... loading ...
میاں محمد نواز شریف کا سخت سے سخت ناقد بھی اس بات کا معترف ہورہا ہے کہ انہوں نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک بھرپور اور پاکستان جیسے اہم اسلامی ملک کے شایانِ شان تقریر کی۔ پاک بھارت شملہ معاہدے کے بعد کشمیر پر یہ پہلی سفارتی ’’جارحیت‘‘ ہے جس کا اعزاز بھی ایک منتخب جمہوری حکومت کو حاصل ہوا، ورنہ وردی والی جمہوریت کے دور میں تومعاملہ کبھی ملک میں موجود ’’نان ا سٹیٹ ایکٹرز‘‘ کے خلاف عالمی مدد کی بھیک مانگنے کی جدوجہد سے آگے نہیں بڑھ پایا جو دراصل دہشت گردی میں ملوث ہونے کا بالواسطہ اعتراف ہوا کرتا تھا۔
گزشتہ پندرہ سال تو ہمیں وہ پچیس لاکھ افغان مہاجرین بھی بھولے رہے ، جن کی ہم اب تک میزبانی کرتے رہے ہیں۔ اور کشمیر کا تو ذکر ہی کیا کہ اس پر کمانڈو جنرل پرویز مشرف نے وہ وہ قلابازیاں کھائیں اور اس کے اتنے حل تجویز کر دیے کہ محسوس ہونے لگا کہ مسئلہ کشمیر اب دفن ہوگیا ہے۔ لیکن کشمیری بہت سخت جان نکلے اور برہان مظفر وانی نے خون دے کر اپنی آزادی کی جدوجہد کو جو مہمیز بخشی تو اب یہ لازم تھا کہ پاکستان کے عوام کی منتخب قیادت اس پر اپنے ووٹرز کے جذبات کے عین مطابق عمل کرتی۔ جس طرح بھارتی فوجیون نے شہید کا گلا کاٹنے کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر ڈالی اور بھارتی عوام نے اس پر تالیاں بجا کر داد دی تو پوری چناروادی میں آگ سی لگ گئی۔ اب وہاں کا ہرجوان برہان مظفر بننے گھر سے نکل پڑا ہے۔
بھارت نے اس کو جنگی جنون بنانے کی کوشش کی اور پاکستان کی بہ حیثیت ریاست اور اس کے عوام کا ردعمل جاننے کے لئے ایک ماحول بنایا تو اسے سرحد سے اس پار سے مسکن جواب گیا جس سے اس کی ’تسلی‘ ہو گئی۔ اس کے میڈیا کی کذب بیانی سے دیا گیا تاثر کہ نیپال، بنگلہ دیش اور افغانستان بھی پاکستان مخالفت میں اس کے ساتھ ہیں ،یہ تاثر چوبیس گھنٹے کی عمر بھی نہ جی پایا۔ ابھی کچھ ہی دن پہلے سوشل میڈیا پر پاک فوج کے ایک جرنیل کے کپتان کے صاحبزادے کے ہاتھوں موٹروے پولیس کے انسپکٹرز کی درگت بنانے کی وجہ سے سوشل میڈیا پر ہمارے اداروں کے بارے میں جن جذبات کا اظہار ہورہا تھا ، وہ سب پس منظر میں چلے گئے اور قوم نے یک زبان ہو کر بتایا کہ ہم کس طرح یک جان ہیں۔ یہ پیغام نئی دہلی میں بہت تشویش کے ساتھ سنا اور سمجھا گیا۔
وزیر اعظم کی تقریر سے محض ایک دن قبل برطانوی فوج کے سربراہ کی اسلام آباد آمد ، پاکستان کے آرمی چیف سے ملاقات اور اس کے بعد آرمی چیف کا میاں نواز شریف کو امریکافون کرنا اس امر کی غمازی کرتے تھے کہ بھارتی خواہش پر امریکانے اپنا کوئی بالواسطہ پیغام بھیجا ہے۔ دراصل امریکی خواہشات کو ہم تک پہنچانے کے لئے گزشتہ ڈیڑھ دہائی سے یہی راستہ استعمال ہوتا رہا ہے۔ لیکن ظاہر ہے سامنے ایک فون پر ڈھیر ہوجانے والی قیادت نہیں تھی اس لئے تقریر سے تو یہی پتہ چلا کہ بات نہ بن سکی۔ اور آخرکار امریکی دفترِ خارجہ کا ایک غیر جانبدار سا بیان آ گیا کہ دونوں ملک اپنے مسائل کو باہمی گفت و شنید سے حل کریں، حالانکہ پاکستان کی قیادت یہ باور کروا چکی تھی کہ باہمی مذاکرات سے مسئلہ حل نہ ہونے کی وجہ سے ہی ہم اسے عالمی فورم پر لے کر آئے تھے۔
میاں نواز شریف نے اقوامِ متحدہ روانہ ہونے سے پہلے مقامی طور پرکچھ اداروں سے بھی رعایتیں طلب کی تھیں جو عطا کر دی گئیں۔ عمران خان صاحب جو اس سے قبل رائیونڈ دھرنے کی تاریخ بیس سے بائیس ستمبرکے درمیان رکھنے پر مُصر تھے، انہوں نے اس کو دس دن آگے بڑھا دیا اور قادری صاحب جو برطانیا پدھارنے سے پہلے یہ کہتے ہوئے پائے گئے تھے کہ وہ وہاں جا کر یورپی یونین کے سامنے موجودہ نواز شریف حکومت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مہم چلائیں گے، ان کو بھی ایک سخت ’’شٹ اپ‘‘ کال دی گئی۔ کال اتنی سخت تھی کہ موصوف تا دمِ تحریر نہ صرف بولنے سے انکاری ہیں بلکہ ان کی عمرانی دھرنے میں شرکت بھی مشکوک نظر آتی ہے۔
میاں نواز شریف نے کمال ہوشیاری اور عقل مندی سے خود پر ’مودی کا یار‘ ہونے والے الزامات لگانے والوں کو مودی کی بغل میں کھڑا کردیا ہے۔ وہ اپنے اوپر پڑنے والا مقامی دباؤ بڑی چالاکی سے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اس ڈائس پر چھوڑ آئے ہیں جہاں انہوں نے کھڑے ہو کر تقریر فرمائی تھی۔ اب ان کے سیاسی مخالفین کو ان کے خلاف ماحول بنانے کے لئے معاملہ پھر صفر سے شروع کرنا پڑے کرے گا جس کے لئے ’بہاماس‘ سے نئی کمک پہنچ چکی ہے۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ نے بھی پہلی مرتبہ پیشہ ورانہ دیانت داری کے ساتھ اس اہم موقع کی تیاری کی اور شاید ان کے لئے بھی پہلا موقع تھا کہ انہیں معاملات کو خالص پیشہ ورانہ انداز میں دیکھنے کی ’’اجازت ‘‘ ملی تھی۔ اور ’جس کا کام اسی کو ساجھے‘ کے مصداق جب یہ کام پیشہ ورانہ ہاتھوں میں آئے (جن میں سے کسی کو دعویٰ نہیں تھا کہ اسے سب پتہ ہے) تو سائیڈ لائن پر او آئی سی کا اجلاس بھی ہوا، جس میں پاکستان کی ’ہرقسم‘ کی حمایت کا نہ صرف زبانی اعادہ کیا گیا بلکہ اس کے عملی ثبوت بھی نظر آئے۔ دنیا بھر کی اہم قیادت سے ملاقاتیں بھی ہوئیں اور ان تک اپنا نقطۂ نظر بھی موثر انداز میں پہنچایا گیا۔
جب اجلاس سے پاکستانی وزیراعظم نے خطاب کرلیا اور اس ضمن میں امریکی اور بھارتی خواہشات کو بھی خاطر میں نہیں لائے تو پھر ایران کے صدر کو بھی پاکستانی وزیراعظم سے ملاقات کرنا یاد آ گیا۔ اور اس کے بعد ایران نژاد پاکستانی لابی ، سوشل میڈیا پر رو بہ عمل آ گئی جس کا واحد مقصد سعودی عرب کو شیریں مزاری اور مشاہد حسین ٹائپ کی پارلیمانی تقریر کے موافق سوشل میڈیائی گدڑ کٹ لگانا اور گالم گلوچ کرنا تھا۔ حالانکہ طے شدہ معاملات کے مطابق او آئی سی ، جس کی نمائندگی سعودیہ کے پاس تھی،اس نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سائیڈ لائن پر اجلاس طلب کر کے پاکستان کو جو سفارتی کمک فراہم کی تھی، اس نے بھارت کا سارے کا سارا بیانیہ اڑا کے رکھ دیا تھا، شاید اسی کا اندازہ کرتے ہوئے بھارت نے اپنے نودریافت شدہ ’متر‘ امریکا کو اس معاملے میں اتارا۔ برسبیل تذکرہ بات یہ ہے کہ اس دفعہ کا حج پہلا حج تھا جس میں ایرانی عازمینِ نے شرکت نہیں کی اور یہ کتنا پرامن اور پرسکون ہوا ہے؟ وہ آپ کسی بھی عازمِ حج سے پوچھ کر دیکھ لیں۔
سوشل میڈیا پر اور تو کچھ نہیں ہوسکا لیکن سب سے پہلے یہ بیانیہ چھوڑا گیا کہ نواز شریف نے جی ایچ کیو کی لکھی ہوئی تقریر پڑھی۔ حالانکہ حقیقت تو یہ ہے کہ یہ جی ایچ کیو ادھر ہی واقع ہوا کرتا تھا جب بہادر کمانڈو جنرل پرویز مشرف نے کشمیر پر قلابازیاں لگانے کی انتہا کر دی تھی۔ تو پھر انہوں نے اتنی اہم تقریر اپنے چیف کو کیوں نہیں لکھ کر دی؟ حیرت ہے۔
بھارت نے بھی میاں نواز شریف کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقریر کے بعد جنگی جنون سے مراجعت کا سفر اختیار کر لیا ہے ، مناسب ہو گا کہ ان کے مقامی ناقدین بھی کچھ دنوں تک اپنے خیالات سے مراجعت نہ بھی کریں تو کم ازکم میاں نواز شریف کی وطن واپسی کا انتظار کرلیں ۔ان سے گزارش ہے کہ میاں صاحب بھی ادھر ہی ہیں اور سیاست بھی کہیں نہیں جاتی، اور اب قدرے تاخیر سے ہی سہی لیکن اگر ایرانی قیادت کی طرح ، جناب عمران خان کو بھی کشمیریوں کو بہتا خون نظر آ گیا ہے تو پھر کیوں نہ چند روز کے لئے وہ کان بند کر لیں ، کہ بعض موقعوں پر خاموشی بھی بہت بڑی عقل مندی ہوتی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے دنیا سے پاکستان کو پھر موسمیاتی انصاف دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں ہیضہ، ملیریا اور ڈینگی سیلاب سے زیادہ جانیں لے سکتا ہے۔ اپنے بیان میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ پاکستان صحت عامہ کی تباہی کے دہانے ...
(رانا خالد قمر)گزشتہ ایک ہفتے سے لندن میں جاری سیاسی سرگرمیوں اور نون لیگی کے طویل مشاورتی عمل کے بعد نیا لندن پلان سامنے آگیا ہے۔ لندن پلان پر عمل درآمد کا مکمل دارومدار نواز شریف سے معاملات کو حتمی شکل دینے کے لیے ایک اہم ترین شخصیت کی ایک اور ملاقات ہے۔ اگر مذکورہ اہم شخصیت نو...
پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں یوکرین سے روسی افواج کے فوری انخلا کا مطالبہ کرنے والی قرارداد پر جاری بحث میں اپنی باری پر حصہ نہیں لیا۔ اجلاس میں بھارت کے ووٹ دینے سے گریز سے متعلق سوال پر امریکی محکمہ خارجہ نے صحافیوں پر زور دیا کہ وہ انفرادی طور پر مخصوص مم...
اقوام متحدہ نے سابق افغان صدر محمداشرف غنی کا نام سربراہان مملکت کی فہرست سے نکال دیا ہے۔اقوام متحدہ کی آفیشل ویب سائٹ پر چند روز قبل 15 فروری کو نظرثانی شدہ اور ترمیم شدہ فہرست میں افغانستان کی خاتون اول کے طورپر سابق صدراشرف غنی کی اہلیہ رولا غنی(بی بی گل) کا نام بھی ہٹادیا گیا...
او آئی سی نے بھارت کی ریاست اتراکھنڈ میں مسلمانوں کے قتل عام کی دعوت دینے،سوشل میڈیا پر مسلم خواتین کو پریشان کرنے اور مسلم طالبات کو حجاب سے سے منع کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ سعودی میڈیا کے مطابق او آئی سی نے کہا کہ مسلمانوں کی عبادت گاہوں پر حملے اور مختلف ریاستوں میں مسلما...
اقوام متحدہ کے تازہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ سال 55 صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کو قتل کیا گیا جبکہ 2006 سے ہر 10 میں سے9 قتل کے واقعات تاحال حل نہیں ہوئے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق نیویارک سے جاری رپورٹ میں کہا گیا کہ خواتین صحافیوں کو خاص طور پر خطرہ لاحق ہے ج...
پاکستان میں ایک سال کے دوران ایڈز کے 25 ہزار کیسز سامنے آئے ہیں۔اس حوالے سے اقوام متحدہ کے پروگرام یواین ایڈز نے اعدادوشمار جاری کردیے ہیں۔اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال 8200 افراد کی ایڈز کے باعث موت ہوئی۔ پاکستان میں 10 برس کے دوران ایڈز کی شرح اموات میں 507 فیصد اضاف...
امریکی انتظامیہ نے امریکی اور اقوام متحدہ حکام کو طالبان حکام کے ساتھ سرکاری نوعیت کے مالی امور نمٹانے کی اجازت دے دی ہے۔ اس اجازت کا مقصد اقوام متحدہ کی جانب سے آنے والے سال میں طالبان کی حکومت کو 60 لاکھ ڈالر کی امداد کی فراہمی کے لئے راہ ہموار کرنا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق امری...
طالبان نے اقوام متحدہ میں سفیر کی تعیناتی کے لیے ایک بار پھر درخواست دے دی۔غیرملکی میڈیا کے مطابق افغانستان کی سابق حکومت کے سفیر نے اقوام متحدہ میں نشست چھوڑ دی ہے جس کے بعد طالبان نے ایک بارپھراقوام متحدہ سے اپنا سفیر بھیجنے کی اپیل کی ہے۔ طالبان رہنما اور اقوام متحدہ کی نشست ک...
انتہائی خطرناک ہتھیاروں پر پابندی لگانے کی انٹرنیشنل میٹنگ پیر تیرہ دسمبر سے جنیوا میں شروع ہو گئی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے افتتاحی خطاب میں انتہائی خطرناک ہتھیاروں پر پابندی کو وقت کی ضرورت قرار دیا ہے۔اقوام متحدہ کی زیرِ نگرانی ہونے والی اس بات چیت میں کئی ممالک کے س...
ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ وہ امریکا اور اقوام متحدہ کی تجویز کو عملی شکل دینے کے لیے افغانستان کے منجمد فنڈز میں سے 50 کروڑ ڈالر جاری کرنے پر کام کر رہا ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ورلڈ بینک میں افغانستان کے ترقیاتی پروجیکٹس کے لیے 1 ارب 50 کروڑ روپے کی رقم موجود ہے جسے طالبان ...
اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان کی امداد کیلئے اس کی حالیہ اپیل کا 600 ملین ڈالر کا ہدف مکمل ہوگیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق عالمی ادارے کے ترجمان نے کہا ہے کہ افغانستان کیلئے عالمی ادارے کی تازہ اپیل اب 100 فیصد فنڈڈ ہے۔اقوام متحدہ نے ستمبرمیں جینیوا میں ہونے والے اجلاس م...