... loading ...
جن دنوں امریکامیں نائن الیون کا واقعہ رونما ہوا تھا اس وقت مسلم دنیا میں کوئی ادارہ یا شخصیت ایسی نہ تھی جو اس واقعے کے دور رس عواقب پر حقیقت پسندانہ تجزیہ کرکے اسلامی دنیا کو آنے والی خطرات سے آگاہ کرسکتی۔مغرب کے صہیونی میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ نے منفی پروپیگنڈے کی وہ دھول اڑائی کہ کوئی بھی سمت کے صحیح تعین کی طرف راغب نہیں ہوسکا بلکہ مسلم دنیا کے ممالک اور ان کی انتظامیہ کا یہ حال تھا کہ کچھ نہ کرنے کے باوجود وہ اپنے آپ کو چور محسوس کرنے لگے۔
مزے کی بات یہ ہے کہ اس واقعہ کو پندرہ برس گزر جانے کے باوجود آج تک دنیا کے سامنے اس واقعے کے صحیح شواہد پیش نہیں کیے جاسکے ہیں آج بھی تمام تر تان الزامات کے ذریعے ہی توڑی جاتی ہے لیکن دنیا کا کوئی ملک یا عالمی ادارہ امریکا سے یہ سوال کرنے سے قاصر ہے کہ اس واقعے میں ملوث قرار دیئے جانے والے افراد یا تنظیم کے خلاف واضح ثبوت کیوں نہیں پیش کئے جاتے۔ اس حوالے سے تحقیق کا سہرا بھی اہل مغرب کے ان باضمیر افراد اور اداروں کو ہی جاتا ہے جنہوں نے اپنی کاوشوں سے اس واقعے کی تحقیق کی اور دنیا کے سامنے جس قدر حقیقت واضح ہوسکتی تھی اسے کردیا۔ اس واقعے کے بطن سے مسلم دنیا میں جس تباہی نے جنم لیا وہ آج سب کے سامنے ہے افغانستان اور اس کے بعد عراق کواس الزام کی بھینٹ چڑھا دیا گیا۔ جنوبی ایشیا میں پاکستان وہ واحد ملک ہے جو افغانستان کے بعد سب سے زیادہ متاثر ہوا۔ جبکہ پورا مشرق وسطیٰ گزشتہ دو برسوں سے آگ کی لپیٹ میں آچکا ہے۔ شام کی آگ میں اس وقت امریکا اور روس کے ساتھ ساتھ چین، ترکی اور ایران براہ راست ملوث ہوچکے ہیں۔ اس کے علاوہ ایران نواز تنظیمیں اور دوسری جانب اہل سنت تنظیمیں آپس میں دست وگریباں کردی گئیں ہیں۔ان پندرہ برسوں میں جوں جوں وقت گزرتا گیا اس واقعے کی تہہ میں چھپی پرتیں کھلتی چلی گئیں اور آج کہیں جاکر دنیا کے ایک بڑے حصے کو اس بات کا یقین ہوچلا ہے کہ یہ سب کچھ ایک بڑے منصوبے کا نقطۂ آغاز تھا۔ اس حوالے سے جس نے اس راز پر سے پردہ اٹھایا وہ خود عالمی دجالی صہیونیت کا ایک بڑا کردار ہنری کسنجر تھا جس نے امریکی اخبار ’’ ڈیلی لینڈ اسکیپ‘‘ کو اپنے ایک انٹرویو میں آنے والے وقت کی تصویر دکھا دی تھی۔
امریکی صدور رچرڈ نکسن اور جیرالڈ فورڈ کے زمانے میں امریکی خارجہ پالیسی کے معمار اور سابق وزیر خارجہ ہنری کسنجر نے امریکی اخبار ’’ ڈیلی لینڈ اسکیپ‘‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے مشرق وسطیٰ میں امریکی عالمی صہیونی عزائم سے پردہ اٹھا دیا تھا۔ موصوف کا کہنا تھا کہ ’’ ہم نے مشرق وسطیٰ میں امریکی فوجیں اس لئے روانہ کی تھیں کہ سات عرب ممالک پر ان کی اسٹریٹیجک اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنا قبضہ مستحکم کرسکیں کیونکہ یہ ممالک تیل اور دیگر معدنیات کے لحاظ سے مالا مال ہیں۔ اس کے بعد ہمارے پاس صرف ایک ہی ہدف ہے اور وہ ہے ایران پر ضرب لگانا۔۔۔۔ اس کے جواب میں اگر روس اور چین اپنی سرحدوں سے باہر نکلتے ہیں تو یہ دنیا کے لئے ایک بہت بڑا دھماکا ہوگاجو ایک بہت بڑی عالمی جنگ کی شکل اختیار کر جائے گی اور اس میں صرف ایک ہی قوت کامیاب ہوسکے گی اور وہ ہے امریکا اور اسرائیل۔۔۔!! اسرائیل اس جنگ میں اپنی تمام تر جنگی قوت کو بروئے کار لائے گا جس میں عربوں کے لئے بڑی ہلاکت ہوگی اور اس طرح نصف مشرق وسطیٰ اسرائیل کے کنٹرول میں آجائے گا۔ اس لئے میں کہوں گا کہ مشرق وسطی میں جنگ کا طبل اپنی پوری شدت سے بج رہا ہے اور جو اسے سننے سے قاصر ہے اسے بہرہ ہی کہا جاسکتا ہے۔۔۔۔‘‘ آگے چل کر ہنری کسنجر کا کہنا تھا کہ ’’اگر مشرق وسطی میں امور اس طرح چلتے رہے جس طرح اس وقت جاری ہیں تو یقینا نصف مشرق وسطیٰ اسرائیل کے ہاتھ میں ہوگا۔ اس جنگ کی تیاری کے لئے ہمارے جوانوں نے گزشتہ عشرے کے دوران امریکا اور یورپ میں خصوصی جنگی تربیت حاصل کی ہے اور انہیں جس وقت حکم دیا جائے گا وہ مشرق وسطی کی شاہراؤں پر نکل کر مذہبی دیوانوں ’’یعنی مجاہدین اسلام‘‘ کے خلاف ہمارے احکامات کی تکمیل میں انہیں راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کردیں گے‘‘ موصوف کا کہنا تھا کہ ’’ایران درحقیقت روس اور چین کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا جسے امریکا اور اسرائیل مل کر ٹھوک دیں گے۔ لیکن اس کے بعد ان دونوں بڑی علاقائی قوتوں کو ایک موقع فراہم کیا جائے گا کہ وہ اپنی قوت کے زائل ہونے کا احساس کرتے ہوئے مکمل اطاعت اختیار کرلیں۔اس طرح یہ دو بڑی قوتیں ہمیشہ کے لئے زوال پزیر ہوجائیں گی اور دنیا میں صرف ایک ہی حکومت باقی رہے گی جو درحقیقت ’’عالمی حکومت‘‘ ہوگی جس کے تحت ایک نیا عالمی معاشرہ تشکیل دیا جائے گا۔ یہ وہ تاریخی خواب ہے جسے برسوں سے بہت سوں نے دیکھا ہے اور جس کی تعبیر بالکل قریب آچکی ہے۔۔۔۔‘‘
جہاں تک ہنری کسنجر کی ان تصریحات کا تعلق ہے جو اس نے امریکی اخبار کو دیتے ہوئی کی تھیں تو اس کی جیوپولیٹیکل اور جیواسٹریٹیجک صورتحال کے حوالے سے حتمی طور پرکچھ نہیں کہا جاسکتا۔ عرب صحافتی ذرائع نے کسنجر کی ان تصریحات کو ناقابل عمل قرار دیتے ہوئے جس ردعمل کا اظہار کیا تھا اس کے مطابق چونکہ موصوف عمر کے اس حصے میں داخل ہوچکے ہیں جہاں خوابوں اور ان کی تعبیروں پر زیادہ انحصار کیا جاتا ہے لیکن اس سلسلے میں ہم اپنے قارئین کوپہلے بھی خبردار کرتے رہے ہیں کہ ہنری کسنجر کا تعلق عالمی صہیونیت کے اس نیٹ ورک سے ہے جہاں انسان کبھی ریٹائر نہیں ہوتا اور جہاں بنائے جانے والے شیطانی منصوبے ہمیشہ دنیا کے سرد وگرم پر حاوی رہے ہیں۔ یہ معاملہ صرف مشرق وسطی تک محدود نہیں ہے بلکہ روس اور چین کو مکمل ہدف کے طور پر سامنے رکھ کہ افریقا، ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا تک دراز ہے۔ اس لئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ معاملہ صرف مشرق وسطیٰ اور اس کے وسائل پر مکمل سیادت حاصل کرنے سے کہیں آگے جانکلا ہے۔
دنیا کی سب سے کم عمر خود ساختہ ارب پتی کو 80 سال قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ الزبتھ ہومز نے خون کی جانچ میں انقلاب لانے کا وعدہ کیا تھا لیکن یہ ان کا یہ دعوی جھوٹا ثابت ہوا،امریکی اخبار کے مطابق ہومز نے خون کے تیز اور درست ٹیسٹ اور خون کے چند قطروں سے سنگین بیماریوں کی د...
سولہ ستمبر 1977ء کی ایک سرد رات اسرائیلی جنرل موشے دایان پیرس کے جارج ڈیگال ائر پورٹ پر اترتا ہے، وہ تل ابیب سے پہلے برسلز اور وہاں سے پیرس آتا ہے جہاں پر وہ اپنا روایتی حلیہ بالوں کی نقلی وگ اور نقلی مونچھوں کے ساتھ تبدیل کرکے گہرے رنگ کی عینک لگاکر اگلی منزل کی جانب روانہ ہوتا ...
عالم عرب میں جب ’’عرب بہار‘‘ کے نام سے عالمی صہیونی استعماریت نے نیا سیاسی کھیل شروع کیا تو اسی وقت بہت سی چیزیں عیاں ہوگئی تھیں کہ اس کھیل کو شروع کرنے کا مقصد کیا ہے اور کیوں اسے شروع کیا گیا ہے۔جس وقت تیونس سے اٹھنے والی تبدیلی کی ہوا نے شمالی افریقہ کے ساتھ ساتھ مشرق وسطی کا ...
ایران میں جب شاہ ایران کے خلاف عوامی انقلاب نے سر اٹھایا اور اسے ایران سے فرار ہونا پڑاتواس وقت تہران میں موجود سوویت یونین کے سفارتخانے میں اعلی سفارتکار کے کور میں تعینات روسی انٹیلی جنس ایجنسی کے اسٹیشن ماسٹر جنرل شبارچین کو اچانک ماسکو بلایا گیا۔ کے جی بی کے سابق سربراہ یوری ...
دنیا کی معلوم تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ قدرت نے جب کبھی کسی قوم پر احتساب کی تلوار لٹکائی تو اس کی معیشت کو تباہ کردیا گیا۔قران کریم نے بھی چند مثالوں کے ذریعے عالم انسانیت کو اس طریقہ احتساب سے خبردار کیا ہے جس میں سب سے واضح مثال یمن کے ’’سد مارب‘‘ کی تباہی ہے۔ ...
ترکی کے صدر طیب اردگان نے گزشتہ دنوں امریکی سینٹرل کمانڈ کے چیف جنرل جوزف ووٹیل پر ناکام بغاوت میں ملوث افراد کی معاونت کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا کو اپنی اوقات میں رہنا چاہئے۔ اس سے پہلے جنرل جوزف نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ترکی میں بغاوت میں ملوث سینکڑوں ترک...
گزشتہ دنوں مسجد نبوی شریف کی پارکنگ میں خودکش دھماکے نے پوری اسلامی د نیا کو بنیادوں سے ہلا کر رکھا دیا اور شام اور عراق میں پھیلی ہوئی جنگی صورتحال پہلی مرتبہ ان مقدس مقامات تک دراز ہوتی محسوس ہوئی۔ جس نے اسلامی دنیا کو غم غصے کی کیفیت سے دوچار کررکھا ہے لیکن ایک بات واضح ہے کہ ...
امریکی سینیٹر جان مکین کی اسلام آباد آمد سے ایک روز قبل وزیراعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا بھارتی جوہری اور روایتی ہتھیاروں کی تیاری کے حوالے سے بیان خاصا معنی خیز ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ سب کچھ اس وقت ہوا ہے جب امریکی سینیٹر جان مکین ’’ڈو مور‘‘ کی لمبی لسٹ ساتھ لائے جو یقینی بات...
گزشتہ دنوں جب امریکہ کی جانب سے ایک تیسرے درجے کا پانچ رکنی وفد اسلام آباد آیا تھا تو ہم یہ سمجھے کہ شاید امریکہ کو نوشکی میں کی جانے والی واردات پر اظہار افسوس کا خیال آگیا ہے لیکن بعد میں پتہ چلا کہ یہ وفد جن افراد پر مشتمل تھا ان کی حیثیت بااختیار وفد سے زیادہ ایک ’’ڈاکیے‘‘ کی...
خطے کے حالات جس جانب پلٹا کھا رہے ہیں اس کے مطابق افغانستان میں اشرف غنی کی حکومت پاکستان کے خلاف وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ماضی کی کرزئی انتظامیہ کا روپ دھارتی جارہی ہے جس کا مظاہرہ اس وقت کابل انتظامیہ کی جانب سے بھارت اور ایران کے ساتھ مزیدزمینی تعلقات استوار کرنے کی کوششوں کی شک...
ایک ایسے وقت میں جب طالبان قیادت کی جانب سے بھی کابل انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات میں شامل ہونے کا واضح اشارہ مل چکا تھا اور طالبان لیڈر ملا اختر منصور اس سلسلے میں دیگر طالبان کمانڈروں کو اعتماد میں لے رہے تھے پھر اچانک امریکیوں کو ایسی کیا ضرورت آن پڑی کہ انہوں نے طالبان کے امیر مل...
میڈیا ذرائع کے مطابق امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکی فوج نے افغان طالبان کے سربراہ ملا اختر منصور پر فضائی حملہ کیا اورممکنہ طور پر وہ اس حملے میں مارے گئے ہیں، تاہم حکام اس حملے کے نتائج کاجائزہ لے رہے ہیں۔ امریکی حکام کا کہنا تھا کہ یہ حملہ صدر باراک اوباما کی م...