وجود

... loading ...

وجود

ٹوئن ٹاورز باقاعدہ طور پر دھماکے سے اڑائے گئے، سائنسی تحقیق سے ثابت ہوگیا

اتوار 11 ستمبر 2016 ٹوئن ٹاورز باقاعدہ طور پر دھماکے سے اڑائے گئے، سائنسی تحقیق سے ثابت ہوگیا

9-11-wtc7

ایک یورپی سائنسی تحقیق سے نتیجہ نکلا ہے کہ 11 ستمبر 2001ء کو نیو یارک کے جڑواں ٹاورز باقاعدہ طور پر منہدم کیے گئے تھے۔

چار طبیعیات دانوں کی یہ تحقیق یوروفزکس میگزین میں شائع ہوئی ہے جو کہتے ہیں کہ شواہد واضح طور پر کہتے ہیں کہ تمام ٹاورز ‘کنٹرولڈ ڈیمولیشن’ سے تباہ کیے گئے تھے۔

یہ تحقیق بریگھم ینگ یونیورسٹی کے سابق پروفیسر فزکس اسٹیون جونز، اونٹاریو، کینیڈا کی میک ماسٹر یونیورسٹی میں سول انجینئرنگ کے اعزازی پروفیسر رابرٹ کورول، ایروسپیس اور کمیونی کیشنز صنعت میں اسٹرکچرل ڈیزائن کا 25 سال سے زیادہ تجربہ رکھنے والے مکینیکل ڈیزائن انجینئر انتھونی زیمبوتی اور آرکی ٹیکٹس اینڈ انجینئرز فار نائن الیون ٹرتھ کے ڈائریکٹر اسٹریٹجی اینڈ ڈیولپمنٹ ٹیڈ والٹر نے کی۔ نائن الیون ٹرتھ ایک نان پرافٹ انجمن ہے جو ڈھائی ہزار سے زیادہ ماہرین تعمیرات اور انجینئرز کی نمائندگی کرتی ہے۔

ستمبر 2016ء کی اشاعت میں شائع ہونے والی اس تحقیق کی متنازع نوعیت کی وجہ سے یورو فزکس نے اس میں مدیر کا ایک نوٹ بھی شامل کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یہ مقالہ ہمارے خالصتاً سائنسی مضامین سے کچھ مختلف ہے اور اس میں کچھ قیاس بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ البتہ اس معاملے کے وقت اور اہمیت کے پیش نظر ہم سمجھتے ہیں کہ یہ مقالہ خاصا تکنیکی ہے اور ہمارے قارئین کی دلچسپی کی وجہ سے اشاعت کے قابل ہے۔ اس کے مواد کے مکمل ذمہ دار مصنفین ہیں۔”

اگست 2002ء میں امریکا کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف اسٹینڈرز اینڈ ٹیکنالوجی (این آئی ایس ٹی) نے نائن الیون پر تینوں عمارتوں کی تباہی کے بارے میں تحقیقات شروع کیں جو بعد میں چھ سال تک جاری رہیں۔ اس نے پایا کہ دونوں عمارتیں، اور 47 منزلہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر بلڈنگ نمبر 7 (ڈبلیو ٹی سی 7) جس سے طیارے کی کوئی ٹکر نہیں ہوئی تھی، سب آگ لگنے اور شدید حرارت کی وجہ سے تباہ ہوئیں۔ لیکن این آئی ایس ٹی نے پایا کہ یہ صرف آگ لگنے کی وجہ سے ڈھانچے کی مکمل تباہی کا واحد واقعہ ہے۔”

تحقیق کار لکھتے ہیں کہ “بارہا کہا گیا ہے کہ صرف آگ لگنے سے کبھی بھی فولادی ڈھانچے کی کوئی بلند عمارت کبھی نہیں گری ہے، سوائے نائن الیون کے۔ یعنی کہ ہم نے 11 ستمبر 2001ء کو ایک ہی دن میں تین عمارتوں کو اس طرح تباہ ہوتے دیکھا، نہ اس سے پہلے اور نہ ہی اس کے بعد کبھی ایسا ہوا۔” وہ مزید لکھتے ہیں کہ “ایسی عمارات کو مکمل طور پر تباہ کرنے کا صرف ایک ہی طریقہ بچتا ہے، وہ ہے کنٹرولڈ ڈیمولیشن کہ جس میں دھماکا خیز مواد استعمال کرکے کسی عمارت کو ارادتاً گرایا جاتا ہے۔”

واقعے کے 15 سال گزر جانے کے باوجود ماہرین تعمیرات، انجینئرز اور سائنس دانوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سرکاری وضاحتوں سے مطمئن نہیں ہے۔

تحقیق کے اہم نکات یہ ہیں:

  • آگ عام طور پر اتنی گرم نہیں ہوتی اور نہ ہی کسی ایک علاقے میں اتنی دیر تک برقرار رہتی ہے کہ وہ حرارت کے ذریعے اس سی خاص مقام پر اتنی توانائی خارج کرے کہ ڈھانچے میں موجود فولاد اپنی طاقت کھو بیٹھے۔ مثال کے طور پر ڈبلیو ٹی سی 7 کے معاملے میں کہ جہاں عمارت کا ڈھانچہ اس طرح بنایا گیا تھا کہ جب تک 67 فیصد طاقت ختم نہ ہو جائے تب تک عمارت نہیں گرتی یعنی آگ کو 660 سینٹی گریڈ درجہ حرارت تک پہنچنا تھا۔
  • بیشتر بلند عمارات میں آگ بجھانے کا نظام ہوتا ہے، جس سے چھت سے پانی کی پھواریں نکلتی ہیں جو آگ کو بہت زیادہ درجہ حرارت پکڑنے سے روکتی ہیں۔
  • عمارت جس بنیادی ڈھانچے پر کھڑی ہوتی ہے، جیسا کہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر میں فولادی مرکز، اسے بھی آگ سے محفوظ مواد میں بند کیا جاتا ہے تاکہ آگ لگنے کی صورت میں اس کو نقصان نہ پہنچے۔
  • فولادی ڈھانچہ رکھنے والی عمارات ہمیشہ زبردست بناوٹ اختیار کرتی ہیں۔ یوں اگر کوئی حادثہ پیش آ جائے تو پورا ڈھانچہ گرنے کے امکانات نہیں ہوتے۔ پوری تاریخ میں فولادی ڈھانچے کی حامل صرف تین بلند عمارات ایسی ہیں جو آگ لگنے کی وجہ سے جزوی طور پر تباہ ہوئیں اور ان میں سے کوئی بھی مکمل طور پر زمین بوس نہیں ہوئی۔ اس کے علاوہ درجنوں فولادی ڈھانچے کی بلند عمارات میں بڑی اور بہت دیر تک آگ لگی، لیکن کبھی عارضی یا مکمل منہدم ہونے کی نوبت نہیں آئی۔

طبیعیات دانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے ٹاورز ہوائی جہاز کے ٹکرانے سے بھی بچ جانے کے لیے خاص طور پر تیار کیے گئے تھے۔ وہ لکھتے ہیں کہ ڈبلیو ٹی سی 7 کی تباہی ناقابل یقین ہے کیونکہ یہ دھاکے سے گرنے کی تمام صورتیں رکھتی تھیں۔ یہ بالکل سیدھی اپنی ہی بنیاد پر گری اور محض چند سیکنڈوں میں اس کا قصہ تمام ہوگیا۔ اس کے دفعتاً گر جانے سے کنٹرولڈ ڈیمولیشن کا تاثر ہی نمایاں ہوگا۔

9-11-wtc


متعلقہ خبریں


وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد وجود - اتوار 20 اپریل 2025

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہتھیار طالبان کے 2021میں افغانستان پر قبضے کے بعد غائب ہوئے، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو امریکی ہتھیاروں کا 20فیصد رکھنے کی اجازت دی، جس سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی فروخت کو فروغ ملا امریکی اسلحہ اب افغانستان میں القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے پاس بھی پہنچ چکا ہے ، ...

طالبان نے 5لاکھ امریکی ہتھیار دہشت گردوں کو بیچ دیے ،برطانوی میڈیا کا دعویٰ

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے وجود - هفته 19 اپریل 2025

  اسحاق ڈار افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند ، نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر سے علیحدہ، علیحدہ ملاقاتیں کریں گے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے ہمیں سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے ، افغانستان میں سیکیورٹی...

وزیر خارجہ کادورہ ٔ کابل ،افغانستان سے سیکورٹی مسائل پر گفتگو، اسحق ڈار کی اہم ملاقاتیںطے

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی وجود - هفته 19 اپریل 2025

  ہم نے شہباز کو دو بار وزیراعظم بنوایا، منصوبہ واپس نہ لیا تو پی پی حکومت کے ساتھ نہیں چلے گی سندھ کے عوام نے منصوبہ مسترد کردیا، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، بلاول زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے...

بلاول کی کینالز پر شہباز حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم وجود - هفته 19 اپریل 2025

قرضوں سے جان چھڑانی ہے تو آمدن میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ قرضوں کے پہاڑ آئندہ بھی بڑھتے جائیں گے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا سفر شروع ہوچکا، یہ طویل سفر ہے ، رکاوٹیں دور کرناہونگیں، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فی...

کھربوں روپے کے زیر التوا ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں،وزیراعظم

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...

سندھ میں مقررہ ہدف سے 49فیصد کم ٹیکس وصولی کا انکشاف

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا وجود - جمعه 18 اپریل 2025

  عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...

عمران خان کی زیر حراست تینوں بہنوں سمیت دیگر گرفتار رہنما رہا

مضامین
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے! وجود اتوار 20 اپریل 2025
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے!

یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال وجود اتوار 20 اپریل 2025
یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال

تارکین وطن کااجتماع اور امکانات وجود اتوار 20 اپریل 2025
تارکین وطن کااجتماع اور امکانات

تہور رانا کی حوالگی:سفارتی کامیابی یا ایک اور فریب وجود اتوار 20 اپریل 2025
تہور رانا کی حوالگی:سفارتی کامیابی یا ایک اور فریب

مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں! وجود هفته 19 اپریل 2025
مقصد ہم خود ڈھونڈتے ہیں!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر