی حیثیت سے اہم امور پر فوری فیصلے کرنے اوران پر عملدرآمد کرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

ہیلری کلنٹن اور ڈونالڈ ٹرمپ دونوں کم وبیش ایک سال سے ایک دوسرے کے خلاف مہم جوئی میں مصروف ہیں لیکن اب تک ان دونوں کوآمنے سامنے آکر مناظرہ کرنے کا موقع نہیں ملا ہے، اب تک یہی ہواہے کہ ہلیری کلنٹن اپنی پارٹی کے جلسوں میں اپنی حیثیت کو اجاگر کرتی رہی ہیں اور ڈونلڈ ٹرمپ اپنے آپ کو انتہائی موزوں امیدوار گردانتے رہے ہیں۔ اس لئے ٹی وی پر ان دونوں کے درمیان مناظرہ یقینا دیکھنے کی چیز ہوگا جس میں یہ دونوں ایک ہی اسٹیج پر آمنے سامنے ہوں گے اور امریکہ کے کم وبیش10 کروڑ عوام اس منظر کو براہ راست ٹی وی پر دیکھ رہے ہوں گے۔ یہ منظر اس اعتبار سے بھی تاریخی اور امریکی تاریخ کامنفرد منظر ہوگا کہ اب تک امریکہ میں کسی خاتون نے امریکہ کے صدارتی انتخاب میں حصہ ہی نہیں لیاہے۔

امریکہ میں ٹی وی پر صدارتی امیدواروں کے درمیان مناظرے کاسلسلہ 1960 میں سینیٹر جان ایف کینیڈی کے دور سے ہواجب جان ایف کینیڈی نے شکاگو میں ٹی وی اسٹیشن پر اس وقت کے نائب صدر رچرڈ نکسن کامقابلہ کیاتھا۔ اگرچہ طویل انتخابی مہم کے دوران زیادہ تر ووٹر اپنے دل میں اپنے پسندیدہ امیدوار کاانتخاب کرچکے ہیں لیکن ٹی وی پر ہونے والے اس مناظرے کے بعد بہت سے ووٹروں کو شاید اپنا فیصلہ تبدیل کرنے پر سوچنا پڑے اوراس طرح ان کا یہ فیصلہ کایا پلٹ بھی ثابت ہوسکتاہے جبکہ جن ووٹرز نے ابھی تک اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیاہے یہ مناظرہ ان کو فیصلہ کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتاہے۔ این بی سی کی جانب سے کرائے گئے ایک سروے کے مطابق صدارتی امیدوار کے انتخاب کے حوالے سے گومگو کے شکار ووٹروں کی تعداد کم وبیش 9 فیصد ہے اور خیال کیا جاتاہے کہ 9 اور 19اکتوبر کو ٹی وی پر ہونے والے مناظروں سے ان کو کوئی نہ کوئی فیصلہ کرنے میں بڑی مدد ملے گی۔

میسوری یونیورسٹی کے پروفیسر مائیکل مک کینے کاکہناہے کہ ٹی وی پر ہونے والے 90 منٹ کے اس مناظرے میں یہ نہیں دیکھا جاتا کہ کون سا امیدوار کتنا زیادہ اسمارٹ ہے یا اس کے پاس کتنے اعدادوشمار کاذخیرہ ہے بلکہ دیکھا یہ جاتاہے کہ اس کے پاس عوام کو درپیش مسائل حل کرنے کے لئے کیا ہے وہ عوام کے مسائل کو کس حد تک سمجھتاہے اور ان کو کتنی اہمیت دیتاہے۔ سیاسی مباحثوں کے ماہر پروفیسر مک کینے کا کہناہے کہ ٹی وی پر لوگ یہ دیکھتے ہیں کہ کون سا امیدوار صاف اور سیدھے الفاظ میں ان کے اور ملک کے مسائل کو کس طرح بیان کرتاہے اور ان کو حل کرنے کیلئے اس کے پاس کیاتجاویز ہیں۔ ہلیری کلنٹن کے پاس اعدادوشمار کاایک بڑا ذخیرہ موجود ہے لیکن ٹی وی پر مناظرے کے دوران انھیں سوال کرنے والوں کو مختصر اور مدلل جواب دے کر مطمئن کرنا ہوگا کیونکہ 90 منٹ کے اندر ہی انھیں ملک کی مستقبل کی خارجہ پالیسی، امریکی عوام کی فلاح وبہبود خاص طورپر انھیں محفوظ رکھنے کے اقدامات اور انھیں بنیادی سہولتوں کی بلاتعطل اور قابل برداشت قیمت پر فراہمی کے بارے میں اپنی مجوزہ پالیسیوں کی وضاحت کرنا ہوگی، انھیں بتانا ہوگا کہ برسراقتدار آنے کے بعد وہ مختلف ممالک کی جنگوں میں الجھے ہوئے اپنے فوجی جوانوں کو کس طرح بحفاظت وطن لاسکتی ہیں اور امریکہ کو زیادہ مضبوط اور محفوظ بنانے کیلئے ان کے ذہن میں کیاپروگرام اوراقدامات ہیں اور اس کیلئے ان کو اعدادوشمار کے گورکھ دھندے میں پھنسنے سے خود کو بچاناہوگا۔ انھیں اپنے ووٹرز کے ساتھ اپنے جذباتی لگاؤ کا اظہار کرناہوگا اور یہ ثابت کرناہوگا کہ وہ نہ صرف یہ کہ ان کودرپیش مسائل سے اچھی طرح واقف ہیں بلکہ ان کے پاس ان مسائل کاقابل عمل حل بھی موجود ہے۔ امریکہ کے صدر اوباما سے سوال کیاگیا کہ وہ اپنی سابقہ وزیر خارجہ کو دوبدو بحث کے دوران کن باتوں کاخیال رکھنے کامشورہ دیں گے تو انھوں نے کہا کہ ہیلری کو مختصراً اور مدلل بات کرنی چاہئے اور ووٹرز کے ساتھ اپنی قربت اور یگانگت کو الفاظ کے ذریعے ثابت کرنا چاہئے۔ خود ہلیری کلنٹن بھی اپنی صلاحیتوں کے بارے میں زیادہ پر اعتماد نہیں ہیں وہ برملا اظہار کرتی ہیں کہ ان میں اپنے شوہر بل کلنٹن یا موجودہ صدر اوباما جیسی کرشماتی صلاحیت نہیں ہے، امریکی ووٹر بھی اس بات کو محسوس کرتے ہیں اور ایک اندازے کے مطابق نصف سے زیادہ ووٹروں کو اب بھی یہ یقین نہیں ہے کہ ہلیری کلنٹن منتخب ہوکر صدارتی منصب کے شایان شان کردار ادا کرکے ان کے اعتماد پر پورا اترنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

2008 میں صدارتی انتخاب کی دوڑ کے پہلے مرحلے میں ہلیری کلنٹن نے خود کو خاتون آہن کے طورپر پیش کرنے اور خواتین کے حقوق کی چمپئن ظاہر کرنے کی کوشش کی تھی اس کے ساتھ ہی انھوں نے ووٹروں کی ہمدردی حاصل کرنے کیلئے خود کو دادی کے کردار کے طورپر پیش کیاتھا۔ لیکن 90منٹ کے ٹی وی مباحثے میں ان کے لئے کم وبیش ربع صدی کے دوران عوام کی نظروں میں ان کا جو تاثر قائم ہوا ہے اسے تبدیل کرنا شاید ہلیری کلنٹن کے لئے مشکل ہی نہیں ناممکن ثابت ہوگا۔ ان کی جیت اسی میں ہے کہ مباحثے کے دوران اپنی ذات پر اپنی صلاحیتوں کے حوالے سے کئے جانے والے تابڑ توڑ حملوں کاخندہ پیشانی کے ساتھ مدلل جواب دیتی رہیں۔

ہلیری کلنٹن کے مقابلے میں ڈونلڈ ٹرمپ اپنے ووٹروں کے ساتھ جذباتی طور پر منسلک رہے ہیں اور اس جذباتی رشتے یا تعلق کو زبانی مباحثے کے ذریعے ختم کرنا آسان نہیں ہوتا۔ وہ دولت مند ہونے کے ساتھ ہی ایک مقبول ٹی وی پروگرام کے میزبانی کے فرائض بھی انجام دیتے رہے ہیں اس طرح انھیں ہلیری کلنٹن پر جذباتی کے ساتھ ہی عوامی سطح پر بھی سبقت حاصل ہے۔ اس مقابلے میں شریک کوئی بھی امیدوارپنے سننے والوں کومسحور کردینے کی ڈونلڈ ٹرمپ جیسیصلاحیت نہیں رکھتالیکن اس کے باوجود یہ حقیقت اپنی جگہ موجود ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو 12 ری پبلکن پرائمریز میں ہر جگہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی، اور آخر میں جب ان کے مخالفین کی تعداد بہت کم رہ گئی تھی انھوں نے صرف منفی تخریبی حربوں کے ذریعے کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کی۔ پرائمریز کے برعکس ٹی وی پر ڈونلڈ ٹرمپ کو تنہا 90 منٹ میں سے نصف وقت یعنی 45 منٹ ملیں گے اور اس دوران انھیں اپنی خوبیاں بیان کرنا ہوں گی اور بحث کو اسی پر محدود رکھنے کی کوشش کرناہوگی۔ ٹی وی پر مباحثے کے دوران انھیں ٹھوس دلائل دینا ہوں گے اب سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ کیا اس طرح کے مدلل اور ٹھوس دلائل ان کے پاس موجود ہیں۔

ٹی وی مباحثے کے حوالے سے ہلیری کلنٹن کی ٹیم کو خدشہ یہ ہے کہ این بی سی کے ماڈریٹر لیسٹر ہول ڈونلڈ ٹرمپ سے تو آسان اور سیدھے سادھے سوال کریں گے لیکن ہلیری کلنٹن سے تیز وتند سوالات کے ذریعے انھیں نیچا دکھانے کی کوشش کرسکتے ہیں۔ تاہم ضروری نہیں کہ ایساہی ہو، بہرحال خواہ کچھ بھی ہو یہ بات یقینی ہے کہ یہ مباحثہ انتہائی دلچسپ ثابت ہوگا اور اس سے امریکہ کے مستقبل کی تصویر زیادہ واضح ہوکر سامنے آجائے گی۔


متعلقہ خبریں


عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ وجود - بدھ 20 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے شہر قائد میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ کیا اور دوست ممالک کی فعال شرکت کو سراہا ہے ۔پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کراچی کے ایکسپو سینٹر میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 ...

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ وجود - منگل 19 نومبر 2024

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے وفاقی دارالحکومت میں 2 ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی جس کے تحت کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی ہوگی جب کہ پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو شہر میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے ۔تفصیلات کے مطابق دفعہ 144 کے تحت اسلام آباد میں 5 یا 5 سے زائد...

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت وجود - منگل 19 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت دے دی ہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے طویل ملاقات ہوئی، 24نومبر بہت اہم دن ہے ، عمران خان نے کہا کہ ...

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت

سیکیورٹی فورسز شہادتوں سے گورننس کی خامیوں کو پورا کررہی ہیں، آرمی چیف وجود - منگل 19 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ملکی سیکیورٹی میں رکاوٹ بننے اور فوج کو کام سے روکنے والوں کو نتائج بھگتنا ہوں گے ۔وزیراعظم کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے ، کوئی یونیفارم میں ...

سیکیورٹی فورسز شہادتوں سے گورننس کی خامیوں کو پورا کررہی ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع پردرخواست خارج وجود - منگل 19 نومبر 2024

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف درخواست خارج کردی۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔پاک فوج کے سربراہ جنرل...

آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع پردرخواست خارج

برطانوی وزیر مملکت خارجہ ہمیش فالکنرپاکستان پہنچ گئے وجود - منگل 19 نومبر 2024

برطانوی وزیر مملکت خارجہ برائے جنوبی ایشیا اور مشرقی وسطی ہمیش فالکنر پاکستان پہنچ گئے ۔ذرائع کے مطابق یہ کسی بھی برطانوی حکومتی شخصیت کا 30 ماہ بعد پہلا دورہ پاکستان ہے ، ایئرپورٹ پر برطانیہ میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر محمد فیصل نے مہمان خصوصی کا استقبال کیا۔برطانوی وزیر کا دورہ پ...

برطانوی وزیر مملکت خارجہ ہمیش فالکنرپاکستان پہنچ گئے

فیصلہ کن مارچ، 24نومبر کو پی ٹی آئی نہیں پورا پاکستان باہر نکلے ، علیمہ خانم وجود - پیر 18 نومبر 2024

عمران خان نے کہا ہے کہ میڈیا کا گلہ گھونٹ دیا گیا ، وی پی این پر پابندی لگا دی،8فروری کو ووٹ ڈالا، انہوں نے آپ کو باہر نکال کر چوروں کو پارلیمنٹ میں بٹھا دیا، آپ اب غلام بن چکے ہیں، علیمہ خانم عمران خان کی رہائی کے بغیر واپس نہیں آئیں گے، ورکز اجلاس میں وزیراعلیٰ کے پی علی امین ...

فیصلہ کن مارچ، 24نومبر کو پی ٹی آئی نہیں پورا پاکستان باہر نکلے ، علیمہ خانم

عمران خان کو رہا کرانے کا عزم، پشار میں الجہاد الجہاد کے نعرے وجود - پیر 18 نومبر 2024

وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں الجہاد الجہاد کے نعرے لگ گئے ۔ورکرز اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے جب کہا کہ ہم نے عمران خان کی رہائی بغیر واپس نہیں آنا تو کارکنوں نے نعرے لگانا شروع کردیے ۔پی ٹی آئی کارکنان کافی دیر تک ’’سبیلنا سبیلنا الجہاد الجہاد اور انق...

عمران خان کو رہا کرانے کا عزم، پشار میں الجہاد الجہاد کے نعرے

مضامین
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

بریک تھروکا امکان وجود جمعرات 21 نومبر 2024
بریک تھروکا امکان

انڈس کوئن شاندار ماضی کی نشانی وجود بدھ 20 نومبر 2024
انڈس کوئن شاندار ماضی کی نشانی

ٹرمپ کی کابینہ کے اہم ارکان: نامزدگیوں کا تجزیہ وجود منگل 19 نومبر 2024
ٹرمپ کی کابینہ کے اہم ارکان: نامزدگیوں کا تجزیہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر