... loading ...
بغاوت کامیاب ہوجائے تو انقلاب اور ناکام ہو توغداری کہلاتی ہے۔ ایم کوایم کے بانی الطاف حسین کے باغیانہ خیالات اور پاکستان مخالف تقاریر پر ان کی اپنی جماعت متحدہ قومی موومنٹ سمیت پیپلزپارٹی‘ تحریک انصاف‘ مسلم لیگ (ن) اور فنکشنل مسلم لیگ نے سندھ اسمبلی میں ان کے خلاف قرارداد منظور کرائی اور انہیں ’’غدار‘‘ قرار دیدیا گیا۔
اس سے قبل خان عبدالغفار خان‘ جی ایم سید‘ ولی خان اور دیگر کئی سیاستدانوں پر بھی غداری کے الزامات لگتے رہے ہیں لیکن ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ صوبائی اسمبلی نے اس نوعیت کی قرارداد پاس کی ہے۔ پاکستان کے سابق صدر اور ریٹائرڈ آرمی چیف جنرل پرویزمشرف کے خلاف بھی آئین کے آرٹیکل6کے تحت غداری کا مقدمہ چل رہا ہے۔ یہ مقدمہ آئین شکنی کے الزام پر قائم ہوا ہے۔ شانہ بشانہ بھارت سے دو جنگیں لڑی ہیں۔ بہادری کے کئی اعزازات اورتمغے حاصل کیئے ہیں۔ ’’سب سے پہلے پاکستان ‘‘ کتاب لکھ کر ملک وقوم سے اپنی وفاداری کا ببانگ دہل اعلان بھی کیا ہے۔ تیسرے غدار براہمداغ بگٹی ہیں جو بھارت میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کیلئے کوشاں ہیں اور جن کے پاس ابراہیم کے نام سے افغان پاسپورٹ موجود ہے جس پر بھارت نے ویزا جاری کردیا ہے۔ ان کے دادا جناب نواب اکبربگٹی بلوچستان میں قانون نافذ کرنے والے ادارے کی کارروائی کے دوران جاں بحق ہوگئے تھے۔ اس تصادم میں کرنل سمیت کئی فوجی بھی شہید ہوئے تھے۔ پاکستان بنا تو نواب اکبربگٹی کا لڑکپن تھا وہ محب وطن پاکستانی تھے۔ وفاقی وزیر اورگورنر بلوچستان رہے۔ 1973ء کے دستور کی منظوری کے بعد جب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے ’’غداروں‘‘ کے خلاف فوجی آپریشن شروع کیا اور دو صوبائی حکومتیں ختم کرکے ’’حیدرآباد سازش کیس‘‘ کا آغاز ہوا تو اکبربگٹی پاکستان اور بھٹو حکومت کی حمایت میں اٹھ کھڑے ہوئے جس پر انہیں بلوچستان کا گورنر بنادیاگیا۔ الطاف حسین کے آباؤ اجداد نے تو اس سے بھی قبل قیام پاکستان کی تحریک میں بھرپور حصہ لیا اور مسلمانوں کے آزاد وطن کیلئے بیش بہا قربانیاں پیش کیں۔
متذکرہ ’’غداری‘‘ کے تینوں مقدمات کا مفصل جائزہ لینا اس لئے بھی ضروری ہے کہ آئندہ ایسے عوامل کی روک تھام کی جائے جو آئین اور ملک سے دور لے جانے کا سبب بنتے ہیں۔ اس پوری صورتحال کا ایک نتیجہ تو یہ نکلا ہے کہ الطاف حسین اور براہمداغ بگٹی وطن سے محبت کا درخشاں پس منظر رکھنے کے باوجود آج ’’غداروں‘‘ کی فہرست میں شامل ہیں اور سابق فوجی سربراہ کو آرٹیکل6کی خلاف ورزی کا سامنا ہے تو دوسری طرف سیاسی‘ سماجی اور معاشرتی انتشار کا سامنا ہے۔ ایم کیوایم جیسی منظم اور متحرک تنظیم ٹکڑیوں میں تقسیم ہوتی نظر آرہی ہے۔
تنظیمیں اور تحریکیں راتوں رات وجود میں نہیں آتیں انہیں بنانے میں برسوں لگتے ہیں، ایم کیو ایم کو بھی مقبولیت کی معراج پر پہنچنے میں 30 سال لگے ہیں، کارکنوں نے بیش بہا قربانیاں دی ہیں، قید و بند کی صعوبتیں اور شہادت کا درجہ پایا ہے، اس لئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کہہ رہے ہیں کہ ایم کیو ایم کو کام کرنے کا موقع ملنا چاہیے، اختلاف مائنس الطاف کا ہے، ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کہتے ہیں کہ ان کا لندن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وہ سارے فیصلے پاکستان میں کریں گے۔ ادھر لندن قیادت ندیم نصرت نے رابطہ کمیٹی ہی توڑدی ہے، لندن سے ارکان اسمبلی کو حکم آیا کہ اسمبلیاں چھوڑدی جائیں، مستعفی ہوجائیں، کیونکہ انہیں الطاف حسین کے نام کا ووٹ ملا ہے، اگر اپنی مقبولیت دیکھنی ہے تو دوبارہ الیکشن لڑیں، لیکن ندیم نصرت کی ہدایت پر ایم این اے سفیان کے علاوہ کسی نے استعفیٰ نہیں دیا ہے، ان کا استعفیٰ بھی لندن سے آیا ہے۔
قرائن یہ بتاتے ہیں کہ برسوں کی محنت، لگن اور قربانیوں سے تیار کردہ پارٹی کا شیرازہ بکھیرنے کی پوری کوشش کی جارہی ہے، سوال یہ ہے کہ مذکورہ بالا تینوں شخصیات پر مختلف انداز میں ’’غداری‘‘ کے لیبل تو چسپاں کیے جارہے ہیں، لیکن انہیں اس منزل تک کس نے پہنچایا۔ جنرل (ر) پرویز مشرف نے 12 اکتوبر 1999 کو نواز شریف کی پچھلی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار سنبھالا تھا، اس عمل میں پوری فوجی کمانڈ اور فوج ان کے ساتھ تھی، صرف دو لیفٹیننٹ کرنل شاہد علی اور جاوید سلطان چند فوجیوں کے دستے کے ساتھ وزیر اعظم ہاؤس بھیجے گئے تھے جنہوں نے وزیر اعظم نواز شریف کو گرفتار کیا تھا، اس وقت دو لیفٹیننٹ جنرل اکرم اور ضیاء الدین بٹ بھی موجود تھے، لیکن وہ دونوں بے بس تھے، جنرل (ر) پرویز مشرف کو فوج اور قوم کی حمایت حاصل تھی، اس غیر جمہوری اقدام پر کوئی شخص بھی سڑکوں پر نہیں آیا تھا، اس کی وجہ یہ ہے کہ اس دور کی ’’نواز حکومت‘‘ بری طرح سے کرپشن کی دلدل میں دھنسی ہوئی تھی اور پوری قوم اس سے نفرت کرتی تھی۔
آج محض ایک سیاست دان عمران خان کی للکار سے پوری حکومت اس لیے لرزہ براندام ہے کہ کرپشن اور لوٹ مار کا عمل اسی طرح سے جاری ہے، تحریک انصاف کے چیئرمین گزشتہ روز کراچی آئے تو ان کی میڈیا ٹیم کے اراکین سے حلیم عادل شیخ، جمال صدیقی اور دعا زبیر نے سینئر صحافیوں اور مدیران سے ملاقات کا اہتمام کیا۔ عمران خان نے کرپشن کے حوالے سے بڑے خوفناک اعداد و شمار پیش کئے، انہوں نے نیب کے حوالے سے بتایا کہ ملک میں 12 ارب روپے یومیہ کی کرپشن ہورہی ہے، یہ رقم ان اڑھائی کروڑ بچوں کی تعلیم پر خرچ ہوسکتی ہے، جو غربت و افلاس کے باعث تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہیں۔ 40 تا 50 فیصد بچوں میں غذائیت کی شدید کمی ہے، وزیر اعظم کے صاحبزادے حسن نواز نے لندن میں 650 کروڑ روپے کا گھر کیسے خرید لیا۔ وہ کہتے ہیں کہ اربوں روپے بیرون ملک منتقل ہورہے ہیں جو سرکاری وسائل سے لوٹ مار کا پیسہ ہے، لیکن ملک چلانے کیلئے پیسہ نہیں ہے اس دور میں سب سے زیادہ کمیشن پر قرضے لیے جارہے ہیں تین سال قبل پاکستان پر 6 کھرب روپے قرضہ تھا جو، اب 12 ٹریلین روپے ہوگیا ہے، یعنی 65 سال ایک طرف اور صرف 3 سال دوسری طرف ہیں۔ سنگاپور ترقی میں پاکستان سے بہت پیچھے تھا، لیکن آج دنیا کا ترقی یافتہ ملک ہے، اس کی ایکسپورٹ کا حجم 520 ارب ڈالر اور ہمارا صرف 20 ارب ڈالر ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے بیان کردہ ان اعداد و شمار کی روشنی میں کیا پاکستان کو تباہی و بربادی کے دہانے پر پہنچانے والے ’’مجرم‘‘ نہیں ہیں۔ پاکستان سے محبت کے زبانی دعوے غریبوں کا پیٹ نہیں پال سکتے، انہیں تعلیم نہیں دے سکتے، صحت کی سہولتیں اور روزگار فراہم نہیں کرسکتے۔ اگر الطاف حسین، پرویز مشرف اور براہمداغ بگٹی مجرم ہیں تو پاکستان میں کرپشن کی حکمرانی قائم کرنے والوں کو بھی اتنا ہی قابل گردن زدنی قرار دیاجائے۔ ملکی نظام کو بد عنوانیوں اور رشوت و اقربا پروری کی دیمک سے کھوکھلا کرنے والے بھی اسی قدر سزاوار ہیں۔
ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر نے کہا ہے کہ ن لیگ اورپیپلزپارٹی کے ساتھ معاہدہ کیا آج ہم پچھتا رہے ہیں، ہم حکومت چھوڑ دیں یہ کہنا بہت آسان ہے جو بھی وعدے ہم سے کیے گئے پورے نہیں ہوئے۔ ایک انٹرویو میں وسیم اختر نے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان کے ساتھ جو مسائل آ رہے ہیں اس کی وجوہات ب...
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما کامران خان ٹیسوری سندھ کے اچانک گورنر تعینات کر دیے گئے۔ گورنر سندھ کے طور پرعمران اسماعیل کے استعفے کے بعد سے یہ منصب خالی تھا۔ ایم کیو ایم نے تحریک انصاف کی حکومت سے اپنی حمایت واپس لینے کے بعد مرکز میں پی ڈی جماعتوں کو حمایت دینے کے ...
یہ تصویر غور سے دیکھیں! یہ عمران فاروق کی بیوہ ہے، جس کا مرحوم شوہر ایک با صلاحیت فرد تھا۔ مگر اُس کی "صالحیت" کے بغیر "صلاحیت" کیا قیامتیں لاتی رہیں، یہ سمجھنا ہو تو اس شخص کی زندگی کا مطالعہ کریں۔ عمران فاروق ایم کیوایم کے بانی ارکان اور رہنماؤں میں سے ایک تھا۔ اُس نے ایم کیوای...
متحدہ قومی موومنٹ کے مقتول رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کی اہلیہ شمائلہ عمران نے پارٹی سے شکوہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ نے ان کے شوہر کو بھلا دیا ہے۔ متحدہ کے شریک بانی ڈاکٹر عمران فاروق کی 12ویں برسی پر شمائلہ عمران نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ یا رب میرے لیے ایسا دروازہ کھول دے جس کی و...
ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی میں کامران ٹیسوری کی ڈپٹی کنوینئر کی حیثیت سے بحالی پر کئی ارکان ناراض ہوگئے، سینئر رہنما ڈاکٹر شہاب امام نے پارٹی کو خیرباد کہہ دیا۔ ڈاکٹر شہاب امام نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو میرا تحریری استعفیٰ جلد بھیج دیا جائیگا۔ انہوں نے...
بانی متحدہ الطاف حسین دہشت گردی پر اُکسانے کے الزام سے بری ہوگئے۔ برطانوی عدالت میں بانی متحدہ پر دہشت گردی پر اکسانے کا جرم ثابت نہ ہوسکا۔ نجی ٹی وی کے مطابق بانی متحدہ کو دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کے حوالے سے دو الزامات کا سامنا تھا، دونوں الزامات 22 اگست 2016 کو کی جانے والی ...
انسداد دہشت گردی عدالت میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) قیادت کی اشتعال انگیز تقاریر اور میڈیا ہاؤسز پر حملہ کیس کی سماعت ہوئی۔ مقدمے کے چشم دید گواہ انسپکٹر ہاشم بلو نے ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار اور دیگر کے خلاف گواہی دے دی۔ رینجرز کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر رانا خالد حسین ...
کنگ اپون تھیم کراؤن کورٹ میں دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کرنے سے متعلق اشتعال انگیز تقاریر کیس میں بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کے خلاف دلائل مکمل کر لیے گئے، عدالت فیصلہ کرے گی کہ الطاف حسین کو سزا سنائی جائے گی یا الزامات سے بری کردیا جائے گا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بانی ایم کیو ایم...
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کی کراچی میں احتجاجی ریلی کے دوران شیلنگ سے زخمی ہونے والے رکن سندھ اسمبلی صداقت حسین کو پولیس نے گرفتا ر کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان نے بلدیاتی قانون کے خلاف وزیر اعلی ہاس کے باہر دھرنا دیا جس کے بعد پولیس کی جانب سے ریل...
منصوبہ خطرناک تھا‘ پاکستان کو برباد کرنے کیلئے اچانک افتاد ڈالنے کا پروگرام تھا‘ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں فوجی آپریشن سے قبل کراچی‘ سندھ اور بلوچستان میں بغاوت اور عوامی ابھار کو بھونچال بنانے کا منصوبہ بنایا تھا تاکہ مقبوضہ کشمیر میں اس کی سفاکی اور چیرہ دستیاں دفن ہوجائیں اور ...
پاکستان میں سب سے زیادہ منظم جماعت سمجھے جانے والی ایم کیوایم ان دنوں انتشار کا شکار ہے۔ جس میں ایم کیوایم پاکستان اور لندن کے رہنما ایک دوسرے کو ہر گزرتے دن اپنی اپنی تنبیہ جاری کرتے ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات میں ایم کیوایم لندن کے برطانیہ میں مقیم رہنماؤں نے متحدہ قومی موومنٹ پاکس...
لندن میں مقیم ایم کیو ایم کے رہنما ندیم نصرت کو بانی تحریک نے جو ٹاسک سونپا ہے وہ اس میں کس قدر کامیاب رہیں گے اور کئی دھڑوں میں تقسیم ایم کیو ایم کا مستقبل کیا ہے ؟ سیاسی مبصرین و تجزیہ کاروں کے ایک بڑے گروہ کی رائے یہ ہے کہ ندیم نصرت اپنے ٹاسک کو اس وقت تک پورا نہیں کرسکیں گے ج...