وجود

... loading ...

وجود

مسلم لیگ (ن) کی سندھ میں ناکامی کی کہانی اور رکن قومی اسمبلی حکیم بلوچ کا نیا سیاسی سفر

بدھ 21 ستمبر 2016 مسلم لیگ (ن) کی سندھ میں ناکامی کی کہانی اور رکن قومی اسمبلی حکیم بلوچ کا نیا سیاسی سفر

abdul-hakeem-baloch

مسلم لیگ (ن) کی سندھ کے متعلق متنازع سیاسی پالیسی اور منتخب نمائندوں کے ساتھ ناروا سلوک کی مسلسل شکایتوں کے بعد کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقہ 258سے 2013 میں منتخب ایم این اے عبدالحکیم بلوچ مسلم لیگ (ن) کو خیر باد کہہ کر اس وقت پیپلزپارٹی میں تیسری مرتبہ شمولیت اختیار کرنے کی تیاری مکمل کر چکے ہیں۔ عبدالحکیم ایک ایسے وقت میں مسلم لیگ نون سے جان چھڑانے والے ہیں جب حکومت کو ختم ہونے میں محض ڈیڑھ سال باقی رہ گیا ہے ۔ اس سے قبل رکن قومی اسمبلی عبدالحکیم بلوچ کے بیٹے بابر حکیم اور دست راست سلیم کلمتی باقاعدہ بلاول ہاؤس جا کر پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیارکر چکے ہیں ۔اور اب ذرائع نے تصدیق کردی ہے کہ حکیم بلوچ کی خود بھی پیپلزپارٹی کی اعلی قیادت بالخصوص فریال ٹالپور سے ملاقاتیں ہو ئی ہیں اور معاملات طے پا گئے ہیں۔وہ ایک دو روز میں وزیر اعلی ہاؤس میں وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ سے ملاقات کرکے پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کا اعلان کرنے والے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق عبدالحکیم مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو استعفیٰ بذریعہ ڈاک روانہ کردیں گے۔

حکیم بلوچ بنیادی طور پر ٹھٹھہ ساکرو اور کراچی ملیر میں زمیندار ہیں لیکن انہوں نے سیاسی میدان میں ضیاء الحق کے مارشل لاء دور میں قدم رکھا۔ جب وہ ملک کے بلدیاتی نظام کے ذریعے 1979ء میں یونین کونسل کونکر وارڈ درسنہ چھنہ سے ضلعی کونسلر منتخب ہوئے۔ وہ پہلی مرتبہ 1983میں اس ضلع کونسل کراچی کے چیئرمین منتخب ہوئے جب اس وقت کے چیئرمین حاجی شفیع محمد جاموٹ نے جنرل ضیاالحق کی مارشل لاء کے خلاف ایم آر ڈی تحریک میں حصہ لینے کے لئے چیئرمین شپ سے استععفیٰ دے دیاتھا۔حکیم بلوچ ماضی میں اپنی پرانی سیاسی وابستگی جماعت اسلامی سے ختم کرکے 1988میں محترمہ بے نظیر بھٹو کی وطن واپسی پر پیپلزپارٹی میں باقاعدہ شامل ہوئے جس کے نتیجے میں انہیں پی ایس 98کا پارٹی ٹکٹ دیا گیا۔ انتخابات میں وہ کامیاب ہوئے اور انہیں سوشل ویلفیئرکی وزارت دی گئی ۔یہاں سے ان کی سیاسی کامیابیوں کا سفر شروع ہوا ۔1991ء میں انہیں پھر پی ایس 98پر ٹکٹ دیا گیا اور وہ کامیاب ہوئے۔ وہ تب نواز شریف کی حکومت میں حزب اختلاف کاحصہ رہے۔ 1993 ء میں تیسری مرتبہ وہ پی ایس 98پر کامیاب ہوئے اورانہیں صنعت ،ریونیو اور صحت کی وزارت سے نوازا گیا۔ کامیابیوں کا یہ سلسلہ 1997میں اس وقت رک گیا جب مقامی سیاست میں مزید سہولیات طلب کرنے اور اپنے پسند کے لوگوں کو ٹکٹ دینے کے علاوہ دیگر معاملات میں اُن کے پارٹی قیادت سے اختلافات ہونا شروع ہوئے۔ 1997میں ٹکٹ کے مسئلے پر اختلافات کے نتیجے میں انہوں نے عام انتخابات میں بائیکاٹ کیا اورملیر کے جام خاندان سے سیاسی معاملات میں اُن کی ہم آہنگی ہونا شروع ہوئی ۔جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ حکیم بلوچ نے 2002میں باقاعدہ پیپلزپارٹی کو پہلی بار خیر باد کہہ دیا۔حکیم بلوچ نے اپنے سیاسی سفر کو جاری رکھنے کے لیے اور پیپلزپارٹی کے سامنے اپنے سیاسی قد کو برقرار رکھنے کے لئے جام ،جاموٹ سے ملکر راجونی اتحاد کے نام سے اتحاد بنالیا اور خود پیپلزپارٹی کے شیر محمد بلوچ کے سامنے این اے 258پر انتخابات میں مقابلہ کیا لیکن حکیم بلوچ کو اس میں شکست فاش ہوئی۔ 2007ء میں وہ بآلاخر اپنی سیاسی غلطیوں کو تسلیم کرتے ہوئے سرخم کرتے ہوئے پیپلزپارٹی میں دوبارہ شامل ہوگئے۔ پیپلزپارٹی نے اُنہیں دونوں ہاتھوں سے قبول کیا اور اسی سال ہونے والے عام انتخابات میں پی ایس 126سے پیپلز پارٹی کی ٹکٹ لینے میں کامیاب ہوگئے۔ اس کے لیے اُنہیں بلوچ خان گبول سمیت متعدد پارٹی رہنماؤں کو راضی کرنا پڑا ۔ لیکن قسمت کی ستم ظریفی دیکھئے اس پوری اُٹھا پٹخ کے باوجود وہ ایم کیو ایم کے فیصل سبز واری کے ہاتھوں شکست کھا گئے۔ اس سے قبل کہ حکیم بلوچ پھر مایوسی میں مبتلا ہوکر پارٹی کو خیرباد کہتے پیپلزپارٹی نے انہیں راضی کرنے کے لئے مارکیٹ کمیٹی کراچی کا چیئرمین بنادیالیکن وہ دلی طور پر مطمئن نہ ہو سکے ان کی سیاسی وفاداریوں کی تبدیلی کا سلسلہ جاری رہا۔ اوراُنہوں نے 2013میں پھر پیپلزپارٹی کو خدا حافظ کہہ دیا اور مسلم لیگ (ن)میں جا کر پناہ حاصل کی۔ مسلم لیگ (ن) نے انہیں این اے 258پر ٹکٹ دیا اور انہوں نے اپنے مدمقابل پیپلزپارٹی کے راجہ رزاق اور ان کے دیرینہ دوست کے بیٹے جام عبدالکریم کو شکست فاش دیکر کامیابی حاصل کی۔ مسلم لیگ (ن) کی ایم این اے شپ ملتے ہی پہلے ان کی موثروزارت کے لئے پارٹی سے ناراضی کا سلسلہ شروع ہوا ۔انہیں مملکتی وزارت کی جگہ کمیونکیشن کی وزارت دی گئی۔ کچھ عرصے بعد حکیم بلوچ کو پارٹی اور وزیر اعظم کی جانب سے اہمیت نہ دینے ،بجٹ میں حصہ نہ ملنے اور اختیارات کے مسئلے پر نہ ختم ہونے والی ناراضیوں کا ایک نیا سلسلہ چل پڑا ۔اسی دوران میں وہ اپنے حلقے میں ووٹرز کو یہ کہتے ہوئے سنائی دیئے کہ ان کی پارٹی میں کوئی نہیں سنتا۔ ان کی اسکیموں اور تجاویز کو رد کیا گیا ہے ۔یہ وہ وقت تھا جب بلدیاتی انتخابات کا بھی وقت قریب آپہنچا تو ایک مرتبہ پھر وہ جام اور جاموٹ کے قریب ہوگئے۔ انہوں نے عوامی اتحاد کراچی کے نام سے بلدیاتی اتحاد بنایا جس میں اُنہیں شکست نصیب ہوئی اور حکیم بلوچ نے اپنے ساتھیوں سمیت جام جاموٹ کو چھوڑ کر نئے سیاسی سفر پر روانگی کی تیاری کرلی۔ ضلعی کونسل کراچی کے انتخابات میں انہوں نے اپنے ساتھی سلیم کلمتی کو پیپلزپارٹی میں شامل کرایا اور خفیہ طریقے سے پیپلزپارٹی کو ضلع کونسل کراچی میں کامیاب کرانے میں اہم کردار ادا کیا اور وہ ایک مرتبہ پھر پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کے لئے پر تول رہے ہیں،جس کے تمام معاملات تقریباًطے ہوچکے ہیں اور اب رسم باقی رہ گئی ہے جو ایک دو دن میں ادا کی جائے گی ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ مسلم لیگ (ن) صوبہ سندھ میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہی ہے۔ اپنے منتخب نمائندوں اور پارٹی عہدیداروں سے غیر مناسب رویہ کے باعث سندھ کے طاقتور سیاسی رہنما ممتاز علی بھٹو ،لیاقت علی جتوئی سمیت اہم رہنما مسلم لیگ سے خود کو علیحدہ کر چکے ہیں جب کہ غوث علی شاہ ،شیرازی برادران و دیگر نے عدم دلچسپی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاموشی اختیار کر رکھی ہے ۔مسلم لیگ (ن) کی سندھ کو نظر انداز کرنے کی پالیسی کے باعث پیپلزپارٹی سندھ پراپنی اجارہ داری برقرار رکھنے میں پوری طرح کامیاب ہے۔ جس کا سندھ کے عوام کو خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔ 2018ء میں اگر مسلم لیگ (ن) ،تحریک انصاف ،مسلم لیگ (ف) اوردیگر ترقی پسند اور قوم پرست جماعتوں نے تیاری نہ کی تو سندھ میں ایک مرتبہ پھر پیپلزپارٹی ہی اپنی کامیابیوں کے جھنڈے گاڑے گی۔


متعلقہ خبریں


پاکستان سمیت تمام مسلمان حکومتوں پر جہاد فرض ہو چکا، مفتی تقی عثمانی وجود - جمعه 11 اپریل 2025

  زبانی جمع خرچ سے مسلمان حکمران اپنے فرض سے پہلو تہی نہیں کرسکتے ،مسلم ممالک کی فوجیں کس کام کی ہیں اگر وہ جہاد نہیں کرتیں؟ 55 ہزار سے زائد کلمہ گو کو ذبح ہوتے دیکھ کر بھی کیا جہاد فرض نہیں ہوگا؟ عالمی عدالت انصاف سمیت تمام ادارے مفلوج و بے بس ہوچکے ہیں۔ شرعاً الاقرب ...

پاکستان سمیت تمام مسلمان حکومتوں پر جہاد فرض ہو چکا، مفتی تقی عثمانی

ہمارے ملک کی حکومت پھٹی ہوئی قمیض کی طرح ہے، مولانا فضل الرحمن وجود - جمعه 11 اپریل 2025

پی ڈی ایم حکومت کررہی ہے اور صدر اپوزیشن میں ہے ، بجائے اس کے وہ صدر کی مانیں معلوم نہیں کس کی مان رہے ہیں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اسلام آباد میں قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ضروری ہے مسلمان اہل غزہ اور فلسطین کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کر...

ہمارے ملک کی حکومت پھٹی ہوئی قمیض کی طرح ہے، مولانا فضل الرحمن

کینالزمنصوبے کیخلاف قرارداد قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پرپیپلزپارٹی کا احتجاج وجود - جمعه 11 اپریل 2025

پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی نے جمعرات کو پارلیمنٹ میں 6نہروں کے منصوبے کے خلاف ایک قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر احتجاج کیا، ترجمان پی پی دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف قرارداد کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر پیپلزپار...

کینالزمنصوبے کیخلاف قرارداد قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پرپیپلزپارٹی کا احتجاج

ساڑھے 8 لاکھ افغان شہریوں کو واپس بھیجا جاچکا ،وزیر مملکت وجود - جمعه 11 اپریل 2025

غیر ملکیوں کے انخلا کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی، فیصلہ کچھ زمینی حقائق پر کرنا پڑا دہشت گردی کے بہت سے واقعات افغان شہریوں سے جڑ رہے ہیں، طلال چودھری وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ غیرقانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے انخلا کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی، افغا...

ساڑھے 8 لاکھ افغان شہریوں کو واپس بھیجا جاچکا ،وزیر مملکت

امن تباہ کرنے والوں کوگرفتار کیا جائے ، آفاق احمد وجود - جمعه 11 اپریل 2025

ہیوی ٹریفک کے نظام پر آواز اٹھائی توالزام لگا آفاق شہر میں مہاجر اور پختونوں کو لڑوا رہا ہے کراچی میں گزشتہ روز منصوبہ بندی کے تحت واقعات رونما ہوئے ، سربراہ مہاجر قومی موومنٹ مہاجرقومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سربراہ آفاق احمد نے شہر کے سنگین مسائل حل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہ...

امن تباہ کرنے والوں کوگرفتار کیا جائے ، آفاق احمد

پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے درمیان اختلافات میں شدت وجود - جمعه 11 اپریل 2025

مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر بھی عاطف خان اور علی امین گنڈا آمنے سامنے آگئے پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی وٹس ایپ گروپ میں ایک دوسرے پر لفظی گولہ باری پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنماؤں کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں جبکہ سیکریٹری اطلاعات پی ٹی آئی نے اس کو پار...

پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے درمیان اختلافات میں شدت

جماعت اسلامی کی اپیل ، آج فلسطین سے اظہار یکجہتی مارچ ہوگا وجود - جمعه 11 اپریل 2025

تمام چھوٹے بڑے شہروں میں فلسطین یکجہتی مارچز ،مرکزی مارچ مال روڈ لاہور پر ہو گا ٹرمپ کے غزہ کو خالی کرانے کے ناپاک منصوبے کی مذمت میں گھروں سے نکلیں، بیان امیر جماعت اسلامی کی اپیل پر آج ملک بھر میں فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے مارچ کا انعقاد کیا جائے گا۔مرکزی مارچ مال روڈ لا...

جماعت اسلامی کی اپیل ، آج فلسطین سے اظہار یکجہتی مارچ ہوگا

ریاست مخالف پروپیگنڈا، 20 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ جاری کرنے کا فیصلہ وجود - جمعرات 10 اپریل 2025

متعدد نوٹسز کے باوجود وقاص اکرم، حماد اظہر، زلفی بخاری، عون عباس، میاں اسلم، فردوس شمیم، تیمور سلیم، جبران الیاس، خالد خورشید، شہباز گل، اظہر مشوانی اور شامل ، جے آئی ٹی میں پیش نہیں ہوئے سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کے معاملے میں آئی جی اسلام آباد کی سربراہی میں قائم جے آئی...

ریاست مخالف پروپیگنڈا، 20 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ جاری کرنے کا فیصلہ

سندھ کے تحفظات جائز ہیں،سکھر موٹروے کی تعمیر جلد شروع کریں گے ، وزیراعظم کا وزیراعلیٰ کو جوابی خط وجود - جمعرات 10 اپریل 2025

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی نے چند روز قبل حیدر آباد ، سکھر موٹروے کو ترجیح نہ دینے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کراچی سکھر موٹروے شروع نہ ہونے تک تمام منصوبے روکنے کا کہا تھا حیدرآباد ، سکھر موٹروے پر وفاق اور سندھ کے درمیان جاری تنازع میںوزیراعظم نے وزیراعلیٰ سندھ کو ...

سندھ کے تحفظات جائز ہیں،سکھر موٹروے کی تعمیر جلد شروع کریں گے ، وزیراعظم کا وزیراعلیٰ کو جوابی خط

عسکری مصنوعی ذہانت کے خطرات پر پاکستان کا اظہار تشویش وجود - جمعرات 10 اپریل 2025

  مصنوعی ذہانت کو کسی نئے مقابلے کے میدان میں تبدیل ہونے سے روکا جائے مصنوعی ذہانت کا استعمال نئے اسلحہ جاتی مقابلوں کا آغاز کر سکتا ہے، عاصم افتخار پاکستان نے اقوام متحدہ میں عسکری مصنوعی ذہانت کے خطرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ عسکری میدان میں آ...

عسکری مصنوعی ذہانت کے خطرات پر پاکستان کا اظہار تشویش

عمران خان سمیت 119 ملزمان کی عدالت میں پیشی کا حکم وجود - جمعرات 10 اپریل 2025

  جی ایچ کیو حملہ کیس تفتیشی ٹیم کو مکمل ریکارڈ سمیت اڈیالہ جیل میں پیش ہونے کا حکم سپریم کورٹ کی 4 ماہ کی ڈائریکشن کے مطابق کیس کا فیصلہ ہو گا ،التوا نہیں ملے گا جی ایچ کیو حملہ کیس کی آئندہ سماعت پر بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ ش...

عمران خان سمیت 119 ملزمان کی عدالت میں پیشی کا حکم

عمران خان کی بہنوں کی گرفتاری کا حساب لیا جائے گا،گنڈاپور وجود - جمعرات 10 اپریل 2025

اڈیالہ میں پولیس نے بانی کی بہنوں اور دیگر قائدین کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا پی ٹی آئی کے قائدین کو ویرانے میں چھوڑنا انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ اڈیالہ میں پولیس کی جانب سے عمران خان کی بہنوں اور دیگر قائدین کے...

عمران خان کی بہنوں کی گرفتاری کا حساب لیا جائے گا،گنڈاپور

مضامین
فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے میں پاکستان کردار ادا کرے وجود جمعه 11 اپریل 2025
فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے میں پاکستان کردار ادا کرے

ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کا جھگڑا کیا ہے؟ وجود جمعه 11 اپریل 2025
ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کا جھگڑا کیا ہے؟

ٹیرف کی وجہ سے عالمی سطح پر بے چینی وجود جمعه 11 اپریل 2025
ٹیرف کی وجہ سے عالمی سطح پر بے چینی

بھارت غیر قانونی منشیات سپلائی کرنے والا سب سے بڑا ملک وجود جمعرات 10 اپریل 2025
بھارت غیر قانونی منشیات سپلائی کرنے والا سب سے بڑا ملک

امن کا درس وجود جمعرات 10 اپریل 2025
امن کا درس

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر