... loading ...
کیا متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین سے واقعی کراچی چھن گیا ہے‘ ایم کیوایم کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کو ایم کیوایم کے نئے سربراہ کی حیثیت سے قبول کرلیاگیا ہے۔ کراچی کے ضلع ملیر میں سندھ اسمبلی کی نشست پر منعقد ہونے والے ضمنی الیکشن میں ایم کیوایم کی نشست پر پیپلزپارٹی کی حیثیت سے تو یہی تاثر ابھر کر سامنے آیا ہے‘ حلقہ PS-127 سے2002ء کے انتخابات میں پیپلزپارٹی کے امیدوار عبداﷲ مراد بلوچ نے یہ نشست حاصل کی تھی جنہیں2004ء میں قتل کردیاگیاتھا ۔اس کے بعد ایم کیوایم تین مرتبہ اس نشست پر کامیابی حاصل کرچکی تھی۔2013ء کے عام انتخابات میں ایم کیوایم کے اشفاق منگی نے اس نشست پر کامیابی حاصل کی تھی جو گزشتہ دنوں اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہوکر پاک سرزمین پارٹی میں شامل ہوگئے تھے۔ پی ایس پی کے سربراہ مصطفےٰ کمال نے دوبارہ یہ سیٹ حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی اور ان کی پارٹی نے الیکشن میں حصہ نہیں لیا۔ وہ ابھی تنظیم سازی میں مصروف ہیں۔
کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں چھوٹے جلسے کرکے ایم کیوایم کے کارکنوں اور عام افراد کو اپنی طرف متوجہ کررہے ہیں۔1986ء میں ایم کیوایم نے یہی طریقہ کار اختیار کیا تھا اور8اگست 1986ء کے جلسہ عام میں نشتر پارک بھردیا تھا۔ پی ایس پی بھی ایک بار پھر تاریخ دہرانا چاہتی ہے۔ اس کی منزل2018ء کے عام انتخابات ہیں۔ ایم کیوایم نے بھی دوسال تیاری کرکے 1988ء کے عام انتخابات میں سندھ کے شہری علاقوں سے تاریخی کامیابی حاصل کی تھی اور پورے ملک کو حیران کردیا تھا‘ پاکستان قومی اتحاد (پی این اے) کے فلک بوس قلعہ پر حملہ کرکے اسے پاش پاش کردیا تھا۔ حلقہ PS-127 میں ووٹرز کی تعداد دو لاکھ سات ہزار467 ہے جس میں سے کامیابی حاصل کرنے والے پی پی کے امیدوار غلام مرتضیٰ بلوچ نے30ہزار ووٹ حاصل کیئے ہیں جبکہ ایم کیوایم کے امیدوار وسیم احمد کے حصے میں 24ہزار ووٹ آئے‘ وسیم احمد ماضی میں بھی ایم کیوایم کے ٹکٹ پر رکن سندھ اسمبلی منتخب ہوچکے ہیں لیکن اس بار انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ حقیقت اپنی جگہ موجود ہے کہ ضمنی انتخابات یا بلدیاتی انتخابات میں عموماً حکومتی پارٹی کے امیدوار ہی کامیابی حاصل کرتے ہیں۔ اس کا بڑا سبب یہ ہے کہ حکومتی پارٹی علاقے کے باشندوں کو کچھ دینے کی پوزیشن میں ہوتی ہے۔ مہاجر قومی موومنٹ اور تحریک انصاف نے بھی الیکشن میں حصہ لیا جن کے امیدوار ثناء اﷲ قریشی اور ندیم میمن تھے لیکن ان دونوں جماعتوں نے ’’ووٹ کٹنگ‘‘ پارٹیوں کا کردار ادا کیا اور ایم کیوایم کے ووٹ تقسیم ہوگئے۔ پولنگ اسٹیشنوں پر فساد نے بھی اہم کردار ادا کیا۔ حلقہ میں پولنگ اسٹیشنوں کی تعداد134 تھی جن میں سے116کو انتہائی حساس قرار دیاگیا تھا۔ ان حساس پولنگ اسٹیشنوں پر ماردھاڑ سے بھی ایم کیوایم کا ووٹ بینک متاثر ہوا اور پی پی امیدوار نے دور دراز کے علاقوں میں نسبتاً پرامن ووٹنگ کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔
قبل ازیں سندھ کے بلدیاتی اداروں کے چیئرمین اور وائس چیئرمین بھی محض اس لیے بلامقابلہ منتخب ہوگئے کہ ان کا تعلق سرکاری پارٹی سے تھا۔ لہذا حلقہ127 کے انتخابی نتائج سے ایم کیوایم کی مقبولیت یا عدم قبولیت کا اندازہ کرنا مشکل ہوگا۔ بعض حلقوں کا خیال ہے کہ کراچی اب وفاقی جماعتوں کیلئے کھلا میدان بننے کو تیار ہے۔ پاکستان تحریک انصاف نے اسی خیال کے تحت نشترپارک میں جلسہ کا میدان سجایا۔ عمران خان کو بلایا۔ انہوں نے سندھ کے شہری علاقوں میں آباد مہاجر آبادی کو اپنی طرف متوجہ کرنے کیلئے ان کے دکھوں پر مرہم رکھنے کی کوشش کی۔ پاکستان کیلئے ان کی لازوال قربانیوں کا ذکر کیا۔ الطاف حسین کی سرگرمیوں اور تقاریر کو ہدف تنقید بنایا لیکن جلسہ گاہ کی خالی کرسیوں کو نہ بھرسکے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے اسے ’’جلسی‘‘ قرار دیا۔
اس وقت صورتحال یہ ہے کہ مختلف جماعتیں سندھ کے شہری علاقوں کی سیاست میں الطاف حسین کا خلاء پر کرنے کی کوشش کررہی ہیں لیکن کامیابی ہنوز دوراست والی کیفیت ہے۔ پاکستان کس نے بنایا اور کون اسے توڑنا چاہتا ہے۔ اس پر سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے سربراہ اور قوم پرست رہنما سائیں جی ایم سید کے پوتے جلال محمود شاہ کہتے ہیں کہ پاکستان الطاف حسین نے نہیں بنایا‘ اسی لئے انہیں ’’پاکستان توڑدو‘‘ کے نعرے لگانے کا حق نہیں ہے لیکن ان کے دادا جی ایم سید تحریک پاکستان میں شامل تھے۔ لہذا انہیں پاکستان توڑنے کا حق تھا۔ اس منطق کے تحت تو بہت سے سیاستدان اس الزام کی زد میں آجائیں گے اور بات کہیں سے کہاں جا پہنچے گی۔
ایم کیوایم کے خلاف آپریشن تو15جون2014ء سے جاری تھا لیکن حالیہ دنوں میں تیزی آئی ہے۔ اسے کراچی آپریشن کا تیسر ا مرحلہ کہا جاتا ہے۔ رینجرز کراچی میں7ہزار سے زائد چھاپے مارچکی ہے۔ ملزمان گرفتار ہوئے اور بھاری مقدار میں عیاں اور مدفون اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔ صولت مرزا جیسے مجرم تختہ دار پر بھی چڑھ چکے ہیں‘ کہا جاتا ہے کہ کراچی آپریشن ابھی مزید تین سال تک جاری رہے گا۔ ایم کیوایم کے250 سے زائد دفاتر منہدم کردیئے گئے ہیں جو متعلقہ اداروں کے مطابق غیرقانونی اور سرکاری زمینوں پربنائے گئے تھے۔ یہ’’جرم‘‘ دیگر جماعتوں کے ہاتھوں بھی انجام پایا ہے لیکن توپوں کا رخ فی الحال ایم کیوایم کی جانب ہے‘ ایم کیوایم کہتی ہے کہ کسی ایک جماعت کو ہدف بنانے اور دیوار سے لگانے کے نتائج کبھی مفید نہیں ہوتے‘ ایم کیوایم کو سابقہ مشرقی پاکستان کی ’’عوامی لیگ‘‘ نہ بنایا جائے۔ دیوار سے نہ لگایا جائے۔ تاریخ سے سبق حاصل کیا جائے۔
ایم کیوایم نے اس سال قربانی کی کھالیں جمع نہ کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔ ایسا پہلی بار ہورہا ہے۔ ایم کیوایم سالانہ ایک لاکھ سے زائد کھالیں گزشتہ32 سال سے جمع کرتی رہی ہے پاکستان میں دیگر جماعتیں اور ادارے بھی کھالیں جمع کرتے ہیں۔ کسی پرپابندی نہیں ہے‘ سالانہ چھ ارب روپے کی کھالیں جمع کی جاتی تھیں ان جماعتوں کیلئے فنڈنگ کا یہ بہت بڑا ذریعہ ہے ان میں کالعدم جماعتیں بھی شامل ہیں۔ ایم کیوایم پر اب تک پابندی نہیں لگی ہے۔ یہ پارٹی ابھی زیرتفتیش ہے‘ حکومت پاکستان نے22اگست کو کراچی پریس کلب پر قائد متحدہ کے متنازعہ خطاب اوراس کے نتیجے میں ہنگامہ آرائی پر برطانوی حکومت کو تفتیش کیلئے خط لکھا جس پر برٹش گورنمنٹ نے پولیس کو تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ الطاف حسین کے معاملے کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ ایم کیوایم فی الحال کراچی اور لندن میں تقسیم ہے تاہم ڈاکٹر فاروق ستار کی الطاف حسین سے بریت کا کم لوگوں کو یقین ہے۔ شکوک وشبہات اور آپریشن کی موجودگی میں حلقہ پی ایس 127 کا نتیجہ زیادہ مایوس کن نہیں ہے۔
ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر نے کہا ہے کہ ن لیگ اورپیپلزپارٹی کے ساتھ معاہدہ کیا آج ہم پچھتا رہے ہیں، ہم حکومت چھوڑ دیں یہ کہنا بہت آسان ہے جو بھی وعدے ہم سے کیے گئے پورے نہیں ہوئے۔ ایک انٹرویو میں وسیم اختر نے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان کے ساتھ جو مسائل آ رہے ہیں اس کی وجوہات ب...
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما کامران خان ٹیسوری سندھ کے اچانک گورنر تعینات کر دیے گئے۔ گورنر سندھ کے طور پرعمران اسماعیل کے استعفے کے بعد سے یہ منصب خالی تھا۔ ایم کیو ایم نے تحریک انصاف کی حکومت سے اپنی حمایت واپس لینے کے بعد مرکز میں پی ڈی جماعتوں کو حمایت دینے کے ...
یہ تصویر غور سے دیکھیں! یہ عمران فاروق کی بیوہ ہے، جس کا مرحوم شوہر ایک با صلاحیت فرد تھا۔ مگر اُس کی "صالحیت" کے بغیر "صلاحیت" کیا قیامتیں لاتی رہیں، یہ سمجھنا ہو تو اس شخص کی زندگی کا مطالعہ کریں۔ عمران فاروق ایم کیوایم کے بانی ارکان اور رہنماؤں میں سے ایک تھا۔ اُس نے ایم کیوای...
متحدہ قومی موومنٹ کے مقتول رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کی اہلیہ شمائلہ عمران نے پارٹی سے شکوہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ نے ان کے شوہر کو بھلا دیا ہے۔ متحدہ کے شریک بانی ڈاکٹر عمران فاروق کی 12ویں برسی پر شمائلہ عمران نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ یا رب میرے لیے ایسا دروازہ کھول دے جس کی و...
ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی میں کامران ٹیسوری کی ڈپٹی کنوینئر کی حیثیت سے بحالی پر کئی ارکان ناراض ہوگئے، سینئر رہنما ڈاکٹر شہاب امام نے پارٹی کو خیرباد کہہ دیا۔ ڈاکٹر شہاب امام نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو میرا تحریری استعفیٰ جلد بھیج دیا جائیگا۔ انہوں نے...
انسداد دہشت گردی عدالت میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) قیادت کی اشتعال انگیز تقاریر اور میڈیا ہاؤسز پر حملہ کیس کی سماعت ہوئی۔ مقدمے کے چشم دید گواہ انسپکٹر ہاشم بلو نے ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار اور دیگر کے خلاف گواہی دے دی۔ رینجرز کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر رانا خالد حسین ...
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کی کراچی میں احتجاجی ریلی کے دوران شیلنگ سے زخمی ہونے والے رکن سندھ اسمبلی صداقت حسین کو پولیس نے گرفتا ر کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان نے بلدیاتی قانون کے خلاف وزیر اعلی ہاس کے باہر دھرنا دیا جس کے بعد پولیس کی جانب سے ریل...
منصوبہ خطرناک تھا‘ پاکستان کو برباد کرنے کیلئے اچانک افتاد ڈالنے کا پروگرام تھا‘ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں فوجی آپریشن سے قبل کراچی‘ سندھ اور بلوچستان میں بغاوت اور عوامی ابھار کو بھونچال بنانے کا منصوبہ بنایا تھا تاکہ مقبوضہ کشمیر میں اس کی سفاکی اور چیرہ دستیاں دفن ہوجائیں اور ...
پاکستان میں سب سے زیادہ منظم جماعت سمجھے جانے والی ایم کیوایم ان دنوں انتشار کا شکار ہے۔ جس میں ایم کیوایم پاکستان اور لندن کے رہنما ایک دوسرے کو ہر گزرتے دن اپنی اپنی تنبیہ جاری کرتے ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات میں ایم کیوایم لندن کے برطانیہ میں مقیم رہنماؤں نے متحدہ قومی موومنٹ پاکس...
لندن میں مقیم ایم کیو ایم کے رہنما ندیم نصرت کو بانی تحریک نے جو ٹاسک سونپا ہے وہ اس میں کس قدر کامیاب رہیں گے اور کئی دھڑوں میں تقسیم ایم کیو ایم کا مستقبل کیا ہے ؟ سیاسی مبصرین و تجزیہ کاروں کے ایک بڑے گروہ کی رائے یہ ہے کہ ندیم نصرت اپنے ٹاسک کو اس وقت تک پورا نہیں کرسکیں گے ج...
بغاوت کامیاب ہوجائے تو انقلاب اور ناکام ہو توغداری کہلاتی ہے۔ ایم کوایم کے بانی الطاف حسین کے باغیانہ خیالات اور پاکستان مخالف تقاریر پر ان کی اپنی جماعت متحدہ قومی موومنٹ سمیت پیپلزپارٹی‘ تحریک انصاف‘ مسلم لیگ (ن) اور فنکشنل مسلم لیگ نے سندھ اسمبلی میں ان کے خلاف قرارداد منظور ک...
ایم کیوایم کے اراکین قومی اسمبلی کے استعفے اب حکومت گرانے اور بچانے کے لیے استعمال کیے جانے کے انکشاف پر حکومت کی جانب سے دو اہم وزرا کو ذمے داری دے دی گئی وفاقی دارالحکومت کے باخبرذرائع کا کہناہے کہ عجیب بات ہے کہ چوہدری نثاراور اسحاق ڈار ایم کیوایم پاکستان کی حمایت میں آن کھڑے ...