وجود

... loading ...

وجود

وفادار اور غدار!

پیر 26 ستمبر 2016 وفادار اور غدار!

mqm-pakistan

بغاوت کامیاب ہوجائے تو انقلاب اور ناکام ہو توغداری کہلاتی ہے۔ ایم کوایم کے بانی الطاف حسین کے باغیانہ خیالات اور پاکستان مخالف تقاریر پر ان کی اپنی جماعت متحدہ قومی موومنٹ سمیت پیپلزپارٹی‘ تحریک انصاف‘ مسلم لیگ (ن) اور فنکشنل مسلم لیگ نے سندھ اسمبلی میں ان کے خلاف قرارداد منظور کرائی اور انہیں ’’غدار‘‘ قرار دیدیا گیا۔

اس سے قبل خان عبدالغفار خان‘ جی ایم سید‘ ولی خان اور دیگر کئی سیاستدانوں پر بھی غداری کے الزامات لگتے رہے ہیں لیکن ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ صوبائی اسمبلی نے اس نوعیت کی قرارداد پاس کی ہے۔ پاکستان کے سابق صدر اور ریٹائرڈ آرمی چیف جنرل پرویزمشرف کے خلاف بھی آئین کے آرٹیکل6کے تحت غداری کا مقدمہ چل رہا ہے۔ یہ مقدمہ آئین شکنی کے الزام پر قائم ہوا ہے۔ شانہ بشانہ بھارت سے دو جنگیں لڑی ہیں۔ بہادری کے کئی اعزازات اورتمغے حاصل کیئے ہیں۔ ’’سب سے پہلے پاکستان ‘‘ کتاب لکھ کر ملک وقوم سے اپنی وفاداری کا ببانگ دہل اعلان بھی کیا ہے۔ تیسرے غدار براہمداغ بگٹی ہیں جو بھارت میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کیلئے کوشاں ہیں اور جن کے پاس ابراہیم کے نام سے افغان پاسپورٹ موجود ہے جس پر بھارت نے ویزا جاری کردیا ہے۔ ان کے دادا جناب نواب اکبربگٹی بلوچستان میں قانون نافذ کرنے والے ادارے کی کارروائی کے دوران جاں بحق ہوگئے تھے۔ اس تصادم میں کرنل سمیت کئی فوجی بھی شہید ہوئے تھے۔ پاکستان بنا تو نواب اکبربگٹی کا لڑکپن تھا وہ محب وطن پاکستانی تھے۔ وفاقی وزیر اورگورنر بلوچستان رہے۔ 1973ء کے دستور کی منظوری کے بعد جب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے ’’غداروں‘‘ کے خلاف فوجی آپریشن شروع کیا اور دو صوبائی حکومتیں ختم کرکے ’’حیدرآباد سازش کیس‘‘ کا آغاز ہوا تو اکبربگٹی پاکستان اور بھٹو حکومت کی حمایت میں اٹھ کھڑے ہوئے جس پر انہیں بلوچستان کا گورنر بنادیاگیا۔ الطاف حسین کے آباؤ اجداد نے تو اس سے بھی قبل قیام پاکستان کی تحریک میں بھرپور حصہ لیا اور مسلمانوں کے آزاد وطن کیلئے بیش بہا قربانیاں پیش کیں۔

متذکرہ ’’غداری‘‘ کے تینوں مقدمات کا مفصل جائزہ لینا اس لئے بھی ضروری ہے کہ آئندہ ایسے عوامل کی روک تھام کی جائے جو آئین اور ملک سے دور لے جانے کا سبب بنتے ہیں۔ اس پوری صورتحال کا ایک نتیجہ تو یہ نکلا ہے کہ الطاف حسین اور براہمداغ بگٹی وطن سے محبت کا درخشاں پس منظر رکھنے کے باوجود آج ’’غداروں‘‘ کی فہرست میں شامل ہیں اور سابق فوجی سربراہ کو آرٹیکل6کی خلاف ورزی کا سامنا ہے تو دوسری طرف سیاسی‘ سماجی اور معاشرتی انتشار کا سامنا ہے۔ ایم کیوایم جیسی منظم اور متحرک تنظیم ٹکڑیوں میں تقسیم ہوتی نظر آرہی ہے۔

تنظیمیں اور تحریکیں راتوں رات وجود میں نہیں آتیں انہیں بنانے میں برسوں لگتے ہیں، ایم کیو ایم کو بھی مقبولیت کی معراج پر پہنچنے میں 30 سال لگے ہیں، کارکنوں نے بیش بہا قربانیاں دی ہیں، قید و بند کی صعوبتیں اور شہادت کا درجہ پایا ہے، اس لئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کہہ رہے ہیں کہ ایم کیو ایم کو کام کرنے کا موقع ملنا چاہیے، اختلاف مائنس الطاف کا ہے، ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کہتے ہیں کہ ان کا لندن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وہ سارے فیصلے پاکستان میں کریں گے۔ ادھر لندن قیادت ندیم نصرت نے رابطہ کمیٹی ہی توڑدی ہے، لندن سے ارکان اسمبلی کو حکم آیا کہ اسمبلیاں چھوڑدی جائیں، مستعفی ہوجائیں، کیونکہ انہیں الطاف حسین کے نام کا ووٹ ملا ہے، اگر اپنی مقبولیت دیکھنی ہے تو دوبارہ الیکشن لڑیں، لیکن ندیم نصرت کی ہدایت پر ایم این اے سفیان کے علاوہ کسی نے استعفیٰ نہیں دیا ہے، ان کا استعفیٰ بھی لندن سے آیا ہے۔

قرائن یہ بتاتے ہیں کہ برسوں کی محنت، لگن اور قربانیوں سے تیار کردہ پارٹی کا شیرازہ بکھیرنے کی پوری کوشش کی جارہی ہے، سوال یہ ہے کہ مذکورہ بالا تینوں شخصیات پر مختلف انداز میں ’’غداری‘‘ کے لیبل تو چسپاں کیے جارہے ہیں، لیکن انہیں اس منزل تک کس نے پہنچایا۔ جنرل (ر) پرویز مشرف نے 12 اکتوبر 1999 کو نواز شریف کی پچھلی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار سنبھالا تھا، اس عمل میں پوری فوجی کمانڈ اور فوج ان کے ساتھ تھی، صرف دو لیفٹیننٹ کرنل شاہد علی اور جاوید سلطان چند فوجیوں کے دستے کے ساتھ وزیر اعظم ہاؤس بھیجے گئے تھے جنہوں نے وزیر اعظم نواز شریف کو گرفتار کیا تھا، اس وقت دو لیفٹیننٹ جنرل اکرم اور ضیاء الدین بٹ بھی موجود تھے، لیکن وہ دونوں بے بس تھے، جنرل (ر) پرویز مشرف کو فوج اور قوم کی حمایت حاصل تھی، اس غیر جمہوری اقدام پر کوئی شخص بھی سڑکوں پر نہیں آیا تھا، اس کی وجہ یہ ہے کہ اس دور کی ’’نواز حکومت‘‘ بری طرح سے کرپشن کی دلدل میں دھنسی ہوئی تھی اور پوری قوم اس سے نفرت کرتی تھی۔

آج محض ایک سیاست دان عمران خان کی للکار سے پوری حکومت اس لیے لرزہ براندام ہے کہ کرپشن اور لوٹ مار کا عمل اسی طرح سے جاری ہے، تحریک انصاف کے چیئرمین گزشتہ روز کراچی آئے تو ان کی میڈیا ٹیم کے اراکین سے حلیم عادل شیخ، جمال صدیقی اور دعا زبیر نے سینئر صحافیوں اور مدیران سے ملاقات کا اہتمام کیا۔ عمران خان نے کرپشن کے حوالے سے بڑے خوفناک اعداد و شمار پیش کئے، انہوں نے نیب کے حوالے سے بتایا کہ ملک میں 12 ارب روپے یومیہ کی کرپشن ہورہی ہے، یہ رقم ان اڑھائی کروڑ بچوں کی تعلیم پر خرچ ہوسکتی ہے، جو غربت و افلاس کے باعث تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہیں۔ 40 تا 50 فیصد بچوں میں غذائیت کی شدید کمی ہے، وزیر اعظم کے صاحبزادے حسن نواز نے لندن میں 650 کروڑ روپے کا گھر کیسے خرید لیا۔ وہ کہتے ہیں کہ اربوں روپے بیرون ملک منتقل ہورہے ہیں جو سرکاری وسائل سے لوٹ مار کا پیسہ ہے، لیکن ملک چلانے کیلئے پیسہ نہیں ہے اس دور میں سب سے زیادہ کمیشن پر قرضے لیے جارہے ہیں تین سال قبل پاکستان پر 6 کھرب روپے قرضہ تھا جو، اب 12 ٹریلین روپے ہوگیا ہے، یعنی 65 سال ایک طرف اور صرف 3 سال دوسری طرف ہیں۔ سنگاپور ترقی میں پاکستان سے بہت پیچھے تھا، لیکن آج دنیا کا ترقی یافتہ ملک ہے، اس کی ایکسپورٹ کا حجم 520 ارب ڈالر اور ہمارا صرف 20 ارب ڈالر ہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے بیان کردہ ان اعداد و شمار کی روشنی میں کیا پاکستان کو تباہی و بربادی کے دہانے پر پہنچانے والے ’’مجرم‘‘ نہیں ہیں۔ پاکستان سے محبت کے زبانی دعوے غریبوں کا پیٹ نہیں پال سکتے، انہیں تعلیم نہیں دے سکتے، صحت کی سہولتیں اور روزگار فراہم نہیں کرسکتے۔ اگر الطاف حسین، پرویز مشرف اور براہمداغ بگٹی مجرم ہیں تو پاکستان میں کرپشن کی حکمرانی قائم کرنے والوں کو بھی اتنا ہی قابل گردن زدنی قرار دیاجائے۔ ملکی نظام کو بد عنوانیوں اور رشوت و اقربا پروری کی دیمک سے کھوکھلا کرنے والے بھی اسی قدر سزاوار ہیں۔


متعلقہ خبریں


ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے ساتھ معاہدہ کر کے پچھتا رہے ہیں، ایم کیو ایم پاکستان وجود - منگل 18 اکتوبر 2022

ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر نے کہا ہے کہ ن لیگ اورپیپلزپارٹی کے ساتھ معاہدہ کیا آج ہم پچھتا رہے ہیں، ہم حکومت چھوڑ دیں یہ کہنا بہت آسان ہے جو بھی وعدے ہم سے کیے گئے پورے نہیں ہوئے۔ ایک انٹرویو میں وسیم اختر نے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان کے ساتھ جو مسائل آ رہے ہیں اس کی وجوہات ب...

ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے ساتھ معاہدہ کر کے پچھتا رہے ہیں، ایم کیو ایم پاکستان

نسرین جلیل منہ دیکھتی رہ گئی، کامران ٹیسوری گورنر سندھ تعینات وجود - اتوار 09 اکتوبر 2022

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما کامران خان ٹیسوری سندھ  کے اچانک  گورنر تعینات کر دیے گئے۔ گورنر سندھ  کے طور پرعمران اسماعیل کے استعفے کے بعد سے یہ منصب خالی تھا۔ ایم کیو ایم نے تحریک انصاف کی حکومت سے اپنی حمایت واپس لینے کے بعد مرکز میں پی ڈی جماعتوں کو حمایت دینے کے ...

نسرین جلیل منہ دیکھتی رہ گئی، کامران ٹیسوری گورنر سندھ تعینات

دیکھو مجھے جو دیدہ عبرت نگاہ ہو وجود - پیر 19 ستمبر 2022

یہ تصویر غور سے دیکھیں! یہ عمران فاروق کی بیوہ ہے، جس کا مرحوم شوہر ایک با صلاحیت فرد تھا۔ مگر اُس کی "صالحیت" کے بغیر "صلاحیت" کیا قیامتیں لاتی رہیں، یہ سمجھنا ہو تو اس شخص کی زندگی کا مطالعہ کریں۔ عمران فاروق ایم کیوایم کے بانی ارکان اور رہنماؤں میں سے ایک تھا۔ اُس نے ایم کیوای...

دیکھو مجھے جو دیدہ عبرت نگاہ ہو

متحدہ نے ڈاکٹر عمران فاروق کو بھلا دیا، شمائلہ عمران کا شکوہ وجود - اتوار 18 ستمبر 2022

متحدہ قومی موومنٹ کے مقتول رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کی اہلیہ شمائلہ عمران نے پارٹی سے شکوہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ نے ان کے شوہر کو بھلا دیا ہے۔ متحدہ کے شریک بانی ڈاکٹر عمران فاروق کی 12ویں برسی پر شمائلہ عمران نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ یا رب میرے لیے ایسا دروازہ کھول دے جس کی و...

متحدہ نے ڈاکٹر عمران فاروق کو بھلا دیا، شمائلہ عمران کا شکوہ

کامران ٹیسوری ڈپٹی کنوینئر بحال، ایم کیو ایم کے سینئر ارکان ناراض وجود - هفته 10 ستمبر 2022

ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی میں کامران ٹیسوری کی ڈپٹی کنوینئر کی حیثیت سے بحالی پر کئی ارکان ناراض ہوگئے، سینئر رہنما ڈاکٹر شہاب امام نے پارٹی کو خیرباد کہہ دیا۔ ڈاکٹر شہاب امام نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو میرا تحریری استعفیٰ جلد بھیج دیا جائیگا۔ انہوں نے...

کامران ٹیسوری ڈپٹی کنوینئر بحال، ایم کیو ایم کے سینئر ارکان ناراض

الطاف حسین دہشت گردی پر اُکسانے کے الزام سے بری وجود - بدھ 16 فروری 2022

بانی متحدہ الطاف حسین دہشت گردی پر اُکسانے کے الزام سے بری ہوگئے۔ برطانوی عدالت میں بانی متحدہ پر دہشت گردی پر اکسانے کا جرم ثابت نہ ہوسکا۔ نجی ٹی وی کے مطابق بانی متحدہ کو دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کے حوالے سے دو الزامات کا سامنا تھا، دونوں الزامات 22 اگست 2016 کو کی جانے والی ...

الطاف حسین دہشت گردی پر اُکسانے کے الزام سے بری

اشتعال انگیز تقاریر، میڈیا ہاوسز حملہ کیس: چشم دید گواہ کی فاروق ستار کے خلاف گواہی وجود - اتوار 13 فروری 2022

انسداد دہشت گردی عدالت میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) قیادت کی اشتعال انگیز تقاریر اور میڈیا ہاؤسز پر حملہ کیس کی سماعت ہوئی۔ مقدمے کے چشم دید گواہ انسپکٹر ہاشم بلو نے ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار اور دیگر کے خلاف گواہی دے دی۔ رینجرز کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر رانا خالد حسین ...

اشتعال انگیز تقاریر، میڈیا ہاوسز حملہ کیس: چشم دید گواہ کی فاروق ستار کے خلاف گواہی

برطانیہ، بانی ایم کیوایم کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کیس کی سماعت مکمل وجود - اتوار 13 فروری 2022

کنگ اپون تھیم کراؤن کورٹ میں دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کرنے سے متعلق اشتعال انگیز تقاریر کیس میں بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کے خلاف دلائل مکمل کر لیے گئے، عدالت فیصلہ کرے گی کہ الطاف حسین کو سزا سنائی جائے گی یا الزامات سے بری کردیا جائے گا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بانی ایم کیو ایم...

برطانیہ، بانی ایم کیوایم کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کیس کی سماعت مکمل

ایم کیو ایم کی احتجاجی ریلی پر پولیس پِل پڑی وجود - جمعرات 27 جنوری 2022

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کی کراچی میں احتجاجی ریلی کے دوران شیلنگ سے زخمی ہونے والے رکن سندھ اسمبلی صداقت حسین کو پولیس نے گرفتا ر کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان نے بلدیاتی قانون کے خلاف وزیر اعلی ہاس کے باہر دھرنا دیا جس کے بعد پولیس کی جانب سے ریل...

ایم کیو ایم کی احتجاجی ریلی پر پولیس پِل پڑی

جنگ سے پہلے بھارتی شکست مختار عاقل - پیر 03 اکتوبر 2016

منصوبہ خطرناک تھا‘ پاکستان کو برباد کرنے کیلئے اچانک افتاد ڈالنے کا پروگرام تھا‘ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں فوجی آپریشن سے قبل کراچی‘ سندھ اور بلوچستان میں بغاوت اور عوامی ابھار کو بھونچال بنانے کا منصوبہ بنایا تھا تاکہ مقبوضہ کشمیر میں اس کی سفاکی اور چیرہ دستیاں دفن ہوجائیں اور ...

جنگ سے پہلے بھارتی شکست

ایم کیوایم پاکستان اور لندن کے تنازع میں خطرناک نتائج کی پیش بینی کی جانے لگی! باسط علی - پیر 03 اکتوبر 2016

پاکستان میں سب سے زیادہ منظم جماعت سمجھے جانے والی ایم کیوایم ان دنوں انتشار کا شکار ہے۔ جس میں ایم کیوایم پاکستان اور لندن کے رہنما ایک دوسرے کو ہر گزرتے دن اپنی اپنی تنبیہ جاری کرتے ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات میں ایم کیوایم لندن کے برطانیہ میں مقیم رہنماؤں نے متحدہ قومی موومنٹ پاکس...

ایم کیوایم پاکستان اور لندن کے تنازع میں خطرناک نتائج کی پیش بینی کی جانے لگی!

نئی ایم کیو ایم بنانے کی کوشش، ’’مہاجر مینڈیٹ‘‘ کی کھینچا تانی‘ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟ نعیم طاہر - بدھ 28 ستمبر 2016

لندن میں مقیم ایم کیو ایم کے رہنما ندیم نصرت کو بانی تحریک نے جو ٹاسک سونپا ہے وہ اس میں کس قدر کامیاب رہیں گے اور کئی دھڑوں میں تقسیم ایم کیو ایم کا مستقبل کیا ہے ؟ سیاسی مبصرین و تجزیہ کاروں کے ایک بڑے گروہ کی رائے یہ ہے کہ ندیم نصرت اپنے ٹاسک کو اس وقت تک پورا نہیں کرسکیں گے ج...

نئی ایم کیو ایم بنانے کی کوشش، ’’مہاجر مینڈیٹ‘‘ کی کھینچا تانی‘ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر