... loading ...
پاکستان اور چین کی ہمالیہ سے بلند ہوتی ہوئی دوستی کی جڑیں نہ صرف تاریخ میں موجود اورتجربات میں پیوست ہیں بلکہ مستقبل کے امکانا ت میں بھی پنہاں ہیں،کئی ایک ملکوں کے سینوں پر مونگ دلتی چلی آرہی ہے ۔وہ جن کا خیال ہے کہ دونوں پڑوسی ملکوں اور روایتی دوستوں کے درمیان گہرے ہوتے ہوئے تعلقات اس خطے کے لئے بین الاقوامی ا سکیم کی راہ میں رکاوٹ اور ان کے خاکوں میں رنگ بھرنے میں سدِراہ ہیں ۔وہ خاکہ یہ ہے کہ اس خطے کی سب سے بڑی طاقت بھارت بنے اور خطے کے تمام ملک اس کے سامنے دست بستہ کھڑے اور بھیگی بلی بن کر رہیں۔بھارت کے سیاسی اور دفاعی عزائم اور معاشی ترقی کی راہ میں یہ ملک کوئی رکاوٹ نہ ڈالیں ۔بھارت جس بات کو درست سمجھے یہ ملک تابع مہمل بن کر سر دھنتے رہیں اور بھارت جسے غلط قرار دے یہ اس سے پرہیز کرنے لگیں۔گویا کہ خطے میں انسانوں کا واحد ملک بھارت رہے اور باقی سب کٹھ پتلیوں کی بستیاں ہیں ۔جن کے اپنے کوئی مفادات ہوں نہ جذبات ۔اس اسکیم پر من وعن عمل ہونا ممکن بھی ہوتا اگر بھارت خطے کے مسائل کو بڑے پن کے ساتھ حل کرکے چھوٹے ملکوں کا خوف دور کرتا۔ انہیں عزت دینا ان کی چھوٹی چھوٹی اناؤں کا احترام کرتا۔بھارت نے اپنے رویے میں کوئی تبدیلی لانے کی بجائے مزید سختی پیدا کرنا شرو ع کر رکھی ہے۔ان رویوں کے ساتھ جو ہمسایوں کے بھارت کی جانب دوستی اور مصافحہ کے لئے بڑھے ہوئے ہاتھ خود بخود رک گئے۔
بھارت کو جنوبی ایشیا کے گاؤں کا ’’چوہدری‘‘بنانے کا خواہش مند امریکا ان ملکوں میں سرفہرست ہے جسے پاک چین تعلقات کی روز افزوں گہرائی ایک آنکھ نہیں بھاتی ۔حال ہی میں امریکا میں پینٹاگون کے ایک عہدیدار ابراہام ایم ڈنمارک کی یہ بے چینی اس بیان سے واضح ہوجاتی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یہ بات امریکا کے لیے باعث تشویش ہے کہ چین پاکستان سمیت خطے کے تمام ممالک میں اپنا رسوخ بڑھا رہا ہے۔اس کا ایک ثبوت پاکستان کے کچھ علاقوں میں چینی فوج کی موجودگی ہے ۔عہدیدار کا کہنا تھا کہ ہم بھارتی سرحد کے قریب چین کی بڑھتی ہوئی دفاعی صلاحیتوں اور اضافی فوج کی تعیناتی پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔ یہ کہنا مشکل ہے کہ چین کی جانب سے اس تعیناتی کے کتنے مقاصد اندرونی اور کتنے بیرونی ہیں۔حالا نکہ چینی فوج دفاعی پالیسی پر عمل پیرا ہے جو دفاعی نقطہ نظر کے مطابق ہے ۔چین فوجی اصلاحات کررہا ہے اورامریکا نے ہمیشہ اسے شک وشبہ کی نگاہ سے دیکھا ہے ۔اس سے کچھ ہی عرصہ پہلے بھارت کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ وی کے سنگھ نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں کہا تھا کہ بھارت نے کشمیر میں سرگرمیوں پر چین کو اپنی تشویش سے آگا ہ کردیا ہے ۔بھارت نے کہا کہ نام نہاد اقتصادی راہداری منصوبہ مشکوک ہے، اس پر کام بند کیا جائے۔
امریکا اور بھارت کا یہ انداز فکر بتاتا ہے کہ پاک چین تعلقات کے بارے میں دونوں ملکوں کی سوچ کے زاویے مل چکے ہیں ۔بھارت اور امریکا جا نتے ہیں اور اس حقیقت سے بخو بی آگا ہ ہیں کہ چین اور پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کی علا قائی اور جیو پالیٹکس تناظر میں ایک غیر معمو لی اہمیت ہے اور آنے والے وقتوں میں علاقائی اور عالمی سطح پر جیوپالیٹکس تناظر میں اس کی اہمیت غیرمعمولی ہے۔ اس منصوبے کی وسا طت سے مشرق وسطیٰ ، خلیج اور افریقا اور جنوبی اور وسط ایشیا کے مابین آسان، کم لاگت اور تیز رفتاردوطرفہ رابطے کی راہ ہموار ہوتی ہے۔انہیں معلوم ہے کہ یہ منصوبہ پاکستان کے لئے گیم چینجر ہے اور اس کی تکمیل کے بعدخطے پر دور رس اثرات پڑیں گے ۔ان اثرات سے بچنے کیلئے بھارت اور امریکا کی طرف سے پاک چین ا قتصادی راہداری منصوبے کو ناکام بنانے کی ہر ممکنہ کوشش جاری ہے ۔بلو چستان میں اعلا نیہ مداخلت گلگت بلتستان میں شورش بپا کرنے کی سازشیں،ایم کیو ایم کے سربراہ الطا ف حسین کی پاکستان کے خلاف نعرے بازی، کراچی میں بد امنی پھیلا نے کی کوشش ،اافغا نستان کے اشرف غنی کی پیٹھ پر مودی کی تھپکی اور مقبوضہ کشمیر میں کشمیری عوام پر بے تحا شا مظالم اس فرسٹریشن کا برملا اظہار ہیں ۔تاہم یہ بات بھی نظر آرہی ہے کہ چو نکہ چین اور پاکستان دونوں بھارت کے ڈسے ہوئے ہیں ۔بھارت چین کے ساتھ ایک جنگ لڑ کر دیکھ چکا ہے۔اس جنگ میں بھارت کو ہزیمت اُٹھانا پڑی تھی۔پاکستان کے ساتھ تو بھارت تین بھرپور جنگیں لڑچکا ہے۔سرداور درپردہ جنگوں کا سلسلہ تو آج بھی جاری ہے ۔اس لئے ہمسایوں کے طور پر پاکستان اور چین ،بھارت اور اس کے اتحادیوں کو زیادہ بہتر انداز سے جانتے ہیں۔اس لئے دونوں ممالک نے ہر سازش کا
مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور راہداری منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے ،اور ان شا ء اللہ تکیل تک پوری قوت و سرعت سے کام جاری رہے گا ۔
برہان وانی کی شہادت کے بعد بھارتی فوج کا خیال تھا کہ وہ انتہائی مطلوب حریت پسند رہنماکی موت کا جشن منا ئیں گے، مٹھا ئیاں با نٹیں گے اور نئی کشمیری نسل کو یہ پیغام دیں گے کہ بھارت ایک مہان ملک ہے اور اس کے قبضے کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو وہ ختم کرنا جا نتے ہیں۔ لیکن انہیں کشمیر...
اڑی حملے کے بعد نریندر مودی سرکار اور اس کے زیر اثر میڈیا نے پاکستان کیخلاف ایک ایسی جارحا نہ روش اختیار کی، جس سے بھارتی عوام میں جنگی جنوں کی کیفیت طاری ہوگئی اور انہیں یوں لگا کہ دم بھر میں پاکستان پر حملہ ہوگا اور چند دنوں میں اکھنڈ بھارت کا آر ایس ایس کا پرانا خواب پورا ہوگا...
معروف کشمیری دانشور و صحافی پریم نا تھ بزاز نے 1947ء میں ہی یہ پیش گوئی کی تھی کہ اگر مسئلہ کشمیر، کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل نہ ہوسکا، تو ایک وقت یہ مسئلہ نہ صرف اس خطے کا بلکہ پورے جنوبی ایشیا کے خرمنِ امن کو خا کستر کردے گا۔ 1947ء سے تحریک آزادی جاری ہے اور تا ایں دم ی...
تاریخ گواہ ہے کہ 2002 ء میں گجرات میں سنگھ پریوار کے سادھو نریندر مودی (جو اس وقت وہاں وزیر اعلیٰ تھے) کی ہدایات کے عین مطابق کئی ہزار مسلمان مرد عورتوں اور بچوں کو قتل کر دیا گیا تھا۔ عورتوں کی عزت کو داغدار کرنے کے علاوہ حاملہ عورتوں کے پیٹ چاک کر دیے گئے تھے۔ ہزاروں رہائشی مکا...
سقوط ڈھاکا ہوا۔ کشمیری درد و غم میں ڈوب گئے۔ ذولفقار علی بھٹو کو سولی پر چڑھایا گیا تو کشمیری ضیاء الحق اورپاکستانی عدالتوں کے خلاف سڑکوں پرنکل آئے۔ پاکستان نے ورلڈ کپ میں کامیابی حاصل کی تو کشمیر یوں نے کئی روز تک جشن منایا۔ جنرل ضیاء الحق ہوائی حادثے میں شہید ہوئے تو کشمیر یوں ...
میرا خیال ہے کہ سال 1990ء ابھی تک لوگ بھولے نہیں ہوں گے جب پوری کشمیری قوم سڑکوں پر نکل آئی تھی، بھارت کے خلاف کھلم کھلا نفرت کا اظہار ہر طرف ہورہا تھااوربھارت کا سارا انٹلیجنس کا نظام تتر بتر ہوچکا تھا۔ بھارتی پالیسی ساز اس صورتحال کو دیکھ کر دم بخود تھے۔ انہیں اس بات پر حیرانی ...
۲مئی۲۰۱۶کو میری تحریر)وہ ورق تھا دل کی کتاب کا!!!(کے عنوان سے پاکستان کی معروف ویب سائٹ (http://wujood.com/) میں شائع ہوئی۔اس کا ابتدائی پیراگراف ان جملوں پر مشتمل تھا۔ ’’تحریک آزادی کشمیر کے عظیم رہنما اور مقبول بٹ شہید کے دست راست امان اﷲ خان طویل علالت کے بعد ۲۶اپریل کو ہ...
پاکستان نے شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت کے حوالے سے ’ذمہ داریوں کی یادداشت‘ (میمورینڈم آف آبلیگیشنز) پر دستخط کرکے تنظیم کی مستقل رکنیت حاصل کر لی۔تفصیلات کے مطابق تاشقند میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں چھ رکن ممالک کے وزرائے خارجہ ، تنظیم کے سیکریٹری جنرل او...
۲۱ مئی پاکستان اور چین کے درمیان باہم تعلقات کی شاندار مثال کے ۶۵ سال مکمل ہونے کا دن ہے۔ باہم شراکت داری کے اس بے مثال سفر کی بنیاد باہمی احترام ، ایک دوسرے کے معاملات میں عدم مداخلت اور تعاون پرہے۔ بلاشبہ ساڑھے چھ عشروں پر محیط یہ تعلقات نہ صرف وقت کے ساتھ آنے والی بہت سی تبدی...
چین میں خارجہ پالیسی کی اہم ترین آوازوں میں سے ایک کا کہنا ہےکہ چین کے اتحادی بہت کم ہیں اور حقیقت میں صرف ایک ملک ہے جو چین کا حقیقی اتحادی ہے، وہ ہے پاکستان۔ امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کو دیے گئے انٹرویو میں بیجنگ کی سنگ ہوا یونیورسٹی میں شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے ڈائریک...
باور یہ کیا جا رہا تھا کہ وقت گزرنے کے ساتھ کشمیری عوام حالات سے مایوس ہو کر تھک جائیں گے ،انہیں پُلوں ،ہسپتالوں ،ریلوے ٹریک ،سڑکوں کے نام پر ایک نئی اقتصادی ترقی کا سراب دکھا کر نظریات سے برگشتہ کر دیا جائے گا۔کشمیر کی نئی نسل اپنے بزرگوں کے مقابلے میں زیادہ عملیت پسندی کا مظاہر...
فروری کا مہینہ پاکستان میں کشمیریوں سے یک جہتی کا پیغام لے کر آتا ہے ۔پانچ فروری کو پاکستان میں کراچی سے خیبر تک اہل پاکستان کشمیری عوام اور تحریک آزادیٔ کشمیر سے یک جہتی کا اظہار جلسے جلوس کے ذریعے کرتے ہیں۔یہ سلسلہ 1990ء سے جاری ہے اور اس کی ابتداء قاضی حسین احمد مرحوم کی کال س...