وجود

... loading ...

وجود

موبائل فول

هفته 17 ستمبر 2016 موبائل فول

mobile-phones

ٹیلی فون کے موجد گراہم بیل کے وہم و گمان میں بھی نہ ہوگا کہ وہ جو چیز ایجاد کر رہا ہے وہ موبائل فون بن کر اکیسویں صدی میں کیا کیا گل کھلائے گی۔ موبائل کی بہاریں چار سو پھیلی ملیں گی۔ جس کس و ناکس کو دیکھ لیں ہاتھ میں موبائل فون ضرورہوگا۔ یہ ضرور ہے کہ موبائل فون نے زندگی میں کسی قدر آسانی پیدا کی ہے تاہم اس کے بے جا اور غلط استعمال کی کوئی حد نظر نہیں آتی۔ یعنی موبائل فون کا استعمال تو بہت زیادہ ہورہا ہے لیکن اس میں مقصدیت اس کے مقابلے میں کہیں کم ہے۔ ۔ آپ کو کہیں جانا ہے دیر ہو رہی ہے جلدی جلدی تیار ہورہے ہیں کہ موبائل بج اٹھا، پتہ چلا مظہر بھائی، گپ شپ کے موڈ میں ہیں اب ان کو کون سمجھائے کہ بندہ خدا بعد میں بات کر لیں، لیکن ان کو اس بات کی پرواہ نہیں ان کو تو بات کرنی ہے، اور کیوں نہ کریں ان کو موبائل کا خرچ ان کے دفتر سے مل جاتا ہے۔ آپ بس میں ہیں، برابر میں بیٹھے صاحب موبائل پر کسی سے پتہ پوچھ رہے ہیں یا کسی کو اپنے سفر کی رننگ کمنٹری سنا رہے ہیں۔ اب آپ کان تو بند نہیں کر سکتے اس لئے آپ کویہ سب کچھ سننا ہی پڑے گا۔ کسی پارک میں ہوٹل میں یاکسی تقریب میں آپ کےکانوں میں ہمہ وقت اسٹاک ایکس چینج کے اتار چڑھاؤسے کسی کے گھریلو جھگڑے تک کی رننگ کمنٹری آتی رہے گی۔ ہاں کھانا ابھی نہیں ملا یار، پتہ نہیں یہ لوگ کھانا کب دیں گے۔ چلو کھانا کھل گیا ہے کھانے کے بعد بات کرتے ہیں۔ ارے بیگم بس ہو گئی نہ غلطی اب کسی کی طرف نہیں دیکھوں گا قسم تمہارے سر کی، اب مان بھی جاؤ نہ پلیز۔ کوئی اپنی گرل فرینڈ کو قسمیں دے دے کر دوبارہ ملنے کے لئے آمادہ کر رہا ہوگا۔ تو کوئی باس کو یقین دلانے کی کوشش کر رہا ہوگا کہ ٹریفک میں پھنسا ہوا ہے اس لئے دفتر آنے میں دیر ہو رہی حالانکہ وہ اپنے کسی ذاتی کام سے بازار میں گھوم رہا ہوگا۔ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اتنی زور زور سے موبائل پر گفتگو فرماتے ہیں کہ لگتا ہے، کسی سیاسی جلسے میں تقریر کرنے کی پریکٹس کر رہے ہیں۔ یہ پتہ نہیں لگتا کہ کچھ لوگ صرف دوسروں کو سنانے کے لئے اونچی آواز میں بات کر تے ہیں یا واقعی دوسرے فون پر کوئی بہرا ہوتا ہے۔ بھائی پرائیویسی بھی کوئی چیز ہے، بندہ خدا فون پر بات کرنے کے بھی کچھ آداب ہوتے ہیں۔ ضروری تو نہیں کہ جو بات آپ سن رہے ہیں اس کاسننا دوسروں کے لئے بھی ضروری ہو۔

یوں بھی ہوتا ہے کہ آپ کسی کے چہلم یا مذہبی تقریب میں شریک ہیں اور گاہے گاہے مختلف موبائل فونوں پر ہمہ اقسام کامیوزک یاگانے گونج رہے ہیں۔ یہاں تو مساجد میں بھی موبائل فون بند کرنا گناہ کبیرہ تصور کیا جاتا ہے۔ کوئی بتلاؤ کہ ہم بتلائیں کیا۔۔ خاص طور پر نو جوان نسل موبائل کا جو استعمال کر رہی ہے اس کا نوٹس لیے جانے کی ضرورت ہے، ، نوجوان لڑکے اور لڑکیاں دن بھر مس کالیں یا کالیں کرنے، گانیں سننے، واٹس اپ اور فیس بک پر یا گیم کھیلنے اور رات بھر بات چیت میں مگن رہنا پسند کرتے ہیں، آدھی رات ہو یا پورا چاند ان کی باتیں ہی ختم نہیں ہو کردیتیں۔ لگتا ہے کہ ایک ہی بات کو دو تین درجن بار تو ضرور دہراتے ہوں گے۔ سننے میں آیا ہے نئی نسل کی موبائل فون سے محبت کو دیکھتے ہوئے جینیٹک سائنسداں ایسے کان بنانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں جو خود سے موبائل فون کو پکڑ سکے۔

خیر سےرہی سہی کسر میسیج نامی بلا نے پوری کر دی ہے۔ ایسے ایسے فضو ل اور لا یعنی ایس ایم ایس بھیجے جاتے ہیں کہ پڑھ کر غصہ آتا ہے اور ان کے بھیجے والوں کی دماغی صحت پر شک ہونے لگتا ہے۔ لطیفے، کہانیاں، افواہیں اور جانے کیا الا بلا ایس ایم ایس آپ کی جان کھانے کے لیے موبائل کا دروازہ کھٹکھتاتے رہتے ہیں۔ دن میں آنے والے میسیج اور کالز کی تو خیر ہے، معاملہ رات کو زیادہ خراب ہوجاتاہے۔ اب رات کو دوبجے آدمی تھکا ماندا سو رہا ہے کہ بیل بجے گی جس کے بعد ایک عدد ایس ایم ایس پیغام موصول ہوگا، آپ نے یااللہ خیر پڑھتے ہوئے میسج کھولا تو لکھا تھا، ، ہا ہا ہا ہا اٹھا دیا نہ۔ یا پھر کوئی کہانی سنا کر فرمائش کی جائے گی کہ اسے کم از کم بیس لوگوں تک ایس ایم ایس کیا جائے۔ کوئی صبح کے چار بجے لطیفہ بھیج رہا ہوگا تو کوئی دعا کی تلقین کا ایس ایم ایس بھیج دے گا۔ آج کل تو سیاست داں بھی ایس ایم ایس کے ذریعے اپنی انتخابی تحریک چلاتے نظر آتے ہیں۔ موبائل فون کا استعمال ایسا فیشن بن گیا ہے جس کے بغیر آج کی زندگی کا تصور بھی شایدلوگوں کےلئے نا ممکن ہے۔ جس کو دیکھو جہاں دیکھو جس حال میں دیکھو موبائل فون کے چکرمیں گھن چکر بنا ہوا ہے۔ ایسے بھی لوگ ہیں جو گاڑی چلاتے ہوئے بڑے مزے سے موبائل پر گپ شپ کر تے ہیں۔ بھائی آپ کا سارا دھیان تو باتیں کرنے پر لگا ہوا ہے خدا نہ کرے حادثہ ہو گیا تو کون ذمہ دار ہوگا۔۔ ان سے بھی خطرناک وہ بھائی ہیں جو موٹر سائیکل چلاتے ہوئے بھی موبائل پر بات کرنے سے باز نہیں آتے۔ بھائی صاحب آپ کو اپنی جان کا خوف نہیں تو بڑے مزے سے خود کشی کرلیں لیکن سڑک پر دوسروں کی جان کیوں خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ سڑک دوسرے لوگ بھی استعمال کر رہے ہیں، بچے بوڑھے خواتین سڑک پار کر رہی ہیں، وہ آپ کی لا پرواہی کی زد میں آسکتے ہیں۔

یہ تو رہے موبائل فون کے کچھ ایسے استعمال جو کسی بھی طرح لائق تحسین نہیں۔ ایک مسئلہ ان سے بھی پہلے جنم لیتا ہے اور وہ ہے دوسروں کو متاثر کرنے کے لئے مہنگے اور جدید ترین ماڈلز کے موبائل خریدنا۔ اسٹیٹس کو کی اس دوڑ میں ہر طبقے کے لوگ شامل ہیں۔

یہ لوگ موبائل فون کو ہر وقت ہاتھ میں رکھتے ہیں اور جہاں چار لوگ جمع دیکھے شروع ہو گئے موبائل کو کان سے لگا کر کسی سے لایعنی قسم کی گفتگو میں۔ امیر آدمی کی تو خیر ہے کہ اللہ کے فضل سے ایک چھوڑ دو مہنگے موبائل خرید کر رکھ سکتا ہے یہاں تو مصیبت ان بیچارے سفید پوشوں کی آتی ہے جو اپنا خالی خولی کا بھرم دکھانے کے لئے مہنگا موبائل رکھنا ضروری سمجھتے ہیں۔ چاہے بچے کی فیس لیٹ ہو جائے موبائل کی قسط لیٹ نہ ہونے پائے ورنہ ناک کٹ جائے گی۔

فون تو رابطے کا ذریعہ ہے اور اس سے یہی کام لینا زیادہ ضروری ہے، سارے سستے اور مہنگے موبائل فون بنیادی طور پر رابطے کے لئے ہی بنے ہیں۔ اس ساری لکھت کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر آپ موبائل فون استعمال کرتے ہیں تو دیکھیں کہ کہیں آپ اس کا غلط استعمال تو نہیں کر رہے۔ موبائل فون ضرور رکھیں لیکن اس کے استعمال کے لئے خود سے کچھ ضابطے بھی بنائیں۔ یہ کوئی زیادہ محنت کا کام نہیں ہے، آپ دوسروں کا خیال رکھیں اور اس طرح خود بھی زحمت سے محفوظ رہیں۔ کیونکہ موبائل استعمال کرنے والوں کے طور پر اس کے درست استعمال کی ذمہ داری ہماری ہی رہے گی۔


متعلقہ خبریں


ک سے کچرا شاہد اے خان - جمعرات 06 اکتوبر 2016

آپ نے لاہور دیکھ لیا، مبارک ہو! آپ پیدا ہوگئے۔ ویسے معلوم نہیں یہ کہاوت کس منچلے نے اور کب ایجاد کی تھی کیونکہ اب سے کوئی تین چار دہائیوں پہلے تک لاہور میں ایسی کوئی خاص بات نہیں تھی جس کی وجہ سے اس شہر کو دیکھنے کے بعد بندے کو اپنے پیدا ہونے کا احساس ہوجائے۔ شائد معاملہ یہ رہا ہ...

ک سے کچرا

ہنسی خوشی اورہم شاہد اے خان - منگل 04 اکتوبر 2016

کہتے ہیں زندگی زندہ دلی کا نام ہے، کبھی کہا جاتا ہے ہنسی علاج غم ہے لیکن یہ کوئی نہیں بتاتا کہ زندہ دلی ہے کیا اور خوشی کیا ہوتی ہے اور اس کو ناپنے کا کیا پیمانہ ہے۔ اگر ہنسی کو علاج غم مان لیا جائے تو کیا صرف قہقہے لگانے سے غم دور ہو جائے گااور درد سے نجات مل جائے گی ؟خالی خولی ...

ہنسی خوشی اورہم

بڑھکیں اورٹوائلٹ شاہد اے خان - پیر 03 اکتوبر 2016

سرحد پر سینہ تان کر کھڑی ہے۔ لالہ جی کے لیے اس سچائی کا سامنا کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ اس لیے وہ نظریں ملانے کے بجائے زبان چلانے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ صورتحال کا درست ادراک نہ رکھنا لالہ جی سمیت بھارتیوں کی عادت ہے اور کسی بھی قسم کے حالات میں احمقانہ حرکتیں اوٹ پٹانگ مشورے اور واہیات...

بڑھکیں اورٹوائلٹ

کان کا کنگن شاہد اے خان - هفته 01 اکتوبر 2016

ڈاکٹر واٹسن یہاں آؤ، مجھے تمہاری مدد کی ضرورت ہے۔۔ یہ ہیں وہ الفاظ جودنیا بھر میں سب سے پہلے برقی تار کے ذریعے ایک جگہ بولے اور دوسری جگہ سنے گئے۔ الیگزینڈر گراہم بیل نے وائرلیس پر اپنے تجربات کے دوران اپنے اسسٹنٹ ڈاکٹر واٹسن کو پکارا اور دوسرے کمرے سے ڈاکٹر واٹسن خوشی میں جھومتے...

کان کا کنگن

دوسرا پہیہ شاہد اے خان - جمعرات 29 ستمبر 2016

آپ نے شادی کر لی مبارک ہو۔ آپ کو دنیا کی سب سے اچھی بیوی مل گئی بہت بہت مبارک ہو۔آپ خود کو خوش قسمت تصور کر رہے ہیں بہت اچھی بات ہے لیکن اس سے بھی اچھی بات یہ ہے کہ آپ کی بیوی بھی بالکل اسی طرح محسوس کرے جیسا آپ محسوس کررہے ہیں، وہ بھی خود کو اتنا ہی خوش قسمت سمجھے جتنا آپ سمجھ ر...

دوسرا پہیہ

بچہ جمہورا شاہد اے خان - منگل 27 ستمبر 2016

کہا جاتا ہے کہ سیاست خدمت کا دوسرا نام ہے، لیکن یہ نہیں بتایا جاتا کہ کس کی خدمت کرنی ہے۔ ہمارے یہاں تو خود اپنی اور اپنے خاندان کی خدمت کرنے کو سیاست کہا جاتاہے۔ یہ بھی کہا جاتاہے کہ جمہوریت جمہور پر جمہور کے ذریعے حکومت کرنے کو کہتے ہیں، ملک پاکستان میں عام شہریوں کو بچہ جمہورا...

بچہ جمہورا

پچھلا دروازہ شاہد اے خان - جمعه 23 ستمبر 2016

کہانی ہے ایک پہاڑی گاؤں کی جہاں لوگ خوشی خوشی رہتے ہیں، پہاڑوں کی وادی میں بسے اس خوبصورت گاؤں میں سبزہ وافر اور پانی کی فراوانی ہے، پھل سبزیا ں بھی بڑی مقدار میں موجود ہیں، گایوں بھینسوں اور بھیڑ بکریوں کی بھی کمی نہیں۔اس گاؤں میں ایک گھر پی کے کا ہے، اپنے گھر کوترتیب سے چلان...

پچھلا دروازہ

انسان اور مشین شاہد اے خان - بدھ 21 ستمبر 2016

انٹرنیٹ ،کمپیوٹر، موبائل فونز ،بلیک بیریز ، جی پی آر ایس ، اور ٹیکنالوجی کے اور کئی شاہکار آج ہم جن کے بغیر شایدخود کو ادھورا محسوس کرتے ہیں ۔انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ان تمام آلات نے انسان کو مواصلات کی نئی جہتوں سے روشناس کرایا ،اورمعلومات کی باآسانی فراہمی کو نئے مفہوم سے آشنا کی...

انسان اور مشین

زندگی کی چاٹ شاہد اے خان - منگل 13 ستمبر 2016

زندگی نام ہے جینے کا، یعنی زندہ رہنے کا اور زندہ رہنے کے لئے کھانا پڑتا ہے۔ ہم جینے کے لئے کھاتے ہیں لیکن کچھ لوگ کھانے کے لئے بھی جیتے ہیں۔ زبان کا چٹخارہ بڑی چیز ہے، پیٹ بھر جاتا ہے لیکن نیت ہے کہ بھرنے کا نام نہیں لیتی۔ ہمارے تقریبا ہر شہر میں ایسے مقامات موجود ہیں جہاں چٹوروں...

زندگی کی چاٹ

سڑک کا حق شاہد اے خان - هفته 10 ستمبر 2016

میں سڑک کے چوک پر لگی لال بتی پر رکنا چاہتا ہوں لیکن میرے پیچھے والے شاید بہت جلدی میں ہوتے ہیں، ہارن بجا بجا کر آسمان سر پر اٹھا لیتے ہیں پھر گاڑی ریورس کرکے دائیں بائیں سے نکلنے والی گاڑیوں میں شامل ہو جاتے ہیں۔ اُن میں سے کچھ بظاہر معزز نظر آنے والےبھی جاتے ہوئے زور سے چلاتے...

سڑک کا حق

پانی کی کہانی شاہد اے خان - جمعرات 08 ستمبر 2016

سطح زمین پر حیات کی ابتداء پانی میں ہوئی۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کوئی دو ارب سال پہلے حیات کےپودے کی کونپل پانی ہی میں پھوٹی تھی۔ امینو ایسڈ سے شروع ہونے والی یک خلوی زندگی نے نے اربوں سال کے ارتقائی عمل میں ڈائینوسار جیسے دیوقامت جاندار بھی پیدا کیے اور امیبا جیسے خوردبین سے دیک...

پانی کی کہانی

زندگی کی بقاء شاہد اے خان - بدھ 07 ستمبر 2016

پیدائش اور موت کے وقفے کوزندگی کہتے ہیں۔ جو پیدا ہو گیا اس کو موت بھی آنی ہے۔ تمام حیات کے لئے قدرت کا یہی قائدہ ہے۔ پیدائش اور موت کے درمیان کتنا وقفہ ہے یعنی زندگی کتنی طویل یا مختصر ہے ۔ پیدائش اور موت کے درمیان وقفے کو بقا کا نام دیا گیا ہے اور انسان سمیت ہر ذی روح کی کو...

زندگی کی بقاء

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر